تازہ تر ین

چینل 5اور خبریں کی خبر پر ایکشن سابق وفاقی وزیر کا سرکاری اراضی سے قبضہ ختم کرانے کی کوشش، سی ڈی اے نے معمولی کاروائی ڈال دی

اسلام آباد ( قسور کلاسرا سے) چےنل۵ اور خبریں کی خبر پر ایکشن لیتے ہوے سی ڈی اے کے ڈریکٹوریٹ آف انفورسمنٹ نے سابق وفاقی وزیر ماحولیات حمیداللہ جان آفریدی کی جانب سے اسلام آباد کے مہنگے ترین سیکٹر ایف 10میں 30کنال سرکاری اراضی پر قبضہ واگزار کروانے کی بے سود کوشش۔ میڈیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلیے سی ڈی اے کے افسران اور سابق وفاقی وزیر نے ملی بھگت سے زمین واگزار کرانےکا ڈرامہ رچاتے ہوے کچھ تعمیرات تو گرا دیں لیکن معزز عدالت کے حکم کے باوجود زمین مکمل طور پر واگزار نہیں کرای جاسکی۔ چینل ۵ اور خبریں کا ےہ نمایندہ جب موقع پر پہنچا تووہاں تعینات سیکورٹی گارڈز نے نہ صرف اس نمایندہ کو روکا بلکہ دھمکانے کی ناکام کوشش بھی کی۔ بعد ازاں سابق وفاقی وزیر ماحولیات حمیداللہ جان آفیر یدی کے کہنے پر خبریں کی ٹیم کو اندر جانے کی اجازت ملی۔ جگہ کا مشاہدہ کرنے پر اس نمایندہ نے اپنی آنکھوں سے مسمار کی ہوی عمارت کا ملبہ دیکھا جس سے ظاہر ہوا کہ سابق وفاقی منسٹر نے سی ڈی صے ۹۰۰۲ میں کیے گے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوے گرین بیلٹ پر تعمیرات کی اور شہریوں کا داخلہ بند کیا۔ معاہدے کی خلاف ورزی اور عدالتی حکم کے باوجود سی ڈی اے کا زمیں واگزار نہ کرانا اس کی کارکردگی پر سوالیہ نشین ہے۔ باوثوق زرایع سے معلوم ہوا ہے کہ سی ڈی کے اعلی افسر کی مداخلت پر سابق وفاقی وزیر کے قبصہ سے سرکاری زمین واگزار کرانے کا عمل رک گیا ہے۔ روزنامہ خبریں میں خبر چپنے کے بعد سی ڈی اے کی ٹیم سرکاری اراضی پر تعمیرات گرانے اور قبضہ واگزار کروانے کی بجائے معمولی توڑ پھوڑ کے بعد واپس لوٹ گئی۔ حمیداللہ جان آفریدی کے سابق سٹاف آفیسر اور ممبر سی ڈی اے خوشحال خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ اور وزیراعظم کے احکامات ہوا میں اڑا دئیے ہیں۔ خبریں اور چینل۵ کی ٹیم روانہ ہونے کے بعد حمیداللہ آفریدی کے ملازمین نے سرکاری اراضی میں داخلے کا گیٹ دوبارہ بند کردیا ہے خبریں کت رابطہ کرنے پر حمیداللہ جان آفریدی نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے سرکاری اراضی پر کی جانے والی تعمیرات پر 50لاکھ روپے خرچ کئے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر ماحولیات حمیداللہ جان آفریدی نے سی ڈی اے سے 2009میں اپنی خوبصورتی کے نام پر 30کنال اراضی حاصل کی تاہم بعدازاں سی ڈی اے افسران کی ملی بھگت سے سرکاری اراضی پر تعمیرات کرلی گئیں۔ وزیراعظم سیکرٹریٹ نے سی ڈی اے کو ڈیڑھ ارب روپے مالیت سے زائد کی سرکاری اراضی فوری طور پر واگزار کرواکر رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کردی ہے۔ ممبر سی ڈی اے خوشحال خان اور ڈائریکٹر عشرت وارثی وزیراعظم سیکرٹریٹ اور عدالتی احکامات کے باوجود سرکاری اراضی کو واگزار کروانے میں لیت ولعل سے کام لیتے ہوئے درمیانی راستہ نکالنے میں مصروف ہیں۔ سرکاری دستاویز کے مطابق سابق وفاقی وزیر ماحولیات حمیداللہ جان آفریدی نے 2009میں سیاسی اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد کے پوش اور مہنگے ترین سیکٹر ایف 4/10میں اپنی رہآئش گاہ ہاوس نمبر 294 گلی نمبر 56سے ملحقہ 30کنال سرکاری اراضی خوبصورتی کے نام پر سی ڈی اے سے مفت حاصل کی تھی۔ سی ڈی اے نے حمیداللہ جان آفریدی کو باغیچے کیلئے 30کنال اراضی مخصوص شرائط پر حوالے کی۔ سی ڈی اے کی تحریری شرائط کے مطابق خوبصورتی کے نام پر دی گئی اراضی عوام الناس کیلئے بند نہیں کی جائےگی۔ سرکاری اراضی پر باڑ، بیرئیر اور کسی بھی قسم کی تعمیرات نہیں کی جائیں گی۔ سی ڈی اے کسی بھی وقت خلاف ورزی یا کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کے بغیر بھی سرکاری اراضی واپس لے سکتا ہے۔ اراضی واپس لینے کی صورت میں سی ڈی اے کے خلاف کسی بھی عدالت سے رجوع نہیں کیا جائے گا۔ حیران کن طور پر حمیداللہ جان آفریدی نے سرکاری اراضی پر ٹینس کورٹ، پارکنگ، کنکریٹ کی تعمیرات اور 30کنال اراضی کےداخلی راستے پر بیرئیر لگاکر زمین پرعام شہریوں کا داخلہ بند کر دیا۔ دستاویز کے مطابق حیمد اللہ جان آفریدی کی جانب سے شرائط کی خلاف ورزی پر سی ڈی اے نے این او سی منسوخ کردیا اور سرکاری اراضی واگزار کروانے کی کوشش کی۔ حمیداللہ جان آفریدی نے اربوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی واپس کرنے کی بجائے عدالت سے رجوع کرلیا۔ ذرائع کے مطابق سی ڈی اے کے افسران حمیداللہ جان آفریدی کو حکم امتناع حاصل کرکے مقدمہ کے ذریعے پر قبضہ برقرار رکھنے کی تجویزدی۔ حمیداللہ جان آفریدی نے سول کورٹ، سیشن اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے مرحلہ وار رجوع کیا مگر عدالتوں سے سرکاری اراضی اور سی ڈی اے کے خلاف فیصلہ حاصل کرنے میں ناکام رہے مگر سی ڈی اے میں موجود حمیداللہ جان آفریدی منظورنظرافسران نے سرکاری اراضی پر قبضہ ختم نہ کروایا۔ دستاویز کے مطابق ایف 10/4کے رہائشی محمد حنیف نے حمیداللہ جان آفریدی کی جانب سے سرکاری اراضی پر قبضے اور عوام کو درپیش مشکلات کے باعث وزیراعظم کو درخواست بھیجی۔ درخواست کے ہمراہ قیمتی اراضی کی تفصیل اور عدالتی احکامات بھی لف کئے گئے جس پر بالاخر وزیراعظم سیکرٹریٹ سے سابق سی ڈی اے کو سابق وفاقی وزیر حمیداللہ جان آفریدی سے اربوں روپے مالیت کی 30کنال سرکاری اراضی واگزار کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بھی سی ڈی اے کو سرکاری اراضی کے غلط استعمال روکنے کے تاریخی احکامات جاری کئے مگر حیران کن طور پرسی ڈی اے مخصوص افراد کے خلاف سرکاری اراضی واگزار کروانے کیلئے آپریشن کیا مگر بااثر سابق وفاقی وزیر حمیداللہ جان آفریدی سمیت سیاسی شخصیات کے خلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ سی ڈی اے کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے واضح احکامات پر نظر پوشی پر 20نومبر کو جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سماعت کی اور سی ڈی اے کے ڈائریکٹر عشرت وارثی سے جواب طلب کیا۔ ڈائریکٹر سی ڈی اے عشرت وارثی نے معزز عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ آئندہ دو روز میں سابق وفاقی وزیر حمیداللہ جان آفریدی سے قیمتی اراضی واگزار کروالی جائے گی۔ مگر ابھی تک ایسا ممکن نہ ھو سکا۔ معلوم ہوا ہے کہ سی ڈی اے کے ایک دیانتدار انسپکٹر انفورسٹمنٹ نے 30 کنال سرکاری اراضی پر حمید اللہ جان آفریدی کی جانب سے قبضے اور تعمیرات کی رپورٹ حکام بالا کو ارسال کردی ہے۔ انسپکٹر انفورسمنٹ نے سرکاری اراضی واگزار کروانے کیلئے بھاری مشینری، آلات اور افرادی قوت طلب کرلی ہے۔ ذرائع کے مطابق ممبر سی ڈی اے خوشحال خان سابق وفاقی وزیر ماحولیات حمیداللہ جان آفریدی کے سٹآف آفیسر رہ چکے ہیں۔ خوشحال خان انفورسمنٹ انسپکٹر کی رپورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات اور وزیراعظم کی ہدایت کے باوجود سرکاری اراضی واگزار کروانے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain