اسلام آباد(آن لائن) جمعیت علماءاسلام نے حلقہ بندیوں کے ترمیمی بل پر حکومت اور پیپلز پارٹی کے مابین مبینہ سودے بازی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ہر غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کی مخالفت کریں گے ۔پیپلز پارٹی اور نوازشریف کے مابین ہونے والی سودے بازی کا انکشاف کرتے ہوئے جے یوآئی کے رہنما سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہاہے کہ حلقہ بندیوں ترمیمی بل کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور حکومت کے مابین سودے بازی ہورہی ہے جس میں پنجاب اور بلوچستان سے سینیٹرز کا انتخاب،نیب کیسز کا خاتمہ اور بلاول بھٹو کو وزیر اعظم بنانے کےلئے راہیں ہموار کرنا ہے، انہوںنے کہاکہ سینٹ کا اجلاس جس مقصد کےلئے بلایا گیا تھا وہ انتخابی حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترامیم کو منظور کرنا تھا اور یہ ترامیم قومی اسمبلی میں اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے منظور کر لیا مگر بدقسمتی سے سینٹ میں یہ بل گذشتہ ایک ہفتے سے تعطل کا شکار ہے انہوںنے کہاکہ اس کی کیا وجہ یہ ہے کہ بل پر پیپلز پارٹی اور حکومت کے مابین سودے بازی ہورہی ہے پیپلز پارٹی بل کے حمایت کے بدلے میں مسلم لیگ ن سے پنجاب اور بلوچستان میں سینٹرز کے انتخاب میں تعاون ،نیب کیسز میں رعایتیں اور بلاول بھٹوکو وزیر اعظم بنانے کےلئے راہیں ہموار کے سلسلے میں ضمانت طلب کر رہی ہے انہوںنے کہاکہ گذشتہ روز چیرمین سینٹ نے مجھے کہاکہ آپ ایوان کو یرغمال نہیں بنا سکتے ہیں میںیہ کہتا ہوں کہ یہ ایوان میں نے یرغمال نہیں بنایا ہے بلکہ بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان سودے بازی نہ ہونے کی وجہ سے یر غمال بنا ہوا ہے انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی حادثات کے بغیر اپنی کارکردگی کی بنیاد پر کبھی بھی اقتدار میں نہیں آئی ہے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دئیے جانے ،یا محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ملک کے عوام نے پیپلز پارٹی کو مظلومیت کا ووٹ دیا ہے اور اب پارٹی کے قائدین کو اندازہ ہے کہ اگر یہی صورتحال رہی تو کبھی بھی اقتدار میں نہیں آئیں گے اسی وجہ سے سینٹ میں اپنی برتری کے زریعے حکومت کے ساتھ سودے بازی کرنا چاہتے ہیں انہوںنے کہاکہ ایوان بالا میں دیگر سیاسی جماعتیں بھی موجود ہیں اور میرے احتجاج کے وقت پیپلز پارٹی اور حکومتی اراکین سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین نے بھی میرے اس موقف کی تائید کی ہے کہ کسی سودے بازی کی وجہ سے بل کی منظوری کی راہ میں رکاﺅٹیں پیدا کی جا رہی ہیں انہوںنے کہاصرف ایک دن کےلئے بلائے جانے والے اجلاس کی طوالت کی وجہ سے سینیٹرز بددلی کا شکار ہیں اور لگتا یہی ہے کہ بل کی منظوری سے پہلے مذید کئی سینیٹرز ایوان سے چلے جائیں گے ۔