نارووال(نمائندگان خبریں) کسانوں کو ایوارڈز دیئے،کسان ٹائم پروگرام شروع کیا،اب بھی” خبریں“سب سے زیادہ کسانوں کے حقوق کی بات کرتا ہے، تین دریا?ں کی مکمل بندش سے کسان طبقہ مسائل کا شکار ہوا، بھارت ستلج ،راوی مار رہا ہے،ان خیالات کا اظہارچیف ایڈیٹر” خبریں“ضیاشاہد نے نارووا ل زیلدار حویلی میں” کسانوں کے مسائل اور ستلج راوی کا ساراپانی بند“تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا،ضیاشاہدنے کہا کہ اقوام متحدہ کے ایک ذیلی ادارے نے کہا کہ پاکستان میں2025میںپانی کی شدید کمی ہوجائے گی،میں نے کالا باغ ڈیم کے لیئے ہائیکورٹ میں درخواست دی ،آٹھ سال تک میری درخواست ہی نہ سنی ،سپریم کورٹ میں بھی افتخار چوہدری جو انصاف کی بات کرتے تھے انہوں نے بھی ہماری رٹ نہ سنی۔سندھ کا پانی کبھی بہت زیادہ کبھی بہت کم ہوتا ہے کبھی ہم سیلاب میں ڈوبتے ہیں تو کبھی پانی کی بوند بوند کو ترستے ہیںلیکن اس کی بھی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ،قومی اسمبلی میں کسی ایک نے بھی بات نہیں کی ،انڈس واٹر ٹریٹی کا اردو ترجہ کروا رہا ہوں ،تاکہ اسے سارے پاکستانی پڑھ سکیں ،پاکستان میں ہزاروں وکلائ موجود ہیں لیکن کسی نے بھی یہ معاہدہ پڑھنے کی کوشش نہیں کی ،یہ عام لوگ بات کرتے ہیں کہ ہم تو عالمی سطح پر کیس ہار چکے ہیں لیکن اس کی وجہ ہماری سستی تھی ہم نے کیس بھی اسوقت فائل کیا جب انڈیا بیراج بنا چکا تھا ،مجھے سیاست کی ضرورت نہیں ،آپ تیار ہوجائیں اور ضروری وسائل جمع کریں تاکہ اندرون اور بیرون ملک عدالتوں میں اپنامقدمہ لڑ سکیں،انہوں نے کہا کہ بھارت نے معاہدہ کے تحت تو ہمارے تین مکمل دریا بند کر دیئے مگر اس کے چار گندے نالوں کو ہم نے سینے سے لگا رکھا ہے،کہاں گئے آبی انجیئنرز،کہاں گئے ایم این ایز ،ایم پی ایز کہ ہمارے لوگ مر رہے ہیں یہ بولتے بھی نہیں 1970کے واٹر کنونشن میں یہ باتیں طے ہیں کہ کوئی ملک کسی ملک کے دریا کا کوئی پانی نہیں روک سکتا ،لیکن بھارت یہ بات بھی نہیں مانتا ،یہ ارکان لاعلم ہیں اس لیئے وہ بولتے ہی نہیں ، جنوبی پنجاب اور سندھ کا وڈیرہ دریاوں کے سوکھنے پرپانڈ ایریاز پر قبضے کرچکا ہے ،مثال کے طور پر وہاڑی میںساڑھے تین سو ایکٹر زمین اکبر علی بھٹی نے لیز پر لے رکھی تھی،وہ اب تہمینہ دولتانہ کے خاندان کے پاس ہے ،ستلج ،راوی کی زمینیںکس کو ملی ہیں یہ بھی ایک بڑا ایشو ہے ،یہ زمینیں ایم این ایز،اور وڈیروں نے لے لی ہیں ،یہ بہت بڑا مسئلہ ہے ،مقامی کاشت کار کو تو زمین لیز پر ملتی ہی نہیں،اب سیاستدانوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے،کہ ان کے پاس پیسے کہاں سے آتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ کسانوں کو اہمیت دینے کے لیے میں نے ہی کسان میڈل رکھوائے ،شوکت عزیز ،پرویزمشرف ،چوہدری شجاعت اور یوسف رضاگیلانی کے ہاتھوں کسانوں کو ایوارڈز دلوائے،اب زراعت صوبوں کی طرف چلی گئی ہے جس سے مسائل جنم لے چکے ہیں،انہوں نے عوام سے کہا کہ ابارکان اسمبلی کے پاس بھتیجے یا بھانجے کی نوکری کے لیے نہ جایا کریں ،قومی ایشوز پر بات کیا کریں اور سیاست دانوںکو مجبور کریں کہ وہ قومی ایشوز پر بات کریں۔