اسلام آباد(ویب ڈیسک) آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں مفرور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی جب کہ ملزم کو پیش کرنے کے لیے ان کے ضامن کو 4 دسمبر تک کی مہلت دی گئی ہے اور عدم پیشی کی صورت میں ضمانت ضبط ہوجائے گی۔تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے کہا گیا کہ ضامن کو ملزم پیش کرنے کیلئے 4 نوٹسز جاری کئے گئے لیکن ملزم پیش نہ ہوا۔ضامن نے کہا کہ اسحاق ڈار کے دومرتبہ دل کے اسٹنٹس تبدیل ہوچکے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اب آپ کہہ رہے ہیں کہ اسٹنٹ ڈالے گئے، جبکہ پہلے کہا گیا کہ شریانوں میں لیکیج ہے۔ ضامن نے کہا کہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کیلئے تین سے چار ہفتے درکارہیں، ان کی انجیو گرافی ہوچکی ہے رپورٹس کا انتظار ہے، اسحاق ڈار کا پتہ کرنے میں خود بھی برطانیہ جا رہا ہوں ۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ضامن کے بیانات میں تضاد ہے، ملزم کی مسلسل عدم حاضری کی وجہ سے ان کا زرضمانت ضبط کیا جائے۔ عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن کو ملزم کو پیش کرنے کیلئے 4 دسمبر تک مہلت دے دی اور عدم پیشی کی صورت میں 50 لاکھ روپے کی ضمانت ضبط ہوجائے گی۔آج آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز ہوا اور ان کی طلبی کا اشتہار نیب عدالت کے نوٹس بورڈ پر آویزاں کردیا گیا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے دستخطوں سے جاری ہونے والے اشتہارکے متن میں اسحاق ڈار کو مفرور قرار دیتے ہوئے انہیں 10 روز میں احتساب عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا۔ اشتہار میں کہا گیا کہ اگر سابق وزیر خزانہ 10 دن میں پیش نہ ہوئے تو انہیں اشتہاری قرار دے دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 24 نومبر کو ہونے والی سماعت میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی نے انہیں احتساب عدالت کے سامنے پیش کرنے کے لئے تین ہفتوں کی مہلت طلب کی تھی۔