لاہور، اسلام آباد، کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلمانوں کے قبلہ اول کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کے خلاف مذہبی جماعتوں ملک گیر احتجاج اور ریلیاں نکالنا شروع کردیں ۔ جماعت اسلامی ، جے یو آئی ف اور تحریک لبیک یا رسول اللہ سمیت مختلف مذہبی جماعتوں نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد امریکی فیصلے کے خلاف ریلیاں شرو ع کردی ہیں ۔ اد ھر لاہور میں طلبہ تنظیم نے امریکی صدر کے فیصلے کے خلاف امریکی قونصلیٹ کے باہر احتجاج کیا اور امریکا مخالف نعرے بازی کی۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرنےکا اعلان واپس لیا جائے، اگر اعلان واپس نہ لیا گیا تو احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں۔پولیس نے طلبہ تنظیم کے احتجاج کے باعث سکیورٹی خدشات کے پیش نظر امریکی قونصلیٹ کے راستے سیل کردیئے، قونصلیٹ کے گرد کنٹینرز کھڑے کرکے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔اسلام آباد بار کونسل کی جانب سے بھی امریکی فیصلے کے خلاف احتجاج کیا گیا جس میں وکلا کی بڑی تعداد نے ایف ایٹ کچہری میں احتجاج کیا اور امریکا کےخلاف شدید نعرے بازی کی۔پشاور میں جماعت اسلامی اور جے یو آئی ف کی ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا القدس کو اسرائیلی دارالحکومت قراردینا جلتی پر تیل ڈالنے کے مترادف ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے، مسلم حکمران متحد ہوکر امریکی فیصلے کے خلاف لائحہ عمل دیں۔ادھر فضل الرحمن نے ٹرمپ کی طرف سے قبلہ اول بیت المقدس کو ا سرائیل کادارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس کو مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کے مترادف قرار دیا۔ ادھر اہلسنت جماعتوں کے گرینڈ الائنس نظام مصطفی متحدہ محاذ نے ملک گیر یوم القدس منارہی ہیں۔ جمعہ کے اجتماعات میں امریکی صدر کے اعلان کے خلاف قراردادیں منظور کی گئیں۔ پاکستان علماءکونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے القدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ان کی جانب سے لبیک یا اقصی کے عنوان سے یوم احتجاج منایا جا رہا ہے۔جماعت اسلامی کے تحت ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی احتجاج کیا جا رہا ہے۔ نماز جمعہ کے بعد مساجد کے باہر مظاہرے ہو رہے ہیں۔ مرکزی مظاہرہ بنارس چوک پر جاری ہے جہاں جماعت اسلامی کراچی کے امیر انجینئر حافظ نعیم الرحمن، نائب امیر کراچی محمد اسحاق خان اور ضلع غر بی کے امیر عبد الرزاق خان بھی شریک ہیں۔تحریک لبیک یارسول اللہ کے امیر علامہ خادم حسین رضوی کی ہدایت پرمرکز تحریک لبیک جامع مسجد بہار شریعت بہادرآباد سے ریلی نکالی رہی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ملک بھر کی طرح سندھ بھر میں بھی یوم مردہ باد امریکہ منایا جارہا ہے۔ ایم ڈبلیوایم سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے ہنگامی اجلاس کے دوران کہا کہ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ اس کے خلاف کسی بھی سازش کو مسلمانوں کے خلاف اعلان جنگ سمجھا جائے گا۔ پاکستان علماءکونسل اور اس کی حلیف جماعتوں کے زیر اہتمام ملک بھر میں یوم الاقصی و القدس منایا گیا ، ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں ، اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے امریکی صدر کے القدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی، اسلامی ممالک کو امریکہ کا سفارتی ، اقتصادی اور معاشی بائیکاٹ کرنا چاہیے ، امریکی صدر نے امن کو تباہ کرنے کی سازش کی ہے جس مسلم امہ کو بھر پور جواب دینا ہو گا ۔مقررین نے کہا کہا کہ ایک پلاننگ کے تحت امریکہ اور اس کے حواری اسلامی دنیا کو کمزور کرنے کی سازش کر رہے ہیں اور امریکی صدر دنیا کو عالمی جنگ کی طرف لے جا رہے ہیں۔ پاکستان سنی تحریک کی اپیل پر دینی جماعتوں نے جمعہ کو ملک گیر یوم تحفظ بیت المقدس کے طورپر منایا گیا اور مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی اعلان کیخلاف اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، راولپنڈی،فیصل آباد، ملتان ،گوجرانوالہ، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص ،ڈیرہ غازی خان اورمظفرآبادسمیت ملک کے کئی شہروں میں بڑے احتجاجی مظاہرے اورریلیاں نکالی گئیں جبکہ جمعہ کے ملک گیراجتماعات میں اس مذموم اقدام کیخلاف مذمتی قراردادیں منظور کی گئیں ،احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں میں امریکی واسرائیلی پرچم بھی نذرآتش کیے گئے،سربراہ پاکستان سنی تحریک محمدثروت اعجازقادری کاکہناتھاکہ امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کی جانب سے امریکی سفارت خانے کو مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنیکااعلان اسلام کیخلاف اعلان جنگ کے مترادف ہے، امریکی اقدام سے پوری امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوئے ہیں جس سے مشرق وسطیٰ سمیت پوری دنیا جنگ کی لپیٹ میں آجائے گی۔ دفاع پاکستان کونسل اور جماعةالدعوة کی اپیل پرامریکہ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کیخلاف ملک گیر سطح پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ لاہور، راولپنڈی، ملتان، کراچی، کوئٹہ ،پشاور، فیصل آباداور گوجرانوالہ سمیت پورے ملک میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں تمام مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی اور قبلہ اول کے تحفظ کے لئے جانیں قربان کرنے کا عزم کیا۔امیر جماعةالدعوة حافظ محمد سعید نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کیخلاف ملک گیرسطح پربھرپور تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمان ملک امریکہ سے سفارتی تعلقات ختم کریں۔ پاکستان میں اسلامی سربراہی کانفرنس کا اجلاس طلب کیا جائے۔ 17دسمبر کو لاہور میںتحفظ قبلہ اول کے حوالہ سے بڑا پروگرام ہو گا۔ ملک بھر کی سیاسی و مذہبی جماعتوں سے رابطے کر رہے ہیں۔ دفاع پاکستان کونسل کا مرکزی اجلاس اسی ہفتہ طلب کیا گیا ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس آج پھر کسی صلاح الدین ایوبی کی منتظر ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کا اعلان بہت بڑی جنگ کا پیش خیمہ ہے۔ اسے ٹھنڈے پیٹوںبرداشت نہیں کیا جائے گا۔امت مسلمہ کا بچہ بچہ بیت المقدس کے تحفظ کے لئے جانیں قربان کرنے کے لئے تیار ہے۔یہودی بیت المقدس کی طرح مدینہ منور ہ پر بھی قبضہ کرنے کے مذموم عزائم رکھتے ہیں۔ آج امت کو متحد و بیدار کرنے،غیرتمند بنانے اور میدانوں میں کھڑا کرنے کی ضرورت ہے۔دفاع پاکستان کونسل اور جماعةالدعوة کی اپیل پر علماءکرام نے خطبات جمعہ میں بیت المقدس کی آزادی کو موضوع بنایا اور امریکی فیصلے کے خلاف مذمتی قراردادیں پاس کی گئیں۔صوبائی دارالحکومت لاہور کے چوبرجی چوک میں ہونے والے احتجاجی جلسہ میں ہزاروںافراد نے شرکت کی۔ شرکاءنے بینرزاورپلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پرفلسطین کی آزادی جہاد سے ہی ممکن ہے۔یہودو نصاریٰ کا گٹھ جوڑ،عالمی امن کے لئے خطرہ،دنیا کے تین ذلیل،امریکہ بھارت اسرائیل و دیگر تحریریں درج تھیں۔شرکاءامریکہ و اسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے اور فلسطینیوں سے رشتہ کیا لاالہ الااللہ،قبلہ اول کی آزادی تک جنگ رہے گی ،جنگ رہے گی و دیگر نعرے لگاتے رہے۔چوبرجی چوک میں احتجاجی جلسہ سے جماعة الدعوة کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کا اعلان بہت بڑی جنگ کا پیش خیمہ ہے۔مسلم ممالک کے حکمران امریکہ سے سفارتی رابطے ختم کریں۔سفیروں کو اپنے ملکوں سے نکالا جائے اور جو ملک اپنا سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس میں کھولے اس کا سفارتخانہ بھی اسلامی ممالک بند کریں۔ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا حق تسلیم کرنا ٹرمپ کا احمقانہ فیصلہ ہے جس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔ڈونلنڈ ٹرمپ کا یہ اعلان انسانی حقوق کی علمبرداری کے دعوے کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کی آزادی اور مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کی ایک کوشش ہے۔ ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی قائدین ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر ، علامہ سید ساجد علی نقوی، پروفیسر حافظ سعید ، پیر عبد الرحیم نقشبندی، علامہ راجہ ناصر عباس، پیر ہارون علی گیلانی، لیاقت بلوچ ، عبد اللہ گل، علامہ عارف واحدی اور ثاقب اکبر اور دیگر قائدین نے ایک مشترکہ بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے اس اعلان سے ثابت ہو چکا ہے کہ امریکہ مظلوموں کا نہیں بلکہ ظالموں کا حامی اور سرپرست ہے ،اس کے اس اقدام سے ثابت ہو گیا کہ امریکہ کے انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کے دعوے جھوٹے اور فریب پر مبنی ہیں ۔ قائدین نے کہا کہ مسلمان کبھی بھی فلسطینیوں کی آزادی کے حق سے دستبردار نہیں ہو سکتے اور نہ ہی بیت المقدس کی حیثیت پر خاموشی اختیار کر سکتے ہیں ۔ بیت المقدس کی آزادی ہمارا دینی فریضہ ہے ۔ قائدین نے کہا کہ یہ کوئی وقتی مسئلہ نہیں ہے اس کے لیے عرب دنیا نے اسرائیل کے ساتھ تین جنگیں کی ہیں اور ستر سال سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود یہ مسئلہ جوں کا توں ہے۔ قائدین کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے اس اعلان نے دنیا کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے اورفلسطین میں بھڑکائی جانے والی یہ آگ اس علاقے تک محدود نہیں رہے گی ۔ قائدین نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے ،فلسطین فلسطینیوں کا ہے اورفلسطین کے اندر اسرائیل کے دارالحکومت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے قائدین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فلسطینیوں کے حق خود ارادیت اور بیت المقدس کی آزادی کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا ۔ پاکستان کے مسلمان دنیا بھر کے مسلمانوں کی طرح اپنے فلسطینی بھائیوں کے ہمراہ ہیں اور ملی یکجہتی کونسل پاکستان بہت جلد ایک عظیم الشان مارچ کا اعلان کرے گی۔ انصارالامہ پاکستان کے سربراہ مولانافضل الرحمن خلیل نے امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ صدرٹرمپ کی متشدانہ و متعصبانہ پالیسیاں دنیا کو جنگ کی طرف دھکیل رہی ہیں۔ٹرمپ کا فیصلہ انتہائی خطرناک ثابت ہوگا۔ٹرمپ نے یہ فیصلہ کر کے علاقائی امن یا عالمی امن کی نہیں بلکہ عالمی فساد کی بنیاد رکھی ہے۔ امریکی ہت دھرمیوں کی وجہ سے دنیا پہلے ہی تصادم کا شکار ہے اور اب پھر احمقانہ فیصلوں اور اقدامات کی وجہ سے مشرق وسطی نئے مسائل سے دو چار ہونے کو ہے۔جس کے نتائج سے پوری دنیا کے تمام طبقات شدید متاثر ہوں گے۔ہم سمجھتے ہیں کہ امریکی صدر اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد اسرائیل کے جبری تسلط کو فروغ دے رہے ہیں اور حالیہ فیصلہ اسرائیل کے بیت المقدس پر ناجائز قبضے کو مزید تحفظ دینے کے کڑی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کی متشدانہ و متعصبانہ پالیسیاں دنیا کو جنگ کی طرف دھکیل رہی ہیں۔جس کا خمیازہ عالم دنیا کی تمام قوتوں کو بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا ڈونلڈ ٹرمپ کی مسلمانوں اور اسلام سے نفرت کسی سے پوشیدہ نہیں تھی۔اب وہ مسلم کش ایجنڈے کو امریکی پالیسیوں کا حصہ بنا کر اسرائیلی عزائم کی تکمیل کر رہے ہیں۔لیکن قبلہ اول اور بیت اللہ پر مرمٹنے والی امت کسی صورت صہیونی عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ہم اس نازک موڑ پر مطالبہ کرتے ہیں کہ مسلمان ممالک کی قیادت آگے بڑھے اور جلد او آئی سی کا اجلاس بلا کر مسلم کش اقدامات کے سد باب کے لئے جامع حکمت عملی ترتیب دے۔ جماعت اسلامی لاہور کے زیراہتمام بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت بنانے کے امریکی اعلان کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ محمد ادریس نے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت بنانے کے امریکی اعلان کے خلاف پوری امت مسلمہ سراپا احتجاج ہے۔ مشرق سے مغرب تک ہر مسلمان حیران وپریشان ہے۔ یہی وقت ہے کہ مسلمانوں کو اکٹھے ہو کر امریکہ سمیت تمام اسلام دشمن صہیونیوں طاقتوں کے خلاف اپنی آواز بلند کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلسطین میں یہودیوں کے ناپاک قدموں کو برداشت نہیں کرینگے۔ امریکی صدر ٹرمپ کے اعلان کے خلاف جماعت اسلامی کی قیادت میں خیبر سے کراچی تک پوری قوم سڑکوں پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس کی حفاظت کیلئے ہم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور اس وقت تک سراپا احتجاج رہیں گے جب تک امریکی صدر اپنا ناپاک اعلان کو واپس نہیں لیتا انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے اعلان نے پوری دنیا میں آگ لگا دی ہے۔ خطیب بادشاہی مسجد لاہور و چیئر مین مجلس علماءپاکستان مولانا سید عبدالخبیر آزادنے جمعة المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس انبیاءکرام علیہم السلام کی سر زمین ہے اورمسلمانوں کا قبلہ اول ہے ،اسرائیلی دار الخلافة بنا نے کا منصوبہ اور امریکی سفارتخانہ کے قیام کا امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے اعلان کی پر زور مذمت کرتے ہےں ، اسرائیلی وامریکی منصوبہ کبھی کامیاب نہےں ہوگا، بیت المقدس اور مسجد اقصی جو عالم اسلام کا قبلہ اول ہے ، فلسطینی سر زمین میں اسرائیلی دارالخلافة کا قیام فلسطینیوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔