لاہور(نیوزایجنسیاں)انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے مجوزہ فیوچر ٹور پروگرام پر پاکستان رککٹ بورڈ(پی سی بی) کا مو¿قف سامنے آگیا اور پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی آئی سی سی بورڈ آف گورنرز کے سامنے سفارشات پیش کرے گی۔کرکٹ ویب سائٹ ای ایس پی این کرک انفو نے آئی سی سی کے نئے مجوزہ فیوچر ٹور پروگرام کا انکشاف کیا ہے جس میں بھارت کی اجارہ داری واضح طور پر نظر آ رہی ہے اور پاکستان کو اس کی نسبت انتہائی کم میچز ملے ہیں۔تاہم مجوزہ فیوچر ٹور پروگرام میں پاکستان کو کم میچز ملنے پر پی سی بی کچھ خاص پریشان نہیں اور وہ مزید سیریز کے انعقاد کیلئے پرامید ہے۔ فیوچر ٹور پروگرام میں میچوں کی تعداد بڑھانے کے بجائے کوالٹی کو اہمیت دی ہے۔گرین شرٹس کے ہوم گراو¿نڈ پر 76 فیصد میچ ہائی ویلیو سیریز اور ہائی رینک ٹیموں کے خلاف ہیں جبکہ ملک سے باہر بھی 69 فیصد میچ ہائی ویلیو ٹیموں کے خلاف ہیں، ان میں آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقا شامل ہیں۔ پی سی بی کے ذرائع کے مطابق بورڈ کا ماننا ہے کہ آئی سی سی کے نئے فیوچر ٹور پروگرام میں کسی بھی ملک کے ساتھ اضافی سیریز کھیلنے کی گنجائش بھی موجود ہے۔گرین شرٹس ٹیم 4سال کے دوسائیکل میں 28ٹیسٹ اور38,38ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گی۔زمبابوے 40، افغانستان41 اورآئرلینڈ 42پاکستان سے زیادہ ایک روزہ میچز رکھے گئے ہیں ۔پی سی بی کے مطابق پی سی بی ایگزیکٹو کمیٹی آئی سی سی بورڈ آف گورنرز کے سامنے سفارشات رکھے گی جن کی منظوری تک پاکستان کرکٹ بورڈ بھارت کے ساتھ باہمی سیریز سے متعلق حکمت عملی طے کرے گا۔بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے مجوزہ فیوچر ٹور پروگرام میں بھارت نے پاکستان کے ساتھ 2023 تک 24 میچز کھیلنے ہیں اور اس عرصے کے دوران پاکستان نے تینوں فارمیٹس میں 121 میچز کھیلنے ہیں جن میں سے پندرہ فیصد میچز کم رینکنگ والی ٹیموں کے خلاف ہوں گے۔پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے میچز کی تعداد کم رکھنے کی وجوہات میں پی ایس ایل کے لیے متوازن وقت کی دستیابی، آئی سی سی ورلڈ ٹی 20، چیمپیئنز ٹرافی اور کرکٹ ورلڈ کپ کا انعقاد شامل ہے۔
