اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت پارلیمانی رہنماو¿ں کے اجلاس میں حلقہ بندیوں سے متعلق بل پر ڈیڈ لاک ختم کرلیا گیا اور بل کو 19 دسمبر کو سینٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جمعہ کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ روز پارلیمانی جماعتوں کے رہنماو¿ں کو ناشتے پر مدعو کیا جس میں شرکت کےلئے بعض جماعتوں کے رہنما وزیراعظم ہاو¿س پہنچے جبکہ حکومت کے اہم اتحادی مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی اجلاس میں شرکت کےلئے نہیں پہنچے۔وزیراعظم کی پارلیمانی رہنماو¿ں سے ناشتے کی میز پر اہم امور پر مشاورت ہوئی جس کے بعد وزیراعظم کی سربراہی میں پارلیمانی رہنماو¿ں کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی، ایم کیوایم پاکستان، عوامی مسلم لیگ کے رہنما شریک ہوئے جبکہ تحریک انصاف ¾جے یو آئی (ف) اور پشتونخوا میپ سے کسی نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔وزیراعظم کی سربراہی میں ہونے والے اس اہم اجلاس میں حلقہ بندیوں کے بل ¾ فاٹا اصلاحات بل اور مردم شماری پر اپوزیشن کے تحفظات پر بات چیت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں حلقہ بندیوں سے متعلق بل پر ڈیڈ لاک ختم ہوگیا اور اس حوالے سے تمام تحفظات دور کرنے پر اتفاق ہوا ہے جس کے بعد بل کو 19 دسمبر کو سینٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق حلقہ بندیوں کے معاملے کا جائزہ اور اس کے حل کےلئے 4 رکنی کمیٹی بنادی گئی ہے جس میں سنیٹر مشاہد اللہ، میر حاصل بزنجو، تاج حیدر اور مشاہد حسین سید شامل ہوں گے۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فاٹا اصلاحات بل کے معاملے پر پارلیمانی رہنماو¿ں کا ایک الگ اجلاس بلایا جائےگا جو آئندہ ایک دو روز میں ہی طلب کیے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے بتایا کہ مردم شماری اور حلقہ بندیوں کا معاملہ احسن طریقے سے طے کرلیا گیا ہے ¾اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ اس حوالے بنائی گئی چار رکنی کمیٹی میں پانچویں رکن پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے عثمان کاکڑ ہوں گے۔اعتزاز احسن کے مطابق اس حوالے سے جو بھی اعتراضات ہوں گے اسے جلد از جلد ایک سے دو ہفتوں میں حل کیا جائےگا جبکہ وزیراعظم نے خود اس کی نگرانی کا اعلان کیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں کہا گیا کہ جیسے ہی حلقہ بندیوں کا بل 19 دسمبر کو سینیٹ سے منظور ہوگا اس کے بعد الیکشن شیڈول کا اعلان کردیا جائے گا اور الیکشن وقت پر ہی ہوں گے۔