لاہور (نیا اخبار رپوٹ) پیر آف سیال شریف کو ساتھیوں نے ختم نبوت تحریک کیلئے پنجاب سے حکومتی پارٹی کے 38 ممبران قومی اسمبلی کی حمایت کا سگنل دیدیا جبکہ پنجاب اسمبلی سے بھی 20 فیصد سے زائد حمایت کی یقین دہانی کرادی ہے۔ خفیہ اداروں کی ملنے والی رپورٹس سے انکشاف ہوا حمایت کی یقین دہانی کرانے والوں میں سرگودھا، جھنگ اور چنیوٹ کے تقریباً تمام ممبران قومی اسمبلی شامل ہیں۔ پیر بف سیال شریف کو اس حمایت کا یقین انکے مختلف نے جو پنجاب کے بڑے گدی نشین ہیں کرایا ساتھی۔ سرگودھا سے تمام 5، جھنگ سے تمام 4، چنیوٹ سے 2، اٹک سے 1، راولپنڈی سے 2، جہلم سے 1، کوشاب سے 2، میانوالی سے 1، فیصل آباد سے 2، گوجرانوالہ سے 2، حافظ آباد سے 1، شیخوپورہ سے 1، اوکاڑہ سے 2، ملتان سے 2 ، خانیوال سے 3، ساہیوال سے 1، پاکپتن سے 1، وہاڑی سے 1، مظفر گڑھ سے 1، لیہ سے 2، پہاولپور سے 2، بہاولنگر سے 1، اور رحیم یار خان سے 1ممبر اسمبلی کی حمایت کا سگنل پیر آف سیال شریف کو دیا گیا ہے ۔ پنجاب کے مختلف اضلاع جن میں سرگودھا، چنیوٹ، جھنگ، خوشاب، بھکر، میانوالی، چکوال، اٹک ، جہلم، گجرات، منڈی بہاوالدین بہاولپور، بہاولنگر، ملتان، پاکپتن، راولپنڈی، مظفر گڑھ خانیوال، حافظ آباد رحیم یار خان، ٹوبہ ٹیک سنگھ، نارووال سیالکوٹ، اوکاڑہ، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ سے 20 فیصد سے زائد ممبران صوبائی اسمبلی پنجاب کی حمایت کا یقین پیر آف سیال شریف کو دلایا گیا ہے۔ قومی امکان ہے کہ پیر آف سیال شریف اور انکے ساتھی اپنی حمایت کے پہلے حصے کا اعلان گوجرانوالہ میں کریں گے۔ سول خفیہ اداروں کے مطابق اگر ختم نبوت تحریک کا بھر پور آغاز اور ممبران اسمبلی کی استعفوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تو حکومتی جماعت کا اقتداد میں ٹھہرنا مشکل ہوجائے گا۔