اسلام آباد (اپنے نمائندے سے) شاہد خاقان عباسی نے عمران خان کو لیڈر تسلیم کرلیا، کہتے ہیں ملک میں صرف دو لیڈر ہیں ایک نواز شریف دوسرے عمران خان“ آصف زرداری کو لیڈر نہیں مانتا“ ان کے نام پر ووٹ نہیں پڑتا، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کوئی شخص ایسا نہیں جو وزیر خزانہ بن سکے“ جس دن مل گیا فوری وزیر خزانہ بنادونگا“ وہ وزیراعظم ہاو¿س میں سی پی این ای کے وفد سے بات چیت کررہے تھے، وفد کی قیادت سی پی این ای کے صدر اور خبریں کے چیف ایڈیٹر ضیا شاہد نے کی، وزیراعظم نے کہا قائداعظم کے بعد صرف چار لیڈر آئے جن میں ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر بھٹو، نواز شریف اور عمران خان شامل ہیں، ان میں دو لیڈر اس وقت موجود ہیں، ایک نواز شریف اور دوسرے عمران خان ہیں، انہوں نے کہا کسی کو آئین کیخلاف ورزی نہیں کرنے دونگا چاہے وہ نواز شریف ہی کیوں نہ ہوں، نواز شریف کو عدالت نے وزارت عظمیٰ سے نااہل کیا ہے سیاست سے نہیں، ابھی تک نواز شریف نے کوئی خلاف آئین کام نہیں کیا“ وفد میں شامل اخبارات کے ایڈیٹروں سے گفتگو میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں الیکشن وقت پر ہونگے“ 15 مارچ کو الیکشن کمیشن کی تشکیل مکمل ہوجائے گی“ 15 جولائی کو الیکشن ہوگا جبکہ نئی حکومت یکم اگست سے کام شروع کردے گی“ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنے ساڑھے چار سالہ دور حکومت میں اتنے پراجیکٹ مکمل کئے جو گزشتہ 25 برسوں میں مکمل نہ ہوسکے تھے، انہوں نے کہا نواز شریف نے کبھی میرے کام میں مداخلت نہیں کی ہاں پارٹی سربراہ کے طور پر مشورہ ضرور دیتے ہیں“۔ وزیراعظم نے اے پی این ایس کے وفد سے بھی ملاقات کی اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا ملک کے بہترین مفاد میں حکومت چلتی رہنی چاہیے بطور وزیراعظم انہیں کسی اندر یا باہر کے پریشر کی پرواہ نہیں اور وہ کسی قیمت پر اسمبلی تحلیل نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ملک میں کہیں سیاسی عدم استحکام نظر نہیں آتا اگر کسی کو وہ پسند نہیں ہیں تو بے شک ان کے خلاف عدم اعتماد لے آئے۔ انہوں نے کہا کہ سول اور ملٹری تعلقات اچھی ڈگر پر چل رہے ہیں اور ہر بڑے مسئلے پر سول اور ملٹری قیادت سر جوڑ کر بیٹھتی ہے اور فیصلے کرتی ہے انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ نظام درست انداز میں چل رہا ہے خزانے کی چابیاں ان کے پاس ہیں اور معاملات ٹھیک ہیں۔ وزیراعظم نے کہا نیب کا قانون ایک بُرا قانون ہے اور اس قانون کو ایک آمر نے سیاسی جماعتوں کو توڑنے کیلئے بنایا تھا۔ قوم نے میاں نوازشریف کو ووٹ دیا نوازشریف نے ملک کو ایک صحیح ڈگر پر ڈالا اور اب ان کی حکومت عوام سے کئے گئے وعدے پورے کررہی ہے انہوں نے کہا کہ جس ریفرنس کا وجود نہیں اس پر ایک ہفتے میں دو دو پیشیاں ہوتی ہیں ایسا تو تب بھی نہیں ہوا تھا جب نوازشریف کے خلاف طیارہ کیس بنا تب بھی ہفتے میں ایک سے زیادہ پیشی نہیں ہوتی تھی۔ دوسری جانب عالم یہ ہے 22 ماہ گزرنے کے باوجود ڈاکٹر عاصم کے خلاف 450 ارب کی کرپشن کے مقدمہ کا چارج فریم نہیں ہوسکا۔ وزیراعظم نے کہا کسی کو حکومت میں مداخلت کا حق نہیں سیاسی جماعتیں ایک دن میں بنتی ہیں نہ ہی لیڈر۔ اس کے لئے ایک وقت لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو ایک سال سے عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ عوام خود فیصلہ کرے کہ 28 جولائی کے فیصلے سے ملک کو فائدہ ہوا یا نقصان۔ عدالتوں کو بھی اپنے فیصلے کے اثرات دیکھنے چاہئیں اور ایسے فیصلے نہیں کرنے چاہئیں جس سے ملک عدم استحکام کا شکار ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملکوں کے لئے سب سے اہم چیز معیشت ہوتی ہے اور تمام سٹیک ہولڈرز کو ملک کی معیشت کے مفاد میں پالیسیز بنانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر کو مصنوعی طریقے سے کنٹرول کرنا نہیں چاہتے اور ان کا ذاتی خیال ہے کہ ڈالر کی قدر 110 روپے کے قریب رہنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ روپے کی قدر میں مزید کمی نہیں ہوگی اور مہنگائی قابو میں رہے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سٹیل مل کا فیصلہ حکومت کو 200 ارب روپے میں پڑا جبکہ کار کے فیصلے کی وجہ سے عالمی عدالت میں حکومت کو 765 ملین ڈالر دینے پڑے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کے فیصلے ڈرائنگ روم کے بجائے پولنگ اسٹیشنوں پر ہوتے ہیں۔ وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ بیرونی خسارے کے حوالے سے قیامت کا منظر پیش کرنے والے معاشی حقائق سے واقف نہیں۔ پچھلے سال یہ خسارہ مشینری اور انڈسٹری کی بھاری درآمد سے بڑھا تھا ہم نے معیشت کی ترقی کی شرح میں اضافہ کیا اور اسی طرح ٹیکس ریونیو کی مد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں ان چار سالوں میں جتنے ترقیاتی منصوبے مکمل ہوئے اس کی نظیر پاکستان میں کبھی نہیں ملتی۔ آج بجلی کے بحران کا خاتمہ ہوگیا ہے تاہم اب بھی بجلی کی سیل اور لاگت میں 130 ارب کا خسارہ ہے۔ اس کی ایک وجہ بجلی کے بلوں کی وصولی ہے ہمیں ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ اس حوالے سے صوبوں کو بھی اپنے ذمہ داری ادا کرنا چاہیے اور بجلی کے بلوں کی ریکوری میں وفاقی حکومت سے تعاون کرنا چاہیے۔ آج بجلی کے بل میں 3 روپے تو ہائیڈر پراجیکٹس کی مد میں وصول کئے جا رہے ہیں۔ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کی تکلیف آج سامنے آرہی ہے سوچے سمجھے بغیر کئے گئے اقدامات کے اثرات آج سب کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ایک جماعت کے طور پر میچور ہوچکی ہے اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ نوازشریف کے بطور وزیراعظم ہٹتے ہی تین دن میں نیا وزیراعظم منتخب کر لیا گیا۔ خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت وہ اور ان کی کابینہ چلا رہے ہیں تمام فیصلے مشاورت سے کئے جاتے ہیں نوازشریف نے آج تک ان کے کام میں مداخلت کی نہ ہی کسی حوالے سے ہدایات دیں۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے قانون کی سینٹ سے منظوری کے لئے انہوں نے تمام پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہوں سے ملاقات کی ہے اور ان کے خدشات دور کر دیئے ہیں۔ جس کے بعد اب اس بل کا سینٹ سے پاس ہونے میں کسی رکاوٹ کا جواز باقی نہیں رہتا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے نگران حکومت کے دور میں 45 ہزار اسلحہ لائسنس بیچے گئے اس سے بڑی کرپشن اور کیا ہو سکتی ہے تاہم اس حوالے سے ایک مربوط پالیسی سامنے لا رہے ہیں۔