اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) انتخابات ایکٹ 2017ءکی منظوری کے بعد الیکشن کمیشن کی طرف سے سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت کیلئے درکار سخت قانونی تقاضوں کی بدولت سیاسی جماعتیں مشکل میں پھنس گئیں۔ الیکشن کمیشن میں جمعیت علمائے اسلام (ف) ‘ بلوچستان نیشنل پارٹی‘ جے یو آئی (س) سمیت 314 سیاسی جماعتیں تاحال آئندہ انتخابات لڑنے کی اہل نہیں ہوئیں اور صرف گیارہ فیصد سیاسی جماعتیں مطلوبہ معیار پر پورا اتریں۔ الیکشن کمیشن کی دستاویز کے مطابق الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ملک کی 352 سیاسی جماعتوں میں سے اب تک صرف 38 سیاسی جماعتوں نے دو ہزار پارٹی ممبران اور دو لاکھ روپے کی رجسٹریشن فیس سمیت تمام قانونی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کروائیں۔ دستیاب الیکشن کمیشن کی دستاویزات کے مطابق الیکشن کمیشن میں اس وقت 352 سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ ہیں۔ ان میں موجودہ حکومت کی اہم اتحادی جمعیت علمائے اسلام (ف) اور دوسری مذہبی جماعت جے یو آئی (س) نے تاحال الیکشن کمیشن میں اپنے دو ہزار پارٹی کارکنوں کی تصدیق شدہ تفصیلات اور پارٹی رجسٹریشن کی مد میں سٹیٹ بینک میں دو لاکھ روپے جمع نہیں کرائے۔ ان میں سے پاکستان مسلم لیگ ن‘ پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز‘ تحریک انصاف‘ جماعت اسلامی‘ متحدہ قومی موومنٹ‘ عوامی نیشنل پارٹی سمیت صرف 38 سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کی طرف سے نافذ کردہ قانونی تقاضے پورے کئے۔ الیکشن کمیشن ذرائع نے بتایا کہ انتخابات ایکٹ کی منظوری کے بعد ملک کی 89 فیصد سیاسی جماعتیں انتخابی عمل سے باہر ہوتی نظر آرہی ہیں کیونکہ اب تک بیشتر سیاسی جماعتیں مطلوبہ قانونی تقاضے پورے کرنے میں ناکام ہیں کیونکہ یہ ایسی سیاسی جماعتیں ہیں جن کا ڈھانچہ مکمل نہیں ہے اور ان کے پارٹی عہدیدار بھی نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ چند ماہ قبل پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے انتخابات ایکٹ کے تحت اب ہر رجسٹرڈ سیاسی جماعت کو انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت کے لئے دو ہزار کارکنوں کی فہرست اور دو لاکھ روپے پارٹی رجسٹریشن فیس کی مد میں جمع کرانے ہوں گے۔