این آر او دینے کی کوشش کی گئی تو سڑکوں پر ہو نگے ، عمران خان نے وارننگ دیدی

 اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ شریف خاندان کو ایک اور این آر او دینے کی کوشش کی گئی تو سڑکوں پر نکل آئیں گے۔ااسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ شریف خاندان کو ڈر تھا کہ کہیں اسحاق ڈار پہلے کی طرح راز نہ اگل دیں اسی لیے شاہد خاقان عباسی نے اپنے خصوصی طیارے میں بیرون ملک فرار کرایا، اسحاق ڈار کے والد کی سائیکل کی دکان تھی اور آج وہ اربوں پتی ہوگئے، نواز شریف کو ڈر ہے کہ احتساب عدالت میں سزا ہوگئی تو کرپشن کے سارے راز فاش ہوجائیں گے۔چیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عوام کو قرضوں میں ڈبویا جارہا ہے اور چند لوگ مل کر ملک کو لوٹ رہے ہیں جب کہ شریف خاندان ایک اور این آر او لینے کی کوشش کر رہا ہے، ایسا ہوا تو سڑکوں پر نکل آئیں گے، جب نواز شریف کہتے ہیں کہ جمہوریت بچا رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے چوری بچانی ہوتی ہے، ترکی اور دیگر ممالک سے ان کی کمپنیوں میں لاکھوں ڈالر آرہے ہیں، اسحاق ڈار کی صرف ایک کمپنی کے 52 ولاز ہیں، ایل این جی معاہدے کی تفصیلات اسمبلی میں کیوں نہیں بتائی جارہی ، کہا جارہا ہے کہ یہ خفیہ معاہدہ ہے بتایا جائے کہ عوامی پیسے سے کون سا خفیہ معاہدہ ہوتا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار پاکستان اور دبئی میں، سعودی عرب میں حسن، لندن میں حسین، قطر میں سعید شیخ نواز شریف کے فرنٹ مین ہیں، حدیبیہ کیس میں جے آئی ٹی میں نئے ثبوت سامنے آئے ہیں، ان کا طریقہ واردات یہ ہے کہ بہت سے فرنٹ مین رکھے ہوئے ہیں جن سے پیسہ بنایا جاتا ہے، نواز شریف نظریہ کرپشن کا نام ہے، سپریم کورٹ کو یقین دلاتا ہوں کہ ساری قوم آپ کے پیچھے کھڑی ہے، یہ مافیاز ہیں جنہوں نے اداروں کو تباہ کردیا، جو زبان عدلیہ کے خلاف انہوں نے استعمال کی اور کسی نے نہیں کی، توہین عدالت کا قانون کیا صرف کمزور لوگوں کے لیے ہے، یا تو ان کے خلاف ایکشن لیا جائے یا پھر توہین عدالت کا قانون ختم کردیا جائے۔

عائشہ گلالئی کی پارٹی کا نام سامنے آگیا

لاہور(ویب ڈیسک) تحریک انصاف کی باغی رہنما عائشہ گلالئی نے اپنی نئی جماعت کے نام کا اعلان کردیا جب کہ ان کی ایک خفیہ ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں وہ تحریک انصاف کی کارکنوں کی وفاداریاں تبدیل کروانے کی کوشش کررہی ہیں۔عائشہ گلالئی نے اپنی نئی جماعت کا اعلان کرتے ہوئے تحریک انصاف کی ناراض خواتین ارکان سے رابطے شروع کردیے۔ عائشہ گلالئی نے لاہور میں پی ٹی آئی کی سینئر رہنما سیما انوار سے ملاقات کی اور انہیں اپنی جماعت میں شامل ہونے کی دعوت دی۔ گلالئی نے سیما انوار سے پی ٹی آئی کی ناراض خواتین ارکان کے ناموں کی فہرست بھی مانگی۔ سیما انوار نے گلالئی کو ٹالتے ہوئے کہا کہ مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریں گی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکہ میں مہم شروع مگرکیوں؟

واشنگٹن (خصوصی رپورٹ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ملک کے لئے خطرناک قرار دے کر ان کے مواخذے اور عہدے سے ہٹائے جانے کے مطالبات پر مبنی پٹیشن پر دستخط کرنے والوں کی تعدا د تین ماہ کے دوران چالیس لاکھ سے تجاوز کر گئی جو صدر ٹرمپ کی حمایت میں تیزی سے کمی کا ثبوت ہے۔امریکی آن لائن نیوز سروس پولیٹیکو کے مطابق ٹام سٹیئر کی طرف سے گزشتہ اکتوبر میں شروع کردہ اس مہم کے دوران امریکی ذرائع ابلاغ میں صدر ٹرمپ کے خلاف اشتہارات پر بھاری رقوم خرچ کی گئی ہیں۔

امریکی حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے ارکان نے کہا ہے کہ مذکورہ پٹیشن کی بنیاد پر صدر کے مواخذے کا کوئی امکان نہیں۔ دوسری طرف تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس مہم نے ملک میں صدر ٹرمپ کی تیزی سے بڑھتی مخالفت کو عیاں کرتے ہوئے اس حوالہ سے دیگر اداروں کی طرف سے کرائے جانے والے رائے عامہ کے جائزوں کی تصدیق کر دی ہے۔ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کو منتخب کر کے امریکہ ایک ناقابل تصور مشکل صورتحال میں پھنس چکا ہے۔ صدر ٹرمپ نے امریکہ کو ایٹمی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالی ہے۔

 

وقت آگیاعدلیہ کو جگانا ہو گا ۔۔۔جاتی امرا میں کارکنا ن سے غیر رسمی گفتگو میں اہم باتیں

جاتی امرا(ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف ایک بزدل انسان ہے جو بہانہ بنا کر بیرون ملک بیٹھا ہے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ آئین توڑنے والوں کو بھی سزا دلوائی جائے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی رہائش گاہ جاتی امرا میں محفل میلاد کا انعقاد ہوا جس میں نوازشریف سمیت کارکنان اور رہنماو¿ں نے شرکت کی۔سابق وزیراعظم نوازشریف نے کارکنان سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف بزدل انسان ہے جو بہانہ بنا کر بیرون ملک بیٹھا ہے اگر وہ بہادر ہے پاکستان آکر اپنے خلاف زیر سماعت مقدمات کا سامنا کرے۔نوازشریف کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ آئین توڑنے والوں کو بھی سزا دلوائی جائے، پرویز مشرف کے کیسز کے حوالے سے عدلیہ کو جگانا ہوگا اور ہم بہت جلد پرویز مشرف کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔

شعیب اختر یوراج سنگھ کے مزاق کا نشاہ بن گئے مگر کیوں؟

نئی دہلی (خصوصی رپورٹ) بھارتی آل راﺅنڈر یوراج سنگھ کی حس مزاح نے شعیب اختر کا مذاق بنا ڈالا راولپنڈی ایکسپریس کو ہدایات اور مشوروں کے جواب میں ویلڈر کا لقب مل گیا۔ شعیب اختر نے اپنے ٹوئٹ میں یوراج کو کہا کہ کیرئیر سے متعلق امیدیں باندھنے سے مت ڈرو، سخت محنت اور خوابوں کا سلسلہ رکنا نہیں چاہئے ۔

اس پیغام کے ساتھ شعیب اختر نے جو تصویر ایپ لوڈ کی اس میں وہ ویلڈنگ گلوز پہنے اور ہیلمٹ تھامے ہوئے ہیں۔ یوراج سنگھ نے جواب دیا ” وہ تو ٹھیک ہے بھائی جان لیکن آپ ویلڈنگ کرنے کہاں جارہے ہیں۔“

سلمان بٹ ایک اورتنازعے میں پھنس گئے

لاہور (آئی این پی)سابق کپتان سلمان بٹ کا ایک اور تنازع سامنے آ گیا۔تفصیلات کے مطابق فکسنگ سکینڈل کے بعد کرکٹ میں واپسی کرنیوالے سلمان بٹ ایک اور تنازعے میں پھنس گئے ،قومی ٹیم 20 کپ میں لاہور ریجن کی قیادت کرنیوالے سلمان کو ٹیم میں فیضان نامی کھلاڑی کی مخالفت اتنی مہنگی پڑی کہ انتظامیہ نے انہیں ہی ٹیم سے باہر پھینک دیا ، قومی ٹیم 20 کپ میں فیضان کی مخالفت پر ٹیم سے باہر کر دیے گئے، جبکہ ان کے ساتھ وہاب ریاض کو بھی لاہور کی ٹیم سے ڈراپ کر دیاگیا۔ وہاب ریاض کو ٹیم سے سلمان کی حمایت پر ڈراپ کر دیا گیا ۔ذرائع کے مطابق دونوں کھلاڑیوں کو ڈراپ کئے جانے کی وجہ انتظامیہ میں شامل حفیظ الرحمن کی ناراضی ہے،حفیظ الرحمان لاہور ریجن کے صدر شاریز روکھڑی کے دست راست ہیں ۔

دودھ بنانے والی سات بڑی کمپنیوں کو سپریم کورٹ کی طرف سے نوٹس جاری

جی پی او چوک (خصوصی رپورٹ) سپریم کورٹ نے خشک اور ڈبوں میں بند دودھ فروخت کرنے والی حلیب، شکر گنج فوڈز اور ڈالڈا فوڈ سمیت 7 کمپنیوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ٹی وائٹنرز کے ڈبوں پر واضح طور پر لکھا جائے کہ ”یہ دودھ نہیں“۔ عدالت نے زیادہ دودھ کے لئے لگائے جانے والے انجکشن بنانے والی کمپنیوں آئی سی آئی اور غازی برادرز کو بھی نوٹس جاری کر دیئے۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن نے وطم پارٹی کی درخواست پر سماعت شروع کی تو پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے بتایا گیا کہ ناقص دودھ فروخت کرنے پر الفجرڈیریزسز بمہر کی گئی۔

ڈی جی فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل نے عدالت کو اگاہ کیا کہ الفجر دودھ فیکٹری کو معیاری ہونے کے بنا پر دوبارہ کھول دیا گیا۔ چیف جسٹس نے استفار کیا کہ چیف جسٹس نے کہا کہ پیمرا کو بھی کہا جائے گا کہ ان کمپنیوں کے اشتہار چلاتے وقت احتیاط کرے۔ ہم خود بچپن میں سوکھے دودھ کو دودھ سمجھ کر کھاتے رہے۔ اس وقت بہت مزید ار لگتا تھا مگر بعد میں پتا چلا، یہ دودھ نہیں۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ بڑی فوڈ چینز کو بھی استعمال شدہ کھانے کا تیل اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے والی کمپنیوں کو اپنے بچوں کو زہر نہیں کھلانے دیں گے۔

”قلم چہرے “گورنر ہاﺅس میں سب سے بڑی ادبی تقریب،کتاب بیش بہا خزانہ ہے ،گورنر پنجاب رفیق رجوانہ

لاہور(وقائع نگار)گزشتہ روز پنجاب کے گورنر ہاﺅس میں چیف ایڈیٹر خبریں ضیا شاہد کی تصنیف ” قلم چہرے “کی تقریب ہوئی۔ یہ تقریب اس تاریخی عمارت کی اب تک کی سب سے بڑی ادبی محفل تھی ۔جیسا کہ اخبار میں شائع ہونے والے اشتہار میں موجود ناموں سے ظاہر ہوتا ہے اس تقریب میں ملک کے ادب ودانش اورصحافت سے جڑے سب بڑے نام موجود تھے ۔گورنرز پنجاب رفیق احمد رجوانہ نے اس موقعہ پرخودبھی اس کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ صحافت اور ادب کے سارے ستارے آج گورنر ہاﺅس میں جمع ہیں اور مجھے انکی میزبانی کرکے بہت خوشی محسوس ہورہی ہے۔ اس تقریب کی صدارت بھی گورنر پنجاب نے کی جبکہ ضیا شاہد اور نمرہ عروج نے میزبانی کے فرائض انجام دیئے۔ تقریب میں نامورادیبوں، صحافیوں اور دانشوروں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

لاہور (سپیشل رپورٹر+ وقائع نگار) گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے کہا ہے کہ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہی نہیں بلکہ معاشرے کا عکس بھی ہے۔ معاشرے کی اصلاح اور بگاڑ میں اس کا کردار انتہائی اہم ہے ۔انہوں نے کہا کہ میڈیا پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ منفی ذہن کے رجحانات اور منفی ذہن کی شخصیات کی حوصلہ شکنی کرے تاکہ ملک و قوم کا مثبت امیج ابھر کر سامنے آئے۔ تنقید برائے تنقید ہی نہیں بلکہ تنقید برائے اصلاح ہونی چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے معروف صحافی اور دانشور ضیا شاہد کی نئی کتاب ”قلم چہرے “کی تعارفی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔گورنر پنجاب نے کہا کہ جو قومیں اپنے اسلاف اور تاریخ کو یاد رکھتی ہیںتاریخ بھی انہیں یاد رکھتی ہے اور انہیں بام عروج پر پہنچنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔انہوں نے کہا کہ اہل علم ودانش حضرات ہمارے ملک کا حقیقی سرمایہ ہیں جو اپنی تحریروں کے ذریعے نہ صرف زمانے کی نبض شناسی کرتے ہیںبلکہ آنے والی نسلوں کو سچے جذبوں کے ساتھ آگے بڑھنے کا حوصلہ بھی فراہم کرتے ہیں۔گورنر پنجاب نے کہا کہ برصغیر کی صحافتی تاریخ میں ایسی ایسی قد آور شخصیات آتی ہیں جنہوں نے صحافت کے ساتھ ساتھ ادب کی مختلف جہتوںمیں بھی کارہائے نمایاں سر انجام دئیے۔گورنرنے کہا کہ جو تعلق شاعری اور غزل کا ہے وہی ناطہ ضیا شاہد اور صحافت کا ہے۔ انہوں نے اپنی کتاب قلم چہرے میں معروف صحافی نامورخطیب اور شاعر آغا شورش کا شمیری پر طبع آزمائی کر کے بطور مصنف اپنا حق ادا کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتاب عہد ساز شخصیات کو اپنے اندرسموئے ہوئے ہے جو آنے والی نسلوں کے لیے بیش بہا خزانہ ہو گا۔گورنر پنجاب نے کہا ہے کہ ملک اس وقت جن حالات سے گذر رہا ہے اس میں اہل قلم کی ذمہ داریاںاور بھی بڑھ گئی ہے اور انہیں اپنے قلم کے ذریعے ملک کی نظریاتی ، دفاعی،فکری ، علمی اور سیاسی اساس کا دفاع کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ہم سب کا پاکستان ہے جو ایک جسم کی مانند ہیں اگر جسم کے ایک حصہ میں تکلیف ہو تو پورا جسم قرب میں مبتلا ہوجاتا ہے، ہمیں پورے جسم کا خیال رکھنا ہے۔گورنر نے کہا کہ ہم ایک ہی گاڑی کے سوار ہیں، آزادی حق کا اختیار سب کو ہے تاہم اہم قومی ایشوزپر تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کو متحد ہونا چاہیے۔انہوں نے ضیا شاہد کی صحافتی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور قرار دیا کہ ان کی حیثیت اس شعبہ کے چانسلر کی ہے۔ اس موقعہ پرسینئرصحافی اور تجزیہ نگار مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ ضیا شاہد کی یکے بعد دیگر ے شائع ہونے والے تصانیف دیکھ کر ایسا لگتا ہے ہے کہ ان کے اندرکوئی چھاپہ خانہ ہے ان کا کہنا تھا کہ وہ سپاہی سے جنر ل بنے جس میں ان کی طویل جدوجہد اور طویل سفرشامل ہے۔ اس سفر میں انہوں سخت مشقت بھی اٹھائی ۔ان کی یہ کتاب صحافت اور سیاست کے طالب علموںکے لیے مشعل راہ ہے ۔معروف کالم نگار اسد اللہ غالب نے کہا کہ گورنرپنجاب کا مشکور ہوں جنہوںنے گورنر ہاﺅس کو ثقافتی اور ادبی مرکز بنا دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ کتاب کلچر ختم ہوتا جارہا ہے جسے پروان چڑھانے کی اشد ضرورت ہے ان کا کہنا تھاکہ یہ کتاب عام فہم اور اپنی مثال آپ ہے ۔اس موقع پرایڈیٹر روزنامہ نوائے وقت سعید آسی کا کہنا تھا کہ ضیا شاہد نے قلم کاروں کو مدعو کرنے کا اچھا سلسلہ جاری رکھا ہواہے ان کی یہ تصنیف نہ صر ف طالب علموں کے لیے باعث رہنمائی ہے بلکہ اس سے اپنی کمیونٹی بھی مستفید ہوگی۔معروف کالم نگار اور سینئر صحافی خوشنود علی خان نے کہامیں ضیا شاہد کے بہت قریب رہا ہوں اور کتاب میں درج بہت سے واقعات کا گواہ بھی ہوں ان کی یہ کتاب میںنے اول سے آخر تک پڑھی ہیں جس کا چناﺅ ضیا شاہد کا خاصہ ہے جس میں شورش کاشمیری۔ ”سقوط ڈھاکہ “کا دن مولانا کوثر نیازی کی مٹھائی کھلانااور مسعوکھددپوش کے بارے میں اہم معلومات موجود ہیں میر ی خواہش ہے کہ وہ اس کتاب کا دوسرا حصہ بھی لکھےں ۔کتاب کے حوالے سے ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا قلم چہرے میں جن شخصیات کا تذکرہ کیا ہے ان کے حوالے سے ان کا قلم تعصب سے پاک ہے ارشاد حقانی کی کنجوسی اور مجید نظامی کے اوصاف کے حوالے سے انہوں نے خوب اور ٹھیک لکھا ہے۔ معروف اینکر اور کالم نگارسہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ ضیا شاہد کی اس کتاب نے تاریخ کو زندہ کردیا ہے جس میں شورش کاشمیری سمیت دیگر شخصیات کے حوالے سے وہ باب بھی ہم پر کھل گیا ہے جو ہم سے چھپا ہوا تھا ۔گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر روزنامہ دنیاسلمان غنی کا کہنا تھا کہ سیاست اورصحافت کو پڑھنا اور جاننا ہو تو قلم چہرے کا مطالعہ ضروری ہے یہ کتاب مجھ سمیت نئے طالب علموںکے لیے بلاشبہ مشعل راہ ہے۔ اس حوالے سے اجمل نیازی کا کہنا تھا ایم اے عربی کرنے کے بعد صحافی بننا اور پھر مصنف بننا حیران کن ہے ہمیں کتاب سے رشتہ جوڑنا ہوگا ۔حافظ شفیق الرحمان کا تھا کہ اس موضوع پر یہ پہلی کتاب نہیں ہے مگر کوئی کتاب اتنی تفصیل میں نہیں لکھی گئیں جس میں سینکڑوں افراد کااحاطہ کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ ضیا شاہد ایک شخصیت نہیں ایک ادارہ ہے انجمن ہے پورا ادبستان ہے ۔جماعت اسلامی کے سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم نے کہا کتاب شروع سے لے کر آخر تک دلچسپ اور معلومات سے بھرپور ہے جو تاریخ کے طالب علموں کے لیے رہنمائی کا باعث ہے ۔سینئر صحافی سلمان عابد کا کہنا تھا اس کتاب میں تیرہ شخصیات کا چناﺅ کیا۔ بہت سی شخصیات ایسی ہے جو تاریخ کے ساتھ ہی ختم ہوجاتی ہیں جس کا بیڑ ہ ضیا شاہد نے لکھاری کے طور پر اٹھا یا ہے اور ان شخصیات کو نوجوان نسل میں متعارف کروایا ہے قیوم نظامی کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں لکھنے کا رواج بہت کم ہے ضیا شاہدکی اس کتاب کے زریعے ماضی میں سیاست دان اور صحافت کیسی تھی اس تاریخ کو نئی نسل کو ٹرانسفر کر رہے ہیںجو کہ ایک اچھا اقدام ہے ۔ایڈیٹر روزنامہ92ارشاد عارف نے کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ کتاب جرات ، صاف گوئی ، قلم بند روانی اور شگفتگی کے ساتھ لکھی گئی ہے جس کو پڑھ کر بوریت نہیں ہوتی جس میں نمایاں شخصیات کی خوبیاں اورخامیاں بیان کی گئی ہیں اس موقعہ پر بشری اعجاز نے کہا کہ ضیا شاہد کالم نگاری میں میر ے محسن اور سرپرست رہے ہیں اس کتاب میں ان خاکوں کو پیش کیا گیاہے جو وقت کی دھند میں کھوچکے ہیں اور جس بسیار نویسی سے یہ کتاب لکھی گئی ہے وہ داد کے لائق ہے۔سلمی اعوان کا کہنا تھا کہ ضیا شاہد کی ا ن شخصیات کے لیے یہ کاوش قابل ستائیش ہے اور میں چاہوں گی کہ و ہ اس کا دوسرا حصہ بھی لکھیں۔سید سجاد بخاری نے کہا یہ کتاب براہ راست تاریخ کے طالب علموں کے لئے بہت مفید ہے جس میں ان شخصیات کے حوالے سے ذاتی معلومات اور دیگر حوالہ جات کر تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے اس بارے نئی نسلوں کو آگاہ کرنا چاہئے جو ہم نے دیکھا ہے اس کو لکھنا بھی چاہے یہ ہمارا فرض بھی ہے اور قرض بھی ۔اس موقع پر صوفیہ بیدار کاکہنا تھا کہ 1992میں مزدروں کااخبار بنانا ناممکن کام تھا مصائب اور مشکلات کا سامنا کیا اور نادرونایاب زندگی بسر کی اور سرمایہ کاروں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا احمد بشیرکے بعد خاکہ نگاری میں سب بڑا نام ضیا شاہد کا ہے۔اردو ڈائجسٹ کے ایڈیٹر طیب اعجاز قریشی نے کہا دیوار پر لکھنے سے لے کر ایک اخبار کا مالک بننے کے لیے انہوں نے زندگی بھر خوب محنت کی ان کی کتاب نوجوان نسل کے لیے مشعل راہ ہے ۔ایڈیٹر روزنامہ پاکستان ایثار رانانے کہا ضیا شاہد کا سب سے زیادہ احترا م کرتا ہوں میں اپنے آپ کو اس قابل نہیں سمجھتا کہ ان کی طرزتحریر کے بارے کچھ بیان کر سکوں وہ بادشاہ نہیں بادشاہ گر ہے ۔اس حوالے سے سیکرٹری نظریہ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے کہااس کتاب میں طالب علموں کے لیے رہنمائی پوشیدہ ہے جس کے لیے صاحب کتاب داد اور تحسین کے مستحق ہے ،ایگزیکٹو ایڈیٹر روزنامہ خبریںتوصیف احمد خان نے کہا ضیا شاہد سچے اور کھرے پاکستانی ہیں اور سخت گیر متنظم ہے ان پر بھی کتاب لکھی جانی چاہئے ۔معروف شاعرہ صغری صدف کا کہنا تھا کہ یہ کتاب داستان گوئی کی چاشنی ہے ضیا شاہد کی کتاب ماں جی اور دیگر کتب کی طرح یہ ایک اور خوبصورت تخلیق ہے جس کے لیے وہ مبارکباد کے مستحق ہے ۔۔صوبیہ خان کا کہنا تھاکہ قلم چہرے میں جن شخصیات کا زکر ہے وہ ہمارا اثاثہ ہیں اور ضیا بھی انہیں میں شامل ہیں جنہوں نے ان کو یاد رکھا اور خراج تحسین پیش کیا ۔رانا عامر رحمان نے کہا یہ کتاب ضیا شاہد کے مشاہدات کا نچوڑ ہے انہوںنے صحافت میںخوب نام کمایا ہے میں ایک عمدہ کتاب لکھنے پر ان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں سنئیر صحافی کاظم خان نے کہا کہ ضیا شاہد نے بہت اہم کام کیا ہے ہمیں بھی ان کی جدوجہد سے سیکھنا چاہیے کتاب کے حوالے سے کالم نگار محمد فاروق چوہان نے کہا کہ ہم نے گزشتہ تین دہائیوں میں ضیا شاہد کی کامیابیوںکا سفر اپنی آنکھوںسے دیکھا ہے اس عرصے میں وہ کامیاب ایڈیٹرسے کامیاب مصنف بھی بنے ہیں ان کی کتابوںاسلوب عام فہم ہے اس وجہ سے پورے ملک میں انہیں پذیرائی مل رہی ہیں۔نامور ادیب علامہ عبدالستا ر عاصم نے کہا کہ ضیا شاہد کی کتابوں کے ایڈیشن پے درپے آرہے ہیں اورعوام میں ایسی کتابوں کی گنجائش موجودہیں ۔

مصطفی کمال نے سندھ کے کرائم پاٹزکے ناموں سے پردہ اٹھا دیا

کراچی(آئی این پی) پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے کہا ہے کہ و زیر اعلیٰ سندھ و دیگر وزراءمیرا نام لے کر بھڑاس نکال رہے ہیں‘ فریاد کر رہا ہوں تو وزیر اعلیٰ اور وزراءمجھ پر ذاتی حملے کر رہے ہیں ‘ ایشوز پر بات کر رہے ہیں آپ حکمران ہیں مسائل حل کریں ‘ چیف جسٹس کہہ رہے ہیں عوام انسانی فضلہ ملا پانی پی رہے ہیں ‘وزیر اعلیٰ سندھ ایم کیو ایم کے ساتھ پارٹنر ان کرائم ہیں ‘ نفرت کی سیاست چاہوں تو مہاجروں

کے سینوں میں آگ لگا دوں ‘ لسانی سیاست کی تو لوگ میری بات پر یقین بھی کریں گے۔ جمعرات کو مصطفی کمال نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس پی جلسہ کامیاب بنانے پر عوام کا شکر گزار ہوں۔ ہماری بات لوگوں کے دلوں میں اتر رہی ہے۔ کراچی کے لوگوں نے اپنی آواز ہماری آواز سے ملائی ہے۔ چند دن سے دیکھ رہا ہوں کہ وزیر اعلیٰ سندھ اور دیگر ناراض ہیں۔ وزیر اعلی/ٰ سندھ و دیگر وزراءمیرا نام لے کر دل کی بھڑاس نکال رہے ہیں۔ سب لوگ کہہ رہے ہیں کہ سندھ کی آبادی 70 لاکھ کم کی گئی ہے۔ کراچی سندھ کے ریونیو کا 90 فیصد کما کر دیتا ہے۔ آبادی کم کرنے کو سندھ حکومت نے باآسانی مان بھی لیا۔

 

8جنوری سے ملک بھرمیں کیا ہونے جا رہا ہے؟وارننگ جاری

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) نوازشریف اور مریم نواز، شہبازشریف کے خصوصی طیارے پر سعودی عرب روانہ ہونے پر نالاں ہیں۔ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نےنوازشریف کو بتادیا کہ تحریک عدل کی آڑ میں خون خرابے کی کوشش کی تو کچلے جائینگے۔ 8جنوری سے ملک بھر میں دھرنے شروع ہوجائینگے۔ جو حکومت کی رخصتی تک جاری رہیں گے۔ یہ انکشافات سینئر صحافی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کئے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) جنجوعہ نے ملاقات میں نوازشریف پر واضح کیا کہ تحریک عدل کیلئے جواب جمع کیا جارہا ہے وہ سب کو پتہ ہے ملاقات کے دوران مختلف کالز اور پیغامات بھی آتے رہے سینئر صحافی نے کہا کہ مشیرانی سلامتی کی نوازشریف نے ہی تعینات کیا تھا۔ وہ نوازشریف کے آدمی ہیں فوج کے نمائندے نہیں ہیں۔ جنجوعہ سے ملاقات کے بعد نوازشریف اور مریم نواز نے اڑھائی گھنٹہ طویل خفیہ میٹنگ کی جس میں کسی کو شریک  ہونے کی اجازت نہیں تھی۔