106 سالہ خاتون نے منگنی کرلی …. وجہ کیا بنی دیکھئے خبر

برازیلیا (خصوصی رپورٹ) یوں تو محبت کا دورہ انسان کو کسی بھی عمر میں پڑ سکتا ہے لیکن پھر بھی یہ بات حیرت انگیز لگتی ہے کہ کسی کو 106 سال کی عمر میں عشق ہو جائے اور عشق بھی ایسا منہ زور کہ کسی کے کہنے میں نہ آئے۔ رپورٹ کے مطابق برازیلین بڑھیا ولادی میرا راڈی گیز ڈی اولیویرا کو 66 سالہ شخص اپاری سیڈو ڈیاس جیکب سے محبت ہو گئی وہ دونوں گزشتہ تین سال سے جنوب مشرقی برازیل کے اولڈ ہاﺅس میں مقیم ہیں جہاں انہیں پیار سے والڈا اور جیکو کہا جاتا ہے ۔ اولڈ ہاﺅس میں ان کی منگنی کے موقع پر ایک پررونق تقریب منعقد کی گئی جس میں ہر کوئی خوشی کے شادیانے بجاتا نظر آیا۔ والڈ انے جیکو سے منگنی کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا مجھے اس سے محبت ہوگئی تھی میں اسے بہت پسند کرتی ہوں اگر وہ اس دنیا میں نہ رہا تو میں بھی نہیں رہوں گی۔اولڈ ہاﺅس میں خدمات سرانجام دینے والی خاتون فیبیان زیفرون کا کہنا تھا کہ معمر افراد کے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے پراجیکٹ ڈریمز کے نام سے ایک منصوبے کا آغاز کیاگیا تھا ۔ اس منصوبے کے تحت معمر افراد سے پوچھا گیا کہ ان کی سب سے بڑی خواہش کیا ہے ۔ والڈا اور جیکو سے یہی سوال کیا گیا تو انہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ شادی کی خواہش کا اظہار کردیا،منگنی کی تقریب میں والڈا سفید عروسی لباس پہن کر شریک ہوئیں جبکہ اس موقع پر مہمانوں کے لئے شاندار دعوت اور موسیقی کے لئے ایک خصوصی بینڈ کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔

قاضی حسین احمدگھروالوں کی نظر میں…. اہلیہ سے سوال و جواب کی دوسری قسط

سوال: آپ جماعت اسلامی کی رکن کب بنیں؟ اور اس کا کیا فائدہ ہوا؟
جواب: میری بہت ہی عزیز سہیلی زہرہ وحید‘ ثریا اسمائ‘ بیگم واصل اور بنت مجتبیٰ کے پرزور اصرار پر میں نے 84ءمیں رکنیت کا فارم فل کیا۔ اس کے علاوہ بیگم اسعد‘ بیگم مسعود خان‘ آپا صفیہ قرنی اور آپا بلقیس صوفی اور حلقہ ¿ خواتین کی دیگر ارکان میری عزیز سہیلیوں میں سے تھیں۔ میں سمجھتی ہوں کہ اجتماعیت اسلام کا اہم ترین تقاضا ہے اور مجھے جماعت کے ساتھ وابستہ ہونے کی وجہ سے اپنی اور اپنی اولاد کی بہترین تربیت کے مواقع ملے۔ جماعت اسلامی اس مادہ پرست تہذیب کے چنگل سے بچانے کے لئے حفاظت کی ڈھال ہے۔ میں یہ نہیں کہتی کہ سارے اچھے لوگ صرف جماعت اسلامی میں ہی ہیں‘ ہمیں کسی تعصب میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے مگر اس دور میں یہ ہماری نئی نسل کے لئے غنیمت ہے۔
سوال:قاضی صاحب 22 سال امارت پر فائز رہے۔ آپ کے خیال میں انہوں نے جماعت کو کتنا فائدہ پہنچایا؟
جواب: میرا خیال ہے کہ آپ کو شاید اس سوال کا جواب ان لاکھوں لوگوں سے لینا چاہئے جو قاضی صاحب کی جدائی پر ایسے بے قرار ہیں جیسے وہ ہی سب سے زیادہ ان کے قریب تھے۔ ہمیں تو خود ان کی زندگی میں یہ اندازہ نہ تھا کہ وہ عزیز جہاں ہیں۔ اللہ ان کی کوششوں کو قبول کرکے وہاں بھی عزت و سرفرازی کے مقام پر رکھے۔
سوال: قاضی صاحب ایک متحرک انسان تھے۔ آپ کو ان کے طرز سیاست سے کبھی اختلاف ہوا؟
جواب: ان کی بہت متحرک طبیعت کی وجہ سے اگرچہ مجھے وہ کبھی کم وقت دے پاتے مگر وہ اتنا بھرپور وقت ہوتا اور اتنی محبت اور توجہ ملتی اور انہوں نے مجھے اتنے زیادہ حقوق عطا کئے کہ مجھے ان کے طرز سیاست سے اختلاف نہیں بلکہ اتفاق رہا۔ میں ان کی ہم سفربھی رہی اور ان کی کارکن بھی۔ جہاد افغانستان کے زمانے میں ایک دفعہ کیمپوں کے دورے سے واپسی پر مجھ سے پوچھا کہ کبھی ہم پر ایسا وقت آیا تو میرا ساتھ دو گی؟ میں نے جواب دیا کہ آزمائشوں سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہئے مگر جب آزمائش آئے گی تو دل و جان سے آپ کے ساتھ ہوں گی۔ کبھی کسی بات پر اختلاف ہوتا تو اس کا اظہار بھی میں کر دیتی تھی۔ قاضی صاحب توجہ سے بات سنتے تھے اور اگر بات میں وزن ہوتا تو قبول کرلیتے تھے۔
سوال: اب تک تین امرائے جماعت اپنی ذمہ داریاں نبھا کر اپنے رب کے حضور حاضر ہوچکے ہیں‘ آپ کے خیال میں کس امیر جماعت کا دور سب سے بہترین رہا اور کس وجہ سے؟
جواب: سب امرائے جماعت نے اپنی اپنی جدوجہد کی اور اللہ کے حضور حاضر ہوگئے ہیں۔ اللہ ان سے راضی ہوجائے اور ان کی خدمات کو شرف قبولیت بخشے۔
سوال: امیر جماعت کی بیگم قاضی اور بغیر امارات کے بیگم قاضی میں کہاں کہاں اور کیسا کیسا فرق محسوس کیا آپ نے؟
جواب: الحمدللہ جماعت اسلامی کے کارکنان نے ہمیشہ اپنی محبت اور عزت سے نوازا۔ قاضی صاحب کے جانے کے بعد تو مجھے اندازہ ہوا کہ وہ مجھے کتنے پیارے لوگوں کے درمیان چھوڑ کر رخصت ہوئے ہیں۔ میرا اتنا بڑا غم تقسیم ہوکر کم ہوجاتا ہے۔
سوال: آپ دونوں کا پچاس برس کا ساتھ رہا‘ ذرا یہ بتایئے کہ قاضی صاحب کن باتوں پر زیادہ خوش ہوتے تھے اور کن پر رنجیدہ؟ آپ کو تحائف کب اور کیا دیا کرتے تھے؟
جواب: یہ نصف صدی کا قصہ ہے۔ ایک انٹرویو اور ایک سوال میں اس کا جواب دینا ناممکن ہے۔ الحمدللہ! بہت خوبصورت یادیں ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی میں مجھے ایک لفظ سے آشنا کرایا اور وہ ہے ”محبت کے ساتھ عزت و احترام۔“
اتنی زیادہ قدردانی اور اتنی زیادہ محبت اور سب سے بڑھ کر عزت افزائی کرنا جس نے ہمارے خاندان کی مضبوط بنیاد رکھی۔ بہت زیادہ تحفے تحائف دینے کا شوق رہا۔ میرے بچے بتاتے ہیں کہ سب سے خوبصورت چیز اور سب سے مہنگی چیز دیکھ کر کہتے تھے کہ یہ امی کے لئے ضرور لے لو۔ کبھی بیرونِ ملک جاتے تو واپسی پر بچوں کے لئے چھوٹی موٹی چیز تحفے میں لے آتے۔
سوال: قاضی صاحب کھانے میں کیا پسند کرتے تھے؟
جواب: بہت سادہ کھانا کھاتے تھے مگر بہت شوق سے کھاتے تھے۔ جو کچھ تیار ہوتا بڑے شوق سے کھا لیتے۔ کبھی کوئی شکایت نہیں کی۔
سوال: کن باتوں پر جلال میں آجاتے تھے؟
جواب: ان کی ذاتی زندگی میں جلال کے لمحات بہت کم آتے تھے۔ کوئی جھوٹ بولتا تو اس پر بہت ناراض ہوتے تھے۔ خیانت پر بہت غصہ کرتے تھے۔ البتہ قومی معاملات میں حکمرانوں کی خیانت پر وہ ضرور جلال میں آتے تھے۔
سوال: نفلی عبادات کا کیا عالم تھا؟ گھر کے اندر ان کے معمولات کیا تھے؟
جواب: قرآن وحدیث ان کی زندگی کا لازم حصہ تھا اور نفلی عبادات میں بہت اخفا کا خیال رکھتے تھے۔ اس لئے میں بھی اس پر بہت تبصرہ نہیں کروں گی‘ مگر وہ آج کے دور کے ولی تھے۔ جیسا ظاہر ویسا باطن۔ سفید لباس کی طرح کردار بھی اُجلا۔ اللہ ان سے راضی ہوجائے۔ سب سے بڑی عبادت انہیں اقامت دین کی جدوجہد نظر آتی تھی اور وہ قرآن کریم سے اس کے لئے ہدایات کو اپنی زندگی کا نصب العین سمجھتے تھے۔
سوال: بچوں میں سے کس سے سب سے زیادہ محبت تھی انہیں؟
جواب: بچوں میں اتنا زیادہ توازن رکھتے تھے کہ ہر ایک یہی سمجھتا ہے کہ وہ مجھ سے سب سے زیادہ قریب تھے۔ بس جس بچے کو زیادہ ضرورت ہوتی تھی‘ اسی کے زیادہ قریب ہوکر اس کا خیال رکھتے تھے۔ الحمدللہ چاروں بچے ان کے دست و بازو بنے رہے۔ وہ اس لحاظ سے خوش قسمت تھے کہ ان کی اولاد ان کی نظریاتی کارکن بھی ہے۔
سوال: قاضی صاحب کے ہوتے ہوئے آپ کی مصروفیات کیا تھیں؟ اب معمولات کیا ہیں؟
جواب: ان کی زندگی بھی بھرپور اور اب ان کی جدائی بھی اتنی مصروفیت کا باعث ہے کہ مہینے سے زیادہ ہوگیا ہے اور ایک تانتا بندھا رہتا ہے۔ ”تیرے بعد اب کہاں وفا کے ہنگامے!“
سوال: آپ نے یا کسی اور فرد نے انہیں وفات کے بعد خواب میں دیکھا؟
جواب: وہ خوابوں سے زیادہ عمل پر یقین رکھتے تھے۔ ہمیں کچھ لوگوں نے ان کے بارے میں اچھے خواب بتائے ہیں مگر میں ان کے لئے اپنے رحمٰن رب سے دعا گو ہوں کہ وہ انہیں خوش رکھے اور اپنی رحمتوں میں رکھے۔ انبیائ‘ صدیقین‘ شہداءاور صالحین کا ساتھ نصیب کرے۔
سوال: اپنے خاندان پر وہ شجر سایہ دار کی مانند تھے‘ کس وقت اور کس کس پر یہ سایہ کرتے رہے؟
جواب: اپنے خاندان اور اڑوس پڑوس کے سب لوگوں سے ان کا تعلق تو آپ آکر اب دیکھیں کہ لوگ ان کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں۔ کیا رشتے دار‘ کیا یتیم‘ کیا ملازم‘ کیا ہمسائے اور کس کس کی بات اور کس کس کا قصہ سناﺅں! وہ صرف اپنے بچوں ہی کے آغا جان نہیں تھے بلکہ وسیع تر خاندان‘ احباب اور تحریکی رفقاءکے لئے بھی ایک شجر سایہ دار تھے۔
سوال: اپنی بہنوں اور بیٹیوں کے نام کوئی آپ کا کوئی پیغام؟
جواب: آپ سب سے درخواست ہے کہ ان کے لئے دعائے مغفرت کیا کریں اور مجھے بھی اور میرے بچوں کو بھی اپنی دعاﺅں میں یاد رکھیں کہ اللہ دنیا میں اپنی دین کی مزدوری کا کام لے اور آخرت میں ہم سے راضی ہوجائے۔ آمین
٭٭٭

خبریں کلینک میں ”السر “ کی بیماری اور اس کے حل بارے ڈاکٹر نوشین عمران کی تازہ ترین تحقیق

السر سے مراد جسم کے کسی بھی بیرونی یا اندرونی حصے پر زخم کا بن جانا ہے، عام طور پر السر سے مراد معدے کے اندر بننے والا زخم ہی ہوتا ہے، السر نہ صرف معدے بلکہ چھوٹی آنت کے ابتدائی حصے یا خوراک کی نالی میں بھی بن سکتا ہے، معدے کے اندر السر کو” گیسٹرک“ اور چھوٹی آنت کے السر کو”ڈیوڈینل السر“ کہا جاتا ہے، ابتدا میں زخم معمولی ہی ہوتا ہے، لیکن علامات ظاہر کردیتا ہے، جیسے جیسے زخم گہرا ہوتا ہے، علامات شدید ہوجاتی ہیں، گہرے زخم کے باعث معدے کی دیوار میں سوراخ ہونے کا خطرہ بھی رہتا ہے، السرکا زخم عموماً باربار یابہت زیادہ درد کم کرنے والی ادویات خاص کر اسپرین اور بروفن لینے سے ہوجاتا ہے، جوڑوں کے درد یا جسمانی درد کو کم کرنے والی دوائیں، سٹیرائڈز وغیرہ مستقل لینے سے بھی السر ہوسکتا ہے، خالی معدہ ادویات کھانے سے بھی ایسا ہوسکتا ہے، زیادہ مرچ مصالے والے کھانے، سرخ مرچ، ترش اشیا بھی معدے کا السر پیدا کرتی ہیں، السر سمیت معدے کے کئی امراض کی وجہ نفسیاتی مسائل، ذہنی دباو¿، ڈپریشن، پریشانی بھی ہے، السر کی ایک بڑی اہم قسم سامنے آئی ہے اور وہ معدے میں” ہیلی کو بیکٹر پائی لوڑائی بیکٹریا ہے جسے عام طور پر” ایچ پائی لورائی“ ہی کہا جاتا ہے، جن افراد کو عام ادویات سے معدے کا السر ٹھیک نہ ہو انہیں، ایچ پی کا ٹیسٹ کروانا چاہئے، تاکہ اس بیکٹریا کا علاج بھی کیا جاسکے، سگریٹ، الکوحل کا استعمال بھی السر کی اہم وجہ ہیں، معدے کے السر میں مریض کو تقریباً تمام وقت معدے میں( بیٹ میں سینے کی ہڈی کے نیچے) ہلکا درد رہتا ہے، بھوک کی کمی، ڈکار، کھانے کے بعد متلی یا کھانے اوپر کی جانب آنے کا احساس، تھوڑاسا لگانے یا چند لقموں کی بعد ہی پیٹ بھرجانا یا اوپر تک کھانا آنے کی علامت، معدے میں جلن کوئی میٹھی چیز یا اینٹی السر دوا کے بعد بہتری کا احساس، اگر رات کے وقت درد کا احساس زیادہ ہو، درد پیچھے کمر کی جانب بھی محسوس ہو، کالے پاخانے آئیں، قے متلی رہتی ہو، بھوک کم ہوجائے، وزن کم ہوجائے تو معدے کے ساتھ چھوٹی آنت کا السر بھی ہوسکتا ہے، تشخیص کیلئے علامات کے علاوہ گیسٹرو سکوپی کی جاتی ہے، اگر خون کی قے ہو، باربار کالے پاخانے ہوں، درد بہت بڑھ جائے، پیٹ پھول جائے تو یہ السر کی پیچیدگی ظاہر کرتی ہے، السر کو ٹھیک کرنے کیلئے ان گروپس کی ادویات لی جاسکتی ہیں، اومی پرازول، لینسو پرازول، پرائی لوسپک، فیمو ٹیڈن لی جاسکتی ہیں، ایچ پی کی موجودگی کی صورت میں اضافی کلیئر تھرو مائسن، ایما کسل، فلیمل بھی لی جاتی ہے۔

سی پی این ای کے وفد کا زیر تعمیر ”اوپن پُٹ مائین بجلی گھر “ …. ” خوشحال تھر “ کا دورہ

اسلام کوٹ (پ ر) کونسل آف نیوزپیپر ایڈیٹرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کا 36 رکنی وفد تھرپارکر کا دورہ ختم کرکے واپس پہنچ گیا ہے۔ سی پی این ای نے امید ظاہر کی ہے کہ تھرکول پاکستان سے اندھیرے ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا، حکومت کو چاھیے کہ مقامی قدرتی وسائل کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرتے ہوئے ملک میں سے توانائی کا بحران ختم کیا جائے۔ تاکہ پاکستان ترقی کی منزلیں طے کرسکے۔ تھرکول منصوبہ نہ صرف تھر میں خوشحالی لائے گا بلکہ پاکستان میں توانائی کی ضروریات کی لائیف لائین بن جائیگا۔ سی پی این ای کے وفد نے سندھ اینگرو کول مائیننگ کمپنی کی جانب سے زیر تعمیر پاکستان کی پہلی اوپن پٹ مائین، زیر تعمیربجلی گھر، ترقیاتی اسکیموں، مثالی گھر، انصاری گرین پارک، خوشحال تھر پروگرام کا بھی دورہ کیا. وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے کمپنی کے سربراہ شمس الدین شیخ نے بتایا کہ ان کی جانب سے سماجی، ثقافتی سرگرمیوں اور تحفظ ماحولیات کے حوالے سے خصوصی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اورغیر معمولی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھرکول منصوبہ کے ثمرات مقامی لوگوں تک نہ پہنچ سکے تو اس منصوبہ کو کامیاب قرار نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ وہ میزبان برادریوں کو متاثرین نہیں بلکہ اپنا شراکت دار سمجھتے ہیں اورانہیں فیصلہ سازی کے عمل میں شریک رکھتے ہیں۔ سی پی این ای کے سیکریٹری جنرل اعجازالحق نے دورہ کو انتھائی مفید اور معلوماتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلاشک تھرکول منصوبہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پی این ای کہ کوشش ہوگی کہ اس منصوبہ کے ثمرات کو عمومی طور پر پاکستان اور خصوصا تھر کے عوام تک پھچانے کیلئے رابطوں کی خلیج کو کم ازکم کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تھرکول منصوبہ سے ہمارے پسماندہ ترین علاقے تھرپارکر میں تبدیلی آنے جارہی ہے جس سے پاکستان بھی ترقی کے سفرکی جانب گامزن ہوگا۔ دورے کے آخر میں ایک ثقافتی تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں سانول ماروی گروپ اور خوشبو لغاری نے سر بکھیرے اور حاضرین سے خوب داد وصول کی۔ تھر کا دورہ کرنے والے گروپ میں سینئر صحافی امتیاز عالم، شاہین قریشی، اعجازالحق، قاضی اسد عابد، عامر محمود، رحمت علی رازی، انور ساجدی، عرفان اطہر قاضی، غلام نبی چانڈیو، ڈاکٹر جبار خٹک، صدیق بلوچ، مشتاق احمد قریشی، کاظم خان، جاوید مہر شمسی، سید ممتاز شاہ، ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی، طاہر نجمی، عبدالخالق علی، مقصود یوسفی، فاروق سومرو، عبدالرحمان منگریو، مبشر میر، سید تراب علی شاہ، ممتاز احمد صادق، بشیر احمد میمن، کاشف میمن، امتیاز قاضی، اقبال ملاح، جاوید میمن، سلمان قریشی، شیر محمد کھاوڑ، سید رضا شاہ، زاہدہ عباسی، بلقیس جہاں، حسینہ جتوئی اور تانیہ بلوچ شامل تھے۔

پاکستانی جی تھری رائفل دنیا بھر میں سر فہرست …. جنرل (ر) عبدالقیوم کا چینل ۵ کے پروگرام میں انکشاف

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما سنیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی تمام دفاعی ضروریات خود پوری کر رہا ہے جس میں پاکستان آرڈیننس فیکٹری کا بڑا کردار ہے سول و ملٹری قیادت کی کاوشوں سے پاکستان نے یہ مقام حاصل کیا ہے۔ ہماری دفاعی تیاری کسی کے خلاف جارحیت کے لئے نہیں ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جنوبی ایشیا کے تمام ممالک کو دفاع پر کم از کم خرچ کرنا چاہئے اور تعلیم اور صحت پر اصل توجہ ہونی چاہئے تاہم ہماری مجبوری یہ ہے کہ ہمارا دشمن مختلف عزائم رکھتا ہے اس نے آج تک پاکستان کو دل سے تسلیم ہی نہیں کیا۔ کوئی بھی ملک اپنے بڑے سائز یا اسلحہ کے ڈھیر سے بڑا نہیں ہو جاتا۔ قومیں جذبہ کے تحت طاقت پکڑتی ہیں پاکستان اور بھارت اس کی بہترین مثال ہیں۔ بھارت ہم سے 5 گنا بڑا ہونے، بڑے وسائل کے باوجود پاکستان سے خوفزدہ نظر آتا ہے۔ بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش سے بھارت کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہو گا۔ پاکستان نے ہمیشہ بڑے دل کا مظاہرہ کیا ہے اور اقوام متحدہ کے قوانین کے تحت چلتا ہے۔ دفاعی انڈسٹری دنیا میں پیسہ بنانے کی انڈسٹری ہے، امریکہ روس، چین اور دیگر بڑے ممالک دفاعی ساز و سامان بیچ کر اربوں ڈالر کما رہے ہیں پاکستان میں جنوبی ایشیا اور مڈل ایسٹ میں دفاعی سامان فروخت کرتا ہے ہماری جی تھری رئفل دنیا میں بہترین مانی جاتی ہے۔ جرمنی کو سپیئرپارٹس بنا کر دیتے ہیں امریکہ بھی کئی چیزیں پاکستان سے منگواتا ہے۔ نمائندہ خبریں کراچی وحید جمال نے کہا کہ کراچی کی سیاست میں نئی سیاسی جماعت ابھرتی نظر آ رہی ہے۔ سابق صدر پرویز مشرف سے چودھری شجاعت اور پیر پگاڑا کی ملاقاتیں بڑی اہم ہیں، سابق گورنر عشرت العباد بھی اسی ہفتے پاکستان آ سکتے ہیں۔ مشرف نے بھی اشارہ دے دیا ہے کہ کسی وقت بھی وہ واپس آ سکتے ہیں اور سیاسی حوالے سے اہم کردارادا کر سکتے ہیں۔ سلیم شہزاد متحدہ کے پرانے اور اہم ترین رہنما ہیں ان کی آمد سے لگ رہا ہے کہ ان کے کیسز بھی چلائے جائیں گے اور پھر کوئی سہولت فراہم کی جائے گی تا کہ کیسز والا اعتراض بھی باقی نہ رہے۔ مائنس ون فارمولے پر عمل ہو رہا ہے۔ اگلے الیکشن سے قبل متحدہ کے دونوں گروپ ایک ہو جائیں گے۔ متحدہ لندن اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک الطاف حسین کندن میں بیٹھا ہے۔ ماضی گواہ ہے کہ پرویز مشرف اور متحدہ میں بڑی انڈرسٹینڈنگ رہی ہے۔ ”خبریں‘’ کے بیوروچیف امریکہ محسن ظہیر نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سیاسی بیک گراﺅنڈ نہیں ہے، ٹرمپ ری پبلکن پارٹی سے صدر منتخب ہوئے لیکن وہ کبھی پارٹی میں متحرک نہیں رہے نہ ہی انہیں پارٹی کا روایتی سیاستدان قرار دیا جا سکتا ہے۔ امریکی صدر اس وقت انتخابی مہم میں کئے گئے وعدے پورے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اس لئے ان کی شخصیت تنقید کی زد میں ہے۔ امریکی سیاست میں اس وقت ہلچل مچی ہے جس میں ری پبلکن کی آواز نمایاں ہے جو صدر کی مخالفت کر رہی ہے۔ ٹرمپ کا ابھی ہنی مون پیریڈ چل رہا ہے جس میں ان کی ترجیح ووٹروں سے کئے وعدے پورے کرنا ہے۔

آئی سی سی کا ڈی آرایس اخراجات شیئرکرنےکاعندیہ

دبئی(نیوزایجنسیاں)انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ڈی آرایس اخراجات شیئر کرنے کا عندیہ دے دیا ہے ممبر بورڈز پر سے ٹیکنالوجی پر آنے والے اخراجات کا بوجھ کم کیا جائے گا اورسسٹم کیلیے استعمال ہونے والے آلات کی ایم آئی ٹی سے منظوری لینا لازمی ہوگا جب کہ یکساں ڈی آر ایس اکتوبر سے لاگو ہوگا۔آئی سی سی کی چیف ایگزیکٹیوز کمیٹی کی جانب سے ڈی آر ایس کے حوالے سے پیش کی جانے والی سفارشات اور تجاویز کے بارے میں مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں، جس میں آئی سی سی کی جانب سے ٹیکنالوجی پر آنے والے اخراجات کا ایک مخصوص حصہ ادا کرنے کی تجویز دے دی گئی ہے۔ڈی آر ایس میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی بہت زیادہ مہنگی اور کچھ ممالک کے لیے اتنی بڑی رقم ادا کرپانا بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔عام طورپر باہمی سیریز میں میزبان براڈ کاسٹر ہی زیادہ تر اخراجات برداشت کرتا ہے تاہم کچھ کیسز میں میزبان بورڈ کی جانب سے بھی ٹیکنالوجی کے حصول کیلیے رقم فراہم کی گئی ہے۔ اب چیف ایگزیکٹیوکمیٹی نے سفارش کی ہے کہ آئی سی سی کو بھی میچ کے دوران اخراجات میں مخصوص حصہ ڈالنا چاہیے۔

پی ایس ایل ٹائٹل قلندرزکامقدربنے گا

دبئی(نیوزایجنسیاں) پی ایس ایل ٹیم لاہور قلندر کے کپتان برینڈن میک کلم نے کہا ہے کہ قلندر کے فلسفے کو جان کر مجھے بھی خواہش ہوئی، قلندر کا مطلب اس قدر شاندار ہے کہ اپنی زندگی میں قلندر بننا چاہوں گا۔انہوں نے کہا ہے کہ تمام ٹیمیں مضبوط ہیں،اچھی کرکٹ سے میدان مار سکتے ہیں، ٹیم متحد ہو کرکھیلی گی تو ضرور اچھے نتائج نکلیں گے۔پی ایس ایل ٹیم لاہور قلندرکے کپتان میک کلم نے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوان لڑکے زور لگا رہے ہیں، ٹیم کےساتھ پریکٹس کی ہے،قلندر کے فلسفے کو جان کر مجھے بھی خواہش ہوئی، قلندر کا مطلب اس قدر شاندار ہے کہ اپنی زندگی میں قلندر بننا چاہوں گا۔

کیمرون 5ویں بارافریقن چمپئنزبن گیا

لیبریویلے(سپورٹس ڈیسک) کیمرون نے مصرکو2-1سے ہراکر5ویں بارافریقن کپ آف نیشنزکپ کاٹائٹل جیت لیا۔ہاف ٹائم پرمصرکو1-0کی برتری حاصل تھی۔فتح کی بدولت کیمرون نے فیفا کنفیڈریشن کپ کےلئے بھی کوالیفائی کرلیا۔گیبون کے شہرلیبریویلے میں کھیلے گئے فائنل میں دونوں ٹیموں کے درمیان اچھاکھیل دیکھنے میں آیا۔پہلے ہاف میں مصری ٹیم کاپلڑابھاری رہا۔22ویں منٹ میں محمدالنینی نے گول کرکے مصرکو1-0کی سبقت دلائی۔دوسرے ہاف میں کیمرون نے عمدہ کم بیک کیا۔کھیل کے59ویں منٹ میںنکولس نکوکونے گیندکوجال میں پہنچا کر مقابلہ1-1سے برابرکردیا۔ 88ویں منٹ میںوینسٹ ابوبکرنے گول کرکے کیمرون کو 2-1کی برتری دلادی جوکھیل کے اختتام تک برقراررہی۔

بچوں کی ننگی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر

لاہور (خصوصی رپورٹ) ایف آئی اے نے بچوں کے ساتھ نازیبا حرکات کرتے ہوئے فلمیں بنانے اور پھر انہیں بلیک میل کرنے اور تعلیمی اداروں میں منشیات فروخت کرنے والا ملزم گرفتار کرلیا، ملزم کے موبائل فون سے متعدد بچوں کی تصاویر اور ویڈیوز حاصل کرلی گئیں، ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے مطابق شکایات موصول ہوئیں کہ سکول کے بچوں کی پورن فلمیں بنا کر انہیں فیس بک پر ڈالا گیا ہے جس پر حکام نے اٹک کے رہائشی ملزم نبیل کو دھوکے سے لاہور بلا کر گرفتار کرلیا، ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزم گزشتہ چار سال سے اس گھناﺅنے کاروبار میں ملوث ہے، ملزم سکول، کالجز میں منشیات فروشی کا کاروبار کرکے معصوم بچوں کو بلیک میل کرتا تھا، حکام کا کہنا تھا کہ ملزم کے موبائل فون ریکارڈ سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ وہ بچوں کی پورنوگرافی کرکے اسے افغانستان اور دبئی میں فروخت کرتا تھا۔

بلے بازنے آﺅٹ ہونے پرفیلڈرکوقتل کردیا

ڈھاکا(اے این این) بنگلہ دیش میں دو ٹیموں کے درمیان دوستانہ میچ میں کے دوران بلے باز نے وکٹ مار کر 14 سالہ لڑکے کا قتل کردیا،پولیس نے ملزم بیٹسمین کو حراست میں لے لیا ، غیرارادی حملے کے نتیجے میں ہونے والے موت کا مقدمہ چلایا جائے گا۔اسسٹنٹ کمشنر پولیس جہانگیر عالم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کے جنوب مشرقی شہر چٹاگانگ میں فیصل حسین فیلڈنگ کررہے تھے جب بلے باز کو آﺅٹ قرار دیا گیا۔بلے باز کو یہ دیکھ کر شدید غصہ آیا جب انہوں نے دیکھا کہ وہ اسٹمپ یا بولڈ ہوئے اور غصہ میں آ کر اسٹمپس کو اٹھا کر ہوا میں پھینک دیا۔ اس موقع پر اسٹمپس قریب ہی موجود فیصل کی گردن اور سر کے حصے کے جا لگی۔وکٹ لگنے کے بعد فیصل درد کی شدت سے کراہتے ہوئے زمین پر گر گئے اور انہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن ہسپتال میں وہ جانبر نہ ہو سکے اور ان کی موت کی تصدیق کردی گئی۔پولیس نے ملزم بلے باز کو حراست میں لے لیا ہے اور غیرارادی حملے کے نتیجے میں ہونے والے موت کا مقدمہ چلایا جائے گا۔کھیلوں خصوصا کرکٹ میں جنون کی حد تک لگا رکھنے والے بنگلہ دیش میں میچوں کے درمیان جھگڑے اور لڑائیاں عام سی بات ہے اور اس میں کھلاڑیوں کے زخمی ہونے کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔گزشتہ سال مئی میں ڈھاکا میں ہونے والے میچ کے دوران امپائر کی جانب سے گیند کو نوبال قرار دیے جانے پر اس کا مذاق اڑایا اور بلے باز نے اسٹمپ سے 16 سالہ کرکٹر کو مار مار کر ہلاک کردیا تھا