پاکستان میں سستی ترین بجلی کا نیا حیران کُن منصوبہ ,دیکھئے بڑی خبر

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سے پاکستان مےں ڈنمارک کے سفےراولے تھونکے(Mr.Ole Thonke)نے ملاقات کی،جس مےںباہمی دلچسپی کے امور،دوطرفہ تعلقات کے فروغ اورمختلف شعبوں مےں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خےال کےاگےا۔ملاقات مےں ڈنمارک کی کمپنی وےسٹاز (VESTAS) کے تعاون سے جنوبی پنجاب مےں لگنے والے ونڈ پاور پراجےکٹ ، فےصل آباد وےسٹ واٹر ٹرےٹمنٹ پراجےکٹ اورشعبہ صحت مےں جاری تعاون پرپےش رفت پربھی بات چےت ہوئی۔ ملاقات کے دوران جنوبی پنجاب مےں ہوا سے بجلی پےدا کرنے کے منصوبے پر تےزی سے پےش رفت پر اتفاق ہوا۔وزےراعلیٰ محمد شہبازشرےف نے ڈنمارک کے سفےر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ڈنمارک مےں اچھے دوستانہ تعلقات موجود ہےںاور دونوں ممالک کو معاشی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہا کہ توانائی منصوبوں پر جس رفتارسے کام کےا جارہا ہے پاکستان کی تارےخ مےں اس کی مثال نہےں ملتی۔ انہوںنے کہاکہ رواےتی ذرائع کے ساتھ متبادل ذرائع سے بجلی پےدا کرنے کے کارخانے لگائے جارہے ہےں ۔ہائےڈل ،سولر،گےس،کوئلے اوردےگر ذرائع سے بجلی کے حصول کے منصوبوں پر کام کےا جارہا ہے اورتوانائی منصوبوںکی تےزرفتاری سے تکمےل کےلئے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جارہے ہےں ۔ انہوںنے کہا کہ قائد اعظم سولر پارک بہاولپور مےںشمسی توانائی کے کارخانے لگائے جارہے ہےں ۔پنجاب مےں گےس کی بنےاد پر 3600مےگاواٹ کے منصوبوں پر بھی برق رفتاری سے کام کےا جارہا ہے۔انہوںنے کہا کہ ڈنمارک کی کمپنی وےسٹاز پنجاب مےں ہوا سے بجلی پےدا کرنے کے منصوبے پر کام کررہی ہے ۔امےد ہے کہ ےہ منصوبہ مقررہ مدت مےں مکمل ہوگا۔ونڈ پاور پراجےکٹ کےلئے 6.7سےنٹ ٹےرف سے صارفےن کو بجلی سستی ملے گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی زےر صدار ت اعلی سطح کا اجلاس ہوا،جس مےںپنجاب حکومت کی جانب سے لاہور مےں ”پنجاب مےں سرماےہ کاری کے مواقعوں “سے متعلق دوسرے بےن الاقوامی سےمےنار کے انتظامات کا جائزہ لےاگےا۔وزےراعلیٰ شہبازشرےف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب مےں سرماےہ کاری کےلئے انتہائی سازگار فضاءموجود ہے اورپنجاب حکومت نے ملکی وغےر ملکی سرماےہ کاروں کو بہترےن سہولتےں فراہم کی ہےں۔انہوںنے کہا کہ لاہور مےں پنجاب مےں سرماےہ کاری کے مواقعوں کے حوالے سے اپرےل مےںدوسرادوروزہ بےن الاقوامی سےمےنار کا انعقاد کےا جارہاہے ۔انہوںنے کہا کہ سےمےنار کے ساتھ اےکسپوسنٹر مےںنمائش کاانعقاد بھی کےا جائے گا ۔سی پےک کے تناظر مےں ےہ بےن الاقوامی سےمےنار انتہائی اہمےت کاحامل ہے ۔ سےمےنار مےں بےن الاقوامی سرماےہ کاروں کی شرکت سے پنجاب مےں سرماےہ کاری کو فروغ ملے گا۔اس بےن الاقوامی سےمےنار کے انعقاد سے مثبت نتائج سامنے آنے چاہئےں۔ اجلاس میں انجینئرنگ کنسلٹنسی سروسز پنجاب (ای سی ایس پی) کی تنظیم نو اور استعدادکار بڑھانے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ مینجنگ ڈائریکٹر ای سی ایس پی شہزاد رحمن نے ادارے کی تنظیم نو کے حوالے سے بریفنگ دی۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انجینئرنگ کنسلٹنسی سروسز پنجاب کا بنیادی مقصد پنجاب حکومت کے پراجیکٹس کیلئے اعلیٰ معیار کی مشاورتی خدمات فراہم کرنا ہے اور اس سلسلے میں ادارے کے پاس تمام شعبوں کے حوالے سے مہارت اور کور کپیسٹی ہونی چاہیئے۔ادارے کیلئے حاصل کی گئی ہیومن ریسورس کا فوری طور پر تھرڈ پارٹی آڈٹ اویلیوایشن کرایا جائے۔ ادارے میں اعلیٰ معیار کی تجربہ کار ہیومن ریسورس کی شمولیت ضروری ہے۔مقاصد کے حصول اور چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ادارے میں نوجوان تجربہ کار ہیومن ریسورس شامل کی جائے۔ انہو ںنے کہا کہ انجینئرنگ کنسلٹنسی سروس پنجاب کو عالمی معیار کی کنسلٹنسی کمپنی بنانا ہے لہٰذا ادارے کی استعدادکار بڑھانے کیلئے تیز رفتاری سے اقدامات کئے جائیں اور اس حوالے سے ایک ماہ کے اندر حتمی سفارشات اور بزنس پلان مرتب کرکے پیش کیا جائے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت آج یہاں اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں انڈسٹریز کے فروغ و ریگولیٹ کرنے کے اقدامات اور انڈسٹریل زوننگ کیلئے تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صنعتی سیکٹر معیشت کی مضبوطی اور روزگار کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔صنعتی سیکٹر کا فروغ اور انڈسٹریل زوننگ وقت کا اہم تقاضا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ لاہورشیخوپورہ روڈ پرقائم انڈسٹریز پر انڈسٹریل زوننگ کا جائزہ لیا جائے اور انڈسٹریل زوننگ کیلئے قابل عمل پلان مرتب کرکے پیش کیا جائے۔ اس ضمن میں صوبائی وزیر صنعت شیخ علاﺅالدین کی سربراہی میںقائم کابینہ کمیٹی اگلے 10 روز میں حتمی سفارشات پیش کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے سندر انڈسٹریل سٹیٹ کی توسیع کا پلان مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ چونیاں انڈسٹریل سٹیٹ میں بھی نئی انڈسٹری لگانے کے حوالے سے توجہ دی جائے ۔انڈسٹریز کو واٹر ٹریٹمنٹ، لیبر لاز اور دیگر قواعد و ضوابط کا پابند بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ موجودہ سال عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کا سال ہے۔رواں برس توانائی کے کئی منصوبے مکمل ہوں گے اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوگا۔ تین گیس پاور پراجیکٹس 27 ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل ہونے جا رہے ہیں اور رواں برس ان منصوبوں سے بجلی کی پیداوار شروع ہوجائے گی۔ان منصوبوں میں شفافیت کی اعلیٰ مثال قائم کرکے قوم کے 112 ارب روپے بچائے گئے ہیں۔ گیس پاور پراجیکٹس سے حاصل ہونے والی بجلی صارفین کو سستی مہیا ہو گی۔وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف نے ان خیالات کا اظہار اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے آج ان سے ملاقات کی- وزیر اعلی نے کہا کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں منصوبوں کو جس شفافیت اور تیز رفتاری کےساتھ مکمل کیا جا رہا ہے، پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی- وزیر اعظم محمد نواز شریف نے قومی وسائل شفاف طریقے سے قوم پر صرف کئے ہیں۔ماضی کے حکمرانوں نے اپنے دور مےں کرپشن کے نئے ریکارڈ قائم کئے ۔ زمینوں پر قبضے اور اربوں روپے کے قرضے معاف کرانےوالے آج کس منہ سے کرپشن کےخلاف واوےلا کرتے ہےں ۔انہوںنے کہا کہ قومی دولت کو دونوں ہاتھوں سے بے دردی سے لوٹنے والوں کے کڑے احتساب کا وقت آگےا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے ہارون آباد میں فائرنگ کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او بہاولنگر سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

ملک دشمنی, ”الطاف “ کا قریبی ساتھی گرفتار ائیرپورٹ پرایسے نعرے لگانا شروع کردئیے کہ سب حیران رہ گئے

کراچی (کرائم رپورٹر+ نمائندہ خصوصی) متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما سلیم شہزادکو دبئی سے کراچی پہنچنے پر کراچی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ سلیم شہزاد کو ڈاکٹر عاصم پر بنائے گئے دہشت گردوںکے علاج معالجہ کیس میںگرفتار کیا گیا ہے۔ سلیم شہزاد اس کیس میں پولیس کو مطلوب تھے اورمتعلقہ عدالت سلیم شہزاد کے پہلے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر چکی ہے جبکہ ایف آئی اے حکام نے سلیم شہزاد کا پاسپورٹ ضبط کرلیا ہے۔گرفتاری سے قبل سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ وہ رضا کارانہ طور پر پاکستان آئے ہیں اور عدالتوں میںاپنے اوپرقائم مقدمات کا سامناکریںگے۔ انہیں عدالتوں سے انصاف ملنے کی توقع ہے۔ دوسری جانب ایم کیوایم پاکستان نے سلیم شہزادکی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر رہا کرنے مطالبہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنما سلیم شہزاد خود ساختہ جلا وطنی ختم کرکے پیر کی صبح ساڑھے 10 بجے دبئی سے نجی ایئرلائن کی پرواز پی کے 600 سے کراچی پہنچے ۔ وہ برطانوی پاسپورٹ سفر کررہے تھے ۔ ایئرپورٹ پر ایف آئی اے امیگریشن کے عملے نے ان کے پاسپورٹ اور کاغذات کو چیک کیا ، جس کے بعد ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے عاصم قائم خانی انہیںاپنے ہمراہ کمرے میںلے گئے ۔ جہاں ایف آئی اے نے ان سے ابتدائی تفتیش کی ۔ جسکے بعد ایف آئی اے نے کراچی پولیس سے رابطہ کیا اور سلیم شہزاد پر قائم مقدمات کی تفصیلات معلوم کیں ۔ ایف آئی اے کی جانب سے پولیس سے رابطے کے بعد ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر کی ہدایت پر سلیم شہزادکو گرفتار کرنے کےلےے ایس ایس پی ملیر راو¿ انوار بکتر بند گاڑی اور پولیس موبائلوں کے ہمراہ ایئرپورٹ پہنچ گئے ۔ جہاں سلیم شہزاد کو ایس ایس پی راو¿ انوارنے گرفتار کر لیا ۔ ایس ایس پی راو¿ انوار کے مطابق سلیم شہزاد ڈاکٹر عاصم حسین پر دہشت گردوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے الزام میں بنائے گئے مقدمے میں پولیس کو مطلوب ہیں ۔ اور سلیم شہزاد پر ضلع شرقی اور ضلع وسطی کے مختلف تھانوں میں بھی مقدمات درج ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ سلیم شہزاد سے تفتیش کی جائے گی ، جس کے بعد انہیں متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے گا ۔ گرفتاری سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سلیم شہزاد نے کہا کہ میں رضاکارانہ طور پر پاکستان آیا ہوں، عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت کروں گا۔مجھے پرانے ساتھیوں سے لاتعلق ہونے پرکوئی پچھتاوانہیں ہے۔ 22 اگست کو تین طلاق دے چکا ہوں۔انہوں نے کہا کہ کینسر کا مریض ہوں،کیموتھراپی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ کس جماعت میں شمولیت اختیار کروں کا اس فیصلہ دوستوں سے مشاورت کے بعد کروں گا۔ میراجینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے، سیاست پہلے بھی کی ہے اور آئندہ بھی جاری رکھوں گا، پاکستان ،سندھ اور کراچی کی ترقی کے لیے قانون نافذکرنے والت اداروں سمیت تمام متعلقہ اداروں سے تعاون کروں گا۔ انہوں نے کہاکہ میں ملک سے فرار نہیں ہواتھا ، رضاکارانہ طور پرخود پاکستان آیاہوں تاکہ عدالتوں میں اپنی بے گناہی ثابت کروں گا۔انہوں نے کہاکہ مجھ پر جوالزامات لگائے ہیں وہ غلط ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مجھے اطلاع ملی ہے کہ سابق گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العبادخان پیپلزپارٹی میں شامل ہونے والے ہیں۔ آئی جی پولیس سندھ نے سلیم شہزاد کی گرفتاری پر ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار کو طلب کر لیا۔ آئی جی سندھ نے سلیم شہزاد کی گرفتاری پر راﺅ انوار کو طلب کرتے ہوئے ان پر درج مقدمات کی تفصیلات بھی مانگ لی ہیں۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ سلیم شہزاد کو گرفتاری کے بعد آج ہی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ یاد رہے اس سے قبل ایس ایس پر راﺅ انوار کو ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہارالحسن کو گرفتار کرنے پر معطل بھی کیا جا چکا ہے۔ سلیم شہزاد کے انسداد دہشت گردی عدالت نے ناقابل ضمانت ریڈ وارنٹ جاری کئے ہوئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سلیم شہزاد کی عدالتی حکم پر مختلف مقدمات میں گرفتاری ڈالی جائے گی، جس کے بعد انہیں منگل کو انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت کے جج کے روبرو پیش کیا جائے گا۔ ایم کیو ایم رہنما سلیم شہزاد نے اپنا ویڈیو بیان ریکارڈ کروا دیا۔ اپنے بیان میں سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ 22 اگست 2016 کو ایم کیو ایم لندن سے لاتعلقی کا اعلان کر چکا ہوں۔ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا تو میرا لندن سے تعلق ختم ہوگیا۔ میں محب الوطن لوگوں کے ساتھ ہوں۔سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم کیس میں میرا نام آیا ہے، وہ کلیئر کروانے پاکستان آیا ہوں۔ سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ اچھے انسان ہیں۔اس سے قبل پیر کی صبح جب سلیم شہزاد دبئی سے کراچی پہنچے تو انہیں ایئر پورٹ پر گرفتار کرلیا گیا۔ سلیم شہزاد کو امیگریشن کاو¿نٹر پر پوچھ گچھ کے بعد حراست میں لیا گیا اور ان کا پاسپورٹ بھی ضبط کرلیا۔سلیم شہزاد کو گرفتار کرنے والے ایس ایس پی ملیر راو¿ انوار کا کہنا ہے کہ سلیم شہزاد کو مختلف مقدمات میں گرفتارکیا گیا ہے۔ گرفتاری کے وقت سلیم شہزاد کے وکلا کی ٹیم کو بھی ایئرپورٹ پر طلب کرلیا گیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی ملیرراو¿ انوار سلیم شہزاد کو گرفتار کرکے اپنے ہمراہ لے گئے ہیں ، انہیں بکتربند گاڑی کے ذریعے سخت سیکیورٹی میں کراچی ایئرپورٹ سے لے جایا گیا۔دوسری جانب ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر کا کہنا ہے کہ سلیم شہزاد کے خلاف مختلف تھانوں میں 20 سے زائد مقدمات ہیں۔ایم کیو ایم پاکستان نے سلیم شہزاد کی رہائی کا مطالبہ کردیا۔سلیم شہزاد کی وطن واپسی پر کراچی ائیرپورٹ پر گرفتار کئے جانے پر ایم کیو ایم پاکستان نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر رہا کرنے مطالبہ کیا ہے۔ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق سلیم شہزاد سیاسی کارکن ہیں اگر کسی کیس میں وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب ہیں تو انہیں اپنی صفائی کا پورا موقع ملنا چاہئے۔ پاک سرزمین پارٹی نے سلیم شہزاد کی پارٹی میں شمولیت سے متعلق چہ مگوئیاں ہونے کے بعدان کی شمولیت کی تردید کر دی۔ پی ایس پی ترجمان افتخار عالم نے بتایا کہ میں 200 فیصد یقین دلاتا ہوں کہ سلیم شہزاد پی ایس پی میں شامل نہیں ہو رہے۔ افتخار عالم کا کہنا تھا کہ سلیم شہزاد کا کراچی کی سیاست میں کوئی کردار نہیں ہے۔ ان کی پی ایس پی میں شمولیت کی تردید کرتے ہیں۔

سانحہ کوئٹہ پر خفیہ اداروں کی رپورٹ، حکومتوں کا کام ججوں نے کرنا ہے تو پیچھے کیا رہ گیا؟

اسلام آباد( نامہ نگار خصوصی)سپریم کورٹ میں سانحہ کوئٹہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس امیرہانی مسلم نے ریمارکس دئیے ہیں کہ جو کام اداروں کے کرنے کا تھا وہ کمیشن نے کیا،اداروں اورحکومتوں کے کام اگرجج کریں گے تو پیچھے کیارہ گیا، اس کیس کی سماعت میں شرمائیں گے نہیں۔ وزیرداخلہ کے اعتراضات پربارکونسل کو جواب اور وزیرداخلہ کے وکیل کو رپورٹ کی تیاری میں استعمال مواد فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔ سپریم کورٹ میں سانحہ کوئٹہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے وزیر داخلہ کے وکیل مخدوم علی خان سے استفسار کیا کہ کیا آپ کوکمیشن کی اتھارٹی پر اعتراض ہے ؟ مخدوم علی خان نے جواب دیا بالکل نہیں کچھ آبزرویشن پر اعتراضات ہیں۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیےاداروں اورحکومتوں کے کام اگر جج کریں گے تو پیچھے کیا رہ گیا،یہ کام ججزکے کرنے کا نہیں نا ان کی ذمہ داری میں شامل ہے۔
سپریم کورٹ نے کوئٹہ سانحہ کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت کے دوران وزارت داخلہ کی خفیہ ادروں کی رپورٹس کی نقول فراہم کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے قر ار دیا ہے کہ جن رپورٹس کو خفیہ رکھنے کا استحقاق مانگا گیا ہے وہ نہیں دے سکتے قومی سلامتی کا معاملہ ہے ۔عدالت نے کمیشن کے سامنے ریکارڈکی گئی شہادتوں کے حوالے سے وزارت داخلہ کو بارہ روز میں اپنا موقف پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے وکیل کوبھی ہدایت کی ہے کہ کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ پر وزارت داخلہ کے اعتراضات پر اپنا موقف 12روز میں پیش کیا جائے۔کالعدم تنظیموں کو حکومت کی طرف سے دی گئی سہولیات دینے کا انکشاف کرنے پرعدالت نے غیر سرکاری تنظیم کے نمائندے کو کالعدم تنظیموںکے بارے میں موقف ا ور دیگر مواد تحریری طور پر عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے غیر سرکاری تنظیم کو مقدمہ میں فریق بننے کی استدعا مسترد کردی تاہم عدالت کا کہنا تھا آپ کے مواد کا جائزہ لیا جائے گا تاہم اگر کیس میں فریق بنانا شروع کردیا تو ہر کوئی درخواست لے کر آجائے گا۔عدالت نے کہا ہے کہ کمیشن کی رپورٹ سفارشات کا درجہ رکھتی ہے یہ عدالتی حکم نہیں ہے۔جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل عدالت عظمی کے تین رکنی بنچ نے بلوچستان سول اسپتال خودکش حملہ کے حوالے سے لئے گئے از خود نوٹس کی سماعت کی۔سماعت کا آغاز ہوا تو فاضل بینچ کو بتایا گیا کہ وزارت داخلہ نے کمیشن کی رپورٹ پر اعتراضات جمع کرادیئے ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے سیکرٹری کمیونیکیشن اینڈ ورکس رحمت اللہ زہری، سیکرٹری صحت عمر بلوچ، شیخ نواز سیکرٹری پبلک ہیلتھ کو عہدوں سے ہٹایا گیا جن میں سے رحمت اللہ زہری نے سروسز ٹریبونل سے رجوع کیا جبکہ سیکرٹری صحت عمر بلوچ، شیخ نواز سیکرٹری پبلک ہیلتھ نے بلوچستان ہائیکورٹ سے رجوع کیا تو ٹریبونل اور ہائیکورٹ نے حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن معطل کردیئے، عدالت نے ان افسران کو طلب کرتے ہوئے وضاحت طلب کرلی ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود انہوں نے عدالت عالیہ سے رجوع کیوں کیا۔ ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کوئٹہ کمیشن کی تمام تجاویز پر عمل درآمد کرے گی۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ سروسز ٹریبونل اور ہائیکورٹ نے کس طر ح ا ن افسران کو ہٹائے جانے کے نوٹیفیکیشن کس قانون کے تحت معطل کردیئے حالانکہ سپریم کورٹ تو 2013میںیہ فیصلہ دے چکی ہے کہ کیڈر پوسٹ کے حوالے سے معاملات کاہائیکورٹ اور ٹریبونل جائزہ نہیں لے سکتے۔اس موقع پر حامد خان نے کہاکہ وزیراعلی بلوچستان نے سانحہ کوئٹہ کے وقت اعلان کیا تھا کہ متاثرین کے لواحقین کو نوکریاں دی جائیں گی اور بچوں کو مفت تعلیم دلوائی جائے گی لیکن ابھی تک ان اعلانات پر عمل نہیں کیا گیا جسٹس امیرہانی مسلم نے کہاکہ یہ معاملات چیف سیکرٹری اور ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان وکلا کے نمائندوں سے مل کر طے کریںاگر معاملہ وہاں حل نہ ہو تو عدالت میں لائیں۔ جب مخدوم علی خان نے کہاکہ انہوں نے ریکارڈ حاصل کرنے کیلئے درخواست دائر کی ہے تو جسٹس امیر ہانی مسلم نے استفسا رکیا کہ کیا وزارت داخلہ کو کمیشن کے اختیارات پر اعتراض ہے، جس پر مخدوم علی خان نے کہا کہ کمیشن کی سفارشات و اختیارات پر کوئی اعتراض نہیں تاہم اگر سفارشات کو عدالتی حکم کا درجہ مل جائے تو سب کیلئے ان سفارشات کو عدالتی حکم کا درجہ مل جائے تو اس پر عمل کرنا سب کیلئے لازمی ہوجائے گااس کیلئے شواہد کے حوالے سے عدالت کا موقف بھی ریکارڈ پر آنا ضروری ہے ۔ اس موقع پر عدالت نے شہادتوں کے حوالے وزارت داخلہ کو 12روز میںاپنا موقف پیش کرنے کی ہدایت کردی۔مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کمیشن نے اپنے سفارشات میں وزیر داخلہ کیخلاف جو آبزرویشن دی ہے جو ریکارڈ کے مطابق نہیں ہے ۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے سوال اٹھایا کہ کالعدم تنظیموں پر پابندی کیلئے تین ماہ کیوں لگے صوبائی حکومت کی فہرست پر کالعدم تنظیموں پر پابندی کیوں نہیں لگائی گئی ، مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ صوبائی حکومت کا خط ملنے کے بعد خفیہ اداروں سے تنظیم کے بارے میں رپورٹ منگوائی جاتی ہے رپورٹس آنے کے بعد ان پر تنظیم کو کالعد م قراردیا جاتاہے ۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہاکہ پھر تو ہمیں آپ سے یقیننا پوچھنا پڑے گا کہ تنظیم کیخلاف درخواست کب آئی اور اداروں نے رپورٹ کب دی۔مخدوم علی خان نے کہاکہ اگر عدالت کمیشن کے ریمارکس وزیرداخلہ کیخلاف نہیں سمجھتی تو الگ بات ہے لیکن وزیرداخلہ خود کالعدم تنظیم کے رہنما سے نہیں ملے۔دفاع پاکستان کونسل کا وفد وزیرداخلہ سے ملاقات کیلئے آیا اس میں مولانا محمداحمد لدھیانوی بھی شریک تھے تاہم ملاقات سے قبل وزیرداخلہ کو کوئی فہرست نہیں دی گئی تھی کہ کون ملاقات کیلئے آرہا ہے ،اس وفد کے ارکان نے وزیرداخلہ سے مطالبہ کیاکہ ان کے کارکنان کے شناختی کارڈز بلاک نہ کئے جائیں تاہم وزیرداخلہ نے ان کا مطالبہ نہیں مانالیکن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیرداخلہ نے ان کا مطالبہ مان لیا، جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہاکہ کیا ہم اس کمیشن کی محنت کو نہ سراہیں جوکام ادارون نے کرنا تھے وہ کمیشن نے کئے کیا آپ کمیشن کی رپورٹ سے اختلاف ہے ۔بدقسمتی سے افسر ایماندار اور اہل نہیں آپ دیکھیں کہ کمیشن کی تشکیل سے پہلے کیسے تحقیقات ہوئیںاور کمیشن نے کیسے کام کیا لیکن حکومت نے تو صرف دو لفظوں میں کمیشن کی تعریف کی ۔مخدوم علی خان نے کہا کہ آپ کہتے ہیں تو دو سو صفحات لکھ دیتے ہیں۔اصل میں ذاتی انا ہوتی ہے ۔آپ کہتے ہیں کہ کمیشن نے غلط کہا لیکن یہاں دیکھیں ایک جج نے اپنے کام سے ہٹ کر وہ کام کیا جو اس کی ذمہ داری نہیں بنتی تھی کیاحکومتی اداروںکے کام کمیشن نے کرنا ہیں؟آپ آبزرویشن اور فیصلہ مین فرق رکھیں ، کمیشن کی رپورٹ سفارشات کا درجہ رکھتی ہیں یہ عدالتی فیصلہ نہیںرپورٹ میں وزارت اور وزیر داخلہ کیخلاف آبزرویشن ہے تو کیا اس کو الگ کردیا جائے ۔ مخدوم علی خان نے کہا کہ کمیشن کے سفارشات پرکھنے کیلئے مروجہ طریقہ کار نہیں اپنایا۔لیکن رپورٹ یہ بتاتی ہے کہ وزیرداخلہ نے کالعدم تنظیموں سے سماجی روابط رکھے۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہاکہ پنجاب میں کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں حالات اچھے نہیں لیکن کوئی نوٹس نہیں لیتا ہم ابھی ان معاملات پر رائے زنی نہیں کرنا چاہتے۔اور نہ ہی وفاق کے کام پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں معاملات بہتر ہوں ورنہ تمام شواہد دیکھ کر اگر کسی نتیجہ پر پہہنچے تو ہو سکتا ہے مزید سخت بات کہہ دی جائے ۔ مقصد یہ ہے کہ مستقبل میں بہتری ہو ۔مخدوم علی خان نے کہاکہ عدالت نے احکامات دیئے تو عمل کیا جائے گا۔دوران سماعت غیر سرکاری تنظیم کے نمائندے ناصر جبران نے کہا کہ وہ اس مقدمہ میں فریق بننا چاہتے ہیں ان کی تنظیم نے کالعدم تنظیموں کے بارے میں جو مواد اکٹھا کیا ہے حکومت کی طرف سے کالعدم تنظیموں کو نہ صرف سہولت دی گئی بلکہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں ان کی معاونت بھی کی،عدالت نے کہا کہ آپ کے پاس جو تحریری مواد موجود ہے وہ عدالت میں جمع کرائیں تاہم ہم آپ کو فریق نہیں بناسکتے ہیں ،عدالت نے وزارت داخلہ کے وکیل مخدوم علی خان کو ماسوائے خفیہ اور سر بمہر رکارڈ وزارت سے متعلق دستاویزات قیمت ادا کرکے فراہم کرنے کا حکم دیا اور حامد خان کو وزارت داخلہ کے اعتراضات پر جواب داخل کرنے کے لیے بارہ دن کی مہلت دیتے ہوئے سماعت پندرہ دن کے لیے ملتوی کر دی ۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے مخدوم علی خان کی طرف سے سماعت 28فروری تک ملتوی کرنے کی درخواست پر کہا کہ کیا پ چاہتے ہیں کہ بینچ کی تشکیل نو ہو جائے ۔ جس پر عدالت میں قہقہہ لگا واضح رہے جسٹس امیر ہانی مسلم مارچ میں بطور جج سپریم کورٹ ریٹائر بھی ہو رہے ہیں۔

پیپلز پارٹی کی ریلی میں فائرنگ, اہم شخصیت جاں بحق

ہارون آباد، لاہور، کراچی، ملتان (نمائندگان خبریں) سیاسی مخالفین کی جانب سے پیپلز پارٹی کے کیمپ پر فائرنگ کے نتیجے میں پی پی رہنماءشوکت بسرا زخمی اور ان کا پرسنل اسسٹنٹ امتیاز جاں بحق ہو گئے۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو نے فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ داران کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق شوکت بسرا نے مسلم لیگ (ضیاء) کے ایم این اے اعجاز الحق اور ایم پی اے کی جانب سے مختلف لوگوں کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرانے پر گزشتہ روز احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق شوکت بسرا اپنے اعلان کے مطابقپیر کو دھماکہ چوک پہنچے اور کارکنوں کے ہمراہ دھرنے دیدیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مخالفین نے دھرنے کیلئے لگائے گئے کیمپ پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں شوکت بسرا زخمی اور ان کے سیکرٹری امتیاز جاں بحق ہو گئے۔ذرائع کے مطابق شوکت بسرا کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کر دی گئی ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہر بیان کی جا رہی ہے۔ پولیس نے موقف اختیار کیا ہے کہ شوکت بسراءکے دھرنے کے موقع پر مسلم لیگ (ضیاء ) اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے درمیان جھگڑا ہوا جس کے بعد فائرنگ ہوئی۔سابق صدر مملکت آصف علی زرداری اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے شوکت بسراء پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ (ن)لیگ اور ضیاءکے حواری بری الزمہ نہیں ہوسکتے ، شوکت بسرا اور ان کے ساتھیوں پر حملہ کھلی دہشت گردی ہے ۔انہوں نے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ حملے میں ملوث افراد کو فوری گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میںلاکھڑا کیا جائے ۔ دریں اثناءپاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات شوکت بسرا پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ہفتہ کو جاری ایک بیا ن میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شوکت بسرا پر حملہ اور انکے سیکرٹری کی شہادت کھلی دہشتگردی ہے۔پنجاب میں پیپلزپارٹی کے رہنماو¿ں پر حملے سے ن لیگ اور ضیا کے حواری بری الذمہ نہیں ہوسکتے ۔انہوںنے کہا کہ شوکت بسرا عوام اور جمہوریت کے سپاہی ہیں۔بزدلانہ حملوں سے پیپلزپارٹی کے رہنماو¿ں کو ڈرایا نہیں جاسکتا ہے ۔شوکت بسرا پر حملے میں ملوث دہشت گردوں کو فوری گرفتار کرکے سزا دی جائے ۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم سید احمد محمود ،پارٹی کی فیڈرل کونسل کے رکن عبدالقادر شاہین جنرل سیکرٹری جنوبی پنجاب نتاشاءدولتانہ نے ہارون آباد میں اعجاز الحق گروپ کے مسلح غندہ عناصرکی جانب سے انتظامیہ ہارون آباد کے سرپرستی میں کھولے عام اسلحہ کے بے دریغ استعمال اور فائرنگ کے ذریعے پارٹی کارکن امتیاز رندھاواکی شہادت اور جنوبی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات چوہدری شوکت محمودبسراءسمیت دیگر پارٹی رہنماﺅں کو شدید زخمی کیے جانے کے واقعہ پر گہری تشویش اور سخت ردِ عمل میں کہا ہے کہ حکمران اقتدار کے نشے میں اندھے ہو کر اپنے مخالفین اور اپوزیشن جماعتوں کے رہنماﺅں کو انتقامی سیاسی بنیادوں پر ریاستی انتظامیہ کی سرپرستی میں ان کا قتل عام کروانے کی راوش پر چل نکلے ہیں جس کے نتائج بھیانک نکلیں گے۔ لاہور پریس کلب کے باہر پی پی کے جیالوں نے شوکت بسرا پر قاتلانہ حملہ کے خلاف مظاہرہ کیا ٹائر نذر آتش کئے اور ملزموں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ چےئرمےن پےپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بہاولپور فائرنگ سے زخمی ہونے والے پارٹی رہنماءشوکت بسرا کو رےسکےو کرنے کےلئے خصوصی طےارہ بھجواےا ۔ذرائع کے مطابق بہاولپور مےں پےپلزپارٹی کے رہنماءشوکت بسرا فائرنگ سے شدےد زخمی ہوگئے تھے جس کو رےسکےو کرنے کےلئے بلاول بھٹو زرداری نے خصوصی طےارہ بھےجا جس مےں شوکت بسرا کو زخمی حالت مےں بہاولپور کے ہسپتال مےں منتقل کےا گےا ۔ بلاول بھٹوز رداری نے شوکت بسرا کو میرا آغا خان ہسپتال سے علاج کروانے کی ہدایت کی اور شوکت بسرا کو کراچی بھیج دیا ہے۔ سکھرقومی اسمبلی میںقائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے پیپلز پارٹی کے رہنما شوکت بسرا پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے الزام عاید کیاہے کہا ہے کہ شوکت بسرا پر قاتلانہ حملہ حکمران جماعت کی کھلی دہشت گردی ہے اور اس طرح کے بذدلانہ ہتھکنڈوں سے نہ تو پیپلزپارٹی کو ڈرایا جا سکتا ہے اور نہ جھکایا جا سکتا ہے۔پیر کو اپنے ایک بیان میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہے اور دنیا جانتی ہیے کہ ہم سر کٹانا تو جانتے ہیں مگر ظالم اور جابر کے آگے سر جھکانا نہیں جانتے۔ انہوں نے کہا قاتلوں اور حملہ اوروں کو فورا گرفتار کیا جائےاور انہیں سخت ترین سزا دی جائے۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ یہ ملک عوام کا ہے کسی ایک جماعت کی ذاتی جاگیر نہیں اور ہم کسی کی سیاسی اجارہ داری کو ہر گز قبول نہیں کریں گے۔ انہیں نے قاتلانہ حملے میں شہید ہونے والے شوکت بسرا کے اسسٹنٹ کی شہادت پر بھی دلی تعزیت کا اظہار کیا اور اسے حکمران ٹولے کی سفاکی قرار دیا۔ملتان سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے پی پی رہنما شوکت بسرا کو فون کیا اور ان کے قافلے پر فائرنگ کی شدید مذمت کی۔سابق وزیراعظم نے شوکت بسرا کی خیریت دریافت کی اور ان کی جلد صحت یابی کیلئے دعا بھی کی۔سابق وزیراعظم نے اس موقع پر فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے پی پی کارکن امتیازکی ہلاکت پرگہرے دکھ کا اظہار کیا۔ یوسف رضا گیلانی کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی ریلی پر فائرنگ افسوسناک ہے۔پنجاب حکومت ملزمان کیخلاف فوری کارروائی کرے۔

پاک ،بحرین معاہدہ, نئی براس مل بارے وزیراعظم کا بڑا بیان

اسلام آباد(آن لائن‘آئی این پی)وزیراعظم نوازشریف سے بحرین کے وزیرخارجہ شیخ خالد بن احمد الخلیفہ نے ملاقات کی،بحرین کے شاہ محمد بن عیسیٰ الخلیفہ کاخصوصی تہنیتی پیغام نوازشریف کو پہنچایا ، وزیراعظم کو پاک بحرین مشترکہ وزارتی اجلاس سے متعلق امور پر بریفنگ دی ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے بحرین کے وزیرخارجہ شیخ خالد بن احمد الخلیفہ نے اپنے وفد کے ہمراہ وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کی جس میں انہوں نے بحرین کے شاہ محمود بن عیسیٰ الخلیفہ کا خصوصی تہنیتی پیغام وزیراعظم کو پہنچایا اور پاک بحرین مشترکہ وزارتی اجلاس سے متعلق امور پر بریفنگ بھی دی اور دونوں ممالک بڑھتے ہوئے تعلقات سے بھی آگاہ کیا ۔جس پر وزیراعظم نوازشریف نے مشترکہ وزارتی کمیشن کے قیام کیلئے اہم قدم اٹھانے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ کمیشن کے قیام سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان بحرین سے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور اس سے دو نوں ممالک کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ بحرین کے وزیرخارجہ کادورہ دونوں ممالک کے بڑھتے ہوئے تعلقات کا عکاس ہے ۔وزیراعظم نے پاکستان کے سفیر جاوید ملک کی کارکردگی کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں ہونیوالے مشترکہ کمیشن اجلاس سے دوطرفہ تعلقات بڑھیں گے اور اس اجلاس میں سفارتی ، اقتصادی ، تجارتی اور ثقافتی تعلقات میں وسعت آئے گی۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان اور بحرین کے درمیان تجارت کا حجم بڑھانے کی ضرورت ہے جس سے دونوں ممالک کے تعلقات مضبوط سے مضبوط تر ہوں گے۔وزیراعظم محمد نوازشریف نے پی او ایف واہ میں بر اس مل کی اپ گریڈیشن کا افتتاح کردیا،براس مل اپ گریڈیشن کے بعد جنوبی ایشیاءکی سب سے بڑی مل بن گئی ہے۔افتتاح کے موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ،وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان،وزیردفاعی پیداوار رانا تنویر حسین،بھی موجود تھے،وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے پی او ایف کے عملے کی مراعات کی سفارش پر وزیراعظم نے پی اوایف کے سٹاف کیلئے25فیصد الاﺅنس اور دوسالانہ انکریمنٹس کا اعلان کیا۔ گذشتہ روز کو وزیراعظم محمد نوازشریف نے پی او ایف واہ میں براس مل کی اپ گریڈیشن کا افتتاح کیا۔اور براس مل کا معائنہ بھی کیا۔وزیراعظم محمد نوازشریف نے مل میں براس سازی کے عمل کا مشاہدہ کیا اور پی او ایف کی افرادی قوت کے جذبے اور معیاری مصنوعات کو سراہا۔اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ توقع ہے کہ براس ملز کی ٹیم اپنی کوششیںجاری رکھے گی،ملک کی اقتصادی بحالی میں واہ براس کا کردار اہم ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم کو براس ملز کی استعداد کار کے بارے میں بریفنگ دی گئی،براس ملز کی پیداواری صلاحیت 8ہزار سے بڑھا کر24ہزار میٹرک ٹن ہوگئی ہے،براس مل اپ گریڈیشن کے بعد جنوبی ایشیاءکی سب سے بڑی مل بن گئی ہے،براس مل ملکی دفاعی ضروریات احسن طریقے سے پوری کر رہی ہے،پی او ایف براس مل کی اضافی مصنوعات برآمد بھی کی جارہی ہیں۔بریفنگ کے دوران وزیر اعظم کو آگاہ کیا گیا کہ 1954میں بنائی گئی براس مل کااپ گریڈیشن کے بعد جنوبی ایشیاءکی بڑی براس ملوں میں شمار ہوگا‘اپ گریڈیشن میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ‘بہترین اور مہارت یافتہ افرادی قوت دستیاب ہوگی‘اپ گریڈیشن کے بعد نہ صرف مصنوعات کی تیاری میں بڑی معاونت ہوگی بلکہ پاکستان براس کی پیداوار میں خود کفیل ہوگا۔ اس موقع پر وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے پی او ایف کے عملے کی مراعات کی سفارش پر وزیراعظم نے پی اوایف کے سٹاف کیلئے25فیصد الاﺅنس اور دوسالانہ انکریمنٹس کا اعلان کیا۔