ججوں کے پاس کوئی اختیار نہیں, چیف جسٹس کا اہم اعلان

لاہور(خبریں رپورٹر ) چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثا ر نے کہا ہے کہ کسی بھی جج کو قانون سے باہر نکل کر اپنی صوابدید اورمن مرضی سے فیصلے کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے نزدیک سپریم کورٹ کے فاضل جج اورضلعی عدلیہ کے سول جج میں کوئی فرق نہیں ہے، سپریم کورٹ کے جج کے پاس بھی انصاف کرنے کا اختیار ہے اور سول جج کے پاس بھی فراہمی انصاف کا ہی اختیار ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے ان خیالات کا اظہار پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں صوبہ بھر کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز اور سینئر سول ججز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ، رجسٹرار سید خورشید انور رضوی، ممبر انسپکشن ٹیم محمد اکمل خان اور ڈائریکٹر جنرل پنجاب جوڈیشل اکیڈمی عظمیٰ اختر چغتائی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ان کی خواہش تھی کہ وہ اپنے جوڈیشل آفیسرز سے ملاقات کریں، وہ ایک کمانڈر کی طرح اپنے سپاہیوں سے ہر ضلع میں جا کر کے ملنا چاہتے تھے مگر کچھ مصروفیات کے باعث ایسا ممکن نہ ہوسکا، اس لئے وہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے مشکور ہیں جنہوں نے ایک چھت کے نیچے صوبہ بھر کے سیشن ججز اور سینئر سول ججز کو اکٹھا کر کے ملاقات کروائی۔ انہوں نے کہا کہ انسان کے وجود اور انصاف کی طلب ایک دوسرے سے جد ا نہیں ہوسکتے، ان کا کہنا تھا کہ چھوٹے سے چھوٹے معاشرے میں بھی کسی انسان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہوگی اوراس بناءپر اختلافات جنم لیتے ہوں گے اور ان مسائل کے حل کےلئے وہاں کوئی ایسا شخص بھی موجود ہوگاجس کی ایمانداری پر سب کو اعتماد ہوتا ہوگا ، جسے وہ منصف سمجھتے ہوں گے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف کی یہ ابتدائی شکل اپنی ارتقائی مراحل طے کر تے ہوئے آج ایک ادارے کی شکل اختیار کر چکی ہے لیکن منصف میں غیرجانبداری، آزادی، سوچ اور دیانتداری کے عناصر ساتھ ساتھ چلتے رہے ، آ ج یہ ادارہ مختلف قوانین کے طابع ہے اور منصف کوانہی مروجہ قوانین کے مطابق فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کے علم پر دسترس رکھنا منصف کا بنیادی فرض ہے، قانون جانے بغیر وہ فیصلہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث افسوس ہے کہ بعض اوقات ضلعی عدلیہ کے ججز کی جانب سے جاری کئے جانے والے فیصلہ جات سپریم کورٹ آف پاکستان اور ہائی کورٹس کے وضع کردہ اصولوں اور قوانین کے مطابق نہیں ہوتے۔ ان کا کہنا تھاکہ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا جو قوانین سپریم کورٹ یا ہائی کورٹس نے سیٹ کئے ہیں ہم اس کے مطابق فیصلے کر رہے ہیں یا نہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کے مطابق کئے جانے والے سول ججز کے فیصلوں کو بھی ہم معتبر سمجھتے ہیں اور وہ سپریم کورٹ تک بھی تبدیل نہیں ہوتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کو تمام جوڈیشل آفیسرز پر مکمل اعتماد ہے وہ اس ادارے کی سربلندی کےلئے سخت محنت اور لگن سے کام کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ مجھے جوڈیشل افسران سے ایک سال کی کارکردگی تحفے میں چاہیے، ایک سال پوری ایمانداری، دیانتداری، محنت و لگن سے کام کریں، پھر ایک سال کے بعد آپ کو اسکی عادت ہو جائے گا اور آپ مکمل انصاف کئے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل افسران کی ضروریات اور تقاضے ان کے علم میں ہیں، جوڈیشل افسران کی عزت نفس کا تحفظ ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا، انہوں نے کہا کہ جوڈیشل افسران خصوصاََ فی میل ججز کی سہولت ، تحفظ اور تمام مسائل کا حل متعلقہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پر لازم ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے جوڈیشل افسران کی ٹریننگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپنے اندر سے سیکھنے سے متعلق ہچکچاہت ختم کریں، ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں واضح فرق علم کی طلب اور قانون کی عملداری ہے، جہاں سیکھنے میں آر محسوس کی جاتی ہے وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا ، سیکھنے کی اہمیت کا اس بات سے بھی اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ میں بطور چیف جسٹس آف پاکستان خود کو بھی ٹریننگ کےلئے پیش کرتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لئے بہت اہم ہے کہ ہم اپنی تمام تر صلاحیتوں کو برائے کار لاتے ہوئے انصاف کی کشتی کو منزل کی جانب لے کر چلیں۔ فاضل چیف جسٹس نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ ججز میرا مان رکھیں گے اورانکے اندر ایک مثبت تبدیلی کا تاثر نظر آئے گا، جوڈیشل افسران کی طاقت کے بھروسے پر ہم ایک متحرک اور موثر عدلیہ کی بنیاد رکھ رہے ہیں، مجھے امید ہے میں اس سفر میں تمام جوڈیشل افسران کو اپنے شانہ بشانہ پاﺅں گا۔اس موقع پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے چیف جسٹس آف پاکستان کی آمد پر خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی عدلیہ فاضل چیف جسٹس کی سربراہی اور رہنمائی میں بہتر سے بہتر کام کرے گی، انہوں نے کہا کہ ہمارے فیصلے آئین اور قانون کے مطابق ہوں گے۔ فاضل چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ جوڈیشل سروسز کے امتحانی طریقہ کار کو سپیئریر سول سروسز کے برابر لا رہے ہیں، اکیڈمی میں پری سروس ٹریننگ کا دورانیہ چھ ماہ کر دیا گیا ، اس عرصہ میں جوڈیشل افسران نا صرف اکیڈمی میں تربیتی کورسز کریں بلکہ عدالتوںمیں بیٹھ کر بھی ٹریننگ کریں گے۔ فاضل چیف جسٹس نے مزید کہا کہ صوبہ بھر کے ججز کےلئے ٹرانسفر پالیسی بنائی جارہی ہے جو پورے صوبے میں یکساں لاگو ہو گی، ساتھ ہی ساتھ فی میل ججز کو بھی مضبوط کر رہے ہیں، پنجاب میں مثبت تبدیلی کا آغاز کیا جا چکا ہے،عدلیہ میں تبدیلی آ نہیں رہی بلکہ تبدیلی آ گئی ہے۔ قبل ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اٹک سہیل ناصر اور ڈائریکٹرجنرل پنجاب جوڈیشل اکیڈمی عظمیٰ اخترچغتائی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ تقریب کے اختتام پر ڈسٹرکٹ جوڈیشری اور اکیڈمی کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان کو یادگاری تحائف بھی پیش کئے گئے۔علاوہ ازیں چیف جسٹس آ ف پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثارکا کہنا ہے کہ ایسا کوئی معاملہ نہیں جس کا حل افہام و تفہیم سے حل نہ ہو سکے، ہماری آج کی نشست کا مقصد یہ احساس کرنا ہے کہ ہمارے کچھ مسائل ہیں اور ہم نے مل جل کر ان کو حل کرنا ہے،انہوں نے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ میٹنگ میں کوئی سیاسی بات نہیں ہوئی سب نے اپنے دل کی باتیں کی ہیں اور یہ امر بھی باعث مسرت ہے کہ تمام بار ایسو سی ایشنوں اور بار کونسلز نے ہرتال کلچر ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور تمام پروفیشنل وکلاءعدالتوں میں غیر سنجیدہ عناصر کی جانب سے نازیبا رویے کی مذمت کر رہے ہیں۔ فاضل چیف جسٹس آف پاکستان نے ان خیالات کا اظہار وکلاءرہنماﺅں کے ساتھ ملاقات کے موقع پر کیا۔ چیف جسٹس لاہور لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل احسن بھون، ممبر پاکستان بار کونسل اعظم نذیر تارڑ، عابد ساقی، وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل ملک عنایت اللہ اعوان، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی عظمت علی بخاری، جنرل سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن آفتاب احمد باجوہ، صدر لاہور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن رانا ضیاءعبد الرحمان ، صدر ہائی کورٹ بار ایسو ایشن ملتان شیخ جمشید حیات اور صدر لاہور بار ایسو سی ایشن چودھری تنویر اختر سمیت دیگر وکلاءرہنمابھی موجود تھے۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں آج یہ بات یاد رکھنا ہوگی کہ عوام کا اعتماد ہمارے ادارے سے اٹھنا شروع ہوچکا ہے، ہمیں اپنی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا اور جو ذمہ داریاں ہم پر عائد ہوتی ہیں ہم ان کے ضامن ہوں گے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ اس ملک کی بقاءاس انصاف کے ادارے سے جڑی ہے، اگر کسی ملک کی عدلیہ فنکشنل ہوتو اس ملک کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہوسکتی۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ آج کی نشست کا مقصد ہمیں اپنے مسائل پر تبادلہ خیال کرنا تھا، ہمیں اپنی گفتگو کے حوالے سے ہوم ورک کرنا ہے، کسی بھی سیاست سے بالاتر ہوکر اس ادارے کی بالادستی کےلئے کام کرنا ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کے ادارے کے دو ٹولز ہیں، جج اور وکیل ۔ ہمیں ان دونوں ٹولز کو غلط ہاتھوں میں جانے سے روکنا ہے، ان کا کہنا تھا کہ نوجوان وکلاءہمارا مستقبل ہیں، جن کی فلاح و بہبود اور مالی تعاون کےلئے تجاویز مرتب کی جانی چاہیں،ہمیں خود کو دغا نہیں دینا، اگر کچھ کرنا ہے تو کرنا ہے اوراگر نہیں کرنا تو پیچھے ہٹ جائیں، لوگ تو اپنی آئندہ نسلوں کےلئے پیٹ پر پتھر باندھ لیتے ہیں، فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ فیک ڈگریوں کا معاملہ بہت سنگین ہے ، اس کے خاتمے کےلئے بھی اپنی تجاویز دیں، سپریم کورٹ آف پاکستان اور لاہور ہائی کورٹ کا بھرپور تعاون آپ کو میسر ہوگا۔ اجلاس کے آخر میں سینئر قانون دان ملک سعید حسن (مرحوم) کے ایصال ثواب کےلئے دعا بھی کئی گئی،فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملک سعید حسن کی اصل فیملی بار تھی اور میں انکی اس فیملی کے ساتھ تعزیت کرنا چاہتا ہوں۔ اجلاس میں موجود تمام وکلاءرہنماﺅں نے ہڑتالوں کے کلچر کے خاتمے کا فیصلہ کیا اور عدالتوںمیںہونے والے واقعات کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ججز کے ساتھ بدتمیزی نان پروفیشنل رویہ ہے، اگر کسی وکیل کو جج کے حوالے سے کوئی شکایت ہوتو وہ اپنی متعلقہ تحصیل بار ایسو سی ایشن یا ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے رجوع کریں۔

کشمیر کی آزادی تک خطے میں امن کا خواب ناممکن۔۔۔

اسلام آباد‘ لاہور (اے پی پی‘ ایجوکیشن رپورٹر) صدر مملکت پاکستان ممنون حسین نے کہا ہے کہ خطے میں امن کا خواب اسی وقت شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے ، جب کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل نکالا جائے کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازعہ ہے، خطے کے ایک ارب 50کروڑسے زائد لوگ امن اور خوشحالی کی صبح کے متمنی ہیں لیکن بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کشمیر کے حل کے حوالے سے قراردادوں پر عمل سے انکاری ہونے کی وجہ سے وہ یہ صبح نہیں دیکھ سکے۔ ہفتہ کو یوم یکجہتی کے حوالے سے اپنے پیغام میں صد رمملکت نے کہا کہ بھارت نہ صرف تسلسل کے ساتھ گزشتہ سات دھائیوں سے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے سے انکار کر رہا ہے بلکہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، تشدد اور جبر میں بھی ملوث ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کا تنازعہ برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے،اور یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر سب سے پرانا زیر التوا تنازع ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس معاملہ میں اپنے ذمہ داریوں کا ادراک کرے۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں خونریزی بند کرے اور اقوم متحدہ کی زیر نگرانی شفاف اور منصفانہ استصواب رائے منعقد کرنیکی اجازت دے۔بھارت گزشتی سات دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر کے بہادر عوام کو حق خود ارادیت دینے سے انکار کررہا ہے جس کا عالمی برادری نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے متعدد قراردادوں کے زریعے ان سے وعدہ کیا ہے۔عالمی برادری بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں بھارتی فورسز کی جانب سے بیگناہ کشمیریوں پر مظالم کیخلاف آواز بلند کرے اور جموں و کشمیر کے عوام سے ستر سال قبل کئے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنائیں۔یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے ایک پیغام میں کہاکہ پاکستانی عوام ’یوم یکجہتی کشمیر‘ منانے میں اپنے کشمیری بھائیوں کیساتھ شریک ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام اپنی آزادی اور بقاکی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ حق خود ارادیت کے حصول کیلئے کشمیری عوام نے اپنے لہو سے نئی تاریخ رقم کی ہے۔پاکستانی حکومت اور عوام نے ہمیشہ مقبوضہ کشمیر میںریاستی جبروتشدد اور انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی ہے۔کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے انکار دراصل اخلاقی ، سفارتی اور سیاسی رویوں میں خامیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ کشمیر تقسیم ہند کا نا مکمل ایجنڈا ہے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ کشمیری مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی اوران کے مو¿قف کی ترجمانی پاکستانی قوم کا فریضہ اور عدل و انصاف کا تقاضا ہے لہٰذا اس فریضے کی ادائیگی کے لئے ہم 5 فروری کو اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کے لئے یوم یکجہتی کشمیر منا رہے ہیں۔ مظلوم کشمیری مسلمان نصف صدی سے زائد بھارتی ظلم و بربریت کا شکار ہیں۔ جمعیت علماءاسلام کے مر کزی امیر اور قومی کشمیر کمیٹی کے چیئر مین مو لا نا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ قوم آج 5 فروری کو کشمیر ی عوام کے ساتھ یکجہتی کے طور پر منائے گی اور یہ ثابت کرے گی قوم کا بچہ بچہ کشمیری عوام کے ساتھ ہے ملک بھر میں جلسے، جلوس اورریلیاں ہوںگئی انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری کاامتیازی رویہ افسوسناک مر کزی میڈیاآفس کے مطابق وہ جماعتی عہدے داروں ،مولانا محمد امجد خان ،مولانا فضل علی حقانی،مولانا عبد القیوم ہالیجوی،مفتی ابرار احمد ،حاجی شمس الرحمن شمسی اور دیگر سے گفتگو کر رہے تھے ۔

پانامہ کا خوف, آدھی سڑک کا افتتاح کردیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نوازشریف پر پانامہ کیس کا انتہائی پریشر ہے کہ وہ آدھی آدھی تیار ہوئی سڑک کا افتتاح کررہ ہیں۔ پرویز خٹک ”ملنگ“ آدمی ہیں اشتہارات کے ذریعے شہرت حاصل ہی نہیں کرنا چاہتے۔ کے پی کے میں ہم نے تمام اداروں کو مثالی بنادیا ہے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے مزید کہا کہ حکمرانوں پر پانامہ کا اتنا خوف ہے کہ وہ آدھی سڑکیں بناکر افتتاح کررہے ہیں۔ پرویز الہیٰ دور میں جتنا کام پنجاب میں ہوا اتنا کسی دور میں نہیں ہوا۔ شہبازشریف نے 20ارب کے اشتہار دیئے ہیں ترقی صرف اشتہاروں پر نظر آتی ہے ایک طرف بڑے بھائی کی تصویر ہوتی ہے دوسری طرف چھوٹے بھائی کی بانی پنجاب کا حال کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا نے عوام میں بہت آگاہی بڑھا دی ہے اب حکمران قطری خط کے پیچھے نہیں چھپ پائیں گے۔ ہم وہی کررہے ہیں جو دنیا میں اپوزیشن کرتی ہے کے پی کے میں سرمایہ کاروں کی لائنیں لگی ہوئی ہیں۔ ہم یہاں مثالی تبدیلیاں لے کر آئی ہیں۔ پولیس سے 5ہزار لوگ نکالے گئے ہیں۔ یہاں کی پولیس انٹرنیشنل پولیس دکھائی دے گی۔ تمام ادارے تبدیل ہوچکے ہیں پرویز خٹک ”ملنگ“ آدمی ہے۔ اشتہار کے ذریعے شہرت حاصل ہی نہیں کرنا جاسکتا۔ 1ارب کا اشتہاروں کیلئے بجٹ رکھا ہے اس نے صرف 16کروڑ روپے خرچ کئے ہیں۔ کے پی کے میں ہسپتال، ایجوکیشن، بلدیات تمام محکمے مقامی ہوچکے ہیں۔ میاں فیملی پولیس کو انتقامی کارروائی کیلئے استعمال کرتی ہے انہوں نے پولیس تباہ کردی ہے۔ پنجاب میں میرے خلاف مقدمات درج ہیں۔ انہوں نے مجھے اشتہاری بنادیا ہے۔ کے پی کے میں کسی کے خلاف پرچہ درج نہیں ہے۔ آئی جی تین سالوں وہی مقرر کیا ہوا ہے۔ ہم نے احتساب کو حکومت سے علیحدہ کردیا ہے اس کیلئے اسمبلی سے قانون پاس کروایا۔ اس بار الیکشن پوری تیاری سے لڑیں گے۔ نوازشریف الیکشن کمیشن کی مشنری کو خود کنٹرول کرتے ہیں۔ وہ الیکشن جیتنے کیلئے اربوں روپے خرچ کرتے ہیں۔ انہوں نے پورے پنجاب کے بجٹ کا 60فیصد لاہور میں خرچ کردیا۔ باقی پنجاب کا حال خراب ہے۔ ہسپتالوں میں بستر موجود نہیں ہیں۔ دودھ کی جگہ پانی بک رہا ہے صاف پانی تک عوام کو میسر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاہد آفریدی کو کیا پتہ کیسے ہوتی ہے وہ جانتے ہی نہیں ہیں کہ معاملات کیسے چلتے ہیں اگرانہیں معلوم ہوتا تو میرے بارے میں ایسے الفاظ نہ کہتے ٹرمپ نے ویزے بند کرکے احمقانہ فیصلہ کیا ہے اس سے پوری دنیا میں امریکہ کا کردار خراب ہوا ہے۔ سوائے ایران کے کوئی ملک بول نہیں رہا۔ پاکستان بھی کہ دیا ہے کہ اس کی اپنی مرضی ہے یہ انکا اپنا مسئلہ ہے میں نے درست کہا ہے کہ ٹرمپ ہم پر پابندی لگادے۔ ہم اپنے پیروں پر کھڑے ہوجائیں گے۔ حافظ سعید کی گرفتاری اگر غیرملکی پریشر کے تحت کی گئی ہے تو یہ غلط ہے۔ تو یہ غلط ہے اگر یہ حکومتی پالیسی کے تحت دہشت گرد تنظیم کے خلاف کارروائی ہے تو درست ہے۔ نوازشریف نے قطری کے خط کے بدلے انہیں اربوں روپوں کے ٹھیکے دے دیئے ہیں۔ تاریخ میں پہلی دفعہ عدالت میں ان سے پوچھ گچھ ہورہی ہے۔ یہ این آر او لے کر باہر چلے جاتے تھے۔ اب کے پھنس گئے ہیں۔ نوازشریف کو اگر عدالت نااہل کردیتی ہے تو (ن) لیگ اپنا دوسرا بندہ لے آئے گی۔ 2017ءمیں الیکشن ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔

پاکستان کی تعمیر کا سفر, وزیراعلیٰ کا عوام سے بڑا مطالبہ

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیر اعلیٰ پنجاب محمدشہبازشریف سے یہاں مختلف ممالک کے سفیروں، ہائی کمشنرز، سفارتکاروں اور بین الاقوامی اداروں کے اعلیٰ حکام نے ملاقات کی جن میں یورپی یونین کے سفیر جین فرانسواکوٹین (Mr.Jean Francois Cautain)، فرانس کی سفیر مارٹین ڈارینس(Mrs. Martine Dorance)، برطانیہ کے ہائی کمشنر تھامس ڈریو (Mr.Thomas Drew)، بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبانوالہ(Mr. Gautam Bambawale)، آسٹریلیا کی ہائی کمشنر مارگریٹ ایڈمسن(Ms. Margaret Adamson)، تاجکستان کے سفیر جینوف شیرالی(Mr. Jononov Sherali)، امریکہ کے قونصل جنرل یوری فیڈکیو (Mr. Yuri Fedkiw)، کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک الانگوپچا موتھو(Mr.Illangova Patchamutu)، جرمن سفارتخانے کے ڈپٹی چیف آف مشن ڈاکٹر جنز جوسیچ(Dr. Jens Jokisch)، ڈائریکٹر یونیسکو ویبکے جینسن(Ms. Vibeke Jensen) اور دیگر اعلیٰ حکام شامل تھے۔وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ و زیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں پاکستان ترقی اور خوشحالی کے سفر پر گامزن ہو چکا ہے اور پاکستان آج پہلے سے کہیں زیادہ محفوظ، پرامن اور معاشی طور پر مستحکم ہے۔ دہشت گردی و انتہا پسندی اور توانائی بحران کے خاتمے کیلئے موجودہ حکومت کے موثر اقدامات سے صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے۔ دہشت گرد اور ان کے سہولت کار پاک دھرتی کا ناسور ہیں جن کا مکمل خاتمہ ہمارا مشن ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی لازوال قربانیوں کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ سیاسی و عسکری قیادت دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کیلئے ایک صفحے پر ہیں۔ موجودہ حکومت کے 3 برس کے دوران کرپشن میں نمایاں کمی اور شفافیت میں اضافہ ہوا ہے۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل جرمنی کی حالیہ رپورٹ میں بھی پاکستان کی درجہ بندی 9 درجے بہتر ہوئی ہے اور کرپشن کے خاتمے کیلئے تسلسل کے ساتھ اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور نے پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کو تیز کیا ہے۔ ماضی میں پاکستان میں ترقیاتی منصوبے کئی وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار رہے لیکن موجودہ حکومت نے اس کلچر کو دفن کر دیا ہے اوراب ترقیاتی منصوبے جس تیزرفتاری سے مکمل کئے جا رہے ہیں اس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان خصوصاً پنجاب میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے موثر اقدامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خصوصاً پنجاب کی تہذیب صدیوں پرانی ہے اور پاکستان خصوصاً پنجاب کا ثقافتی ورثہ انتہائی منفرد اور شاندار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سکھ برادری اور بدھ مذہب کے پیروکاروں کے تاریخی مقامات کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔ سیاحت کے فروغ سے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت قومی وسائل کی پائی پائی عام آدمی کا معیار زندگی بلند کرنے پر خرچ کر رہی ہے اور عام آدمی کی ترقی اور خوشحالی ہماری ترجیحات ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں دوست ممالک اور عالمی ادارو ںکا تعاون لائق تحسین ہے۔ آئیے! پاکستان کی تعمیر، ترقی و خوشحالی کے اس سفر کی شراکت کو کثیرالجہت تعلقات میں بدلیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب سے کیڈٹ کالج پشین کے طلباءنے ملاقات کی اس موقع پر وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اسی وقت ترقی کرے گا اور خوشحال ہو گا جب اس کی تمام اکائیاں ترقی کریں گی۔ ہماری خوشیاں اور غم سانجھے ہیں اور ہمیں روکھی سوکھی مل بانٹ کر کھانا ہے۔ خوشحالی اسی وقت آتی ہے جب محنت کو جزو ایمان سمجھ کر مل کر کام کیا جائے ، امانت ، دیانت کو شعار بنایا جائے، کرپشن کے خاتمے کیلئے کام کیا جائے اور قومی دولت کو قوم کی امانت سمجھتے ہوئے عوام کی ترقی و خوشحالی پر صرف کیا جائے اور قومی دولت لوٹنے والوں کا احتساب ہو۔ اس طرح بدحالی خوشحالی میںاور بدقسمتی خوش قسمتی میں بدلے گی اور کامیابی و کامرانی پاکستان کے قدم چومے گی۔ پاکستان چار اکائیوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر مشتمل ہے – بلوچستان پاکستان کا آبادی کے لحاظ سے چھوٹا اور جغرافیائی لحاظ سے بڑا صوبہ ہے – بلوچستان ہمارا عظیم اور پیارا صوبہ ہے – وزیر اعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں پر اربوں روپے صرف کئے جا رہے ہیں – بلوچستان میں سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے – میرے بھائی بلوچستان کے وزیر اعلی سردار ثناءاللہ زہری بھی بلوچستان کی ترقی و خوشحالی پر بھرپور توجہ دے رہے ہیںاور بلوچستان میں جلد بڑی مثبت تبدیلی آئے گی – سی پیک کے تحت گوادر سے کاشغر تک سڑک کے ذریعے رابطہ ممکن بنایا جا رہا ہے – فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن اس منصوبے پر دن رات کام کر رہی ہے- گوادر معاشی سرگرمیوں کا مرکز بنے گا اور یہاں ٹریلین ڈالر کی تجارت ہو گی- چین کی برآمدات اور درآمدات اسی راستے سے ہوں گی جس سے بلوچستان میں ترقی و خوشحالی کا نیادور آئے گااور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا-سی پیک سے معیشت مضبوط ہو گی اور سماجی شعبے کو بے پناہ فائدہ پہنچے گا- پنجاب کے تعلیمی پروگراموں میں پاکستان کی تمام اکائیوں کے ہزاروں طلباءو طالبات کو شامل کر کے قومی یکجہتی کے عمل کو مضبوط کیا گیا ہے اور پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بلوچستان سمیت دیگر صوبوں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے طلباءو طالبات کا بھی کوٹہ مختص کیا گیا ہے- بلوچستان کے 1032 طلباءو طالبات مختص کوٹے کے تحت پنجاب کی مختلف یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں – بلوچستان کے 3223 بچوں کو پنجاب ایجوکیشنل انڈوومنٹ فنڈ کے ذریعے 14 کروڑ روپے کے وظائف دیئے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں بلوچستان میں اربوں روپے کے منصوبے مکمل کئے جا رہے ہیں – پنجاب حکومت کے تعلیمی پروگراموں میں دیگر صوبوں کے ساتھ بلوچستان کے طلباءو طالبات شامل ہوتے ہیں – میں نے 2010ءمیں وزیر اعلی ہا¶س، مری کے ایک حصے کو پوزیشن ہولڈرز طلباءو طالبات کیلئے وقف کر دیا تھا اور اب یہاں طلباءو طالبات اور اساتذہ کیلئے تربیتی پروگرام اور ریفریشر کورسز کا انعقاد کیا جا رہا ہے – انہوںنے کہا کہ چاروں صوبوں سے پوزیشن ہولڈرطلباءو طالبات کو بیرون ممالک کی معروف یونیورسٹیوں کے مطالعاتی دوروں پر بھجوایا جاتا ہے اور پوزیشن ہولڈر بچوں کی حوصلہ افزائی کیلئے انہیں چار لاکھ روپے نقد انعام بھی دیا جاتا ہے – بیرون ممالک کی معروف درس گاہوں میں ان بچوں کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے جس سے ان میں نیا اعتماد پیدا ہوتا ہے – پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کے ذریعے اب تک گیارہ ارب روپے کے وظائف ذہین مگر کم وسیلہ خاندانوںکے طلباءو طالبات میں تقسیم کئے جا چکے ہیں اور ایک لاکھ 75 ہزار بچے اور بچیاں یہ وظائف حاصل کر رہے ہیں – اس فنڈ سے تعلیم مکمل کرنے والے پیف سکالرز ،ڈاکٹر ، انجینئر، بینکرز اور سائنسدان بن کر ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں – وزیر اعلی نے طلباءو طالبات کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت چین پاکستان میں 52 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے جس کے تحت پاکستان کی تمام اکائیوں میں توانائی ، انفراسٹرکچر ، ٹرانسپورٹ کے منصوبے لگ رہے ہیں – ان منصوبوں کی تکمیل سے چاروں صوبوں میں روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا ہوں گے ، پیداوار بڑھے گی اور پاکستان معاشی طور پر مضبوط ملک بنے گا – سوشل سیکٹر کا فروغ صوبوں کی ذمہ داری ہے اور تمام صوبائی حکومتوں کو اس عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے – ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلی نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل میں پنجاب کا کوئی عمل دخل نہیں ، یہ بلوچستان کا حق ہے اور انہیں مبارک ہو- ریکوڈیک قدرتی وسائل کا بڑا منصوبہ ہے لیکن بدقسمتی سے یہ قانونی تنازعات کی نذر ہو گیا ہے – شفاف منصوبے کبھی تاخیر کا شکار نہیں ہو تے اگر منصوبوں کو شفاف انداز سے آگے بڑھایا جائے تو وہ قانونی تنازعات کا شکار نہیں ہو تے اور اگر کبھی ایسی صورتحال پیدا ہو تو بھی عدالتوں میں نہیں ٹھہر سکتے- ریکوڈیک منصوبے پر کروڑوں روپے خرچ ہو چکے ہیں لیکن اس کا فائدہ ابھی تک پاکستان یا بلوچستان کے عوام کو نہیں پہنچا- اللہ تعالی ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کرنے والوں کو ہدایت دے کہ وہ امانت ، دیانت اور شفافیت کے اصولوں کو اپنا کر آگے بڑھیں – اسی صورت ہی ریکوڈیک کامنصوبہ بھی آگے بڑھ سکتا ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے محی الدین اسلامک یونیورسٹی کے بانی اور عالمی مبلغ پیر علاﺅ الدین صدیقی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
شہبازشریف

امریکی عدالت …. ٹرمپ کا حکم معطل …. 7 مسلم ممالک پر سفری پابندی ختم

واشنگٹن، نیویارک، لندن، پیرس (سپیشل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں) امریکہ کی وفاقی عدالت نے 2 ریاستوں کی درخواست پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کو عارضی طور پر معطل کرتے ہوئے 7مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی ہٹانے کا حکم دیدیا۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق واشنگٹن کے شہر سیٹل کی وفاقی عدالت کے جج جیمز رابرٹ نے ریاست واشنٹگن اور مینیسوٹا کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وہ احکامات معطل کردئیے جن میں انہوں نے 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر 4 ماہ کے لیے امریکا آمد پر پابندی عائد کردی تھی۔وفاقی عدالت کے ان احکامات کا عمل امریکا بھر میں ہوگا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی جج نے حکومتی وکیل کے اس فیصلے کے خلاف فیصلہ دیا جس میں حکومتی وکیل نے مقف اختیار کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ضلعی عدالت کے جج جیمز رابرٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کو معطل کرتے ہوئے عارضی حکم امتناعی جاری کیا اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایگزیکٹو احکامات سے ریاست پر بوجھ پڑا اور مظاہروں کی وجہ سے ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا۔واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ہفتے 29 جنوری کو بھی امریکا کی ریاست نیو یارک اور ڈلاس کی مقامی عدالتوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ان احکامات کو عارضی طور پر معطل کیا تھا، مگر ان عدالتوں کے احکامات امریکا بھر میں نافذ العمل نہیں تھے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ 28 جنوری کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے امریکا میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کو 120 دن (یعنی 4 ماہ) کے لیے معطل کردیا تھا، جب کہ ایران، عراق، شام، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر بھی 90 دن (یعنی 3 ماہ) تک امریکا کے ویزوں کے اجرا پر پابندی عائد کردی تھی۔ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے متنازع احکامات جاری کیے جانے کے بعد امریکا سمیت دنیا بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا، جو تاحال مختلف صورتوں میں جاری ہے۔واشنگتن کی وفاقی عدالت کے حالیہ حکم نامے پر فوری طور پر ہوم لینڈ سیکیورٹی کا رد عمل نہیں آسکا۔دوسری جانب وائٹ ہاس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دیئے گئے عدالتی فیصلے کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان احکامات کو چیلنج کیا جائے گا۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق وائٹ ہاﺅ س کے میڈیا ترجمان شان اسپائسر نے کہا کہ امریکی محکمہ انصاف عدالت کے حکم امتناعی کے خلاف درخواست دائر کرے گا۔رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاس نے عدالتی احکامات پر فوری رد عمل دیتے ہوئے عدالتی فیصلے کو اشتعال انگیز قراردیا، تاہم اگلے چند لمحوں میں وائٹ ہاس اشتعال انگیز لفظ سے دستبردار ہوگیا۔ترجمان کے مطابق صدارتی حکم نامے کا مقصد وطن کی حفاظت کرنا ہے اور آئینی اداروں پر امریکی عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے ایران کو دہشت گردی میں معاونت کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک قرار دیدیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے میٹس نے کہا کہ ایران دہشت گردی میں معاونت کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے ۔انھوںنے کہاکہ ایران کی وجہ سے پیدا ہونے والے خطرے کے باعث واشنگٹن حکومت مشرق وسطی میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ امریکی حکومت نے ایران کی جانب سے متنازع بیلسٹک میزائل تجربات،خطے میں بے جا مداخلت اور دہشت گردی کی معاونت کے الزامات کے تحت کارروائی کرتے ہوئے ایرانی شخصیات اور اداروں کو بلیک لسٹ کرنا شروع کردیا ہے۔ امریکا میں سخت گیر ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد امریکی حکومت نے 13 ایرانی شخصیات اور 12 مختلف اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کی منظوری دی ۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق امریکی وزارت خزانہ کے غیرملکی فنڈز کے نگران ڈائریکٹر جون سمیتھ نے کہا کہ ایران کو اس کے اقدامات کی سزا دی جا رہی ہے۔ تازہ پابندیاں ایران پر اس کے متنازع بیلسٹک میزائل تجربات اور القدس ملیشیا کی سرپرستی پر امریکا کا رد عمل ہیں۔ معروف ہولی وڈ اداکارہ اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکن انجلینا جولی بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع ایگزیکٹیو آرڈر کے خلاف بول پڑیں۔آسکر ایوارڈ یافتہ اداکارہ نے نئے امریکی صدر کی جانب سے 7 مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد پر عائد کی جانے والی سفری پابندی کو ‘شدت پسندی کو ہوا دینے’ کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے غیرمحفوظ مہاجرین کے جذبات مجروح ہوں گے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی خصوصی سفیر انجلینا جولی نے ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لیے بغیر ان کے اقدامات پر تنقید کی۔امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک تجزیاتی مضمون میں اداکارہ کا کہنا تھا کہ مذہب کے نام پر امتیاز برتنا آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ ناروے کے سابق وزیراعظم جیل مونوبونووک کو تین سال پہلے کیے گئے ایرانی دورے کی وجہ سے امریکا کے ایئرپورٹ پر روک لیا گیا، سابق وزیراعظم امریکی حکام کے رویے پر حیران پریشان رہ گئے۔سابق نارویجن وزیراعظم امریکا کے سالانہ پریئر بریک فاسٹ میں شرکت کرنے واشنگٹن کے ایئرپورٹ پر پہنچے تو ان کا پاسپورٹ دیکھ کر کسٹم حکام نے انہیں روک لیا۔دوران تفتیش پتا چلا کہ سابق نارویجن وزیراعظم کو 2014ءمیں کیے گئے ان کے ایرانی دورے کی وجہ سے روکا گیا۔ لندن میں امریکی سفارتخانے کے سامنے ٹرمپ مخالف مظاہرے میں ہزاروں افراد پلے کارڈز اٹھائے شریک ہوئے مظاہرے کے منتظمین نے ٹرمپ کی سفری پابندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق پر حملہ قرار دیا ہے۔ مظاہرین کے مطابق وہ لندن میں ٹرمپ مخالف مظاہرے سے وزیراعظم تھریسامے کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ٹرمپ کو برطانیہ میں خوش آمدید نہیں کہا جائے گا۔ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے خلاف لندن میں رواں ہفتے یہ دوسرا بڑا مظاہرہ ہے۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے شام، ایران، عراق، یمن، لیبیا، سوڈان اور صومالیہ کے شہریوں کی امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

ماہرہ کی بھارتی فلم اب پاکستان میں

اسلام آباد(ویب ڈیسک) بھارتی فلم “رئیس” کو پاکستان میں نمائش کی اجازت مل گئی ہے اور فلم ( آج )اتوار سے ملک بھر کے سنیما گھروں میں دکھائی جائے گی۔پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش کی اجازت ملنے کے بعد ایک اور بالی ووڈ فلم “رئیس” بھی سنیما گھروں کی زینت بننے جارہی ہے، مرکزی فلم سنسر بورڈ کی جانب سے رئیس کو سرٹیفکیٹ جاری کردیا گیا ہے۔بھارت کے سپر اسٹار شاہ رخ خان اور ماہرہ خان کی فلم 5 فروری سے نمائش کیلئے پیش کردی جائے گی، اس سے پہلے “قال” اور “اے دل ہے مشکل” کو بھی نمائش کی اجازت مل چکی ہے۔

بھارتی اداکار کی پاکستانی اشتہاروں میں دبنگ انٹری

کراچی(ویب ڈیسک)بالی ووڈ سٹار نواز الدین صدیقی اب پاکستانی اشتہارات میں بھی نظر آنے لگے ہیں۔تفصیلات کے مطابق شاہ رخ خان کی فلم ”رئیس“ میں پولیس افسر کے کردار سے شہرت حاصل کرنے والے اداکار کی قسمت کا ستارہ چمک اٹھا ہے اور انہیں بھارتی اشتہارات کے علاوہ پاکستانی اشتہارات کا بھی حصہ بنایا جانے لگا ہے۔دبئی میں بنائے جانے والے ایک نجی کمپنی کے ایئر کنڈیشنر کے اشتہار میں نوازالدین صدیقی پاکستانی اداکارہ عائشہ خان کے ہمراہ جلوہ گر ہیں۔اس اشتہار میں نواز الدین صدیقی عائشہ خان کے شوہر کردار ادا کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔یہ پہلا موقع ہے کہ نوازالدین صدیقی کسی بھی پاکستانی کمرشل میں نظر آئے ہیں جبکہ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اداکار مستقبل میں بھی پاکستانی فلموں یا ڈراموں میں جلوہ گر ہونگے۔

کم عمر میں میں شادی کے بندھن میں بندھ جانے والی اداکارائیں

کراچی(ویب ڈیسک) ویسے تو کم عمری میں لڑکیوں کی شادی کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے تاہم پاکستان کی کچھ مشہور شخصیات ایسی بھی ہیں جو 18 سال کی عمر سے بھی پہلے رشتہ ازدواج سے منسلک ہوگئیں، پاکستان ٹیلی ویڑن سے تعلق رکھنے والی ایسی اداکاراو¿ں میں ماہ نور بلوچ اور ماہراہ خان بھی شامل ہیں۔پاکستان ٹیلی ویڑن کی مایہ ناز اور خوبصورت اداکارہ ماہ نور بلوچ کو کون نہیں جانتا، تقریباً 30 سال سے عوام میں پذیرائی حاصل کرنے والی دلکش شخصیت کی مالک ماہ نور کی شادی اس وقت ہوئی جب وہ صرف 15 سال کی تھیں، حامد صدیقی سے ان کا نکاح 1985ء میں ہوا تھا۔بالی ووڈ کنگ خان کیساتھ رئیس میں مرکزی کردار ادا کرنیوالی اداکارہ ماہرہ خان بھی ایسی مشہور شخصیت ہیں جن کی شادی قومی شناختی کارڈ بننے سے قبل ہی ہوگئی تھی، پاکستانی ڈراموں میں دھوم مچانے والی ماہرہ 17 سال کی عمر میں علی عسکری کی 2007ء میں دلہن بن گئی تھیں، ان کے شوہر نے اظہار محبت کے ساتھ ساتھ شادی کی پیشکش بھی کردی تھی، دونوں کے درمیان 2015ء میں علیحدگی بھی ہوگئی تھی۔نجی ٹی وی چینلز کے ڈراموں سے شہرت پانیوالی فاطمہ آفندی بھی ایسی ہی اداکارہ ہیں جو کم عمری میں ہی پیا گھر سدھار گئیں، اپنے ساتھی اداکار کنور ارسلان سے محبت ہوئی اور دونوں نے یک جان ہونے کا فیصلہ کرلیا، فاطمہ جب دلہن بنیں تو ان کی عمر 19 برس تھی۔معصوم چہرہ اور نازک اندام فنکارہ سائرہ یوسف اور شہروز کے درمیان بھی محبت کا رشتہ شادی کے بندھن تک جاپہنچا، سائرہ نے جب سرخ جوڑا پہنا تو وہ زندگی کی 22 بہاریں دیکھ چکی تھیں، مشہور و معروف فنکار گھرانے سے تعلق رکھنے والے بہروز سبزواری کی بہو بننے والی سائرہ بھی کئی ٹی وی ڈراموں میں کام کرچکی ہیں۔ایک اور مشہور فنکار جوڑا عائزہ خان اور دانش تیمور جب 2014ئ میں زندگی بھر کے ساتھی بنے تو دلہنیا کی عمر 23 برس تھی، عائزہ بھی کئی ڈراموں میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھا چکی ہیں۔شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی ایک اور شخصیت اریج فاطمہ بھی 24 سال کی عمر میں دلہنیا بن کر پیا دیس سدھار گئی تھیں، وہ کئی ڈراموں کے ساتھ ساتھ کمرشلز میں بھی نظر آتی ہیں۔

کسٹم گوادر کے دو کامیاب آپریشن

گوادر(ویب ڈیسک)کسٹم گوادر کے2کامےاب آپرےشن،3کروڑ18لاکھ مالےت کے اےرانی ڈےزل بھرے5آئل ٹےنکرز پکڑے گئے،2لاکھ مالےت کی200بوتل شراب برآمد تفصےلات کے مطابق کسٹم گوادر کلکٹرےٹ نے خفےہ اطلاع پر تربت پسنی روڈ پر کامےاب کاروائی کرتے ہوئے اےرانی ڈےزل سے بھرے5آئل ٹےنکرز کو حراست مےں لے لےا ،کسٹم کلکٹر سعےد اکرم کے مطابق آئل ٹےنکرز مےں اےک لاکھ65ہزار اےرانی ڈےزل اسمگل کی جارہی تھی آئل ٹےنکرز اور اےرانی ڈےزل کی قےمت3کروڑ 18لاکھ روپے بتائی جاتی ہے جبکہ ملزمان رات کے اندھےرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قرےب کے جنگلوں مےں فرار ہونے مےں کامےاب ہوگئے کسٹم گوادر نے اےک اور کامےاب کاروائی مےں اورماڑہ ہڈ گوٹھ سے7لاکھ روپے مالےت کی غےرملکی شراب کی200بوتلےں برآمد کرلےں کسٹم کلکٹرےٹ گوادر نے اےرانی ڈےزل سے بھرے ٹےنکرز اور شراب کی بوتلوں کو قبضے مےں لےکر نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرلئے کسٹم کلکٹرسعےد اکرم نے بتاےا کہ آپرےشن مےں کسٹم حکام کے ساتھ خفےہ اےجنسےز کے اہلکاروں اور دےگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افراد بھی شامل تھے۔

پاکستان کے مقبول ترین لیڈر قرار…. تفصیل جانیے

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات نعیم الحق نے وزیراعظم محمد نواز شریف کو مقبول ترین لیڈر قرار دینے والے اداروں کو جعلی قرار دیکر واضح کہا ہے کہ نواز شریف کا عمران خان سے زیادہ مقبول ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، انہوں نے ہفتے کو اپنے ایک جاری بیان میں وزیراعظم اور ان کو ملک کا مقبول سیاسی لیڈر قرار دینے والے اداروں کو آڑے ہاتھوں لیا اور وزیراعظم کے عمران خان سے زیادہ مقبول ہونے کے تمام دعو¶ں کو مسترد کیا، نعیم الحق نے کہا کہ نواز شریف امریکی پٹھو ہیں یہی وجہ ہے کہ ہرطرف سے سب اچھا ہے کی رپورٹس آرہی ہیں، نواز شریف کو مقبول ترین لیڈر قرار دینے والے ادارے جعلی ہیں اور ہم ان کے سروے کو مسترد کرتے ہیں، کیوں کہ عمران خان عوام میں مقبول اور پسندیدہ لیڈر ہیں، نواز شریف عمران خان سے زیادہ عوام میں مقبول ہی نہیں ہو سکتے۔