حافظ سعید کی رہائی کے بعد دبنگ تقریر، نواز شریف کو مجھے کیوں نکالا کا جواب دیدیا ،شدید تنقید

لاہور(ویب ڈیسک)امیر جماعت الدعوپاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ میری کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے، پاکستان اور کشمیر کی آزادی کا کیس لڑ رہا ہوں،اسی جرم کی پاداش میں غلامی کی زنجیروں میں جکڑے حکمرانوں نے مجھے نظربند کیا جبکہ آزاد عدلیہ نے انصاف کیا،جس دن پاکستان کے حکمران اپنے فیصلے خود کرنے لگ گئے تو باہر سے دبا? آنا بند ہو جائے گا، پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی و تخریب کاری میں بھارت ملوث ہے ، اس کے ایجنٹوں کو ملک سے باہر نکالنا ہوگا، بھارت سے مذاکرات مقبوضہ کشمیر سے بھارتی فوجیوں کی واپسی سے مشروط ہونے چاہئیں ، نواز شریف نے کشمیریوں سے غداری کی اسی لئے انہیں نکالا گیا ،ہم نے اللہ کے دین کے لئے کام کرنا ہے، آزمائشوں کے بعد آسمانوں سے رب کی مدد آتی ہے، جو دنیا میں سرخرو ہونا چاہتا ہے وہ اپنا جینا مرنا،دوستی دشمنی،لین دین سب کچھ اللہ کے لئے کر لے،اس طرح زندگی بسر کریں گے تو زندگی میں کامیابی ملے گی۔دس ماہ کی نظربندی سے رہائی کے بعد جامع مسجد القادسیہ میں بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حافظ محمد سعید نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان میں ہونے والے دھماکے،خود کش حملوں میں بھارت ملوث ہے ، حکومت اپنی اصلاح کرے،جب تک کلبھوشن جیسے بدمعاش پاکستان میں آتے رہیں گے امن قائم نہیں ہو سکتا، ان کو ملک سے نکالنا چاہئے، اس سلسلہ میں بڑے بنیادی فیصلوں کی ضرورت ہے، پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں انڈیا ملوث ہے لیکن کوئی نہیں بولتا۔انہوں نے کہا کہ نظربندیاں،پابندیاں،جماعت کے خلاف اقدامات بڑ ے عرصے سے ہو رہے ہیں،گھبراہٹ ،پریشانی والی کوئی بات نہیں، ہمارا دنیا میں کوئی مفاد نہیں،سارا مفاد اللہ کا دین ہے، دنیا ناراض ہوتی ہے تو ہو جائے، امریکہ و بھارت جو مرضی کہتے رہیں ہم نے اللہ کے دین کے لئے کام کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے عدالت میں کھڑے ہو کر کہا کہ میرا مسئلہ ذات کا نہیں میں پاکستان کی آزادی،کشمیر کی آزادی کا کیس لڑ رہا ہوں، میرے خلاف وزارتوں کے نمائندے عدالتوں میں فائلیں لے کر پیش ہوئے کہ ہمیں قرضے نہیں ملیں گے،قسطیں نہیں ملیں گی، میں نے کہا کہ میری گرفتاری سے ملک چلے گا اور آزادی سے نہیں چلے گا ؟ یہ مفروضہ غلط ہے، سود کی قسطیں ادا کرنے کے لئے قرض مانگا جا رہا ہے،مسلمان ملک سودی کاروباروں پر نہیں چل سکتے، قرضوں کے حصول کے لئے شرطیں لگائی جاتی ہیں کہ حافظ محمد سعید کو گرفتار کرو،کشمیر کی بات نہ کرو، پاکستان کے حکمران اور قانون سازیاں کرنے والے اللہ کے دین پر کھڑ ے ہو جائیں۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو خط لکھا تھا کہ سارا ملک سودی قرضوں پر چلاتے ہو، اللہ کا قرآن کہتا ہے کہ اگر مومن ہو تو سودلینا دینا ظلم ہے، پاکستان کے بڑے مسائل ہیں، تجوریاں بھرنے،کرپشن کرنے کے لئے سب کچھ کر رہے ہیں، بیرونی طاقتیں پاکستان کی اس قوت سے خائف ہیں جو اللہ کے دین کے لئے کھڑے ہیں، اللہ تعالیٰ نے پاکستان نعمت کے طور پر دیا، آج کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان غلامی کی زنجیروں میں جکڑا ہو ا ہے ہم نے اسے آزاد کروانا ہے، پاکستان کی آزادی کشمیر کی آزادی کی ضامن ہے، پاکستان جب فیصلے خود کرے گا تو پھر کوئی دبا? نہیں آئے گا، ہمارے پاس آزادی کا نعرہ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الااللہ ہے، جنہوں نے پاکستان بنایا تھا انہوں نے یہی نعرہ لگایا تھا ، پاکستان کو ہر صورت میں آزاد ہونا چاہئے، کشمیر کو بھی آزادی ملنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ آزمائش اللہ کی طرف سے آتی ہے اور جب استقامت ہو تو مدد بھی اللہ کی طرف سے آتی ہے، جو لوگ قربانیاں دیتے ہیں اللہ ان کے لئے راستے صاف کرتا ہے، نبی کریم ? کے سر پر اللہ نے ختم نبوت کا تاج سجایا اور کہا کہ اِس کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، نبی کریم ? نے اسلامی معاشرے کی تشکیل کی، نبوت کا سلسلہ ختم ہونے کی وجہ سے سب کام اسی امت نے کرنے ہیں، دنیا میں جتنے سیاسی،معاشی مسائل،دہشت گردی،افراتفری،حقوق کا غصب و دیگر مسائل ہین ان کا حل امریکہ و اقوام متحدہ،مغربی ممالک کے پاس نہیں بلکہ مسلمانوں کے پاس ہے، دنیا میں امن و امان کیوں قائم نہیں ہو رہا؟اس کی ذمہ داری مسلم حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے، جب تک مسلمان کردار ادا نہیں کریں گے زمین پر امن قائم نہیں ہو سکتا، دوستی و دشمنی کا معیار اللہ کے لئے ہونا چاہئے، ہم نے اسی منہج پر کام کرنا ہے۔دین اسلام کی سربلندی کے لئے سب کچھ قربان ہے، اللہ کے دین کی جتنی مدد کرو گے اللہ تمہاری مدد کرے گا۔انہوں نے کہا کہ جو دنیا میں سرخرو ہونا چاہتا ہے وہ اپنا جینا مرنا،دوستی دشمنی،لین دین سب کچھ اللہ کے لئے کر لے۔اس طرح زندگی بسر کریں گے تو زندگی میں کامیابی ملے گی۔حافظ محمد سعید نے کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ نے امریکہ کو کہا کہ شکست تمہیں ہوئی اور غصہ ہم پر نکال رہے ہو، امریکہ غاصب ،ظالم ہے۔جسدن پاکستان کا وزیر اعظم یہ کہے گا کہ افغانستان مسلمانوں کا ملک ہے امریکہ کا کوئی حق نہیں اسی دن افغانستان کا مسئلہ حل ہو جائے گااور امریکہ یہاں نہیں رہے گا، جس دن مودی سے صاف صاف کہا کہ آٹھ لاکھ بھارتی فوج ظالم ،غاصب ہے،کشمیر کا اس میں کوئی حق نہیں اس کو نکالو، مذاکرات کریں گے لڑائی نہیں چاہتے لیکن اصول یہ ہے کہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ ہے، مسلمانوں کو شہید کیا گیا، آنکھیں ضائع کی گئیں، اجتماعی قبریں مقبوضہ کشمیر میں دریافت ہو رہی ہیں، ظلم کی اندھری رات مچا رکھی ہے، بھارت کشمیر سے نکل جائے اس بنیاد پر مذاکرات ہوں گے تو کشمیر کی آزادی کا راستہ ہموار ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اب نواز شریف کہتا ہے کہ مجھے کیوں نکالا؟میں بتاتا ہوں کہ تم نے کشمیریوں سے غداری کی ، جو حلف پڑھتے ہو اس میں پاکستان کے ساتھ کشمیر کی حفاظت بھی شامل ہے، جب حلف سے غداری کرو گے تو پھر اس کے نتائج بھی آئیں گے، اگر رویئے درست نہیں کرو گے تو پھر یہی کچھ ہوتا رہے گا، دنیا پاکستان کی دشمن ہے، آج اسلام کا دفاع کرنے والا،مسلمانوں کا محافظ پاکستان ہے۔

نواز شریف سے میرا موازنہ ،”ناں بابا ناں“۔۔۔عمران خان نے ایسا جواب دیدیا کہ سب دنگ رہ گئے

اسلام آباد(ویب ڈیسک)  چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف سے موازنہ کرنا میری توہین ہے اور ایسا ہی ہے جیسے سلطانہ ڈاکو سے موازنہ کیا جائے۔اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیرمین تحریک انصاف عمران خان پیش ہوئے، عدالت میں عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے موکل کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔ جج شاہ رخ ارجمند نے استفسار کیا کہ کیا ضمانت قبل از گرفتاری میں استثنیٰ کی درخواست دی جا سکتی ہے۔ بابر اعوان نے کہا کہ ٹرائل بہت اہم ہے لیکن استثنیٰ مل سکتا ہے، ایف آئی آر میں عمران خان پر صرف اشتعال دلانے اور للکارنے کا الزام ہے۔عمران خان کی جانب سے استثنیٰ کی درخواست پر سرکاری وکیل چوہدری محمد شفقت نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ضمانت قبل از گرفتاری میں ملزم کو استثنیٰ نہیں دیا جا سکتا جب کہ ملزم عمران خان عدالتی حکم کے باوجود شامل تفتیش نہیں ہوئے، عمران خان نے کسی کے ہاتھ تفتیش کے لیے ایک کاغذ بھجوایا تھا۔اس موقع پر بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان نے اپنا تحریری بیان تفتیشی افسر کو جمع کرایا ہے، سرکاری وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسر کے روبرو پیش ہونا ضروری تھا جہاں سوال و جواب ہونے تھے۔عدالت نے عمران خان کی ضمانت قبل ازگرفتاری میں 7 دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے عمران خان کو کیس میں شامل تفتیش ہونے اور چاروں مقدمات میں بیان ریکارڈ کرنے کا حکم دیا، عدالت نے کیس کی سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔عدالت میں پیشی کے موقع پر چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں تھانے میں جانے کے لیے بھی تیار ہوں لیکن نواز شریف پاکستان کی عدلیہ، فوج اور اداروں پر حملہ کر رہا ہے، ہم اداروں کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا دھرنا سیاسی تھا، ووٹ کے تقدس کو نقصان ہو رہا تھا، دھاندلی کی بنا پر دھرنا دیا تاہم یہ ایسے مقدمات سے ہمارا منہ بند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، مقدمات سے جمہوریت کو نقصان پہنچارہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ نواز شریف سے موازنہ کرنا میری توہین ہے، نوازشریف سے میرا موازنہ کرنا ایسا ہے جیسے سلطانہ ڈاکو سے جب کہ پاکستان کا پیسہ باہر لے کر جانے والا چور ہے، نوازشریف 300 ارب روپے کی 29 جائیدادوں کا حساب دیں۔ انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی ایک چور کو بچا رہے ہیں جب کہ قوم کو مقروض بنانے والا پارٹی کا سربراہ کیسے بن سکتاہے۔

صحافی کی جانب سے سوال پر کہ سابق صدر پرویز مشرف عدالتوں میں کیوں پیش نہیں ہورہے، عمران خان نے کہا کہ میں نواز شریف سے پوچھتا ہوں کہ انہوں نے پرویز مشرف کو کیوں نکالا اور کیوں جانے دیا۔

کپتان کو تفتیش کیلئے پولیس کے سامنے پیش ہونے کا حکم،کھلاڑیوں میں کھلبلی

اسلام آباد(ویب ڈیسک) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی وی حملہ کیس سمیت دیگر 3 مقدمات میں عمران خان کو پولیس کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دیدیا۔ تحریک انصاف کے دھرنے کے وقت عمران خان پر چار مقدمات درج کیے گئے تھے جن میں پی ٹی وی حملہ، پارلیمنٹ حملہ اور ایس ایس پی عصمت جونیجو تشدد کیس بھی شامل ہے۔جمعہ کے روز کیس کی سماعت کے سلسلے میںوہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے جہاں دوران سماعت عدالت نے عمران خان کو تفتیش کے لیے پولیس کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا۔عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ پی ٹی وی حملہ، پارلیمنٹ حملہ اور ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو کیس سمیت چاروں مقدمات میں عمران خان کا بیان ریکارڈ کیا جائے، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 7 دسمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

9کروڑ کے غیر قانونی کیو موبائل، برآمدگی کے باوجود مقدمہ درج نہ کرنے کیلئے کس کا سیاسی دباﺅ،اہم انکشاف

ملتان(کامرس رپورٹر) ملتان اینٹی سمگلنگ سکواڈ کے چھاپے کے دوران 9کروڑ سے زائد مالیت کے کیوموبائل کی برآمدگی کے بعد مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔ معلوم ہواہے کہ ایم ڈی کیو موبائل محمد نوید اس سے پہلے بھی مال پلازہ کینٹ کے سامنے قائم کیو موبائل کے ڈسپلے سنٹر کی آڑ میں کئی مرتبہ پکڑی جانے والی کیوموبائل کی بڑی کھیپ سے بھی زیادہ کیو موبائل فروخت کر چکے ہیں۔ اس ضمن میں ایم ڈی محمد نوید نے ملتان کے علاوہ ڈی جی خان اور کوٹ ادو میں بھی کیو موبائل کے ڈسپلے سنٹرز قائم کررکھے ہیں جہاں سے جنوبی پنجاب کے 13اضلاع کے علاوہ یہ نان کسٹم پیڈ کیوموبائل سندھ کی مارکیٹ میں بھی فروخت کئے جاتے ہیں جبکہ مذکورہ ڈسپلے سنٹرز پر سیلز کی ڈاکومنٹیشن کا ریکاڈ کی موجودگی نہ ہونا اس بات کی نشاندہی کرتاہے کہ کیوموبائل کمپنی ناصرف نان کسٹم پیڈ بلکہ انکم ٹیکس وسیلز ٹیکس کی آڑ میں محکمہ کو کروڑوں کا چونا لگا رہی ہے۔ یہ بھی معلوم ہو اہے کہ محکمے پر سیاسی دباﺅ ڈلوایا جارہاہے اور اس میں ایک بڑی سیاسی جماعت کی معروف سیاسی شخصیات شامل ہیں۔ ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ کیو موبائل کے مالکان بیرون ملک فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ملتان کسٹم اینٹی سمگلنگ کی خصوصی ٹیم کے چھاپے سے قبل مال پلازہ کینٹ کے سامنے کنٹونمنٹ بورڈ کی ملکیتی دکانوں میں بنایا گیا ڈسپلے سنٹر جہاں سیلز منیجر کے طورپر وقاص اسماعیل اور سیلز کا ہی دیگر عملہ جس میں شہباز خان اور زبیر بھائی شامل تھے، نے 19 نومبر 2017ءکو شام 4بجے یہ کہہ کر ڈسپلے سنٹربند کروا دیا تھا کہ مالک کے والد کی فوتگی ہوگئی ہے تاکہ مک مکا کرنے کے بعد ڈسپلے سنٹر دوبارہ کھول لیا جائے لیکن اینٹی سمگلنگ سکواڈ کے چھاپے کے بعد ڈسپلے سنٹر متواتر بند ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مال پلازہ کے عقب میں کیو موبائل کی ایک بڑی کھیپ رکھنے کےلئے لی گئی رہائش گاہ جو مئی کے مہینے 2017ءکو حاصل کی گئی تھی کاکرایہ نامہ محمد نوید کے نام سے بھی موجود ہے۔ محکمہ کسٹم کے اینٹی سمگلنگ سکواڈ کے چھاپے کے دوران 9کروڑ مالیت کے کیوموبائل کی برآمدگی کے بعد بھی کیو موبائل کمپنی کے کسی ایک فرد کے خلاف بھی ایف آئی آر کا اندراج نہ ہوسکا جبکہ مال پلازہ کے عقب میں واقع رہائش گاہ جہاں سے برآمدگی کی گئی ہے کہ کرایہ نامہ پر کیو موبائل کمپنی کے ایم ڈی محمد نوید کانام درج ہے۔ اسسٹنٹ کلکٹر اینٹی سمگلنگ ڈاکٹر محمد زوہیب سندیلہ سے جب اس حوالے سے روزنامہ خبریں نے بات کی تو انکا کہنا تھا کہ کیوموبائل کے سیریل نمبر آئی ایم ای بارے تمام معلومات حاصل کرنے کے بعد ایف آئی آر درج کی جائے گی۔ اس سلسلے میں مزید انکوائری جاری ہے، انکا مزید کہناتھا کہ اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی اس کےلئے کوٹیشن جاری ہے، جلد ہی ملزمان کو حراست میں لے لیا جائے گا۔

دھرناوالوں کیخلاف محاصرہ ،فیصلہ کن مرحلہ شروع ،ہر طر ف ہلچل

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ نے اسلام آباد دھرنے سے متعلق انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹس پرعدم اطمینان کا اظہار کر دیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ ایجنسیوں پراتنا پیسہ خرچ کرتے ہیں، ان کا کردار کہاں ہے، وہ کیوں
خاموش ہیں، اگر خفیہ بات ہے تو بند لفافے میں دے دیں، لگتا ہے مسلمانوں کا اسلامی ریاست میں رہنا مشکل ہو رہا ہے، اداروں کو بدنام کیا جا رہا ہے، ہم کوئی احکامات نہیں دیں گے، حکومت اپنا کام خود کرے، ہم قانون کی تشریح کر سکتے ہیں، دھرنے والے لوگ کون ہیں، آئی ایس آئی کی رپورٹ تسلی بخش نہیں، صرف چار نام لکھ کر دے دیئے، لوگوں کو تکلیف ہو رہی ہے لیکن دھرنے والوں کو کوئی تکلیف نہیں۔ یہاں اسٹریٹجک اثاثے پڑے ہیں، ایجنسیاں ان کے کاروبار، بینک اکاﺅنٹس اور ٹیکس سے متعلق بتائیں، دھرنے کے لیڈرز کہاں سے کھاتے پیتے ہیں؟ ان لوگوں کا کاروبار نہیں کیا یہ ملنگ فقیر ہیں؟ انہیں کون فیڈ کر رہا ہے، کیا یہ لوگ باہر سے آ گئے آئی ایس آئی کو معلوم نہیں؟ اس سے اچھی رپورٹ تو میڈیا دے دے گا، سنجیدگی دکھائیں، ایسی ہی رپورٹ انٹیلی جنس بیورو کی ہے، معاملے کا پتہ چلانا ایجنسیوں کی ذمہ داری ہے۔ عدالت نے آئی ایس آئی سے دھرنے سے متعلق دوبارہ رپورٹ طلب کرتے ہوئے انٹیلی جنس ایجنسیوں کے افسران کو طلب کر لیا اور سماعت30نومبر تک ملتوی کر دی۔جمعرات کوجسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اسلام آباد دھرنا از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ وزارت دفاع اور داخلہ کی جانب سے رپورٹس جمع کرائی گئیں۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ رپورٹس کے مطابق پنجاب حکومت تمام حالات سے آگاہ تھی لیکن کوئی اقدامات نہیں کئے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ حکومت اور احتجاج کرنے والے بنیادی نکتہ نظر انداز کر رہے ہیں، کیا یہ اسلام ہے، کیا اسلام میں کوئی ڈنڈا ہے، مسلمان جب ملتے ہیں تو ایک دوسرے کو سلام کرتے ہیں، کیا لوگوں نے قرآن مجید کا ترجمہ پڑھنا چھوڑ دیا ہے، اختلافات ہوتے رہتے ہیں، کیا عدالتیں بند ہوگئی ہیں۔ کل کوئی اور آکر راستوں کو بند کردے گا۔ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسکرانا بھی صدقہ ہے مگر مجھے کوئی مسکراتی شخصیت نظر نہیں آتی، گالی گلوچ کی زبان استعمال کی جاتی ہے کیا معاشرہ اس طرح چلتا ہے، کیا یہ چیز معاشرے کو تباہ نہیں کر رہی۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ کنٹینروں کا خرچہ بھی عوام دیتے ہیں، غلطی تو مجھ سے بھی ہو سکتی ہے مگر مجھے بضد تو نہیں ہونا چاہئے، سمجھ نہیں آرہا کہ کیا کریں، ہمیں ایمان، اتحاد اور تنظیم نظر نہیں آتی۔ انہوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا اسلام امن سے پھیلا ڈنڈے سے نہیں، جس کو مرضی گالیاں دے دو سب تالیاں بجائیں گے، دین میں کوئی جبر نہیں، دشمنوں کے لئے کام بہت آسان ہوگیا، وہ ہمارے گھر میں آگ لگا رہے ہیں، جب ریاست ختم ہوجائےگی تو سڑکوں پر قتل ہونگے، ثواب کا میٹر ہمیشہ چلتا رہتا ہے، میڈیا والے اشتعال پھیلانے والوں کو کیوں بلاتے ہیں، ہم نے آرٹیکل 5 کو نظر انداز کردیا ہے، اگر آرٹیکل 5 کی پابندی نہیں کرنی تو پاکستان کی شہریت چھوڑ دیں، غیر ملکی بھی پاکستانی قوانین کے پابند ہیں، مگر یہ لوگ کس قانون کے پابند ہیں۔جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ کیا حکومت ماضی میں کی گئی کمٹمنٹ بھول گئی ہے، کیا حکومت کو یاد نہیں کہ ماضی میں کیا ہوا تھا، کیا پنجاب میں کوئی دشمن موجود ہے؟۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ عوام کو بتایا جائے کہ دھرنے کی وجہ سے کتنا خرچہ ہو رہا ہے، سوشل میڈیا پر جو کچھ چل رہا ہے پیمرا نوٹس نہیں لے رہا، پھر مقدمات عدالت میں نہ لائیں سڑکوں پر لے جائیں، پیغام مل گیا ہے کہ چند لوگوں کو اکٹھا کرنا ہے، میڈیا کو بھی ریٹننگ کیلئے مرچ مصالحہ چاہیے، دھرنے سے اسلام کی عظمت بڑھ نہیں رہی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ دھرنے والوں کو سمجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے، سوشل میڈیا پیمرا کے ماتحت نہیں آتا، دھرنے میں مسلح لوگ بھی موجود ہیں، ربیع الاول میں صورتحال خراب نہیں کرنا چاہتے، آج بھی دھرنا ختم ہونے سے متعلق پیشرفت کا امکان ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ 169 لوگوں کو گرفتار کر کے 18 مقدمات درج کیے گئے، راستے بند ہونے سے ایک بچہ جاں بحق ہو گیا۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ایک بچے کا وفات پا جانا معمولی بات نہیں ہے، ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، یہ بات دھرنے والوں کے دل میں سما جاتی تو وہ چلے جاتے اور توبہ کرتے، شرمندگی سے ہماری آنکھیں جھک گئی ہیں۔ میرا دل چکنا چور ہو گیا ہے، پیاسے کتے کے مرنے پر کون ذمہ دار ہوگا؟، کیا راستے بند ہونے سے وفات پانے والے بچے کے گھر کوئی حکومتی شخص گیا؟، ہم کتنا گر چکے ہیں، کل پولیس والے کو مسجد سے نکال کر مارا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کیا لاڈ سپیکر پر دھرنے والوں کو جانے کا کہا گیا؟، پارلیمان، عدلیہ اور علما اپنا اپنا کام کریں، کیا ججز کو گالیاں دی گئی ہیں؟ ہماری طرف سے گالیاں دینے والوں کو شکریہ کہہ دیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ کیا ایجنسیاں مر چکی ہیں؟ میڈیا کو پتہ ہے حکومت کو پتہ نہیں، نئی نسل کو اسلام کے بارے میں کیا بتائیں گے؟، کیا عدالت بند کر کے گھر چلے جائیں؟ عدالت اور عدل کا راستہ روکنا بھی گناہ ہے۔ کیا حکومت کے پاس سنجیدہ پلان آف ایکشن ہے؟، ہرجگہ ہر کسی کا اپنا قانون ہے، پھر آئین کو ختم کر دیں۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ اس طرح تو چند لوگ شہر کو یرغمال بنا سکتے ہیں، کسی ریلی کو دھرنے میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ دھرنے کے اخراجات کون برداشت کر رہا ہے، یہ اخراجات خزانے سے کیوں جائیں؟۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ دھرنے کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کھلی عدالت میں نہیں چیمبر میں بتا سکتے ہیں، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اگر خفیہ بات ہے تو بند لفافے میں دے دیں، لگتا ہے مسلمانوں کا اسلامی ریاست میں رہنا مشکل ہو رہا ہے، اداروں کو بدنام کیا جا رہا ہے، ہم کوئی احکامات نہیں دیں گے، حکومت اپنا کام خود کرے، ہم قانون کی تشریح کر سکتے ہیں۔

 

فوج کو درمیان میں لانیوالے کیا چاہتے ہیں؟خفیہ حمایت کا پیغام کس نے بھیجوایا؟ علامہ خادم حسین رضوی کے“خبریں“ کو انٹر ویو میں اہم انکشافات

اسلام آباد(امتیاز احمد بٹ)تحریک لبیک پاکستان کے امیر علامہ خادم حسین رضوی نے کہا ہے کہ وزیر قانون زاہد حامد کے استعفیٰ تک دھرنا ختم نہیں ہو گا۔ زاہد حامدملوث نہیںتو اصل مجرموں کے چہروں سے نقاب ہٹانے میں کردار ادا کرے ۔ فوج پاکستان ،اسلام اور عقیدہ ختم نبوت کی محافظ ہے قومی ادارے کو بیچ میں لانے والوں کے مقاصد پورے نہیں ہوں گے ۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو سینیٹ سے مستعفیٰ ہونا چاہیے دھرنے کی کامیابی کیلئے کوئی پارٹی یا فرد فنڈز،چندہ یا مالی امداد نہیں دے رہا دھرنے کے شرکاءکاراستہ،خوراک اور پانی کی بندش کا حکم دینے والے کونسی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں ہمارا کوئی ذاتی یا سیاسی ایجنڈا نہیںناموس رسالت ہمارااولین مقصد ہے کسی دینی و مذہبی جماعت نے کھل کر حمایت نہیں کی جماعت اسلامی کا ایک نمائندہ پارٹی کی طرف سے حمایت کا پیغام لے کر آیا تاہم مولانا فضل الرحمن اس معاملے میں (ن)لیگ کے ساتھ کھڑے ہیں وہ اس حکومتی پارٹی کے اتحادی ہیں جن کے دور حکومت میں ہمارے بنیادی عقیدے وایمان پر حملہ ہوا ہے 2018کے عام انتخابات میں بھر پور حصہ لیں گے ملک کے سافٹ امیج کے ٹھیکیداروں نے اس وقت قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے کرتے وقت اپنی عزت و غیرت کا خیال کیوں نہ رکھا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے” خبریں”کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔علامہ خادم حسین رضوی نے کہا کہ وزیر قانون زاہد حامد کے استعفیٰ تک بات چیت یا مذاکرات بے سود ہیں بات چیت کیلئے وزیر قانون کا استعفیٰ شرط اول ہے استعفیٰ کے بغیر دھرنے کے خاتمے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتااپنے مشن کی تکمیل تک واپسی کا سوچ بھی نہیں سکتے۔دھرنے کے خاتمے کے لیے فوج کو بلانے کے مشورے دینے والے اپنی اداﺅں پر غور کرئیں ۔ “ملک کی دینی ومذہبی جماعتوں نے دھرنے کا ساتھ دینے کے لیے خفیہ یا اعلانیہ رابطہ کیا؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی دینی یا مذہبی جماعت نے خفیہ رابطہ نہیں کیااور نہ ہی کھل کر حمایت کی ۔مفتی محمودمرحوم کے جانشین مولانا فضل الرحمن ہمارے ساتھ نہیں لاہور اور پشاور کے ضمنی انتخابات میں (ن) لیگ کے ساتھ کھڑے تھے اور اب بھی اسی جماعت کے اتحادی ہیں جس جماعت کے وزیر قانو ن نے حلف ناموں کے مسودوں میں ترامیم کیں تھیں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی طرف سے حمایت کاخفیہ پیغام ملا ۔مگر اصل حمایت تب ہو گی کہ وہ سینیٹ کی رکنیت سے مستعفیٰ ہو کر کھل کر حمایت کریں ۔دھرنے کے خاتمے کے لیے فوج بلانے کے سوال پر علامہ خادم حسین رضوی نے دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ فوج قومی ادارہ ہے ملک کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی محافظ ہے ایک اصولی موقف کے لیے احتجاج کرنے والوں کے خلاف فوج کو بلانے کے مشورے دینے والے کس کی خدمت کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ راستوں کی بندش پردرس دینے والے آج دھرنے کے شرکاءکے راستے بند کر کے خوراک اور پانی کی بوند بوند کے لیے ترسانا چاہتے ہیںایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دھرنے سے ملک کا سافٹ امیج متاثر نہیں ہو رہا بلکہ ملک کا اصل چہرہ روشن ہو رہا ہے کیونکہ پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پر قائم ہوا تھا 70سال گزر گئے اس ملک میں اسلام نافذ نہیں ہو سکا ملک کے امیج کو سب سے زیادہ نقصان مشرف نے پہنچایاعافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے کرنے والے ہمیں ساف امیج کا درس نہ دیں ۔مالی امداد،چندہ یا فنڈز کی فراہمی کہاں سے ہوتی ہے اس سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ اپنی مدد آپ کے تحت دھرنے کے شرکاءاشیاءخوردونوش کا اہتمام کر رہے ہیں کسی پارٹی یا ادارے یا فرد کی طرف سے کوئی مالی امداد نہیں ملتی۔2018کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں علامہ خادم حسین رضوی نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان ملک بھر میں اپنے امیدوار کھڑے کرے گی اور انتخابات میں پوری تیاری کے ساتھ حصہ لے گی ہماری جماعت الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے ضمنی انتخابات میں ہمارے امیدوار حصہ لے چکے ہیںامید ہے کہ آمدہ انتخابات میں پاکستان کی اکثریت کھل کر ہماری جماعت کی حمایت کرے گی۔

خودکش حملے میں ایڈیشنل آئی جی محافظ سمیت شہید

پشاور (ویب ڈیسک) حیات آباد میں خود کش حملے کے نتیجے میں ایڈیشنل آئی جی ہیڈکوارٹر محمد اشرف نور اور ان کا ایک محافظ شہید ہوگئے۔ پولیس کے مطابق ایڈیشنل آئی جی اشرف نور گھر سےآفس جارہے تھے کہ تاتارا پارک کے قریب خودکش حملہ آور نے ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔سی سی پی او طاہر خان کے مطابق خودکش حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار تھا اور اس نے اپنی موٹرسائیکل ایڈیشنل آئی جی اشرف نور کی گاڑی سے ٹکرائی جس کے نتیجے میں گاڑی میں آگ لگ گئی۔سی سی پی او کے مطابق حیات آباد فیز 2 میں زرغونی مسجد کے قریب خودکش حملہ کیا گیا۔دھماکے کے نتیجے میں ایڈیشنل آئی جی اشرف نور اور ان کا ایک محافظ موقع پر ہی شہید ہوگئے جب کہ ان کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔سی سی پی او طاہر خان کا کہنا ہے کہ اشرف نور کے لئے کوئی مخصوص تھریٹ نہیں تھا۔دھماکے کی زد میں ا?نے والی پولیس کی دوسری گاڑی کو بھی نقصان پہنچا جب کہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں 6 زخمی اہلکاروں کو منتقل کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔شہید ایڈیشنل آئی جی کے زخمی ڈرائیور ذیشان نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ‘ ہم دفتر جارہے تھےکہ راستے میں کھڑی موٹر سائیکل میں دھماکا ہوا، گاڑی کی اگلی نشست پر اے آئی جی صاحب کا محافظ اور پچھلی نشست پر وہ خود بیٹھے تھے ۔دھماکے کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا جب کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرلیے۔بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق دھماکے میں 15 سے 20 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں 2 گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔

اسلامی فوجی اتحاد کی سر براہی کو ن کر یگا، شہزادہ محمد بن سلمان کا کیا کر دار ہے ،ویب سائٹ کا اجرا کیوں ہوا،تہلکہ خیز خبر

ریاض (ویب ڈیسک)غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انسداد دہشت گردی کے اسلامی فوجی اتحاد نے عربی، انگریزی اور فرانسیسی زبانوں میں اپنی ویب سائٹ قائم کردی۔ ویب سائٹ کا ایڈریس www.imctc.org ہے تاہم ان زبانوں میں پاکستان کی قومی زبان اردو شامل نہیں کی گئی۔ یادرہے کہ اس اتحاد کی سربراہی پاکستان آرمی کے سابق سپہ سالار جنرل راحیل شریف کرنے جارہے ہیں جس کا پہلا اجلاس بھی طلب کرلیا گیا اور پہلے اجلاس کی سربراہی شہزادہ محمد بن سلمان کریں گے۔

 

نواز شریف کو ووٹ نہ دینے والے لیگی ارکان اسمبلی کیخلاف تہلکہ خیز اقدام

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) قومی اسمبلی میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کیلئے ووٹ نہ دینے والے 20 سے زائد لیگی اراکین کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ایسے اراکین کو آئندہ انتخاب میں پارٹی ٹکٹ بھی نہیں ملے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ پارٹی صدر نواز شریف ان 20 اراکین کیخلاف کارروائی کے حق میں نہیں تھے جو کہ اپوزیشن کے نا اہل شخص کو کسی بھی پارٹی عہدہ پر نہ رکھنے سے متعلق بہل پر ووٹنگ کے دوران غیر حاضر تھے مگر سرد رفیق وزیر اعظم عباسی سمیت بعض وزراءنے ان اراکین کیخلاف کارروائی پرزور دیا تو نواز شریف نے انہیں شوکاز نوٹس جاری کرنے کی منظوری دیدی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ شوکاز نوٹس وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ افتاب نے جاری کئے ہیں جس میں اراکین کو اپنی غیر حاضری کی وجہ بتانے کیلئے کہا گیا ہے۔

ڈاون سائزنگ کے دعوے ٹھس ،نجم سیٹھی کی آشیر باد سے پی سی بی میں نئی بھرتیاں جاری،مقتدر حلقوں میں کھلبلی

اسلا م آباد (ویب ڈیسک)پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کئی سالوں سے بورڈ میں زائد ملازمین کی ڈاون سائزنگ کا دعوی کررہا ہے، لیکن دعووں کے باوجود چھوٹے درجے کے چند ملازمین ہی فارغ ہوئے اور حیران کن بات یہ ہے کہ اب بھی ملازمین بھرتی ہورہے ہیں۔ لاہور میں ہونے والی بورڈ آف گورنرز میٹنگ میں بارہ نئے لوگوں کی تقرری کی منظوری لی گئی۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ طویل عرصے خدمات انجام دینے والے شاہد اسلم کو پی سی بی خواتین ونگ میں سینئر جنرل منیجر مقرر کیا گیا ہے، شاہد اسلم کی جگہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی اس وقت کئی ریجنل کوچز کا انٹرویو کررہے ہیں اور ملک کا کوئی نوجوان کوچ، جو ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے لیے بھی قابل قبول ہو، اسٹنٹ کوچ کی ذمے داری نبھائے گا۔دوسری جانب سوشل میڈیا ڈپارٹمنٹ کے عون زیدی مستقبل میں مستقل طور پر پاکستانی ٹیم کے ساتھ میڈیا منیجر کی ذمے داریاں نبھائیں گے۔پی سی بی میڈیا ڈپارٹمنٹ کے دیگر افسران اب پاکستان ٹیم کے ساتھ سفر نہیں کرسکیں گے اور جب پاکستان ٹیم ملک میں ہوگی تو عون زیدی، ہارون رشید کے شعبہ کرکٹ آپریشنز میں خدمات انجام دیں گے۔نجی ٹی وی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ گورننگ بورڈ میں جن نئی پوسٹنگز کی منظوری دی گئی ہے ان میں ایگزیکٹو سیکریٹریٹ کے لیے پی ایس او ٹو چیئرمین، اسٹنٹ منیجر فنانس اینڈ کنٹریکٹ، منیجر اینٹی کرپشن، ایڈمن ا?فیسر، اسٹور کیپر، سپروائزر، آفس اسسٹنٹ، ریسیپشنٹ، لفٹ آپریٹر،پلمبر، آفس بوائے اور ہیلپر شامل ہیں۔ری اسٹرکچرنگ کے طور پر خواتین ونگ کی سربراہ شمسہ ہاشمی کی خدمات ان کے ڈپارٹمنٹ کے سپرد کردی گئی ہیں اور ان کی جگہ پوسٹ ایڈورٹائز کی جائے گی۔ثناءمیر کی جگہ بسمہ معروف کو کپتان، صبیح اظہر کی جگہ مارک کولز کو منیجر اور عائشہ اشعر کی جگہ عبدالرقیب کو منیجر بنانے کی منظوری لی گئی۔ دستاویزی ثبوت کے مطابق ڈائریکٹر ایچ آر اینڈ ایڈمن بریگیڈیئر (ر) ساجد حمید اور ڈائریکٹر گیم ڈیولپمنٹ ایزد سید کے معاہدوں کی تجدید نہیں کی گئی، ایزد سید اور شکیل شیخ کو پی سی بی چیئرمین کا ایڈوائزر بنانے کی منظوری بورڈ آف گورنرز سے لی گئی ہے اور دونوں اعزازی خدمات انجام دیں گے۔علاوہ ازیں منیجر میڈیا، مارکیٹنگ اینڈ کمیونیکیشن عماد حمید کو بورڈ کے چئیرمین کا پی ایس او مقرر کیا گیا ہے۔دستاویز کے مطابق نئی تقرریاں اور تبادلہ پی سی بی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے لیے گئے ہیں۔