واسا کا سیاپا …. صارفین میں تشویش کی لہر

لاہور (عامر رانا) واسا حکام کی عدم توجہی، شہر کے 40 فیصد علاقوں میں مہلک زہر آرسنگ کی موجودگی کے شواہد ملنے کے باوجود صاف پانی کی دستیابی کیلئے نئے منصوبوں پر عمل شروع نہ ہوسکا ،گیسٹرو سمیت موذی امراض پھیلنے کے خدشات پیدا ہونے لگے ،سال 015-16 کے منصوبوں میں شفافیت نہ ہونے پر کسی بھی کارروائی سے بچنے کیلئے واسا افسران محکمانہ کارروائیوں کیلئے پالیسی ہی تبدیل کرنی شروع کردی ہے، عوام کیلئے رکھے منصوبوں کی مد میں 25 کروڑ سے زائد کی مالی بدعنوانی کو افسران نے دبادیا ،عزیز بھٹی ٹاﺅن ،داتا گنج بخش ٹاﺅن اور نشتر ٹاﺅن ،راوی ٹاﺅن اور علامہ اقبال ٹاﺅن پینے کے پانی میں مہلک زہر آرسینک کی موجودگی کو بھی پوشیدہ رکھا جارہا ہے ۔تفصیلات کے مطابق سابقہ سال2013-14 میں پانی کی ترسیل کے دوران واسا حکام کی جانب سے پانی نمونوں کی ٹیسٹ لیبارٹری میں ملتان روڈ ،فیروز پور روڈ اور جی ٹی روڈ سمیت لوئر مال ،شادباغ ،مصری شاہ ،کچا راوی روڈ ،کچا جیل روڈ ،گلشن راوی ،ساندہ ،سمن آبادسمیت 1 سو 22 علاقوں میں آرسینک کی موجودگی ہونے پر گیسٹرو کیسز سامنے آئے جس پر مذکورہ علاقوں میں پینے کی پائپ لائن اور سیوریج سسٹم کو علیحدہ علیحدہ کرنے کی پالیسی پر کروڑوں روپے کا فنڈز رکھا گیا اس ضمن میں پینے کے پانی میں مہلک زہر آرسینک کی موجودگی پر صوبائی حکومت کی جانب سے ہنگامی اقدامات میں صوبائی وزراءاور رکن قومی و صوبائی اسمبلبز نے کروڑوں روپے کی گرانٹ دیتے ہوئے واٹر فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب کا کام کرایا جبکہ سابق گورنر کی جانب سے بھی کئی علاقوں میں واٹر فلٹریشن پلانٹ کی لگوائے گئے اس ضمن میں واسا حکام کی جانب سے پینے کے صاف پانی کی پائپ لائنوں کو کاغذی کارروائیوں تک محدود رکھتے ہوئے گذشتہ 4 سالوں سے سروے ہی نہ کرایا گیا جہاں گذشتہ سال تک پانی کے نمونے لیبارٹریوں میں نہ بھجوانے سے پینے کے پانی میں آرسینک کی موجودگی کو چھپاتے ہوئے40 فیصد ٹیوب ویلوں میں موجود زنگ قائی اوردیگر زہریلے مادے صاف نہ ہونے کے باعث شہری زہریلا پانی پینے پر موجود ہیں جبکہ بیشتر علاقوں میں ساندہ ،اچھرہ ،رحمان پورہ ،مسلم ٹاﺅن ،گارڈن ٹاﺅن ،گلبرگ ،اسلام پورہ ،سنت نگر ،سبزہ زار ،ہنجروال ،اقبال ٹاﺅن ،بادامی باغ ،گجر پورہ ،شاہدرہ ،لکشمی چوک اور اندرون شہر میں پینے کے پانی میں سیوریج کا گندا پانی پینے کی بوسیدہ پائپ لائنوں میں شامل ہو کر شہریوں کو یرقان اور گیسٹرو جیسے امراض میں مبتلا کر رہا ہے جبکہ ریونیو افسران سمیت پانی کی سپلائی دینے والے شعبے بوسیدہ پائپ لائنوں کی تبدیلی کی آڑ میں 4 سالوں کے دوران 25 کروڑ روپے کی رقم کا خوردبرد کر گئے ہیں جس میں واسا ایکسئین ،ایس ڈی اوز اور اورسیز کی جانب سے اپنے من پسند ٹھیکیداروں کو نوازتے ہوئے شہریوں کو صاف پانی کی دستیابی میں رکاوٹ پیدا کرتے ہوئے مختلف بیماریوں میں مبتلا کرنا شروع کردیا ہے جبکہ واسا حکام کی جانب سے افسران کو بچاﺅ کیلئے ایک پالیسی متعارف کرادی گئی ہے جس میں واسا کے ایکسئین، ایس ڈی اوز اور اوسیز کے خلاف کسی بھی قسم کی خاموش شکایت پر کارروائی کی بجائے انہیں بچانے کیلئے افسران تادیبی کارروائی نہ کریں گے اور واسا کی ریکوری سمیت خزانے کو نقصان پہنچان والے افسران کی خفیہ انکوائری بھی نہ ہوسکے گی۔

بھارتی وزیراعظم اندراگاندھی کے دونوں بیٹوں کے باپ ” مسلمان“ تھے اندرا پر لکھی جانے والی کتاب میں سنسنی خیز انکشافات

نئی دہلی (خصوصی رپورٹ)بھارت کی سابق آنجہانی وزیراعظم اندرا گاندھی ایک خوبصورت اور رومان پرور عورت تھی لیکن اسکی شخصیت میں ایک ایساکٹر اور سفاک ہندو حکمران بھی موجود تھا جو اقتدار کی خاطر خونی رشتوںکی بلی چڑھا دیتا ہے ۔اندرا گاندھی پر لکھی جانے والی کتابوں میں جہاں اسکی جنسی زندگی پر متعدد انکشافات کئے گئے وہاں یہ بھی بات بھی منظر عام پر لائی جاچکی ہے کہ اسکے دونوں بیٹوں کے باپ دو الگ الگ مسلمان تھے ۔کے این راونے اپنی کتاب The Nehru Dynasty میں انکشاف کیا تھا کہ اندراگاندھی سے جب بھی اسکا بیٹا سنجیو گاندھی اپنے باپ کا نام پوچھتا تو وہ خاموش ہوجایا کرتی تھی ۔مصنف کے مطابق اندرا گاندھی نے اپنے باپو نہرو گاندھی کی مخالفت کے باوجود فیروز گاندھی سے شادی کی تھی لیکن پہلے بیٹے راجیو گاندھی کی پیدائش کے بعد اندرا اور فیروز گاندھی الگ گھروں میں رہتے تھے اور ان میں طلاق نہیں ہوئی تھی۔مصنف کی تحقیق کے مطابق سنجیو گاندھی فیروز گاندھی کی بجائے ایک اور مسلمان محمد یونس کا بیٹا تھا۔سنجیو گاندھی ناجائزتعلقات سے پیدا ہواتھا۔محمد یونس نہرو فیملی کے کافی قریب ایک اہم سول سروس سرونٹ تھا جو بعد ازاں ترکی سپین میں سفیر بھی تعینات رہا ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ سنجیو گاندھی کی سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والی مانیکا گاندھی سے شادی محمد یونس کے گھر میں ہوئی تھی۔سنجیو گاندھی کی طیارہ حادثہ میں مشکوک ہلاکت پر سب سے زیادہ محمد یونس غمزدہ تھا ،اس نے اپنی کتاب Persons, Passions & Politics میں انکشاف کیا تھا کہ سنجیو گاندھی مسلم عقائید کے مطابق زندگی گزارتا تھا اور اسکے ختنے بھی ہوئے تھے۔وہ اپنی ماں کی کمزوریوں سے آگاہ تھا ۔جب بھی اسے ماں سے کوئی بات منوانا ہوتی تو پوچھتا کہ وہ اسکے باپ کا نام کیوں نہیں بتاتی۔اندراگاندھی سنجیو گاندھی سے خائف ہوچکی تھی کیونکہ درپردہ وزیر اعظم کے سارے اختیارات سنجیو گاندھی استعمال کرتا تھا۔سنجیو گاندھی کی طیارہ حادثے میں ہلاکت کے پیچھے اسکی ماں اندرا گاندھی کو مشتبہ قرار دیا جاتا رہاہے ۔مصنف نے انکشاف کیا تھا کہ جس طیارے میں سنجیو گاندھی کو حادثہ پیش آیا وہ بالکل نیا طیارہ تھا اور اسکا فیول ٹینک بھی بھرا ہوا تھا لیکن وہ نوک کے بل زمین پر گر کر تباہ ہواتھا ۔اندرا گاندھی نے اس طیارے کے حادثے کی تحقیقات روکنے کا حکم دیا تھا جس سے اس شبہ کو تقویت ملی کہ اندرا گاندھی اپنے بیٹے کے قتل میں ملوث تھی اور اس سے جان چھڑوانا چاہتی تھی۔

کوڑے کے ڈھیر سے ملنے والے بچے کی حوالگی کا شرمناک مقدمہ

لاہور (خصوصی رپورٹ) پاکستان کی تاریخ کا شرمناک ترین مقدمہ عدالت پہنچ گیا ، مبینہ طور پر ناجائز تعلقات کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کی حوالگی کیلئے دوخواتین اور ایک مرد کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ اس بچے کو کوڑے کے ڈھیر پر پھینک دیاگیاتھاجہاں سے اٹھا کر ایدھی ہوم منتقل کیاگیا۔ایکسپریس ٹربیون کے مطابق ایک خاتون اپنے شوہر کیخلاف عدالت پہنچ گئی اور نومولود بچے کی حوالگی کی استدعا کردی۔ یہ بچہ مبینہ طورپر مرد کے اپنی بھانجی کیساتھ ناجائز تعلقات کے نتیجے میں پید اہواتھا جوناجائزتعلقات کے الزامات کے بعد ایدھی فانڈیشن کے حوالے کردیاگیاتھا۔ درخواست گزار کے وکیل نے مو¿قف اپنایاکہ سہیل بیگ اپنی بھانجی کو بچوں کی دیکھ بھال کیلئے اپنے گھر لایالیکن بعد میں ناجائز تعلقات استوار کرلیے ، درخواست گزار خاتون کو یہ انکشاف اس وقت ہوا جب لڑکی حاملہ ہوگئی جس کے بعد لڑکی کو خاتون خانہ نے اپنے والدین کے گھر بھجوادیا جہاں اس نے ایک بچے کو جنم دیاجو ایدھی سنٹر کے سپرد کردیاگیا۔ وکیل نے مو¿قف اپنایاکہ نومولود رضاعی بچہ ہے لہٰذا وہ حقیقی ماں کے سپرد کیا جاناچاہیے ۔دوسری طرف ملزم اور اس کی بھانجی نے بھی نومولود کی حوالگی کی استدعا کردی۔ سہیل کے وکیل نے عدالت میں الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ فیملی کے علم میں آئے بغیر سالوں ناجائز تعلقات رکھنا ممکن ہی نہیں ، یہ کہانی محض اس کے موکل کی توہین اور بلیک میلنگ کیلئے گھڑی گئی۔ درخواست گزار خاتون کے وکیل نے کہا کہ بچے کو جنم دینے والی ماں بچے کی حوالگی کا حق نہیں رکھتی کیونکہ اس نے تو اپنا بچہ کوڑے دان میں پھینک دیا تھا تاہم بچے کو باپ کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔ بچہ جنم دینے والی خاتون کے وکیل نے کہا کہ نومولود کی پیدائش کے قانونی یا غیرقانونی ہونے کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا اور بچے کو ان کی موکلہ کے حوالے کرنا چاہیے۔ سہیل کے وکیل کا کہنا تھا کہ نومولود کی پیدائش کے قانونی ہونے سے متعلق فاضل عدالت مناسب فورم نہیں اور یہ صرف بچے کی حوالگی کا فیصلہ کرسکتی ہے۔ درخواست گزار خاتون کے وکیل کا کہنا تھا کہ اگر بچہ جائز تھا تو عدالت میں نکاح نامہ پیش کردیں جس سے ثابت ہوجائے کہ اس کی موکلہ واقعی سہیل کی بیوی تھیں۔ جب عدالت نے ایدھی رضاکار سے استفسار کیا کہ بچے کو عدالت میں پیش کیوں نہیں کیا گیا تو اس نے بتایا کہ بچہ بیمارہے اور عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکا۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعدازاں سہیل کی اہلیہ نے بتایا کہ وہ نومولود کی حوالگی کیلئے اپنے خاوند کو عدالت لائی ہے اور بھولنا چاہتی ہے کہ اس کے خاوند نے اپنی بھانجی کے ساتھ کیا کیا۔ ساری صورتحال کا علم اس وقت ہوا جب بچہ ضائع نہیں ہو سکتاتھا، جوکچھ بھی ہواوہ غلط تھا لیکن ہم نومولود کو سزا کیوں دے رہے ہیں، وہ خود بچے کی پرورش کرنا چاہتی ہے۔ سہیل نے بتایا کہ انہوں نے ریپ نہیں کیا بلکہ شادی کی اور اس کا علم لڑکی کے خاندان کو بھی ہے۔ بچہ ملنے پر وہ اس کی دیکھ بھال کرے گا۔ بچے کو جنم دینے والی لڑکی کا وکیل ڈٹا رہا اور کہاکہ سہیل نے اس کی موکلہ کو بدفعلی کا نشانہ بنایا اور انصاف کے حصول کیلئے ہر فورم پر اپنا مقدمہ لڑیں گے۔

” مر گئے بھوکے“ …. شوشل میڈیا پر بھارتی فوج کی فریاد

نئی دہلی (خصوصی رپورٹ) پاکستان کو سرجیکل سٹرائیک کی دھمکیاں دینے والے بھارت کے سرحد پر تعینات فوجیوں کو کھانے کے لالے پڑ گئے، کرپٹ افسر انکا راشن کھا جاتے ہیں، بی ایس ایف کے اہلکار نے فوجی راشن کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر کے بھارتی فوج کا پول کھول دیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بارڈر سکیورٹی فورس کے ایک اہلکار تیج بہادر یادیو نے فیس بک پر ایک وڈیو شیئر کی جس میں اس نے سرحد پر جان ہتھیلی پر رکھ کر لڑنے والے فوجیوں کو ملنے والے ناقص اور ناکافی کھانے کا بھانڈہ پھوڑا ہے۔ تیج بہادر یادیو نے بتایا بھوکے پیٹ کیا خاک جنگ لڑیں، ناشتے میں جلا ہوا پراٹھا اور آدھا کپ چائے ملتی ہے، جو بھی راشن فوجیوں کے کھانے کے لیے آتا ہے اسے ہمارے افسر بازاروں میں فروخت کردیتے ہیں۔ فوجی اہلکار نے یہ بھی کہا کہ دوپہر میں صرف 2 چھوٹی روٹیاں ملتی ہیں، کھانے میں مصالحے اور گھی کے بغیر بنی پتلی دال ملتی ہے۔ تیج بہادر نے یہ بھی کہا کہ بعض اوقات تو فوجی جوان رات کو خالی پیٹ ہی سوجاتے ہیں۔ اس نے کہا کہ اسے سرکار سے کوئی شکایت نہیں کیوں کہ حکومت سب کچھ بھیجتی ہے لیکن اعلیٰ افسر راشن بازار میں بیچ کر کھا جاتے ہیں جس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ یادیو نے کہا کہ اس وڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد ہوسکتا ہے کہ مجھے مار دیا جائے، ہمارے افسروں کے ہاتھ بڑے لمبے ہیں شاید میں زندہ رہوں یا نہ رہوں مگر زیادتیوں کو سامنے لانا چاہتا ہوں۔ انہوں نے ایک وڈیو میں آس پاس پڑی برف دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ برف دیکھنے میں بڑی خوشنما لگتی ہے مگر اس برفیلے موسم میں 12 گھنٹے کھڑے رہ کر سرحد پر ڈیوٹی کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ فیس بک پر شیئر کی گئی اس بھارتی فوجی کی وڈیوکو اب تک لاکھوں افراد دیکھ چکے ہیں اور یہ انٹرنیٹ پر وائرل ہوچکی۔ فوجی جوان کی یہ وڈیو سامنے آنے کے بعد بھارتی میڈیا نے بھی حکومت اور فوج پر تنقید شروع کردی اور فوج کے اندر ہونے والی کرپشن پر نئی بحث چھڑ گئی اور بی ایس ایف نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ ترجمان نے تصدیق کی کہ فوجی جوان کانسٹیبل تیج بہادر یادیو بی ایس ایف کا اہلکار ہے جو راجوڑی سیکٹر میں تعینات ہے۔ترجمان کے مطابق تیج بہادر کے الزامات کی تحقیقات کی جارہی ہیں جس کے بعد قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ ڈی آئی جی رینک کے افسر نے تیج بہادر کے پاس جاکر معاملے کی تفصیلات حاصل کیں۔ دوسری طرف بھارتی وزیر داخلہ نارتھ سنگھ پاکستان کے ساتھ ملحقہ سرحدوں پر تعینات بھارتی فوجیوں کے بھوکے مرنے پر ہوش میں آگئے۔ انہوں نے وزارت داخلہ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا ہے۔

پانچ خاندان دعویدار …. طیبہ کا اصل وارث کون ؟

اسلام آباد(کرائم رپورٹر ) تشدد کی شکار طیبہ کے والدین ہونے کے دعوے دار پانچ خاندان سامنے آ گئے بچی کے اصل والدین کون ہیں؟ یہ جاننے کے لیے تمام فیملیز کے ڈی این اے ٹیسٹ پمزہسپتال میں کیے جا رہے ہیں، طیبہ کے والدین ہونے کے دعویدار اعظم، نصرت اور بھائی زین کے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے خون کے نمونے بھی لیے گئے ،تفصیلات کے مطابق طیبہ پر تشدد ہوا، کیس چلا ایک خاندان سامنے آیا جس نے دعوی کیا کہ طیبہ ان کی بیٹی ہے والدین کی جانب سے ایک بیان حلفی عدالت میں جمع کرایا گیا جس کے بعد معزز جج صاحب کی اہلیہ جس نے بچی پر تشدد کیا، اس کی ضمانت ہو گئی کیس میں نیا موڑ اس وقت آیا جب سپریم کورٹ نے سوموٹو ایکشن لیا اور تشدد کا شکار ہونے والی بچی کا دوبارہ میڈیکل کرانے کا حکم جاری کیا اور اس کے بعد طیبہ لاپتہ ہو گئی طیبہ کس کی بیٹی ہے؟ دعوے دار پانچ والدین سامنے آ گئے کوثر بی بی نے دعوی کیا کہ طیبہ ان کی بیٹی ہے، اسے بازیاب کرایا جائے کیس میں ایک نئی کہانی اس وقت سامنے آئی جب فرزانہ نے بھی دعوی کر دیا کہ بچی کی اصل والدہ وہ ہیںپھر طیبہ کی ایک دادی بھی سامنے آگئی طیبہ کو گزشتہ رات پولیس نے بازیاب کرایا تو دو نئی فیملی سامنے آگئیں انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ ڈیڑھ سال ہو گیا، بچی سے کوئی رابطہ نہ ہوا ریاض احمد نے میڈیا کو بتایا کہ اس کی طیبہ اس کی بچی ہے، میڈیا پر خبر چلنے کے بعد وہ اپنی بچی کو لینے اسلام آباد پہنچے طیبہ کے اصل والدین کون ہیں؟ اس حوالے سے پمز ہسپتال میں تمام دعوے داروں کے ڈی این ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔

خیبر پختونخواہ کو وقت نہیں دے سکا کیونکہ ….

پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے خیبر پختونخوا کو ٹھیک طریقے سے وقت نہ دینے کا اعتراف کرلیا اور کہا ہے کہ دھرنے اور پاناما کیس کے باعث خیبر پختونخوا کو وقت نہیں دے سکا، کرپشن کیخلاف جنگ ایک دن میں نہیں جیتی جاسکتی لیکن ہم یہ جنگ لڑتے رہیں گے۔ اپنے ایک بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں بے پناہ قدرتی وسائل موجود ہیں، اوورسیز ملک میں سرمایہ لانا چاہتے ہیں لیکن کرپشن کے باعث سرمایہ کاری نہیں ہورہی، ادارے کمزور ہونے کے باعث کرپشن ہورہی ہے، اداروں میں حکمرانوں کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔ سرمایہ کاری میں پاکستان اپنی تاریخ کی کم ترین سطح پر آگیا، پاکستان میں سرمایہ کاروں کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا نے تین سالوں میں نمایاں ترقی کی، کے پی کے کی بہتری کیلئے ایسے ہی کام کیا جا رہا ہے جیسے شوکت خانم ہسپتال کیلئے کیا گیا۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے صوبائی حکومت کو تجویز دی ہے کہ صوبے کے سیاحتی وسائل کو معاشی استحکام کی بنیاد بنانے کے لئے بین الاقوامی معیار کے مطابق ترقی دیں اور اس سلسلے میں قابل عمل قوانین وضع کریں۔ کمراٹ جیسے اہم مقامات کو نیشنل پارک ڈکلیئر کرنے اور سیاحتی مقامات کی ترقی اور صفائی کا منظم طریق کار وضع کرکے کم وقت میں زیادہ وسائل پیدا کئے جا سکتے ہیں۔ جس سے نا صرف معیشت مستحکم ہو گی بلکہ روزگار کے وسیع مواقع پید ہونگے۔ کاروبار کو فروغ ملے گا اور خوشحالی آئے گی۔ وہ وزیر اعلیٰ ہاو¿س پشاور میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت سیاحت ، کھیل ، امور نوجوانان اور آثار قدیمہ پر اجلاس میں گفتکو کر رہے تھے۔صوبائی وزیر برائے کھیل و ثقافت اور سیاحت محمود خان، صوبائی وزیر محمد عاطف خان، وزیر صحت شہرام ترکئی، مشیر برائے اطلاعات مشتاق غنی، عبدا منعم، سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر ، چیف سیکرٹری عابد سعید ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اعظم خان اور سیکرٹری سیاحت نے اجلاس میں شرکت کی۔وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبہ بھر کے سیاحتی مقامات کی ترقی کے لئے گلیات ترقیاتی ادارے کی طرز پر ادارے بنانے پر کا م کر رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سیاحتی مقامات کی ترقی اور سیاحوں کو سہولیات کی فراہمی کے لئے آزاد اور با اختیار بورڈز بنائے جا رہے ہیں۔ جن میں پرائیوٹ سیکڑ کو بھاری نمائندگی دی گئی ہے ۔ ہم کالام ، چترال ، ملاکنڈ اور جنوبی اضلاع کے سیاحتی مقامات کے لئے بھی علیحدہ اتھارٹیاں بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے خطیر رقم خرچ کی جا رہی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ سیاحتی مقامات کو محفوظ اور سیاحوں کے لئے پر کشش بنانے کے لئے آزاد مینجمنٹ ضروری ہے۔ تاکہ ترقی کے مجمو عی عمل میں شفافیت لائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے ترقیافتہ مما لک کی طرز پر قوانین وضع کئے جائیں۔ اسی طرح جھیلوں کی صفائی ستھرائی اور حفاظت کے لئے بھی اتھارٹیز ہونی چاہیئں ورنہ یہ وقت کے ساتھ تباہ ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے ترقیاتی عمل کو تیز تر کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ سیاحت ایک ایسا شعبہ ہے جس کو ترقی دے کر ہم صوبے کی معیشت کی کل وقتی طور پر مضبوط سہارا دے سکتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ہم نے گلیات میں سرکاری ریسٹ ہاو¿سز کو بھی عوام اور سیاحوں کے لئے کھول کر ایک نئی روایت ڈال دی ہے تاکہ سرکاری سہولیات سے عوام اور سیاح استفادہ کر سکیں جس کے نتیجے میں پچھلے سال بڑے پیمانے پر سیاح ان صحت افزاءمقامات سے لطف اندوز ہوئے اور آئندہ سال اس سے کئی زیادہ لوگ ان صحت افزاءمقامات کی طر ف دیکھ رہے ہیں اس لئے صوبائی حکومت کی تیاری بھی اس تناظر میں ہونی چاہئے۔

استاد غلام علی خان میرے لیے یونیورسٹی کا درجہ رکھتے ہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ٹی ایٹ فائیو میں میزبان آمنہ ملک سے معروف گلوکار طارق طافو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آواز ایک خداداد صلاحیت ہوتی ہے اور گلوکاری ہر کسی کا کام نہیں۔ انہوں نے کہا وہ دنیا کے بہت سے ممالک میں پرفارم کر چکے ہیں۔ فنکار ورسٹائل ہوتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں ہم انسانوں کے اندر صلاحیت ہوتی ہے لیکن تلاش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ انسان کو اپنا راستہ خود ہی ڈھونڈنا پڑتا ہے۔ میں نے غلام علی خان سے بہت سیکھا ہے میرے لیے وہ ایک یونیورسٹی کا درجہ رکھتے ہیں۔ میڈم نور جہاں اور استاد نصرت فتح علی خان سے بے حد متاثر ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ گلوکاری میں ہمارے خاندان کا ایک اور مقام ہے۔ پروگرام کے دوران انہوں نے اپنا گانا اور مقام پروگرام کے دوران انہوں نے اپنا گانا ”لاہور لاہور اے“ گا کر سنایا۔ انہوں نے بتایا میرا بیٹا تابش بھی گلوکاری کرتا ہے اس میں بہت ٹیلنٹ ہے وہ بڑا ہو کر خوب نام کمائے گا۔ ماڈل واداکا دیا علی نے کہا کہ ماڈلنگ کے ساتھ ساتھ میں بطور اداکارہ بھی کام کرتی ہوں میں نے بہت سے سیریلز بھی کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں دنیا میں کہیں بھی پرفارم کروں اپنے وطن کا نام روشن کریں جب میں بیرون ملک پرفارم کرنے گئی تو اتنی زیادہ لڑکیاں تھیں پہلے تو میں کنفیوز ہو گئی لیکن پھر میں نے ہمت کی اور خود کو اچھی امید دلائی۔ پاکستان میں بے پناہ ٹیلنٹ ہے اور اگر سپورٹ کیا جائے تو ہم پوری دنیا میں ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں۔ مجھے میڈیا کی بہت سپورٹ ملی۔ میری پہلی ترجیح ہے کہ دوسرے ممالک میں پاکستان کی نمائندگی کروں میں پاکستانی ہوں مجھے اپنے ملک سے پیار ہے۔

عامر خان کی فلم دنگل نے سب ریکارڈ توڑ دیے

مبئی(ویب ڈیسک) بالی ووڈ کے مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان کی حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم دنگل بھارتی فلمی تاریخ کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم بن گئی ہے۔بھارت کے تجارتی تجزیہ نگار ترن ادارش نے سوشل میڈیا پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ فلم دنگل اتوار تک باکس آفس پر 345 کروڑ سے زائد کا بزنس کر چکی ہے جو عامر خان کی فلم ’’پی کے‘‘سے زیادہ ہے جس نے 340 کروڑ روپے کا بزنس کیا تھا۔ اس طرح عامر خان کی فلم بھارت کی ہندی فلموں میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم بن گئی ہے۔

شوبزسرگرمیوں کےلئے پر امن حالات ضروری ہیں

لاہور(شوبزڈیسک) نامور گلوکارہ سائرہ نسیم نے کہا ہے کہ میری دلی دعا ہے کہ سال2017ءپاکستان کےلئے امن اورخوشیوںکا سال ثابت ہو، شوبزسرگرمیوں کے فروغ کےلئے پر امن حالات نا گزیرہیں اورخدا کا شکرہے کہ حالات میںدن بدن بہتری آ رہی ہے ۔ ایک انٹرویو میںان کا کہنا تھاکہ نئے سال میں اپنے پرستاروں کو خوبصورت گیتوںکا تحفہ دوں گی اور اس کےلئے منصوبے پر کام جاری ہے ۔میں نے ہمیشہتعداد کی بجائے معیار کو ترجیح دی ہے اور میر اکام اس کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔سائرہ نسیم نے کہا کہ میری دلی دعا ہے کہ نیا سال ہمارے پیارے ملک کےلئے امن اور خوشیوں کا سال ثابت ہو اوراسی سے ملک میں شوبز سر گرمیوں کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔

سجل علی نے اعتراض والے آئٹم سانگز سے ہاتھ کھینچ لیا

لاہور(شوبز ڈیسک) خوبرو اداکارہ سجل علی نے کہا ہے کہ ٹی وی اور فلم دونوں میں کام کرنے کا تجربہ اچھا رہا ہے ، میں نے کم عمری میں مختلف نوعیت کے کردار ادا کئے ہیں اور اب دل چاہتا ہے کہ کامیڈی کردار ادا کروں ۔ ایک انٹرویو میں اداکارہ نے کہا کہ آئندہ بھی بڑی سکرین کے لئے کام کروں گی لیکن یہ ضرور دیکھوں گی کہ میرے لئے جو کردار چنا گیا ہے اس میں اداکاری کا مارجن ہے کہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ایسے آئٹم سانگ نہیں کروں گی جن پر اعتراض کیا جا سکے ۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے بھاری فلم سائن کی ہے اور ایک فلم ” موم “ میں کام بھی کیا ہے اور مزید فلموں کے بارے میں قبل از وقت کچھ نہیں کہہ سکتی۔انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ میں نے صرف مظلوم لڑکی کے کردار نبھائے ہیں بلکہ مجھے فخر ہے کہ میں نے کم عمری میں مختلف نوعیت کے کردار نبھائے ہیں اور میرے پرستاروں نے مجھے ہر کردار میں پسند کیا ہے ۔ انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ لوگوں کی کیا بات ہے انہیں تو قیاس آرائیاں اور سکینڈل کےلئے کچھ مصالحہ چاہیے ہوتا ہے ۔