فنڈز کی عدم دستیابی پاکستان ہاکی لیگ پھر ملتوی

لاہور(آئی این پی)پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف)نے فنڈز کی عدم دستیابی اور ناقص اسٹرکچر کے باعث پاکستان ہاکی لیگ ایک بار پھر ملتوی کردی ۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ذرائع کے مطابق ہاکی لیگ کرانے کے لئے مطلوبہ فنڈز دستیاب نہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ مارچ اپریل میں قومی ٹیم مقررہ تاریخوں میں چار ملکی ٹورنامنٹ اور اذلان شاہ کپ میں شرکت کرے گی قومی ٹیم بیس مارچ کوآسٹریلیا میں چارملکی ٹورنامنٹ اور اپریل میں اذلان شاہ کپ میں حصہ لے گی ذرائع کے مطابق پی ایچ ایف کو لیگ کیلئے این او سی بھی نہیں مل سکا۔

میرے مستقبل کا انحصارٹیم کی ضرورت پرمنحصر

سڈنی (نیوزایجنسیاں)سینئر پاکستانی بیٹسمین یونس خان نے کہا ہے کہ میرے مستقبل کا انحصار ٹیم کی ضرورت پر ہوگا۔یونس خان کا کہنا ہے کہ میں کسی کو ’ سرپرائز ‘ دینا نہیں چاہتا کہ اچانک سامنے آکر کہوں میں جارہا ہوں یا میں آئندہ 5 برس تک کھیلوں گا، اس کا دارومدار میری ٹیم پر ہوگاکہ وہ مجھ سے کیا چاہتے ہیں، میں اس حوالے سے بورڈ کے ساتھ رابطے میں رہوں گا، اسی کے بعد فیصلہ کروں گا کہ آگے مجھے مزید کتنے وقت تک کھیلنا ہے۔ ابھی میری جسمانی حالت بہترین ہے، میں اب 10 ہزار رنز کے بہت قریب ہوں اور یہ کسی بھی پاکستانی کیلئے بہت بڑی کامیابی ہوگی۔، یونس نے خود کو پاکستان عظیم ترین بیٹسمین کہلوانے سے بھی انکار کردیا، واضح رہے کہ دس ہزار رنز کا سنگ میل عبور کرنے کے لیے یونس کو اب محض36رنز درکار ہیں۔

سپریم کورٹ نے” شریف خاندان“ کو مشکل میں ڈال دیا

اسلام آباد (صباح نیوز‘مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی سماعت سوموار تک ملتوی کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ اس اہم نوعیت کے مقدمہ میں سچ تک پہنچنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ عدالت کو بے اختیار نہ سمجھا جائے، عدالت کے پاس اختیار ہے کہ ریکارڈ پیش کرنے کا حکم جاری کرے، ثبوت پیش کرنے کی ذمہ داری اس پر ہوتی ہے جس کے پاس جائیداد ہو اگر آف شور کمپنیاں شریف خاندان کی ہیں تو انہیں ریکارڈ فراہم کرنا پڑے گا اگر شریف فیملی نے ثبوت نہ دیئے تو عمران خان کی بات ماننا پڑے گی۔ اگر شریف خاندان کمپنیوں کی ملکیت تسلیم کرتی ہے تو دستاویز فراہم کرنا بھی ان کی ذمہ داری ہے، انہیں بتانا پڑے گا کہ کمپنیاں کب بنیں، کس نے بنائیں اور اس کے لیے پیسہ کہاں سے آیا۔ دوسرے فریق کا موقف سن کر حکم دے سکتے ہیں کہ دستاویز پیش کریں ۔ آئین کے تحت کچھ درخواست گذار کو بھی ثابت کرنا ہے لیکن اس موقع پر اس پر بات کرنا قبل ازوقت ہو گا۔ شواہد ریکارڈ کرنے کی بات کریں تو درخواست گذار بائیکاٹ کا کہتے ہیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے جمعہ کومسلسل تیسرے روز پاناما کیس کی سماعت جاری رکھی اس دوران عمران خان کے وکیل نعیم بخاری کے دلائل جاری تھے کہ عدالتی وقت ختم ہونے پر سماعت سوموار تک ملتوی کردی گئی ، دوران سمات جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ وزیر اعظم کےخلاف الیکشن کمیشن میں بھی یہی معاملہ زیر سماعت ہے اور الیکشن کمیشن میں درخواستیں سپریم کورٹ کے بعد دائر ہوئیں یا پہلے۔ جس پر شاہد حامد نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے روبرو بھی وزیراعظم کی نااہلی کا معاملہ ہے اور الیکشن کمیشن میں درخوستیں پہلے سے دائر تھیں۔اس کے علاوہ عمران خان کی جانب سے شریف فیملی کے مالیاتی مشیر ہارون پاشا کانجی ٹی وی کو دیا گیا انٹرویو بطور ثبوت عدالت میں جمع کرایا گیا انٹرویو انہوں نے 6 دسمبر 2016 کو نجی ٹی وی کو دیا تھا۔ عمران خان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ انٹرویو کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کے نام سے1993 سے 1996 کے درمیان بے نامی فلیٹس خریدے گئے، جب فلیٹ خریدے گئے اس وقت مریم نواز کم عمر تھیں اور ان کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں تھا، دنیا کو دکھانے کے لیے مریم صفدر کو بینیفشری ظاہر کیا گیا، ان کے اصل مالک نواز شریف ہیں، اسی طرح دبئی میں بھی بے نامی اسٹیل مل لگائی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ مریم نواز آف شور کمپنیوں کی بینیفیشل مالک ہیں لیکن ان کے پاس جائیداد کے لئے رقم نہیں تھی، 2011 میں مریم نواز نے چوہدری شوگر مل سے 4 کروڑ 23لاکھ جب کہ 2012 میں اپنے بھائی حسن نواز سے 2 کروڑ 89 لاکھ روپے قرض لیا۔ 2013 میں پھر والد نے 3 کروڑ سے زائد کی رقم بطور تحفہ دی۔وکیل نعیم بخاری نے موقف اپنایا کہ 2011میں وزیرا عظم نے بیٹی کو 3کروڑ 70لاکھ بطور تحفہ دیے اور جب فلیٹ خریدے گئے تب مریم نواز کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں تھا ۔ 2013میں پھر والد نے 3کروڑ سے زائد کی رقم بطور تحفہ دی جبکہ 2011میں مریم نواز نے چوہدری شوگر مل سے 4کروڑ 23لاکھ کا قرضہ لیا اور 2012میں مریم نواز نے اپنے بھائی حسن نواز سے 2کروڑ 89لاکھ قرض لیا ۔جسٹس شیخ عظمت نے استفسار کیا کہ مریم نوا ز کو چوہدری شوگر مل میں شیئر ہولڈر کب بنایا گیا ؟ جسٹس اعجا ز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ کمپنی سے متعلق ریکارڈ ایس ای سی پی کے پاس موجود ہوتا ہے ۔نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی کمپنیوں نے موزیک سے آف شور کمپنیوں کی تفصیل مانگی تاہم تحقیقاتی ادارے نے کمپنیوں کی ملکیت اوردیگر امور کا دریافت کیا ۔ تحقیقاتی ادارو ں کو بتایا گیا کہ لندن فلیٹس کرائے پر نہیں دیے گئے اور یہ بھی بتایا گیا کہ فلیٹس میں مریم نواز اور فیملی رہائش پزیر ہیں ۔ سامبا بینک نے کہا کہ مریم ہماری اکانٹ ہولڈر ہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ بخاری صاحب آپکے دلائل سے مریم کا زیر کفالت ہونے کا معاملہ واضح نہیں ہوتا ۔۔کیا مریم کو جائیدا دمنتقلی کا دستاویزی ثبوت ہے؟جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی دستاویز نہیں ہے عدالت نے ابزرویشن دی کہ ایک دستاویز مریم کا سامبا بینک اور منروا کمپنی سے تعلق ظاہر کرتی ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ مریم نوا زکا کمپنیوں سے تعلق 2005سے لگتا ہے ۔جسٹس اعجاز افضل نے نعیم بخاری سے استفسار کیا کہ کیاآپکے پاس ایسی کوئی دستاویز ہے جو مریم نواز کی 2006کی ٹرسٹ ڈیڈ غلط ثابت کرسکے ؟ تو نعیم بخاری نے جواب دیا کہ اپنی دستاویز درست ثابت کرنا مریم نواز کی ذمہ داری ہے ۔نعیم بخاری نے موقف اپنایا کہ مریم نواز کے پاس سرمایہ نہیں تھا کہ فلیٹس خرید سکتیں تو عدالت نے ریمارکس دیے کہ بظاہر لگتا ہے خاندانی سرمائے سے فلیٹس خریدے گئے۔جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا کہ لندن فلیٹس مریم نواز کو کب اور کیسے منتقل ہوئے۔ کیا مریم کو جائیداد منتقلی کا کوئی دستاویزی ثبوت ہے،کوئی ایسی دستاویز ہے جس سے ثابت ہو کہ 2006کی ٹرسٹ ڈیڈ غلط ہے۔عمران خان کے وکیل نے کہا کہ جائیداد کی تفصیل سے متعلق کوئی دستاویز نہیں تاہم مریم نواز کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی فراہم کردہ دستاویز درست ثابت کریں، ایک دستاویز میں مریم نواز سامبا بنک اور منروا کمپنی سے تعلق ظاہر کرتی ہیں، تحقیقاتی ادارے نے موزیک فرم سے آف شور کمپنیوں کی تفصیلات مانگیں اور کمپنیوں کی ملکیت اور دیگر امور سے متعلق دریافت کیا، تحقیقاتی ادارے کو بتایا گیا کہ لندن فلیٹس کرائے پر نہیں دیئے گئے، ان میں مریم اور ان کی فیملی رہائش پذیر ہے۔جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ بے نامی جائیدادوں سے متعلق قانون موجود ہے، کیا تحفے میں دی گئی رقم بے نامی ہو جاتی ہے، تنازع صرف ٹرسٹی اور بینیفیشل مالک کا ہے، مریم اور حسین نواز کے ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط ہیں اور دونوں ٹرسٹی اس ڈیڈ کو تسلیم بھی کرتے ہیں، فلیٹس کی آمدن نہیں تھی تو ٹرسٹ ڈیڈ کی کیا ضرورت تھی۔ موزیک فرم کو ٹرسٹ ڈیڈ کا نہیں بتایا گیا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ اصل سوال ریکارڈ کا ہے، بار ثبوت اس پر ہوتا ہے جس کے قبضے میں چیز ہوتی ہے، معلوماتی خط میں مریم نواز کے ذرائع آمدن فیملی بزنس لکھا ہے، اس بات سے کس حد تک خاندان کے دوسرے لوگوں سے تعلق بنتا ہے، دوسرا فریق بتائے کمپنیاں کب بنی ،کس نے بنائی اور پیسہ کہاں سے آیا، دوسرے فریق کا موقف سن کر حکم دے سکتے ہیں کہ دستاویز پیش کریں، عدالت کا اختیار ہے کہ دستاویز طلب کرے۔ سچ تک پہنچنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ اگر شریف خاندان کے وکیل منروا فنانشل سروسز لمیٹڈ سے اپنی ملکیت ثابت کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں تو عدالت کو یہ ماننا پڑے گا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے وکیل کے دعوے درست ہیں۔دستاویزات کے درست ہونے کے بارے میں نعیم بخاری کے دلائل پر عدالت کا کہنا تھا کہ دستاویزات سے متعلق عدالت کو مطمئن کیا جائے، جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ اگر شریف خاندان کمپنیوں کی ملکیت تسلیم کرتی ہے تو دستاویز فراہم کرنا بھی ان کی ذمہ داری ہے، انہیں بتانا پڑے گا کہ کمپنیاں کب بنیں، کس نے بنائیں اور اس کے لیے پیسہ کہاں سے آیا۔ ۔جسٹس اعجاز افضل نے کہاکہ التوفیق کیس میں میاں شریف۔ عباس شریف اور شہباز شریف کا نام ہے جبکہ مریم کا نام نہیں ہے نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ مریم نواز آف شور کمپنیوں کی بینیفیشل مالک ہیں۔ مریم نواز کے پاس جائیداد کے لئے رقم نہیں تھی۔ ۔،جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ بادی النظرمیں لگتا ہے کہ فلیٹس شریف خاندان کے سرمایہ سے خریدے گئے۔ جسٹس عظمت نے کہا کہ تنازعہ صرف ٹرسٹی اور بینیفیشل مالک کا ہے ۔موسیکافونسیکا فرم کو ٹرسٹ ڈیڈ کا نہیں بتایا گیا لیکن سوال ہے کہ کیا ٹرسٹ ڈیڈ قانون کے مطابق ہے۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہاکہ سوال یہ بھی ہے کہا موزیکافونسیکا کمپنی کو اس بارے میں قانونی طور پر معلومات فراہم کی جاسکتی ہے۔ جسٹس عظمت نے کہا کہ فلیٹس کی آمدن نہیں تھی تو ٹرسٹ ڈیڈ کی کیا ضرورت تھی۔لیکن مریم نواز کے نام پر دونوں فریق کسی حد تک متفق ہیں۔ دبئی میں بے نامی جائیداد کے حوالے سے نعیم بخاری کے دلائل پر جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ معلوماتی خط میں مریم نواز کے زرائع فیملی بزنس لکھا ہے۔اس بات سے کس حد تک خاندان کے دوسرے لوگوں سے تعلق بنتا ہے ۔ جسٹس عظمت کا کہنا تھا کہ مریم اور حسین نواز کے ٹرسٹ ڈید پر دستخط ہیں ۔ دونوں ٹرسٹی ڈیڈ کو تسلیم کرتے ہیں ۔ بے نامی صرف کہہ دینا کافی نہیں ہو گا۔ بے نامی کا قانون موجود ہے صرف گپ شپ سے نہیں ہو گا ۔ ٹرسٹ ڈیڈ کا قانونی ہونا بھی ایک سوال ہے۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ وہ کمپنیوں ملکیت تسلیم کرتے ہیں تو دستاویز دینا بھی انکی ذمہ داری ہے۔دوسرے فریق کی ذمہ داری ہے کہ بتائے کمپنیاں کب بنی کس نے بنائی اور پیسہ کہاں سے آیا اور اصل سوال ریکارڈ کا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ منی ٹریل پیش کرنے کا حکم بھی عدالت دے سکتی ہے۔ جسٹس عظمت سعید کاکہنا تھا کہ تفصیل نہیں دیں گے تو دستاویزات ادھوری ہوں گی،جسٹس اعجاز افضل کا نعیم بخاری سے کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں نہ انکوئری چل رہی ہے نہ ٹرائل کورٹ، دستاویزات سے متعلق عدالت کو مطمئن کریں، جسٹس عظمت نے نعیم بخاری کوبرطانوی فنانشل انوسٹی گیشن ایجنسی کی طرف سے موسیکافونسیکاکو کی گئی ای میلز کا ریکارڈ دکھانے پر کہاکہ ای میل براہ راست شکایت کنندہ کو نہیں بھیجی گئی۔جسٹس اعجاز افضل خان کا نعیم بخاری سے کہنا تھا کہ دوسرے فریق کا موقف سن کر حکم دے سکتے ہیں کہ دستاویز پیش کریں لیکن آئین کے تحت کچھ آپ کو بھی ثابت کرنا ہے آپ اپنے دلائل دیں اس موقع پر ان پر بات کرنا قبل ازوقت ہو گا۔انہوں نے عمران خان کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہابخاری صاحب آپ اپنے پتے سامنے لائیں پھر ہم دوسرے فریق کو بھی سنیں گے۔جسٹس عظمت سعید نے نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے شواھد ریکارڈ کرنے کی بات کریں تو آپ بائیکاٹ کا کہتے ہیں ۔۔ کیونکہ تفصیل نہیں دیں گے تو دستاویزات ادھوری ہوں گی، بعد ازاں مقدمات کی مزید سماعت سوموار کی صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی گئی اس روز بھی نعیم بخاری اپنے دلائل جاری رکھیں گے ۔

کسی کو زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دینگے, اہم اعلان

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب مےں بلدےاتی حکومتوں کا نظام فعال ہوچکا ہے اورپنجاب حکومت بلدےاتی حکومتوں کو ہر سطح پر بھر پورتعاون فراہم کرے گی۔پنجاب حکومت نے بلدےاتی حکومتوں کو بااختےار بناےا ہے اور مالےاتی خود مختاری بھی دی گئی ہے ۔عوام کے نچلی سطح پر مسائل حل کرنے کےلئے بلدےاتی حکومتوں کو ہر ممکن وسائل دےں گے۔انتظامی و مالےاتی اختےار کےساتھ بلدےاتی حکومتوں کےلئے ہر طرح کے وسائل حاضر ہےں -اختےارات اورذمہ داری کےساتھ جوابدہی بھی ہوگی۔عوام کی خدمت کرنے والوں کوسرآنکھوں پر بٹھائےں گے اورجو عوام کی خدمت نہےں کرے گا اس کی بازپرس ہوگی۔بلدےاتی نمائندوں کو ان کا حق دےں گے اوران کو پوری اہمےت دی جائے گی۔امےد ہے کہ جس نئے سفر کا آغاز ہوا ہے وہ کامےابی و کامرانی کےساتھ ہمکنار ہوگا۔ماضی مےں بلدےاتی حکومتےں بنتی رہی ہےں، بدقسمتی سے ڈکٹےٹر مشرف کے دور مےں بلدےاتی حکومتوں کے نظام پر کرپشن کا بازار گرم رہا ہے کیونکہ اس وقت بلدےاتی حکومتوں پر کوئی چےک اےنڈ بےلنس نہےں تھا -خود احتسابی کا نظام کسی بھی سسٹم کی کامےابی کےلئے ضروری ہے کیونکہ چےک اےنڈ بےلنس کے بغےر کوئی نظام آگے نہےں بڑھ سکتا۔وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار آج یہاں صوبائی وزراء،اراکےن قومی و صوبائی اسمبلی اورلاہور کے مےئرز و ڈپٹی مےئرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا-وزیر اعلی نے کہا کہ عوام نے عام انتخابات 2013ءکی طرح بلدےاتی الےکشن مےں بھی مسلم لےگ(ن) کی قےادت پر بھر پور اعتماد کااظہار کےا ہے اورمجھے امےد واثق ہے کہ آپ عوامی منصب کے تقاضوں پر پورا اترےں گے-ہم ملکر عوامی خدمت کے نئے رےکارڈ قائم کرےں گے-عوام نے ووٹ دےکر آپ کو منتخب کےا ہے اور اب آپ کے منصب کا تقاضا ہے کہ عوامی خدمت کی ذمہ داری نبھاتے ہوئے عوام کی توقعات پر پورا اترےں – انہوں نے کہا کہ بلدےاتی نمائندے محنت،دےانت اورامانت کو شعار بنائےںگے اورآپ عوام کی خدمت کےلئے دن رات اےک کردےں گے اور اس ضمن مےں اپنی تمام تر توانائےاں بروئے کار لائےں گے-نچلی سطح پر عوام کے مسائل کے حل کےلئے آپ نے موثر انداز مےں کام کرنا ہے اس لئے عوام کی خدمت کےلئے وےژن کےساتھ منصوبہ بندی کر کے اےک ٹےم کے طورپر سرگرم عمل ہوجائےں- انہوںنے کہا کہ شفافےت مسلم لےگ (ن) حکومت کا طرئہ امتےاز ہے -مےری حکومت مےں کرپشن کی قطعا کوئی گنجائش نہےں اور آپ نے امانت ،محنت اوردےانت کے ساتھ اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہے -انہوںنے کہا کہ انتظامےہ بلدےاتی حکومتوں کو ہر طرح کا تعاون فراہم کرے گی اور اس ضمن مےں نے ہداےات جاری کردی ہےں-انہوںنے کہا کہ بلدےاتی حکومتوں کو موثر اور فعال بنا کر ہی نچلی سطح پر مسائل حل ہوں گے-آپ نے عوام کی تواقعات پر پورا اترنا ہے اوراس مقصد کےلئے آپ نے اپنی صلاحتےوں کے جوہر دکھانے ہےں -انہوں نے کہا کہ صفائی ،سٹرےٹ لاےٹس،واٹر اےنڈ سےنی ٹےشن اوردےگر مسائل کے حل کےلئے محنت سے کام کرےں -تعلےم اورصحت کی سہولتوں کی بہتری کےلئے بھی آپ کا کرداربہت اہمےت کا حامل ہے-منتخب بلدےاتی نمائندے ترقےاتی منصوبوں کی نگرانی کرےں ۔بلدےاتی نمائندوں نے اس موقع پر اظہار خےال کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے وےژن کے مطابق ہم آپ کے اعتماد پر پورا اترےں گے اورعوام کی خدمت کو ہم اپنا شعار بنائےں گے-صوبائی وزراء،اراکےن قومی وصوبائی اسمبلی،لاہور کے مےئراور ڈپٹی مےئرز نے اجلاس مےں شرکت کی۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی زیرصدارت ےہاںپنجاب فوڈ اتھارٹی کی کارکردگی کا جائزہ لینے سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔وزیراعلیٰ نے اجلاس کے دوران پنجاب فوڈ اتھارٹی کا دائرہ کار صوبے کے دیگر5 ڈویژنوں میں بھی بڑھانے کی منظوری دےتے ہوئے کہا کہ لاہور، ملتان، گوجرانوالہ، راولپنڈی اور مری کی طرز پر اتھارٹی کا دائرہ کار دیگر ڈویژنوں تک بھی بڑھانے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔وزےراعلیٰ نے ملاوٹ مافیا کے خلاف بلاامتیاز کریک ڈاﺅن جاری رکھنے کا حکم دےتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں کسی بھی قسم کا کوئی دباﺅ قبول نہ کیا جائے کےونکہ اشیائے خورد و نوش میں ملاوٹ ایک سنگین جرم ہے اور جعلی و غیر معیاری ادویات تیار و فروخت کرنےوالوں کی طرح ملاوٹ مافیا کو بھی نشان عبرت بنانا ہوگا۔ محنت اورعزم کےساتھ ذمہ داری نبھائیں گے تو کامیابی قدم چومے گی۔عوام کو کسی بھی صورت ملاوٹ مافیا کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔ملاوٹ مافیا کو انسانی صحت سے نہیں کھیلنے دیں گے اوراےسا کالا دھندہ کرنے والوں کو جرمانوں کے ساتھ جیلوں میں بھی جانا ہوگا۔اب ملاوٹ مافیا کو صرف جرمانے نہیں بلکہ قید کی سزائیں بھی ہوں گی۔ایسے افراد اس وقت کالے کاروبار سے توبہ تائب ہوں گے جب یہ جیلو ںکی ہوا کھائیں گے۔انہوںنے کہا کہ جہاں ملاوٹ شدہ اشیائے خورد و نوش تیار یا فروخت ہوتی ہیں اس کے مالک کو پکڑا جائے اور قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔وزےراعلیٰ نے راولپنڈی میں ملاوٹ مافیا کی پشت پناہی کرنے والے فوڈ انسپکٹر کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دےتے ہوئے کہاکہ فوڈ انسپکٹر کے خلاف قواعد و ضوابط کے مطابق ایکشن لیتے ہوئے محکمانہ کارروائی بھی عمل میں لائی جائے۔انہوںنے کہا کہ اشیائے خور د ونوش ، گھی اور دودھ میں ملاوٹ کا خاتمہ کرنا ضروری ہے۔دودھ بچوں اور بڑوں کی بنیادی ضرورت ہے۔غیر معیاری،ناقص اور مضر صحت دودھ تیار اور فروخت کرنے والے انسانی صحت سے کھیل رہے ہیںاورےہ عناصرانسانےت کے دشمن ہےں اور ان کی سرکوبی ضروری ہے۔ اےسا گھناو¿نا کاروبار کرنے والے عناصر کسی رعاےت کے مستحق نہےں ۔مضرصحت کھلا دودھ ہوےاڈبے والا، کسی کو چند کوڑےوں کی خاطراپنے بچوںکی زندگےوںسے کھےلنے کی اجازت نہےں دےں گے۔ انہوںنے کہا کہ ڈبے ےا کھلے دودھ مےںمضرصحت اجزاءملانے والے مافےاسے کوئی رو رعایت نہیں ہوگی۔ عوام کو دودھ جےسی بنےادی ضرورت کے نام پر زہر کھلانے والے معاشرے کا ناسورہےں۔ صوبے کے عوام مجھے اپنی جان سے زےادہ عزےز ہےںاور کسی کوبھی دودھ کے نام پر زہر بےچنے کی اجازت نہےں دی جاسکتی ۔انہوںنے کہا کہ ملاوٹ مافیا کے خلاف سزائیں مزید سخت اور جرمانو ںمیں اضافہ کیا جائے گااوراس ضمن میں پنجاب فوڈ اتھارٹی ایکٹ 2011 میں ضروری ترامیم کی جائیں۔انہوںنے کہا کہ اتھارٹی کا دائرہ کار بڑھانے کے ساتھ بہترین کوالیفائیڈ ہیومن ریسورس کی بھرتی کا عمل جلد مکمل کیا جائے۔وزےراعلیٰ نے ہداےت کی کہ اتھارٹی میں خالی آسامیوں کیلئے بھرتی کا عمل شفاف طریقے سے جلد مکمل کیا جائے۔وزیراعلیٰ نے بھرتیوں کے عمل میں تاخیر پرناراضگی کااظہارکےااورکہاکہ پنجاب پیور فوڈ رولز 1960 میں ترامیم کا مسودہ جلد تیار کیا جائے۔انہوںنے کہا کہ اتھارٹی کے کاموں کیلئے سمری مت بھیجی جائے، از خود فیصلے کرکے عملدرآمد کیا جائے۔وزیراعلیٰ نے پنجاب فوڈ اتھارٹی میں انٹیلی جنس سسٹم کے قیام کی منظوری دے دی۔انٹیلی جنس سسٹم کے ذریعے ملاوٹ مافیا کا سراغ لگایا جاسکے گا اور اتھارٹی کے عملے پر بھی کڑی نظر رکھی جائے گی۔انہوںنے کہا کہ ملاوٹ کرنے والے مافیا کو ختم کریں گے اورعوام کو حفظان صحت کے اصولو ںکے مطابق اشیائے خورد و نوش کی فراہمی ہر صورت یقینی بنائیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے میں جعلی و غیر معیاری ادویات کے خاتمے اور معیاری ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کے حوالے سے کئے جانے والے اقدمات پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ۔ وزیراعلیٰ نے جعلی و غیرمعیاری ادویات کے خلاف مہم کو مزید تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جعلی اور غیر معیاری ادویات تیار و فروخت کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت کارروائی جاری رکھی جائے۔ انہو ںنے کہا کہ جعلی و غیر معیاری ادویات تیار و فروخت کرنے والوں کے خلاف سزائیں سخت کی گئی ہیں اور جرمانوں کو بڑھایا گیا ہے۔ معیاری ادویات ہر مریض کا حق ہے اور یہ حق انہیں ہرصورت پہنچائیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ معیاری ادویات کی فراہمی کیلئے لاہور میں جدید ڈرگ ٹیسٹنگ لیب کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے جبکہ دےگر پانچ شہروںمےں بھی اس ضمن مےں ڈرگ ٹےسٹنگ لےبز کو اپ گرےڈ کےاجارہاہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ نئے تربیت یافتہ عملے کولاہورکی ڈرگ ٹیسٹنگ لیب میںجلد تعینات کیا جائے اور ادویات کے نمونے بیرون ملک دنیا کی بہترین لیبارٹریوں سے بھی چیک کرائے جائیں۔ انہو ںنے کہا کہ صوبے سے جعلی اور غیر معیاری ادویات کا گورکھ دھندا ہر قیمت پر بند کرائیں گے۔متعلقہ محکموں اور اداروں کو اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے جذبے، عزم اور ذمہ داری کے ساتھ فرائض سرانجام دینا ہیں۔ صوبائی وزراءخواجہ سلمان رفیق ، خواجہ عمران نذیر، اعزازی مشیر ڈاکٹر عمر سیف ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ، سیکرٹریز قانون ، پراسیکیوشن ، سپیشلائزڈ ہیلتھ اینڈمیڈیکل ایجوکیشن، پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ ، وائس چانسلرکنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی ، ڈی جی پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

نیب ریفرنس: پرویز الٰہی پر فرد جرم، احتساب کا عمل یا سیاسی انتقام؟

الاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے ‘ مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی ناجائز اثاثوں کے ریفرنس میں نیب کے سامنے پیش ہوگئے۔قومی احتساب بیورو(نیب) لاہور نے چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی کے ناجائز اثاثوں کا کیس دوبارہ کھول کر انہیں آج طلب کیا تھا۔مسلم لیگ (ق) کے رہنماو¿ں کو 12 سال پہلے ہونے والی تحقیقات کے سلسلے میں طلب کیا گیا اور وہ آج نیب کے سامنے پیش ہوئے جہاں 3 رکنی تفتیشی ٹیم ان کا بیان ریکارڈ کیا۔ذرائع کے مطابق نیب حکام نے چوہدری برادران سے 75 سوالات کیے اور انہیں سوالنامہ بھی پیش کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ نیب حکام نے چوہدری شجاعت حسین سے کہا کہ امید ہے آپ کو دوبارہ بھی بلائیں گے جس پر انہوں نے کہا کہ جب بھی بلائیں گے، قانون کی عملداری کے لیے حاضر ہوں گے۔نیب کی تحقیقات کے مطابق چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی پر ناجائز اور غیر قانونی اثاثے بنانے کا الزام ہے۔واضح رہےکہ نیب نے پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف بھی آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس دائر کیا جس میں ان پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے۔ مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا ہے کہ ہمیں تحقیقات کے حوالے سے کوئی خوف نہیں ہے، ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا اور آئندہ بھی کریں گے۔مقدمے کو مقدمہ سمجھنا چاہیے اور اسے مقدمہ کی طرح ہی لڑنا چاہیے۔لاہور میں پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ نیب بھی ہمارا اداراہ ہے نیب جب بھی ہمیں بلائے گا ہم جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ الزامات لگانے کی روایت ختم کرنی چاہیے، ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کا اداروں کے حوالے سے جو موقف ہے وہ کھل کر سامنے آرہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میرے اوپر تین قتل کے مقدمات بنے اور میں نے تمام مقدموں کا سامنا کیا۔نیب کے حوالے سے پوچھے گئے سوال میں ان کا کہنا تھا کہ نیب نے ہمیں بلایا تو ہم پیش ہوگئے، آئندہ بھی اگر بلائیں گے تو ہم حاضر ہوں گے، مقدمے کو مقدمہ سمجھنا چاہیے اور اسے مقدمہ کی طرح ہی لڑنا چاہیے۔اس سے قبل نیب حکام کی جانب سے چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الہی کو طلب کیے جانے پر دونوں قائدین نیب لاہور میں پیش ہوئے اور مبینہ کرپشن کی تفتیش کے حوالے سے اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔واضح رہے کہ چوہدری پرویز الہی کے خلاف 2 ارب 42 کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد رقم کی کرپشن کا الزام ہے۔نیب ذرائع کے مطابق نیب کی چار رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے چوہدری برادران سے مبینہ کرپشن کے حوالے سے تفتیش کی، نیب ذرائع کے مطابق چوہدری برادران کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال سے اثاثوں میں اضافے سے متعلق تفتیش زیر التوا ہیں، یہ تفتیش سابق صدر (ر) پرویز مشرف کے دور میں چار جنوری 2000 کو شروع کی گئی تھی۔جبکہ چیئرمین نیب نے براہ راست تفتیش کی منظوری دی تھی، چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الہی کے خلاف تفتیش میں تفتیشی افسر نے 30 ستمبر کو رپورٹ ڈی جی نیب کو بھجوائی، ڈی جی نیب نے رپورٹ چیئرمین نیب کو بھجوائی، جس پر چیئرمین نیب نے تفتیش جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

اسامہ بن لادن کے بیٹے بارے امریکی انکشاف

واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکا نے عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے بانی رہنما اسامہ بن لادن کے بیٹے اور وارث حمزہ بن لادن کا نام دہشتگردوں کی بلیک لسٹ میں شامل کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے حمزہ بن لادن کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کا حکم دیا جس کا مطلب کوئی بھی امریکی شہری حمزہ سے کسی طرح کا کوئی رابطہ نہیں کرسکے گا، جبکہ امریکا میں اگر ان کے اثاثے موجود ہیں تو وہ بھی منجمد کر لیے جائیں گے۔اسامہ بن لادن کے ٹھکانے پر کارروائی میں امریکی نیوی سیل کو ملنے والے خطوط میں حمزہ نے اپنے والد سے ان کے نقش قدم پر چلنے کے لیے ٹریننگ کی درخواوست کی تھی۔ان خطوط کی جانچ پڑتال کرنے والے سی آئی اے کے تجزیہ کار نے 2009 میںبتایا تھا کہ حمزہ نے جس وقت ایبٹ آباد میں چھپ کر رہنے والے اپنے والد کو خط لکھا، تب دونوں نے ایک دوسرے کو 8 سال سے نہیں دیکھا تھا تاہم اسامہ بن لادن اس وقت ایران میں نظر بند اپنے بیٹے کو القاعدہ کا سربراہ بننے کی تربیت فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد ان کے مصری نائب ایمن الظواہری نے تنظیم کی باگ دوڑ سنبھالی تاہم حمزہ نے اپنے حامیوں کے لیے آڈیو پیغام جاری کیا۔جولائی 2016 میں سامنے آنے والے آڈیو پیغام میں حمزہ بن لادن نے، ان کے والد کو قتل کرنے پر امریکا سے بدلہ لینے کی دھمکی دی تھی۔ہم سب اسامہ ہیں کے عنوان سے جاری ہونے والے 21 منٹ کے اس آڈیو پیغام میں حمزہ نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف عالمی تنظیم کی کارروائیاں جاری رکھنے کا وعدہ کیا تھا۔

بغلیں بجانے والے وزراءمنہ چھپاتے پھریں گے…. اہم رہنما کے انکشاف سے سیاسی حلقوں میں ہلچل

اسلام آباد (ویب ڈیسک) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ عدالتی ریماکس پر وزراءپریس کانفرنس کرکے روزانہ بغلیں نہ بجائیں ¾بغلیں بجانے والے وزرا منہ چھپاتے پھریں گے۔پاناما لیکس کیس کی سماعت سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ پانامالیکس کیس جنوری میں ہی ختم ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کیس پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین کیس ہے۔

تعلیمی اداروں میں غیر قانونی دھندے عروج پر …. طلباءکے ساتھ مل کر پولیس والے کیا کرتے ہیں جان کر آپ بھی سوچنے پر مجبور ہوجائیں گے

لاہور( ویب ڈیسک)لاہور کے تعلیمی اداروں میں منشیات بکنے لگی ¾ طلبا کے ساتھ پولیس والے بھی ملوث پائے گئے ¾ تھانہ ڈیفنس کے اہلکاروں سمیت پانچ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ¾ سرکاری گرلز کالجز میں نشہ آور چیونگم کی فروخت کا بھی انکشاف۔تعلیمی اداروں میں منشیات جیسا زہر فروخت کرنے کے انکشاف اس وقت ہوا جب نجی یونیورسٹی کے دو طلبہ موت کی وادی میں چلے گئے۔ ورثا نے تو کسی بھی قسم کی پولیس کاروائی سے انکار کر دیا تاہم پولیس نے خود سے تفتیش شروع کی تو ڈیفنس کے علاقے سے عظیم نامی طالبعلم کو حراست میں لے لیا۔ عظیم نے تفتیش میں اپنے ساتھیوں کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں۔ پولیس نے اس کے ساتھیوں کے خلاف چھاپے مارے تو 4 افراد کو حراست میں لے لیا۔ حراست میں لیے افراد تھانہ ڈیفنس بی کے اہلکار نکلے جن میں منور، ناصر، جمشید اور عروج یعقوب مسیح شامل ہیں جبکہ عظیم کا ایک ساتھی ملزم طالبعلم معید اہلکاروں کے ساتھ مل کر کوکین، چرس اور آئس مہیا کرتا تھا۔ پولیس حکام کے مطابق کریک ڈاون کسی واقعہ کو بنیاد بنا کر نہیں کیا جا رہا جبکہ محکمے میں شامل کالی بھیڑوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا جا رہا ہے۔ تعلیمی اداروں میں منشیات فروخت کرنے کے حوالے سے جاری کریک ڈاون میں اب تک 8 ملزمان کو گرفتار جبکہ تین مختلف مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔

مشہور چائے والا کس شعبے میں جانا چاہتے ہیں

اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستانی گلوکارہ و اداکارہ مسکان جے کے ساتھ فوٹوشوٹ کے بعد اہلخانہ کی ناراضی کے بعد ارشدخان چائے والا کے شوبز کوخیرباد کہنے کی خبریں گرم تھیں لیکن اب’ چائے والا‘ میدان میں آگیااورشوبز سے کنارہ کشی کرنے کی تردید کردی۔تفصیلات کے مطابق خبریں تھیں کہ مسکان جے کے ساتھ فوٹو شوٹ کے بعد ارشدخان کی فیملی برہم ہوگئی اور خود کو انٹرٹینمنٹ کی دنیا سے دور رکھنے کے لیے دباﺅ بڑھ گیا جس کے بعد ارشد خان نے شوبزچھوڑنے کا فیصلہ کیا اور دوبارہ پرانے ڈھابے پر ہی چائے بیچتے دکھائی دیں گے تاہم ارشدخان کے منیجر عبداللہ کاکہناتھاکہ ’سوشل میڈیا سے شہرت پانیوالا سٹارجرنلزم کی دنیا میں قدم رکھنا چاہتا ہے کیونکہ تفریح سے وابستہ یہ وہ واحد کام ہے جواس کی فیملی کیلئے قابل قبول ہے۔ شوبز چھوڑنے کی خبرسامنے آنے پر ارشدخان بھی میدان میں آگئے اور اپنے فیس بک پیج پر لکھاکہ شوبز چھوڑنے اور دوبارہ ڈھابہ سنبھالنے کی خبر جعلی ہے اور اس کو رپورٹ کریں۔

آئندہ سال کچل ڈالیں گے…. امریکہ انسانی تہذیب کے حق میں

واشنگٹن (ویب ڈیسک )امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ داعش نے انسانی تہذیب کے خلاف جنگ مسلط کر رکھی ہے ¾ آئندہ سال پوری طرح کچل ڈالیں گے ۔واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جان کیری نے کہا کہ داعش پرانے مراکز سے محروم ہو رہی ہے مگر ساتھ ہی تنظیم نئے اڈوں کے قیام کے لیے کوشاں ہے اور زیادہ سے زیادہ حملے کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ داعش کے خلاف جنگ کا عالمی پلان کامیاب اور نتیجہ خیز ثابت ہوا ہے۔ نیوز کانفرنس میں ایک اور سوال کے جواب میں جان کیری نے کہا کہ ایران جوہری بم تیار نہیں کر سکتا کیونکہ تہران اپنے 98 فی صد افزودہ یورینیم سے دست بردار ہو چکا ہے۔ جان کیری نے خبردار کیا کہ ایران کے جوہری پروگرام پرطے پائے سمجھوتے سے پیچھے ہٹنا انتہائی خطرناک اقدام ثابت ہو سکتا ہے۔شام میں جاری بحران کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں جان کیری نے کہا کہ بشارالاسد اور ان کے حلیف دانستہ طور پر بحران کو طول دے رہے ہیں۔ امریکا اب بھی شام کے مسئلے کا فوجی کے بجائے سیاسی حل چاہتا ہے۔