پاک فوج کا بڑا نقصان, کرنل سمیت 3اہلکار شہید،4زخمی

پنجگور(مانیٹرنگ ڈیسک)بلوچستان کے ضلع پنجگور کے علاقے شنگر میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے فرنٹیر کور کے کرنل عامر وحید سمیت 3 ایف سی اہلکار شہید اور 3 زخمی ہوئے جب کہ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق پنجگور کے علاقے شنگر میں شرپسند عناصر کی جانب سے فرنٹیر کور کے اہلکاروں پر فائرنگ کی گئی ،جس کے نتیجے میں کرنل عامروحید اور دو اہلکار نائیک مسعود ،سپاہی عرفان شہید ہوگئے جبکہ ایک افسر شجیع اللہ ،حوالدار عطائ الرحمن اور سپاہی سعود زخمی ہوگئے۔ حملے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔فائرنگ کے بعد شرپسند فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تاہم سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے علاقے کا محاصرہ کر کے ملزمان کی گرفتاری کے لئے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ، وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری نے پنجگور میں سیکیورٹی اہلکاروں پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی۔

ملالہ اور فوجی افسران پر حملوں میں ملوث 7دہشتگرد ہلاک

کراچی، اسلام آباد(کرائم رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی کے علاقے بفرزون میں متحدہ کے رہنما خواجہ اظہار الحسن پر عید کی نماز پڑھنے کے بعد شہریوں سے عید ملنے کے دوران نامعلوم موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کردی۔ سیکورٹی پر مامور ایک پولیس اہلکار اور ایک کم عمر نوجوان جاں بحق اور 5 افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں ایک حملہ آور بھی مارا گیا۔ واقعے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ تفصیلات کے مطابق عیدالاضحی کے روز ہفتہ کی علی الصبح ساڑھے سات بجے تیموریہ تھانے کی حدود بفرزون میں سیکٹر 15-A3 میں مسجد محمودیہ کے باہر مسجد سے عید کی نماز پڑھ کر نکلنے والے متحدہ کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن پر پہلے سے گھات لگائے ہوئے دو موٹر سائیکلوں پر سوار تین ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جس سے خواجہ اظہار الحسن معجزانہ طور پر بچ گئے جبکہ ان کا سرکاری پولیس گارڈ کانسٹیبل محمد معین اور محلے دار لڑکا 14 سالہ ارسل جاں بحق ہوگئے جبکہ مقتول لڑکے کے والد کامران سمیت 5 افراد نواز، آصف، عبدالوارث اور شکیل زخمی ہوگئے۔ فائرنگ کے دوران مسجد سے نماز پڑھ کر باہر نکلنے والے نمازیوں میں بھگدڑ مچ گئی۔ فائرنگ کرنے والے ملزمان جن میں سے ایک پولیس سے مشابہت رکھنے والی وردی میں ملبوس تھا جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ فائرنگ کی آواز سن کر علاقے میں مساجد اور قریبی امام بارگاہ النجف کی سیکورٹی کے لئے گشت کرنے والی تیموریہ تھانے کی موبائل موقع پر پہنچ گئی اور فرار ہونے والے ملزمان کا تعاقب شروع کردیا۔ اس دوران ملزمان اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ ملزمان کی فائرنگ سے پولیس موبائل کے شیشے ٹوٹ گئے اور ایک پولیس اہلکار کے ہاتھ پر گولی لگی تاہم پولیس کی جوابی فائرنگ سے ایک حملہ آور گرگیا اور زخمی حالت میں گلیوں میں گھس گیا۔ علاقہ کے لوگوں نے ملزم کو گھیر لیا اور تشدد کرکے ہلاک کردیا۔ ملزم کو سر میں گولی لگی ہوئی تھی جبکہ دیگر ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ واقعے کے بعد رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور ہلاک وزخمی ہونے والوں کو عباسی شہید اسپتال لایا گیا۔ ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ کے علاوہ رینجرز اور پولیس کے اعلیٰ افسران سیاسی وسماجی رہنما بھی خواجہ اظہار الحسن کی رہائش گاہ پہنچے اور واقعے کے بارے میں تفصیلات معلوم کیں۔ قائم مقام گورنر سندھ آغا سراج درانی نے خواجہ اظہار الحسن پر حملے کا فوری سخت نوٹس لیا اور آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کی ۔ سندھ کے وزیر داخلہ سہیل انور سیال اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماءمولا بخش چانڈیو نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے ایسے واقعات برداشت نہیں کئے جائیں گے۔وزیر داخلہ نے آئی جی کراچی کو معاملے کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا جس پر پیش رفت جاری ہے سندھ رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل محمد سعید بھی کراچی میں سندھ اسمبلی میں حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن کی رہائش گاہ پر گئے اور عید کی نماز کے بعد اُن پر ہونے والے حملے کے بارے میں پوچھا۔ڈی جی رینجرز نے یقین دلایا کہ اس گھناﺅنی کارروائی کے پس پردہ ملزموں کو جلد گرفتار کیا جائے گا۔جبکہ وفاقی وزیر د اخلہ احسن اقبا ل نے بھی ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کو ٹیلیفون کیا اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ واقعے میںملوث ملزموں کوجلد گرفتار کیاجائیگا انہوں نے اس سلسلے میں وفاقی اداروں کے مکمل تعاون کا یقین دلایا ۔ ادھرصدرممنون حسین اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اورسندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہارالحسن پر عیدکے پہلے روز کراچی میں حملے کی سخت مذمت کی ۔واقعے میں ایک پولیس اہلکار اور ایک شہری کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے صدرممنون حسین نے کہاکہ دہشت گردوں کو عوام کے جان ومال سے کھیلنے نہیں دیاجائے گا ۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعے کے بارے میں رپورٹ بھی طلب کی ۔خواجہ اظہار پر حملے کا مقدمہ دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج کیاگیا ۔کراچی میں سی ٹی ڈی پولیس نے خواجہ اظہار الحسن پر حملے کا مقدمہ درج کیا، مقدمہ تیموریہ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او جمال لغاری کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ انسداد دہشت گردی، قتل، اقدام قتل اور پولیس مقابلے کی دفعات 302، 324 اور 353 کے تحت درج کیا گیا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن پر حملے کے کیس کی تحقیقات میں پیش رفت سامنے آگئی ہے۔ مارا گیا مبینہ دہشت گرد حسان اسرار پی ایچ ڈی ڈاکٹر تھا جبکہ انجینئرنگ یونیورسٹی میں پروفیسر بھی تھا۔ ذرائع کے مطابق حساس کے پاس سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی فرانزک رپورٹ آگئی ہے۔ یہ پستول عزیز آباد میں ڈی ایس پی ٹریفک کے قتل میں استعمال ہوا تھا۔ اسی پستول سے رمضان المبارک میں سائٹ میں 4 پولیس اہلکاروں کا قتل کیا گیا تھا۔ گزشتہ روز فائرنگ میں 2 نائن ایم ایم پستول استعمال ہوئے جن کے 34 خول ملے تھے۔ دوسرا پستول حالیہ دنوں میں پولیس اہلکاروں سمیت دیگر کے قتل میں استعمال ہوا ہے۔ دوسرا پستول دیگر 2 دہشت گرد لے کر فرار ہوگئے تھے۔ واقعے کی حساس ادارے سمیت قانون نافذ کرنے والے ادارے مشترکہ تحقیقات کررہے ہیں۔ تاحال تفتیش کار فائرنگ کے محرکات پر کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ مذکورہ دہشت گرد اگر زندہ پکڑا جاتا تو تحقیقات میں نہایت ٹھوس پیش رفت ہوسکتی تھی۔ پولیس نے کراچی کے علاقے کوئٹہ ٹاﺅن میں محاصرہ کے بعد پولیس مقابلے میں 7 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ۔ پولیس نے چھاپہ علی صبح حراست میں لئے گئے ملزمان سے حاصل معلومات کی روشنی میں پولیس نے فرار ہونے والے ملزم سروش صدیقی کی گرفتاری کےلئے مارا تھا۔ پولیس مقابلے میں تحریک طالبان سوات سے تعلق رکھنے والے مولوی فضل اللہ کا کزن طالبان کمانڈر خورشید بھی ہلاک ہوگیا۔ مارے گئے دہشتگرد ملالہ یوسفزئی، پاک فوج کے افسران اور قائد آباد میں پولیس اہلکاروں پر حملے میں ملوث تھے۔ ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار نے بتایا کہ صدف ٹاﺅن کے قریب کالعدم انصار الشریعہ کے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپا مارا گیا تاہم زیر تعمیر عمارت میں چھپے ہوئے دہشت گردوں نے پولیس ٹیم پر فائرنگ کردی اور جوابی فائرنگ میں چاروں دہشت گرد مارے گئے۔ علاقے میں ممکنہ طور پر دہشت گردوں کی موجودگی کے پیش نظر پولیس نے پورے علاقے کا محاصرہ کررکھا ہے اور گھر تلاشی کا عمل جاری ہے۔ راﺅ انوار کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے دہشتگردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سوات سے ہے۔ ٹی ٹی پی میں تھے اور بعد میں داعش میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہارالحسن سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ان کی خیریت دریافت کی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہارالحسن پر حملے کی مذمت کی ہے، جس کے دوران ایک پولیس اہلکار شہید ہوگیا تھا۔ جاری کردہ بیان کے مطابق پی پی پی چیئرمین نے وزیرِ داخلہ سندھ سہیل انور سیال کو کر کے واقعے کی رپورٹ طلب کی۔ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب نے ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہارالحسن پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ انسپکٹر جنرل سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما خواجہ اظہارالحسن پر قاتلانہ حملہ شہر کا امن و امان خراب کرنے کی سازش تھی۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و رکن رابطہ کمیٹی خواجہ اظہار الحسن پر قاتلانہ حملے کے بعد خواجہ اظہار الحسن، سینئر ڈپٹی کنونیر عامر خان، ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، اراکین رابطہ کمیٹی ، حق پرست اراکین اسمبلی کے ہمراہ خواجہ اظہار الحسن کی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و رکن رابطہ کمیٹی خواجہ اظہار الحسن پر قاتلانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور حملہ میں ایک پو لیس اہلکار معین اور ہمارے کارکن کامران بھائی کے بیٹے ارسل کی شہادت اور متعدد افراد کے زخمی ہونے پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔

پی پی ،پی ٹی آئی دفاتر کے قریب فائرنگ کے ملزم گرفتار, پولیس کا حیرت انگیز جواب

لاہور (خبر نگار، کرائم رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار برائے حلقہ این اے 120 فیصل میر نے کہا ہے کہ کل سابق وزیراعظم نواز شریف کے غنڈوں نے میرے اس دفتر پر فائرنگ کی ہے، جس دفترمیں آج آپ بیٹھے ہوئے ہیں، پولیس شہبازشریف، رانا ثناءاللہ ، حمزہ شہباز ، بلال یاسین اور ماجد ظہور کا نام ایف آئی آر میں درج کرنے سے انکارکررہی ہے، پولیس افسران یہ کہتے ہیںکہ یہ نام کاٹ دیں ہم پھر ایف آئی آردرج کریں گے۔ شریف خاندان کیخلاف میں الیکشن لڑ رہا ہوں ان کا خیال تھاکہ میں فائرنگ کے بعد دفتر بند کرکے بھاگ جاوں گا۔ نوازشریف شاید بھول گئے ہیں کہ 1986ءمیں جب وہ جنرل ضیاءالحق کے وزیراعلیٰ تھے اور میں پنجاب یونیورسٹی میں پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن کا لیڈر تھا اس وقت نوازشریف اسلامی جمعیت طلبہ کے ذریعے یونیورسٹی میں میرے ساتھ غنڈہ گردی کرواتے تھے اور مارشل لاءدور میںانہوںنے مجھ پر 19سال کی عمر میں متعدد مقدمات بھی قائم کئے جن کی پیروی اعتزاز احسن اورعاصمہ جہانگیر نے چار سال تک کی۔ میں اس وقت بھی ان کے سامنے نہیںجھکا تھا۔ 2013کے انتخابات میں نوازشریف اور عمران خان نے جن انتہا پسند تنظیموں کی مدد سے الیکشن لڑا ، انہوں نے پنجاب بھر میںپیپلز پارٹی کے جلسوں اوردفتروںپر حملے کیے اور پیپلز پارٹی پنجاب میں ورکرز کی جان بچانے کیلئے اپنی انتخابی مہم نہ کرسکی۔ اب 2017ءمیں دہشت گرد تنظیموں کی بجائے نوازشریف کے ذاتی غنڈے پیپلز پارٹی کے کارکنان اورخواتین کوڈور ٹو ڈور مہم کرنے سے روک رہے ہیں اور آتشیں اسلحے کے ساتھ مسلح ہوکر ہر گلی میں پیپلز پارٹی کے لئے نکلنے والے لوگوں کو دھمکارہے ہیں۔ 2013ءکے انتخابی ماحول اور2017ءکے این اے 120کے انتخابی ماحول میں پیپلز پارٹی کےلئے بظاہر کوئی فرق نظر نہیںآرہا۔ہمارے انتخابی دفاتر پرفائرنگ کی جارہی ہم نے سی سی پی او لاہورکو پہلے ہی درخواست دیدی تھی کہ ان واقعات کا تدارک کیا جائے مگر انہوںنے کوئی ایکشن نہیں لیا،کیونکہ پولیس مکمل طورپر سیاسی ہوچکی ہے۔ ہمارے لیڈروں اور کارکنوں کی جانوںکو پنجاب بھر سے اکٹھے کئے گئے مسلم لیگ ن کے غنڈوں سے خطرہ ہے۔ آپ شہر میں نکل کر دیکھیں شہبازشریف وزیراعلیٰ ہیں لیکن اس کے باوجود ان کی تصاویر والے فلیکس لگاکر ن لیگی امیدوار کی انتخابی مہم چلائی جارہی ہے، دوسری طرف نوازشریف کی تصاویر لگاکر ان اداروں کو منہ چڑھایا جارہا ہے جنہوں نے کرپشن پر انہیںنااہل قرار دیا تھا۔ ایم پی اے ماجد ظہور، بلال یاسین، اراکین پنجاب اسمبلی اور تمام متعلقہ و غیر متعلقہ یونین کونسلوں کے چیئرمین اور دیگر عہدیدار (ن)لیگی امیدوار کی بھرپور انتخابی مہم چلارہے ہیں۔ الیکشن کمیشن اور پولیس مکمل طورپر جانبداری کررہے ہیں، الیکشن وزیراعلیٰ اور نااہل وزیراعظم کے گھر سے لڑاجارہا ہے 29ہزار ووٹ ایسے سامنے آچکے ہیں جن کی بائیومیٹرکس تصدیق نہیں ہوئی۔ بیگم کلثوم نوازکو وہ 29ہزار ووٹ پہلے ہی ڈال دیئے جائیں گے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ 29ہزار ووٹ ، ووٹرز لسٹ سے نکالے جائیں جن کے بائیو میٹرکس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ مسلم لیگ کی غنڈہ گردی، الیکشن کمیشن اور پولیس کی مسلسل جانبداری اور خوف و ہراس کے ماحول میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ناممکن ہے۔ مسلم لیگ (ن)کو پیپلز پارٹی کے ہاتھوں اپنی شکست واضح نظر آرہی ہے اس لئے آنے والے دنوں میں خون ریزی پر اتر سکتی ہے اور کئی قیمتیں جانیں ضائع ہونے کا خدشہ ہے، جو کہ جمہوریت پر ایک سیاہ دھبہ ہوگا، اس لئے میں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں درخواست دیدی ہے کہ آج سے ہی این اے 120کو فوج کے حوالے کیا جائے تاکہ حلقے کے شہری آزادانہ طور پر انتخابات میں حصہ لے سکیں۔ اسلامپورہ کے علاقہ میں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے انتخابی دفاتر کے قریب فائرنگ کا واقع، علاقہ میں خوف ہراس پھیل گیا ،پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین راشد اور پیپلز پارٹی کے فیصل میر اندراج مقدمہ کیلئے تھانے پہنچ گئے ، جائے وقوعہ سے گولیوں کے خول بھی اکھٹے کر کے پولیس کو دیے ، پولیس نے ڈرامائی انداز میں “ٹیکنیکل ایویڈنس اینڈ ہیومن انٹیلی جنس” نامی ٹیکنالوجی کی مدد سے 3ملزمان کو گرفتار کر لیا ،ملزمان کا کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ثابت ہوا ، پولیس کا موقف، ملزمان کے خلاف انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش شر وع کر دی ۔ بتایا گیا ہے کہ اسلامپورہ کے علاقہ نیلی بار چوک میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے انتخابی دفاتر کے پاس نامعلوم ملزمان نے شدید فائرنگ کی جس سے علاقہ میں شدید خوف ہراس پھیل گیا اور شہریوں نے بھاگ کر اور زمین پر لیٹ کر اپنی جانیں بچائیں ۔واقعے کے بعد پی ٹی آئی کی یاسمین راشد اور پیپلز پارٹی کے فیصل میر واقعے کے خلاف اندراج مقدمہ کیلئے تھانہ اسلامپورہ پہنچ گئے جہاں حلقہ این اے 120سے پی ٹی آئی کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد نے مخالفین پر الزام لگاتے ہو ئے کہا ہے کہ اسلام پورہ میں تحریک انصاف کے دفتر کے باہر فائرنگ کی گئی ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ ہمارے دفتر پر 7گولیاں چلائی گئیں، جس میں سے 5خول میڈیا کو دکھا دیئے ہیں۔ پولیس کا کہنا تھا کہ یہ 9ایم ایم کے پستول سے فائر کیئے گئے ہیں تاہم ملزمان کی تلاش شروع کر دی گئی ہے جلد گرفتار کر لیا جائے گا جس پرپی ٹی آئی کی یاسمین راشد اور پیپلز پارٹی کے فیصل میرکی جانب سے واقعے کی ذمہ دار مسلم لیگ ن پر عائد کر تے ہوئے ایف آئی آر درج کر نے کا کہنا گیا تاہم پولیس کی جانب سے ڈرامائی انداز میں سفید گاڑی اور 9ایم ایم پستول سمیت 3ملزمان اسد ، حمزہ اور شیر علی کو گرفتار کر لیا گیا جن کے متعلق پولیس کا کہنا ہے کہ یہ وہی ملزمان ہیں جنہوں نے پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے دفاتر کے قریب فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہوگئے تھے تاہم پولیس نے ان ملزمان کو جدید ٹیکنالوجی “ٹیکنیکل ایویڈنس اینڈ ہیومن انٹیلی جنس” کی مدد سے گرفتار کرکے جب تفتیش کی تو ملزمان نے ابتدائی تفتیش میں پولیس کو بتایا کہ ان کا کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے تاہم پولیس نے تینوں ملزمان کے قبضہ سے 9ایم ایم پستول اورواقعے میں استعمال ہونے والی کار قبضہ میں لےتے ہوئے انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔

ناخن سے مرض کی تشخیص

ڈاکٹر نوشین عمران
ہاتھ پیر کے ناخن ایک سخت پروٹین کیراٹن سے بنتے ہیں۔ ہاتھ کے ناخن ایک ماہ میں تقریباً 3 اور پیر کے ایک ملی میٹر بڑھتے ہیں۔ بظاہر چھوٹے نظر آنے والے ناخن کے چھ حصے ہوتے ہیں۔ یہ نیل بیڈکے ذریعے جلد سے جڑا ہوتا ہے۔ باہر نظر آنے والے ناخن کے حصے کی سرخی دراصل اس کے نیچے موجود خون کی باریک نالیوں کی وجہ سے ہے۔ ناخن کی اصل ساخت ناخن یا جلد کے اندر خرابی سے بدل جاتی ہے۔ بعض اوقات جسم کے کسی عضو یا نظام کی خرابی بھی ناخن کی رنگت‘ ساخت یا شکل بدل دیتی ہے۔ اسی لئے طبی معائنے میں ہاتھ اور ناخن ضرور چیک کئے جاتے ہیں۔
ناخن کے سرے پر سرخ یا کالا ہلال سانس کی بیماری ظاہر کرتا ہے کیونکہ جسم میں آکسیجن کی کمی سے یہ ہلال نما نشان ناخن پر ابھر آتا ہے۔ اچانک سرخ نشان یا ہلال بہت واضح ہونا کاربن مونو آکسائیڈ کی جسم میں زیادتی ظاہر کرتا ہے۔ نیلے یا آسمانی رنگ کا ہلال ولسن ڈیزیز (موروثی مرض) سے بنتا ہے۔ البتہ کینسر کی ادویات سے بھی ایسا ہو سکتا ہے۔
کلبنگ میں ناخن کے نیچے ٹشو زیادہ ہونے سے ناخن موٹے، چوڑائی لمبائی کے رخ بڑھ جاتے اور بھدے نظر آتے ہیں۔ کلبنگ ایک یا دونوں ہاتھوں میں ہو سکتی ہے۔ ایک ہاتھ میں کلبنگ خون کی نالیوں کی خرابی، ٹانگوں کی کمزوری یا فالج کا خدشہ ظاہر کرتی ہے۔ دونوں ہاتھوں میں ہو تو دمہ، سانس کا مرض، شریانوں میں سختی، نظام ہضم اور غدود میں خرابی ظاہر کرتی ہے۔
ناخن کا باہر نظر آنے والا حصہ اگر جڑ یا بیڈ سے الگ نظر آئے، لیکن سوزش نہ ہو تو یہ تھائرائیڈ گلینڈ کے ہارمون کی زیادتی کے باعث ہوگا۔ ایسے افراد اپنا تھائراکسن لیول ضرور ٹیسٹ کروائیں۔
ناخن مقعر شکل کا یعنی نشیب دار چمچ کی طرح گہری شکل کے ہو جائیں تو پٹرولیم مصنوعات کے اثر، خون کی کمی انیمیا، تھائرائیڈ ہارمون تھائی راکسن کی کمی سے ہو سکتی ہے۔
ناخن کا گوشت کے ساتھ لگا حصہ اگلے حصے سے الگ ہو جائے تو خوراک کی کمی، لمبی مدت کا بخار، کسی دوا کے مسلسل استعمال سے مضر اثر، پھیپھڑوں میں پیپ یا پھوڑا یا پھر جلد کی بیماری پیمپیگس ولگارس ظاہر کرتاہے۔
ناخن کے اوپر ترچھی لکیریں نمودار ہوں، ناخن کے بڑھنے کی رفتار کم ہو جائے تو چوٹ، غذا کی کمی، پروٹین کی کمی ظاہر کرتی ہیں۔
ناخن بظاہر صاف نظر آئے لیکن انگلی پھیرنے پر کھردرا محسوس ہو یا اس پر ابھار محسوس ہوں تو وٹامن ڈی کی کمی ظاہر کرتا ہے۔
ناخن کے درمیان میں گڑھے پڑے نظر آئیں تو چنبل، مثانے کی نالی کی سوزش، سارکا ڈوسز(جسم میں لمف کی گلٹیاں بن جانا) رئیر سنڈروم (جنسی مرض) ظاہر کرتا ہے۔
ناخن کے سرے پر سفید نشان یا لکیریں، اگر دو یا زائد ہوں خون میں پروٹین البیومن کی کمی، اگر پورے ناخن پر ہوں تو گردے کے امراض، جگر کا مرض ظاہر کرتی ہیں۔
چمکدار ناخن، سرے پر سرخ گلابی موٹی لکیریں جگر کا سیروسز ظاہر کرتی ہیں۔
ناخن کے جڑ کے پاس سے خون رس کر باہر آنا دل کے والوز کی بیماری، جگر کے سکڑنے، گردے کے کام نہ کرنے، وٹامن سی کی شدید کمی ظاہر کرتا ہے۔
٭٭٭

وزیراعلیٰ شہباز شریف کا اقوام متحدہ سے روہنگیا مسلمانوں بارے اہم مطالبہ

وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے بین الاقوامی برادری، مسلم دنیا اور اقوام متحدہ سے برما کے روہنگیا مسلمانوں پر ظلم کی انتہا جارہی ہے اور برمی حکومت کوان مظالم کو روکنے پر زور دیا ہے. انہوں نے کہا کہ برما میں مسلمانوں کے ظلم و ضبط حالیہ تاریخ میں اقلیتی برادری کے سب سے زیادہ بے رحمی نسل پرستی کی نمائندگی کرتی ہے.انھوں نے بیگم کلثوم نواز کی عیادت پر برطانیہ جانے سے قبل ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے برما بحران کو مسلمانوں کی ایک منصوبہ بندی کی صفائی کے طور پر قرار دیا اورانھوں نے کہا کہ وہ حیرانہیں کہ دنیا کے ضمیر کس طرح کمزور ہوسکتے ہیں جبکہ معصوم مرد، خواتین اور خاص طور پر بچوں کا شکار جرائم کا سب سے زیادہ خوفناک ہے۔روہنگیامسلمانوں پرمظالم پرعالمی ضمیر کی خاموشی باعث تشویش ہے ،وزیر اعلی نے برمی حکومت کو مداخلت اور روہنگیا مسلمانوں کی حفاظت کے لئے فوری اقدامات کرنے کے لئے بین الاقوامی برادری کے اثر و رسوخ کو فروغ دینے کے لئے نئے سفارتی کوششوں کا مطالبہ کیا. وہنگیا مسلمانوں کی نسل پرستی کو روکنے کے لئے کثیر مقابل کی حکمت عملی اپناننی چاہئے ۔ وزیر اعلی پنجاب نے مزید کہا کہ برمی مسلمانوں کی حالت بین الاقوامی انسانی حق تنظیموں کے ساتھ ساتھ معاشرے کے قتل عام کو مسترد کرنے کے لئے استعمال نہیں کیا جاتا ہے اس بات کی یقین دہانی کرانے کے عا لمی رہنماؤں کے لیے یہ ایک آزمائش ہے. انہوں نے کہاکہ دنیا کا کوئی مذہب تشدد نہیں کرتا اور یہ وقت ہے کہ انسانیت اور انفرافی ہم آہنگی کے بنیادی اقدار کو تحفظ دینے کے لئے پوری تہذیب کی دنیا مل کر کام کرنا چاہیے. انسانی حقوق مقدس ہیں اور ہمیں ان کی حفاظت کے لئے اضافہ کرنا چاہئے

 

عمران خان نے کے پی کے حکومت اور پرویز خٹک بارے ایسی بات کہہ دی کہ جان کر آپ حیران ہونگے

اسلام آباد(ویب ڈیسک) عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر ہم 2013 میں حکومت میں آتے تو وفاق میں بھی خیبر پختونخوا والا حال ہوتا کیوں کہ یہاں پرویز خٹک کے علاوہ تمام افراد نئے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں سب سے بہتر خیبر پختونخوا کا بلدیاتی نظام ہے، صرف کراچی کا مئیر ہی نہیں بلکہ پنجاب کے بلدیاتی نمائندگان بھی کے پی کے کا بلدیاتی نظام چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کا بلدیاتی نظام نیا ہے اور منفرد ہے اور اسی وجہ سے اس پر عمل درآمد پر مشکلات کا سامنا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ خداکا شکر اداکرتا ہوں کہ 2013 کے عام انتخابات میں مرکز میں حکومت نہیں بناسکے کیوں کہ اگر ایسا ہوتا تو ارکان پارلیمنٹ کی ناتجربہ کاری کے باعث مشکلات پیش آسکتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم 2013 میں حکومت میں آتے تو وفاق میں بھی خیبر پختونخوا والا حال ہوتا کیوں کہ یہاں پرویز خٹک کے علاوہ تمام افراد نئے ہیں جب کہ ان لوگوں کو تو شروع کے ایک سال تک پتہ ہی نہیں تھا کہ ہوکیا رہا ہے۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ میں نے اور میری ٹیم نے کے پی کے میں حکومت سے بہت کچھ سیکھا اور جب مرکز میں حکومت ملی تو یہ تجربہ ہمارے کام آئے گا تاہم نئے لوگوں کے باوجود خیبر پختونخوا میں زبردست کارکردگی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں بلدیاتی نظام، تعلیم کے میدان میں سرمایہ کاری اور صحت میں اصلاحات پر کامیابیاں ملیں جن پر فخر ہے۔

تبدیلی آگئی۔۔۔۔خواتین کو ہراساں کرنے میں کونسا صو بہ سب سے آگے،جان کر سب حیران

پشاور (ویب ڈیسک)صوبہ خیبر پختونخوا کے اعلیٰ سرکاری تعلیمی اداروں میں گذشتہ کچھ عرصے سے طالبات کو جنسی طورپر ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور پچھلے سات ماہ میں 100 سے زیادہ ایسے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس میں طالبات کو ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔خیبر پختونخوا میں خواتین کی حقوق کے لیے سرگرم غیر سرکاری تنظیم ‘دا حوا لوریعنی حوا کی بیٹی کی طرف سے جاری کردہ معلومات کے مطابق صوبے کی تین بڑی سرکاری تعلیمی درس گاہوں پشاور یونیورسٹی، انجینئرنگ یونیورسٹی اور خیبر میڈیکل کالج میں کچھ عرصے سے ایسے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔دا حوا لور تنظیم کی سربراہ خورشید بانو نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ تقریباً سات ماہ کے دوران ان کی تنظیم کو 100 سے زیادہ ایسی شکایاتیں موصول ہوئی ہیں جن میں جامعات میں پڑھنے والی طالبات کو جنسی طورپر ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔انھوں نے کہا کہ ان میں زیادہ تر شکایات انجینئرنگ یونیورسٹی سے موصول ہوئی جہاں ان کی تنظیم کی طرف سے ا?گاہی مہم بھی چلائی گئی تھی۔ خورشید بانو کے مطابق شاید تعلیمی اداروں میں یہ واقعات اس سے بھی زیادہ ہوں گے لیکن بدقسمی سے منفی معاشرتی رویوں کی وجہ سے زیادہ تر خواتین سامنے نہیں ا?تیں۔ ایک سوال کے جواب میں خورشید بانو نے کہا کہ ان واقعات میں تعلیمی درس گاہوں کے چوکیدار سے لے کر اداروں کے سربراہان اور پروفیسر تک ملوث رہے ہیں جبکہ ایک کیس میں یونیورسٹی کے ڈین طالبہ کو ہراساں کرنے کے مرتکب پائے گئے تھے۔خیبر پختونخوا کے تعلیمی درس گاہوں میں خواتین اساتذہ اور بالخصوص طالبات کو ہراساں کرنے کے واقعات پہلے بھی ہوتے رہے ہیں۔ چند سال پہلے ایسے ہی چند واقعات کوخیبر پختونخوا اسمبلی کے فلور پر اٹھایا گیا تھا جس پر کارروائی کرتے ہوئے یونیورسٹی کے بعض اساتذہ کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا تھا۔اس طرح ایک واقعہ ہزارہ یونیورسٹی میں پیش ا?یا تھا جس میں ایک خاتون پروفیسر کو ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی جس پر ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی گئی۔ اس کے علاوہ خیبر میڈیکل کالج میں بھی خواتین کو ہراساں کرنے پراساتذہ کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔یاد رہے کہ حکومت پاکستان نے 2010 میں خواتین کو کام کی جگہ پر اور تعلیمی اداروں میں تحفظ دینے کیلئے ایک قانون بھی منظور کروایا تھا لیکن اس قانون پر عمل درا?مد نہ ہونے کی برابر ہے۔اس قانون کے تحت تمام صوبوں میں محتسب کے ادارے کو قائم کیا جانا تھا جس کا کام جنسی طورپر ہراساں کیے جانے والے خواتین کے کیسزکو ترجیحی بنیادوں پر حل کرانا ہے۔ تاہم خیبر پختونخوا میں سات سال گزرجانے کے باوجود بھی ایسا کوئی ادارہ قائم نہیں کیا جاسکا۔خورشید بانو نے بتایا کہ دو ہزار دس قانون کے تحت تعلیمی اداروں میں بھی کمیٹیاں قائم کیے جانے تھے لیکن کسی ادارے کی طرف سے اس ضمن میں توجہ نہیں دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں ا?گاہی مہم کے ذریعے سے خواتین کےخلاف ایسے واقعات پر قابو پایا جاسکتا ہے لیکن اس کی کامیابی کیلیے درس گاہوں کی انتظامیہ کو بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ ادھر دوسری طرف پشاور یونیورسٹی کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں کیمپس کی حدود میں طالبات کو ہراساں کرنے کا کوئی نیا واقعہ رپورٹ نہیں ہوا ہے۔یونیورسٹی کے ترجمان رفیع اللہ نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ایسے واقعات کو روکنے کیلیےیونیورسٹی میں خصوصی طورپر پر کنٹرول بورڈ بنایا گیا ہے جس کا کام ایسے کیسز پر قابو پانا ہے تاہم ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ چند سال پہلے یونیورسٹی میں کچھ ہراساں کرنے واقعات پیش ا?ئے تھے جس پر بعدازاں یونیورسٹی کی جانب سے کاروائی کی گئی اور بعض اساتذہ کو ان کی نوکریوں سے برطرف کیا گیا تھا۔

6کلو ہیروئن اور کو کین سمگل کرنیوالی خوبصورت ائیر ہوسٹس گرفتار،تعلق کس ملک سے ہے،دیکھئے اہم خبر

پرتھ (ویب ڈیسک)دنیا بھر میں منشیات سمگلنگ کی روکنے کے لئے بڑے پیمانے پر کوششیں کی جارہی ہیں تاہم یہ ایسا عفریت بن گئی ہے جو کہ اداروں کے قابو میں ہی نہیں آتا، سمگلرز منشیات کے لئے نت نئے طریقے استعمال کرتے ہیں جو کہ سیکورٹی ماہرین کو چکرا کر رکھ دیتے ہیں ، ایسا ہی ایک واقعہ پرتھ ائرپورٹ پر پیش آیا جب کسٹم حکام نے ایک ائرہوسٹس کے سامان کی تلاشی لی جس سے ایک دو نہیں بلکہ پورے6کلو کوکین برآمد ہوئی۔ڈی میل کی رپورٹ کے مطابق جنوب افریقی ائر لائن کے جوہانسبرگ سے پرتھ جانے والی فلائٹ کی ائرہوسٹس پریا گویندر کے منشیات سمگلنگ کے حوالے سے خفیہ اطلاعات پر کسٹم حکام نے اس کے سامان کی تلاشی لی، سامان کی تلاشی کے دوران چھے کتابوں میں موجود 6کلو کوکین برآمد کی گئی، کوکین کتابوں کو درمیان سے مخصوص انداز میں کاٹ کر ان کے اندر چھپائی گئی تھی۔آسٹریلوی حکام نے خاتون کو حراست میں لے لیا ہے تاہم اس کے حوالے سے تاحال کچھ نہیں بتایا کہ وہ سمگل شدہ کوکین کس کے لئے لے کر جارہی تھی۔ پولیس حکام کے مطابق منشیات سمگلنگ کے جرم میں ائر ہوسٹس کو عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

آصف علی زر داری کس حلقے سے الیکشن لڑینگے،اعلان کر دیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے نوابشاہ کی نشست سے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔
نواب شاہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے آئندہ انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست کے لئے نواب شاہ سے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی حکومت کبھی نہیں آئی، ہمیشہ لائی گئی ہے۔پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آئین اور جمہوریت کی بحالی کے لئے کردار ادا کیا ہے۔ نواز شریف سی پیک کا سہرا اپنے سر سجانے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ سی پیک کا منصوبہ پیپلزپارٹی کی وجہ سے پاکستان آیا تھا۔

روہنگیا مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنا بند کیا جائے : بلاول بھٹو

کراچی(ویب ڈیسک)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے میانمار (برما) میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے مسلمانوں کے خون کی ہولی فوراً بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میانمار میں مسلمانوں کے خون کی ہولی فوراً بند کی جائے اور ان کے تمام شہری حقوق بحال کیے جائیں۔
چیرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں پر وحشیانہ مظالم سے پوری دنیا انتہائی کرب میں ہے، بین الاقوامی برادری روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی بند کرائے۔واضح رہے کہ میانمار میں سیکیورٹی افواج کے مظالم کے باعث سیکڑوں روہنگیا مسلمان شہید اور ہزاروں ہجرت پر مجبور ہوگئے ہیں، جب کہ درجنوں خواتین کی آبروریزی بھی کی گئی ہے۔