ہم نے ماہرہ خان کے ساتھ غلط کیا

ممبئی (ویب ڈیسک)فلم رئیس کی ریلیز کے موقع پر پاکستان کی خوبرو اداکارہ ماہرہ خان کے ساتھ بھارتی انتہا پسند ہندو تنظیموں کی جانب سے رکھے جانے والے سلوک اور دھمکیوں پر فلم کے ہدایت کار راہول ڈھولکیا بالآ خر بول پڑے۔واضح رہے کہ ماہرہ خان کی ڈیبیو بولی وڈ ‘رئیس’ تھی، جس میں انہوں نے شاہ رخ خان کے مدقابل کردار ادا کیا تھا، تاہم گذشتہ برس ستمبر میں ہونے والے اڑی حملے کے بعد پاک بھارت تعلقات کشیدہ ہونے کے باعث پاکستانی فنکاروں کے بھارتی فلموں میں کام کرنے پر پابندی لگا دی گئی۔اس پابندی کے باعث ماہرہ اپنی پہلی بالی وڈ فلم کی پروموشن کے لیے بھارت نہیں جاسکی تھیں۔حال ہی میں ماہرہ خان نے دبئی میں مصالحہ ایوارڈ شو میں شرکت کی، جہاں انہیں ایشیا کی با اثر خاتون کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔اس دوران ایک بھارتی انٹرٹینمنٹ نیوز سائٹ بالی وڈ ہنگامہ نے ماہرہ خان کا انٹرویو لیا اور ان سے بھارت میں پاکستانی فنکاروں پر لگائی گئی پابندی کے بارے میں پوچھا گیا۔انٹرویو کے دوران ماہرہ خان نے مستقبل میں آنے والے فنکاروں کے لیے امن اور اچھے کی امید کا اظہار کیا۔یہ ویڈیو دیکھ کر فلم ’رئیس‘ کے ہدایت کار راہول ڈھولکیا شرمندہ ہوگئے اور انہوں نے اپنے جذبات کا اظہار ایک ٹوئیٹ کے ذریعے کیا۔راہول ڈھولکیا نے ماہرہ خان کے انٹرویو کی ویڈیو شیئر کرکے کیپشن میں لکھا کہ ’مجھے کہیں نا کہیں یہ احساس ہوتا ہے کہ ہم نے ماہرہ خان کے ساتھ غلط کیا، ہمارے لوگ بھول گئے کہ وہ ایک فنکار تھیں کوئی دشمن نہیں، ہم نے ایک اداکار سے اس کا حق چھین لیا۔ساتھ ہی راہول نے فلم ’رئیس‘ کا حصہ بننے پر ماہرہ کا شکریہ بھی ادا کیا۔

 

پرتھ ٹیسٹ سمتھ انگلش باولرز کیخلاف ڈٹ گئے کینگروز کے 203رنرز پر 3آوٹ

پرتھ(آئی این پی)انگلش ٹیم پرتھ ٹیسٹ کے دوسرے روز اپنی پہلی اننگز میں403رنز بناکر آﺅٹ ہوگئی۔ ڈیوڈ میلان اور جونی بیئرسٹو نے شاندار سنچریاں سکور کیں۔ مچل سٹارک نے4کھلاڑیوں کو آﺅٹ کیا۔ آسٹریلیا نے دوسرے روز کھیل کے اختتام پر3وکٹوں کے نقصان پر 203رنز بنا لئے اور اسے انگلینڈ کی اننگز کا سکور برابر کرنے کیلئے مزید200رنز درکار ہیں۔سٹیون سمتھ 92 رنز کے ساتھ وکٹ پر موجود ہیں۔ کریگ اورٹن نے دو وکٹیں حاصل کیں۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو پرتھ میں ٹیسٹ کے دوسرے روز انگلینڈ نے اپنی پہلی نامکمل اننگز 305 رنز 4 کھلاڑی آﺅٹ پر دوبارہ شروع کی ڈیوڈ میلان 110 اور جونی بیئرسٹو 75 رنز پر ناٹ آﺅٹ تھے، دونوں بلے بازوں کے مابین 237 رنز کی ریکارڈ شراکت قائم ہوئی۔ ڈیوڈ میلان نے کیریئر بیسٹ اننگز کھیلی اور 140 رنز بنانے کے بعد نیتھن لائن کی گیند پر کیچ آﺅٹ ہو گئے۔پیٹ کمنز نے معین علی کو صفر پر پویلین واپس بھیج دیا۔ کرس ووکس بھی زیادہ دیر وکٹ پر نہ ٹھہر سکے اور 8 رنز بناکر جوش ہیزلووڈ کا نشانہ بن گئے۔ جونی بیئرسٹو نے چوتھی ٹیسٹ سنچری سکور کی اور 119 رنز بناکر مچل سٹارک کی گیند پر کلین بولڈ ہوگئے۔ کریگ اورٹن 2 اور سٹورٹ براڈ 12 رنز بناکر آﺅٹ ہوئے۔ اس طرح انگلینڈ کی پوری ٹیم 403 رنز بناکر آﺅٹ ہوگئی۔مچل سٹارک نے چار، جوش ہیزلووڈ نے تین اور پیٹ کمنز نے دو وکٹیں حاصل کیں۔ آسٹریلیا نے دوسرے روز کھیل کے اختتام پر 3 وکٹوں کے نقصان پر 203 رنز بنا لئے اور اسے انگلینڈ کی اننگز کا سکور برابر کرنے کیلئے مزید 200 رنز درکار ہیں۔ کپتان سٹیون سمتھ 92 اور شان مارش 7 رنز کے ساتھ وکٹ پر موجود ہیں۔ ڈیوڈ وارنر 22 ، کیمرون بنکرافٹ 25 اور عثمان خواجہ 50 رنز بناکر آﺅٹ ہوئے۔ کریگ اورٹن نے دو اور کرس ووکس نے ایک وکٹ حاصل کی۔

نریندربڑ ابھی مودی کی زبان پولنے لگے

نئی دہلی(بی این پی ) انڈین اولمپک ایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر نریندر بٹرا نے واضح کیاکہ پاکستان سے کھیلوں کے باہمی تعلقات کی بحالی کا کوئی امکان نہیں ہے۔نریندر بٹرا انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے بھی صدر ہیں، انھوں نے کہاکہ کسی انٹرنیشنل ایونٹ کا معاملہ یکسر مختلف ہوتا ہے، اگر بھارت میں کوئی ایونٹ منعقد ہوا تو اس میں پاکستان کی شرکت کے حوالے سے ہم پروٹوکول کی تقلید کریں گے۔ انھوں نے کہاکہ جب تک دونوں ممالک کے درمیان سیاسی سطح پر تعلقات میں بہتری نہیںآتی تب تک پاکستان سے اسپورٹس روابط بحال نہیں کرسکتے۔

کسی پلان کا حصہ نہیں،ہم پر دباﺅ ڈالنے والا ابھی پیدا نہیں ہوا ،چیف جسٹس

لاہور(ویب ڈیسک)چیف  جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہےکہ ’ہم پوری دیانت سے فیصلے کرتے ہیں اور ہم پر کوئی دباؤ نہیں جب کہ کوئی ایسا پیدا نہیں ہوا جو ہمیں دباؤ میں لائے‘۔لاہور میں پاکستان بار کونسل کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ہمارے نظام میں تاخیر سب سے بڑی خرابی ہے، وہ سائل جو حق پرہے جسے ہر پیشی پر جانا ہے، وہ دن اس کی فیملی کے لیے موت کا دنا ہے، وہ کبھی جج، کبھی وکیل کی مصروفیت کی وجہ سے لوٹ کر آتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایک سال ہم نے کس طرح گزارا، پانچ ایک بینچ میں تین، ایک بینچ میں روزانہ پھنسے ہوئے تھے، باقی چار پانچ ججز تھے جنہیں کبھی لاہور، بلوچستان، پشاور اور کراچی بھیجا جاتا، اب آئندہ آنےوالے وقتوں میں معاملات ٹھیک ہوجائیں، سیاسی گند سپریم کورٹ کی لانڈری سے نکل جائے تو عام آدمی کے مقدمات کو بھی وقت دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ چیمبرجاکر جج حضرات کو گالیاں دینا کہاں کا شیوہ ہے، ایک جج کے لیے کام کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے، ہم لوگوں کو ان کے معیار کے مطابق انصاف نہیں دے پائے، لوگوں کو انصاف فراہم کرنا میرے فرائض میں شامل ہے۔جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جوڈیشری کا ادارہ آپ کا بزرگ ہے، جب بزرگ فیصلہ کرتا ہے تو کوئی بزرگ کے خلاف گالیاں نہں نکالتا، اس بزرگ کی انٹیگریٹی پر شک نہ کریں، آپ کے خلاف فیصلہ ہوجائے تو یہ مت کہیں بابا کسی پلان کا حصہ بن گیا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم کسی پلان کا حصہ نہیں بنیں گے، پوری ایمانداری، جذبے اور دیانت سے فیصلے کرتے ہیں، کسی کے خلاف فیصلہ ہو تو وجہ ٹھیک نہیں ہوسکتی لیکن پلان اور دباؤ کہاں سے آئے، کس نے ہمیں کہا اس طرح فیصلہ کرو، آج تک کوئی ایسا پیدا نہیں ہوا جو ہمیں دباؤ میں لائے۔انہوں نے کہا کہ قسم کھا کر کہتا ہوں ادارے پر کوئی دباؤ نہیں، فیصلے ضمیر کے مطابق کرتے ہیں، چیف جسٹس بننے کی عزت ملنی تھی اس سے بڑی عزت نہیں مل سکتی، اگر دیانت داری آزادی سے کام کریں تو اور عزت ملے گی، کیا ہم اتنا بڑا انعام چھوڑنے کے لیے تیار ہوجائیں گے۔چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے فیصلے میں  پارلیمنٹ کی حاکمیت تسلیم کی ہے اسے پڑھا جائے، ریاست کے تمام اسٹرکچر جمہوریت کے ساتھ ہیں، اگر جمہوریت نہیں تو آئین نہیں، اللہ نہ کرے اگر آئین نہیں تو ملک پر آنچ آئے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ہم نے اور ہمارے ساتھیوں نے قسم اٹھائی ہے کہ اپنے آئین کا تحفظ کریں گے، اپنے بچے کو شرمندگی کے ساتھ چھوڑ کر نہیں جاؤں گا۔ان کا کہنا تھا وکلا ججز کی معاونت کریں، اپنے ادارے کو مضبوط کرنے میں تعاون کریں، تبصرہ کرنے والے لوگ جنہوں نے فیصلہ نہیں پڑھا ہوتا، انہیں حالات پتا نہیں ہوتے وہ ایسا قصہ بیان کرتے ہیں کہ ہم بھی سن کر حیران ہوتے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ حلفاً کہتا ہوں مجھے نہیں پتا تھا کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس کا فیصلہ اسی دن آنا ہے، میں نے کہا ہے کہ کوئی فیصلہ ایک ماہ سے زیادہ محفوظ نہیں ہونا چاہیے۔جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آپ کو خوش ہونا چاہیے اور اپنی عدلیہ پر ناز ہونا چاہیے، پہلے کہا جاتا تھا کہ آزاد عدلیہ پر قدغن باہر سے ہوتی ہے اب ہر جج آزاد ہے، اگر کسی کا زور چلتا ہوتا تو پھر حدیبیہ کا فیصلہ اس طرح سے نہ آتا جس طرح سے آیا، ہر جج فیصلے لینے میں آزاد ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ ٹی وی پر ات کو تبصرے ہوتے ہیں، سپریم کورٹ میں کوئی تقسیم نہیں ہے، ججز اپنے علم کے مطابق کام کررہے ہیں، ہر جج اپنی رائے دینے میں آزاد ہے، حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ عدلیہ پر کوئی دباؤ نہیں، جتنے فیصلے کیے ضمیر اور قانون کے مطابق کیے، آئندہ بھی ایسے فیصلے کرتے رہیں گے اور مایوس نہیں کریں گے۔جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ قانون میں اگر کہیں غلطی ہو تو نشاندہی کرنا جج کی ذمے داری ہے، قانون کے مطابق فیصلہ کرنا جج کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

سانحہ آرمی پبلک سکول: وہ مائیں جن کی آنکھیں آج بھی نم ہیں

تین برس بعد بھی سانحے میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین حکمرانوں کے وعدے وفا ہونے کے انتظار میں ہیں۔16 دسمبر 2014 کی صبح اے پی ایس پشاور کے 134 معصوم بچوں کو دہشت گردوں نے بے رحمی سے شہید کردیا۔ یہ دکھ بھری داستان ہے ان ماو¿ں کی جنہیں آج بھی اپنے سوالوں کے جواب کا انتظار ہے۔اس روز بھی طلبہ اور ان کے اساتذہ معمول کی طرح سب ہی بہت خوش تھے۔ 8 سے 14 سال کی عمر کے تمام بچے آڈیٹوریم میں جمع ہورہے تھے۔ آج وہ ہنستے مسکراتے نہایت پرجوش انداز میں ابتدائی طبی امداد کی تربیت حاصل کرنے کی تیاری میں مصروف تھے کہ اچانک 7 نہایت بے رحم اور سفاک دہشت گردوں نے انہیں اپنے نشانے پر لے لیا۔چاروں طرف سے ان معصوموں پر گولیوں کی بوچھاڑ ہو رہی تھی۔ انسانی شکل میں ان بھیڑیوں نے معصوم بچوں کے سامنے ان کی پرنسپل اور اساتذہ کو شہید کیا، پھر ننھی جانوں کو بھی نہ بخشا۔اس المناک سانحے کے بعد اسکول کا ماحول بارود کے دھوئیں سے شدید ہولناک ہو گیا تھا۔چند منٹوں میں ان بزدل قاتلوں کی گولیوں سے معصوم جانیں ضائع ہوگئیں۔15 منٹ کے بعد فوجی کمانڈوز نے اسکول میں داخل ہو کر دہشت گردوں کا خاتمہ کیا۔ اس کارروائی میں دو افسران سمیت 7 اہلکار زخمی ہوئے۔تین سال گزر گئے لیکن ان ننھے شہیدوں کی مائیں آج بھی خون کے آنسو رو رہی ہیں۔ ان کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے زخموں پر کسی نے مرہم رکھنے کی خاطرخواہ کوشش نہیں کی، نا ہی ان کے بچوں کے قاتلوں کے سہولت کار اور منصوبہ ساز کو کیفر کردار تک پہنچایا گیا۔

شہباز شریف کی پیر سیالوی کو پُر کشش پیشکش مگر عمران خان کیا کرنیوالے ہیں ‘ بڑی خبرآگئی

لاہور، ساہیوال(خصوصی رپورٹ) وزیراعلیٰ شہباز شریف نے حمیدالدین سیالوی سے رابطہ کیا ہے اور رانا ثناءاللہ کے استعفیٰ سمیت تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ معتبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ شہباز شریف نے حمید الدین سیالوی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے اور اپیل کی ہے کہ وہ گوجرانوالا ختم نبوت کانفرنس کچھ ایام کے لئے موخر کریں اور انہیں تحفظات دور کرنے کا موقع دیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ صوبائی وزیر رانا ثناءاللہ کو مستعفی ہونے پر رضامند کرلیں گے۔ ذرائع کے مطابق گوجرانوالا کانفرنس کو 17 دسمبر سے 24 دسمبر تک اسی وجہ سے موخر کیا گیا ہے۔ اس حوالہ سے جب پیر آف سیال شریف سے رابطہ کیا گیا تو ان کے ترجمان نے کہا کہ کانفرنس کا التوا پیر صاحب کی مصروفیات کی وجہ سے کیا گیا ہے اور چوبیس دسمبر کو ہر صورت میں گوجرانوالا میں عاشقان رسول اکٹھے ہوں گے۔ علاوہ ازیں عمران خان اور شاہ محمودقریشی آئندہ ہفتے حمید الدین سیالوی سے ملاقات کریں گے جس کے لئے لائحہ عمل تیار کیا جارہا ہے۔ آستانہ عالیہ سجادہ نشین سیال شریف پیر خواجہ حمید الدین سیالوی کی کال پر گوجرانوالا میں ختم نبوت کانفرنس کے حوالے سے ملک بھر کے مختلف گدی نشینوں کی ان سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ آستانہ عالیہ پاکپتن شریف، گولڑہ شریف، پیر داکھارہ، سلطان باہو، معظم آباد شریف اوردیگر درگاہوں کے گدی نشینوں نے ان سے ملاقاتیں کیں جس میں ختم نبوت کانفرنس میں مزید استعفوں کے حوالہ سے مشاورت کی گئی۔ گدی نشینوں کے ذرائع کے مطابق گوجرانوالا کانفرنس میں مزید استعفے آئیں گے جس کے لئے لائحہ عمل تیار کر لیا گیا ہے۔
پیرحمید الدین سیالوی

 

اپوزیشن کا بڑا کھڑاک‘ ختم نبوت‘سانحہ ماڈل ٹاون‘ کرپشن کیسز کا فائینل راونڈ‘ پہلے تحریک بھر دھڑا دھڑ استعفے

لاہور، اسلام آباد( خصوصی رپورٹ) ن لیگ کی حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے فائنل حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن، کرپشن کیسز اور ختم بوت کے حوالے سے معاملات کو ایشو بنا کر تیز ترین تحریک شروع کی جائے گی اور تحریک کے آخری مراحل میں حکومت پر بھرپور پریشر بنانے کے لئے پہلے قومی اسمبلی اور اس کے بعد صوبائی اسمبلی سے استعفے دینے کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی تحریک میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف سیاسی حریف ہونے کے باوجود اس تحریک میں ان کا طریقہ کار تقریباً ایک جیسا ہوگا۔ اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے کے آپشن پر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ساتھ حکومت میں شامل ایک اتحادی جماعت نے بھی رضامندی کا اظہار کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق استعفے دینے کا آپشن جب شروع ہوگا، اس سے پہلے اسمبلیوں کے اندر ایسی فضا بن چکی ہوگی کہ ن لیگ کے کئی باغی اراکین استعفے دینے کا سلسلہ کر چکے ہوں گے۔ ذرائع نے اس بات کی تصدیق بھی کی ہے کہ یہ سلسلہ 4جنوری کے بعد شروع ہو جائے گا اور ن لیگ کے بہت سے اراکین ، اس انتظار میں تھے کہ عمران خان کے حق میں فیصلہ آنے پر وہ فوری طور پر اپنی وابستگی ن لیگ سے ختم کریں گے اور تحریک انصاف کی جانب رجوع کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بہت سے اراکین اسمبلی تو ختم نبوت کے معاملہ پر بھی حکومت سے اختلاف کرتے ہوئے فوری طور پر استعفے دینے کے لئے تیار ہیں جبکہ اگلے چندروز میں اس پر عمل شروع کردیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بڑی سیاسی جماعتیں، ان باغیوں کے استعفوں کے بعد حکومت پر پریشر بڑھانے کے لئے پہلے قومی اسمبلی سے استعفے دیں گی، اس کے بعد صوبائی اسمبلیوں سے بھی استعفے دیئے جائیں گے۔ ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ پنجاب اور بلوچستان کے اندر جہاں ن لیگ کی حکومت ہے وہاں بھی انہی کے اراکین اسمبلی کے اپوزیشن سے زیادہ استعفے آئیں گے۔ ایک اہم سیاسی رہنما کے مطابق استعفے دینے کے آپشن سے پہلے ہی کوئی ایسا کام ہوسکتا ہے جس سے قبل ازوقت انتخابات کا راستہ کھل جائے گا۔
اپوزیشناستعفے

اے پی ایس شہداءکی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، آرمی چیف

لاہور(ویب ڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ اے پی ایس کے معصوم بچوں اور ان کے خاندان کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے شہدا کو کبھی نہیں بھلایا جا سکتا اور اے ایس ایس کے شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔سربراہ پاک فوج نے کہا کہ شہدائے آرمی پبلک اسکول اور ان کے خاندانوں کی قربانیاں وطن سے لازوال محبت کی عکاس ہیں۔یاد رہے کہ آج سے ٹھیک تین سال قبل پشاور میں اے پی ایس پر دہشت گردوں نے حملہ کر کے 134 معصوم بچوں کو بے دردی اور سفاکی سے شہید کر دیا تھا۔

 

”اب ہمارا پاکستان کے حق میں نعرے لگانے کو دل نہیں چاہتا “ فاروق ستار اور عامر خان کیخلاف عدالت نے بڑا اقدام کر ڈالا

 کراچی(ویب ڈیسک) پولیس نے 22 اگست 2016 کوہونے والی اشتعال انگیز تقریر اور میڈیا ہاؤس پر کئے گئے حملے سے متعلق کیس میں ضمنی چالان پیش کردیا ہے جس میں فاروق ستار اور عامر خان کومجرم قراردیا گیا ہے۔  کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں 22 اگست 2016 کو پریس کلب کے باہر بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقریر اور میڈیا ہاؤسز پر حملے سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی ۔ سماعت کے دوران تفتیشی افسرنے ضمنی چالان پیش کردیا۔ جس میں فاروق ستار اور عامر کان کو مجرم قرار دیا گیا ہے۔ ضمنی چالان کے متن میں کہا گیا ہے کہ فاروق ستاراورعامر خان کا بانی ایم کیوایم کی تقریر سے لاتعلقی کا بیان جھوٹا ہے، دونوں کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں، تقریرکے فوری بعد فاروق ستار اور دیگر رہنما تالیاں بجاتے رہے، اگر فاروق ستار اورعامر خان کارکنوں کو اشتعال نہ دلاتے تو میڈیا ہاؤس پر حملہ بھی نہ ہوتا، عامر خان نے الطاف حسین کی ملک مخالف تقریرکی مکمل تائید کی، ویڈیو شواہد کے مطابق عامر خان نے کہا کہ الطاف حسین کے حکم پر مکمل عمل درآمد ہوگا، عامر خان نے کہا اب ہمارا پاکستان کے حق میں نعرے لگانے کا دل نہیں چاہتا ، دونوں رہنماؤں پر الزامات ثابت ہوتے ہیں۔ عدالتی حکم پر ملزمان کو ضمنی چالان کی نقول فراہم کردی گئی ہیں، کیس کی مزید سماعت 20 دسمبرکو ہوگی جس میں ملزمان پرفرد جرم عائد ہونے کا امکان ہے۔ کیس کی سماعت کے بعد فاروق ستارنے میڈیا سے کہا کہ ہمیں عدالتوں سے انصاف کی امید ہے، 20 جنوری کو 22 اگست کے کیس میں فرد جرم عائد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دن اے پی ایس پر دہشت گردوں نےحملہ کیاتھا۔ ہم ابھی تک ایسا کوئی عمرانی معاہدہ نہیں بناسکے، جس میں تمام پاکستانیوں کو ایک نظر سے دیکھا جائے۔

”عمران خان کیساتھ اتحاد کیلئے تیار“ پی پی کے سابق وزیر اعظم کا چونکا دینے والا اعلان

لاہور(ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ ملکی مفاد میں عمران خان کے ساتھ بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں۔گزشتہ دنوں چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ آصف زرداری کے پیپلزپارٹی میں ہوتے ان سے کسی قسم کا اتحاد نہیں ہوسکتا جب کہ طاہرالقادری نے آصف زرداری سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ وہ جب چاہیں عمران خان اور آصف زرداری کو ساتھ بٹھا سکتے ہیں۔لاہور کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف 437 افراد کو میرٹ سے ہٹ بھرتی کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی جو جج نجم الحسن نے کی۔احتساب عدالت میں ملزم ابراہیم کی بریت کی درخواست پر وکیل نے بحث کی، عدالت نے وکلا کو گواہان کی شہادت پر جرح کےلیے طلب کررکھا تھا، بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 23 دسمبر تک ملتوی کردی۔احتساب عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پیپلز پارٹی پر کسی کے ان آؤٹ کا اثر نہیں ہوتا، پیپلز پارٹی اپنی سیاست کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اداروں پر الزام تراشی ملک کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، ہم نے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے باوجود کبھی عدلیہ پر حملہ نہیں کیا، قومی اداروں کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا، کسی بھی حالات میں عدلیہ پر حملہ نہیں کیا۔عمران خان کے ساتھ چلنے سے متعلق سوال پر سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ بیٹھنا چاہتے ہیں یا نہیں، یہ تو سیاست ہے، ملکی مفاد میں عمران خان کے ساتھ بیٹھنا پڑا تو کوئی حرج نہیں۔راجہ پرویز اشریف نے کہا کہ ملک میں حکومت کا نظر آنا ضروری ہے اس کے بعد حکومت کی چلنے کی بات کی جائے، جس ملک میں وزیر خزانہ، خارجہ اور کابینہ نہ ہو، اسپیکر کو حالات پر تشویش ہو تو پھر کیا کیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ الیکشن وقت پر ہی ہوں۔