Tag Archives: Nisar

کسی پلان کا حصہ نہیں،ہم پر دباﺅ ڈالنے والا ابھی پیدا نہیں ہوا ،چیف جسٹس

لاہور(ویب ڈیسک)چیف  جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہےکہ ’ہم پوری دیانت سے فیصلے کرتے ہیں اور ہم پر کوئی دباؤ نہیں جب کہ کوئی ایسا پیدا نہیں ہوا جو ہمیں دباؤ میں لائے‘۔لاہور میں پاکستان بار کونسل کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ہمارے نظام میں تاخیر سب سے بڑی خرابی ہے، وہ سائل جو حق پرہے جسے ہر پیشی پر جانا ہے، وہ دن اس کی فیملی کے لیے موت کا دنا ہے، وہ کبھی جج، کبھی وکیل کی مصروفیت کی وجہ سے لوٹ کر آتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایک سال ہم نے کس طرح گزارا، پانچ ایک بینچ میں تین، ایک بینچ میں روزانہ پھنسے ہوئے تھے، باقی چار پانچ ججز تھے جنہیں کبھی لاہور، بلوچستان، پشاور اور کراچی بھیجا جاتا، اب آئندہ آنےوالے وقتوں میں معاملات ٹھیک ہوجائیں، سیاسی گند سپریم کورٹ کی لانڈری سے نکل جائے تو عام آدمی کے مقدمات کو بھی وقت دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ چیمبرجاکر جج حضرات کو گالیاں دینا کہاں کا شیوہ ہے، ایک جج کے لیے کام کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے، ہم لوگوں کو ان کے معیار کے مطابق انصاف نہیں دے پائے، لوگوں کو انصاف فراہم کرنا میرے فرائض میں شامل ہے۔جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جوڈیشری کا ادارہ آپ کا بزرگ ہے، جب بزرگ فیصلہ کرتا ہے تو کوئی بزرگ کے خلاف گالیاں نہں نکالتا، اس بزرگ کی انٹیگریٹی پر شک نہ کریں، آپ کے خلاف فیصلہ ہوجائے تو یہ مت کہیں بابا کسی پلان کا حصہ بن گیا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم کسی پلان کا حصہ نہیں بنیں گے، پوری ایمانداری، جذبے اور دیانت سے فیصلے کرتے ہیں، کسی کے خلاف فیصلہ ہو تو وجہ ٹھیک نہیں ہوسکتی لیکن پلان اور دباؤ کہاں سے آئے، کس نے ہمیں کہا اس طرح فیصلہ کرو، آج تک کوئی ایسا پیدا نہیں ہوا جو ہمیں دباؤ میں لائے۔انہوں نے کہا کہ قسم کھا کر کہتا ہوں ادارے پر کوئی دباؤ نہیں، فیصلے ضمیر کے مطابق کرتے ہیں، چیف جسٹس بننے کی عزت ملنی تھی اس سے بڑی عزت نہیں مل سکتی، اگر دیانت داری آزادی سے کام کریں تو اور عزت ملے گی، کیا ہم اتنا بڑا انعام چھوڑنے کے لیے تیار ہوجائیں گے۔چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے فیصلے میں  پارلیمنٹ کی حاکمیت تسلیم کی ہے اسے پڑھا جائے، ریاست کے تمام اسٹرکچر جمہوریت کے ساتھ ہیں، اگر جمہوریت نہیں تو آئین نہیں، اللہ نہ کرے اگر آئین نہیں تو ملک پر آنچ آئے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ہم نے اور ہمارے ساتھیوں نے قسم اٹھائی ہے کہ اپنے آئین کا تحفظ کریں گے، اپنے بچے کو شرمندگی کے ساتھ چھوڑ کر نہیں جاؤں گا۔ان کا کہنا تھا وکلا ججز کی معاونت کریں، اپنے ادارے کو مضبوط کرنے میں تعاون کریں، تبصرہ کرنے والے لوگ جنہوں نے فیصلہ نہیں پڑھا ہوتا، انہیں حالات پتا نہیں ہوتے وہ ایسا قصہ بیان کرتے ہیں کہ ہم بھی سن کر حیران ہوتے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ حلفاً کہتا ہوں مجھے نہیں پتا تھا کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس کا فیصلہ اسی دن آنا ہے، میں نے کہا ہے کہ کوئی فیصلہ ایک ماہ سے زیادہ محفوظ نہیں ہونا چاہیے۔جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آپ کو خوش ہونا چاہیے اور اپنی عدلیہ پر ناز ہونا چاہیے، پہلے کہا جاتا تھا کہ آزاد عدلیہ پر قدغن باہر سے ہوتی ہے اب ہر جج آزاد ہے، اگر کسی کا زور چلتا ہوتا تو پھر حدیبیہ کا فیصلہ اس طرح سے نہ آتا جس طرح سے آیا، ہر جج فیصلے لینے میں آزاد ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ ٹی وی پر ات کو تبصرے ہوتے ہیں، سپریم کورٹ میں کوئی تقسیم نہیں ہے، ججز اپنے علم کے مطابق کام کررہے ہیں، ہر جج اپنی رائے دینے میں آزاد ہے، حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ عدلیہ پر کوئی دباؤ نہیں، جتنے فیصلے کیے ضمیر اور قانون کے مطابق کیے، آئندہ بھی ایسے فیصلے کرتے رہیں گے اور مایوس نہیں کریں گے۔جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ قانون میں اگر کہیں غلطی ہو تو نشاندہی کرنا جج کی ذمے داری ہے، قانون کے مطابق فیصلہ کرنا جج کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

”نواز شریف کیخلاف عدالتی فیصلہ درست تھا “نثار کے بیان سے سابق وزیر اعظم کو مذید مشکلات

ٹیکسلا (مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری نثار علی خان کہتے ہیں کہ عدالتوں سے محاذ آرائی نواز شریف ، مسلم لیگ (ن) اور اس ملک کے لیے ٹھیک نہیں۔ مریم نواز کے بیانات پارٹی کیلئے خطرہ ہیںٹیکسلا میں پریس کانفرنس کے دوران چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پہلے دن سے ان کا ایک ہی موقف ہے کہ کیسزعدالتوں میں چلناچاہئے کیونکہ فیصلہ تو صرف عدالت میں ہو سکتا ہے، نوازشریف اوران کے خاندان کے خلاف زیر سماعت مقدمات کا فیصلہ عدالتوں میں ہوگا۔ عدالتوں سے محاذ آرائی نواز شریف ، مسلم لیگ (ن) اور اس ملک کے لیے ٹھیک نہیں۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے اور دنیا کی پانچویں بڑی فوجی قوت ہے، پاکستان میں کسی دوسری فوج کا آپریشن کا سوچنا بھی تضحیک آمیز ہے، ہمیں اپنی فوج اورانٹیلی ایجنسوں پربھرپوراعتماد ہے،پاکستان کے اندرآپریشن کرنے کے لیے پاک فوج ہر دم تیارہے، ہمارے پاس افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے ثبوت موجود ہیں اور اگر دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ آپریشن کرنا ہی ہے تو پھردو طرفہ ہونا چاہئے۔گھر کی صفائی سے متعلق سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اداروں پر تنقید کے حوالے سے تو حکومت ہی جواب دے سکتی ہے لیکن ہم نے اداروں پر تنقید نہ کرنے کا حلف اٹھایا ہوا ہے۔ اپنے گھر کے حوالے سے میرا موقف واضح ہے کہ کسی نے اپنا گھر صاف کرنے سے نہیں روکا لیکن حکومت اور وزرا بیان بازی کے بجائے اپنا گھر صاف کرنے میں وقت لگائیں تو اس پر کوئی اعتراض نہیں۔شیخ رشید سے متعلق سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ میری سیاست کا محور شیخ رشید کی مایوسی یا عدم مایوسی نہیں، مجھے شیخ صاحب کا قرض نہیں دینا کہ ان کی خواہش پر سیاست کروں۔پارٹی اختلافات پر چوہدہری نثار علی خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں بن رہا، میں نے اپنی تمام عمر ایک پارٹی کا ساتھ نبھایا ہے، میں نے ہمیشہ اپنی عقل کے مطابق جو صحیح سمجھا وہ ہی بات کی ہے، میں حکمرانوں کو خوش کرنے کے لیے واہ واہ کرنے والا نہیں۔ میں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہوں اور پارٹی میں میرا مشورہ سنا جاتا ہے اور مستقبل میں بھی مشورے دیتا رہوں گا، اگر میرا مشورہ نہیں مانا جاتا تو میں ناراض نہیں ہوتا۔ مجھے 2013 سے پہلے ایک واقعہ بتادیں کہ میں پارٹی سے ناراض ہوا کیونکہ اس سے پہلے میرے مسئلے سنے جاتے تھے لیکن 2013 کے بعد کچھ واقعات ہوئے ہیں۔ 2013 کے بعد اندازہ ہوا کہ میری صحیح بات کو بھی منفی انداز میں لیا جاتا ہے، ایک وقت ایسا آیا جب مجھے مشاورتی عمل سے الگ کردیا گیا۔ سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اپنے گھر کے حوالے سے میرا موقف واضح ہے کہ گھر صاف کرنے سے کس نے روکا ہے، گھوڑا بھی حاضر ہے میدان بھی، اپنا گھر صاف کریں۔انہوں نے کہا کہ کوئی کچھ بھی کہتا رہے تاہم پالیسی وہی بنتی ہے جس کا پارٹی لیڈرشپ فیصلہ کرتی ہے۔چودھری نثار نے کہا کہ آئی بی کےخط کے حوالے سے میں نے تحقیق کی ہے وہ جعلی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نواز میں نہ کوئی فارورڈ بلاک بن رہا ہے اور نہ ہی پارٹی میں دھڑے بندی ہے۔میڈ یا سے گفتگوکے دوران صحافی نے سوال کیا چھوٹا سا سوال ہے ،ن لیگ نے پارٹی کی صدارت مریم نواز کو دینے کا فیصلہ کیا ہے،آپ کا کیا موقف ہے ؟۔اس پر چودھری نثار نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ چھوٹا نہیں بلکہ لوڈڈ سوال ہے ۔انہوں نے صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرف آپ نے نشاندہی کی ہے ،یہ ایسا خطرہ ہے کہ جو دور دور تک مسلم لیگ ن میں نہیں ہے ۔شیخ رشید کے بیان سے متعلق سوال پر جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں نے شیخ رشید کا قرضہ نہیں دینا کہ ان کی خواہش پر اپنی سیاست کروں ،شیخ رشید اپنے طور پر سیاست کرتے ہیں، میں نے کبھی ان کی سیاست پر مداخلت نہیں کی ، اگر شیخ رشید میری سیاست سے مایوس ہیں تو واضح کریں کہ ایسا کیوں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں اپنی سوچ کے مطابق سیاست کرتا ہوں، میری سیاست کا محور شیخ رشید کی مایوسی نہیں ہے۔

 

رینجرز نہ ہوئے تو کراچی کا امن پھر خطرے میں پڑ جائے گا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کہتے ہیں کہ خصوصی اختیارات کے بغیر رینجرز کو سڑکوں اور بازاروں میں کھڑا نہیں کر سکتے، بار بار مسئلہ پیدا کرنے سے کراچی کا امن خطرے میں پڑ جائے گا۔شہر اقتدار میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چودھری نثار علی خان نے کہا کہ رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے بار بار مسئلہ پیدا کیا گیا تو کراچی کا امن پھر خطرے میں پڑ جائے گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ رینجرز کو خصوصی اختیارات کے بغیر سڑکوں اور بازاروں میں کھڑا نہیں کر سکتے۔ اجلاس میں لینڈنگ پرمٹ منسوخ ہونے کے بعد بغیر ویزہ پاکستان آنے والے غیرملکیوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

خانانی اینڈ کالیا کیس وزیر داخلہ نے حقائق سے پردہ اٹھا دیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے شہر اقتدار میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی پاسپورٹ کے غلط استعمال کی شکایتیں آئی ہیں، غیرملکی خاتون کو پاکستان میں شادی پر پہلے مرحلے میں ایک سال کا ویزہ ملے گا۔ وزیرداخلہ نے اعلان کیا کہ پاکستانی اوریجن کارڈ کے اجرائ کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا، اوریجن کارڈ کا نام بھی اب عارضی رہائشی کارڈ رکھا گیا ہے۔ وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سال سے این جی اوز بغیر رجسٹریشن کے کام کر رہی تھیں، اب انٹرنیشنل این جی اوز کو ایک ضابطہ کار کے اندر کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ویزے ریوڑیوں کی طرح بانٹے گئے تھے، سکیورٹی کلیئرنس کے بغیر ویزے جاری کئے جاتے تھے، 3 سال میں ویزوں کے حوالے سے بہت سے اقدامات کئے ہیں، اب کوئی بغیر دستاویزات کے پاکستان میں داخل نہیں ہو سکتا۔ وزیر داخلہ نے یہ بھی بتایا کہ 62 این جی اوز کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور پاکستان میں بغیر دستاویزات آنے والوں کو اب واپس بھجوایا جاتا ہے، اب کوئی بھی منہ اٹھا کر پاکستان نہیں آتا، آئندہ کسی کو لینڈنگ کارڈ کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ وزیر داخلہ نے یہ بھی بتایا کہ آن لائن ویزہ سسٹم پر کام کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خانانی اینڈ کالیا کیس 2008ئ کا کیس ہے، اس کیس پر کچھ اور نہ کہلوائیں، توہین عدالت نہ لگ جائے، خانانی اینڈ کالیا کیس کی نئی انکوائری شروع کی گئی، اس کیس میں ریکارڈ نظرانداز کیا گیا یا تباہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ خانانی اینڈ کالیا کیس میں بیوروکریٹ، بزنس مین اور سیاست دان شامل ہیں، منی لانڈرنگ میں لوکل بینک بھی ملوث ہے، خانانی اینڈ کالیا کیس میں جو ریکارڈ نکالا گیا اسے ڈاکیومنٹ نہیں کیا گیا،اب اس کیس کی نئے سرے سے انکوائری کر رہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ خانانی اینڈ کالیا کیس کی انویسٹی گیشن کرنے والے آفیسر سے بھی تحقیقات ہوں گی، یو اے ای، امریکہ اور برطانیہ کو بھی خط لکھ دیئے ہیں، جو بھی مواد ہے اسے ایکٹیویٹ کریں گے۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ شناختی کارڈوں کے مسئلے کو سیاسی بنا دیا گیا ہے، شناختی کارڈز کا مسئلہ پنجابی یا پختون کا نہیں، پاکستان کا مسئلہ ہے، پاکستان میں بارہ سے چودہ سالوں میں نیشنیلٹی کو ریوڑیوں کے حساب سے بیچا گیا، چند ہزار کے تحت نیشنیلٹی بیچی گئی۔ چودھری نثار کا مزید کہنا تھا کہ حساس مسائل پر سیاست نہ کی جائے، جو لوگ اسے سیاسی اور اینٹی پشتون بنا رہے ہیں ان پر افسوس ہے، کیا آپ نے قومی ایشوز پر قوم کو تفریق کرنا ہے یا جوڑنا ہے؟ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پشتون پاکستان کا ایک ستون ہیں، انہیں ہر جگہ خوش آمدید کہتے ہیں۔
چودھری نثار نے مزید کہا کہ ایک لاکھ 25 ہزار نان پشتونوں کے کارڈز بھی بلاک کئے گئے ہیں، 25 ہزار پاسپورٹس کینسل کئے، 32 ہزار 440 افغانوں کے کارڈز تھے، پریشر ڈالنے پر لوگوں نے 3 ہزار 640 شناختی کارڈ ازخود واپس کئے۔ وزیر داخلہ نے استفسار کیا کہ سیاست کی خاطر کیوں نفرت پھیلاتے ہیں؟ انہوں نے اپیل کی کہ سیاسی مقاصد کی خاطر نفرتیں نہ پھیلائی جائیں۔ وزیر داخلہ نے نام لئے بغیر پرویز خٹک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک وزیر اعلیٰ لاک ڈاو¿ن کرنے آئے تھے، پولیس نے ہاتھ نہیں لگایا پھر بھی کہا گیا کہ پشتونوں کو روکا گیا۔ انہوں نے کہا کہ غیرملکیوں کو شناختی کارڈز کا اجرائ جرم ہے، جعلی شناختی کارڈ پر کوئی سپیس نہیں دوں گا۔ وزیر داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ کئی سینئر رہنمائ آ کر ملے ان کی بات سنی، جعلی شناختی کارڈز پر پارلیمانی کمیٹی بنا دی ہے مگر پھر بھی بلاجواز پروپیگنڈے سے صوبوں میں نفرت پھیلانے کا سلسلہ چل نکلا ہے۔ چودھری نثار نے واضح کیا کہ جعلی شناختی کارڈ کو روکنا قومی ذمہ داری ہے، 1978ئ سے پہلے کا قومی شناختی کارڈ، پاسپورٹ تسلیم کر لیں گے۔

یہ سیا ست نہیں ملکی اداروں کے ساتھ تما شا ہے….اہم سیاسی رہنما کا اعلان

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا پاکستان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ غیر ملکیوں کے ہاتھ جا چکے تھے جو تشویشناک تھا۔ ماضی کی حکومتوں نے اس مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دی۔ انہوں نے کہا پرویز مشرف کی حکومت میں جعلی کارڈز والا بہت زیادہ کاروبار چلا۔ ہم دہشت زدہ ماحول سے گزر رہے ہیں۔ ماضی میں پاکستان کی شہریت کو غیر ملکیوں کے حوالے کیا گیا اور بیرون ملک دہشت گردی کے الزام میں لوگ پکڑے گئے جو پاکستانی نہیں تھے نام پھر بھی پاکستان کا لگا۔ وزیر داخلہ نے کہا دہشتگردوں سے پاکستانی پاسپورٹ برآ±مد ہونے سے بدنامی ہوئی۔ شناختی کارڈز کی تصدیق کے عمل کو کہا گیا کہ یہ نہ ممکن ہے۔ پاکستان میں ٹھیک کام کرنا مشکل اور غلط کام کرنا آسان ترین ہے۔ 6 ماہ کی کاوشوں کے بعد شناختی کارڈز کی تصدیق کا عمل مکمل کیا۔ موبائلز فون کی سموں کی بھی تصدیق کی اور ساڑھے 9 کروڑ سمیں منسوخ کیں۔ انہوں نے مزید بتایا مجھے نادرا کے اندر سے مسائل کا سامنا ہے لیکن نادرا میں بہت اچھے افسران بھی موجود ہیں۔ 2011 سے پہلے جعلی شناختی کارڈز پر کوئی کام نہیں کیا گیا اور اسی سال 26 جعلی کارڈز بلاک کیے گئے۔ ان کے نام بھی نہیں بتا سکتا کہ کیسے کیسے لوگوں کے شناختی کارڈز بنے اگر نام بتا دئیے تو پاکستان کی بدنامی ہو گی۔ انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا اس سال 2 لاکھ 23 ہزار 512 جعلی کارڈز بلاک کیے جبکہ گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں ساڑھے 32 ہزار پاسپورٹ منسوخ کیے ہیں۔ جعلی شناختی کارڈز ہماری سلامتی، عزت و وقار کا مسئلہ ہے۔ ملا منصور کا شناختی کارڈ 2005 میں بنا تھا جس کی وجہ سے دباو¿ پاکستان پر آ رہا ہے۔ چودھری نثار نے کہا جعلی شناختی کارڈز اور پاسپورٹ موجودہ دور میں نہیں بنائے گئے۔ 18 رکنی کمیٹی بنائی ہے جو تمام عمل کی رپورٹ دے گی۔ اگر کسی کا شناختی کارڈ غلط بلاک ہوا ہے تو اس کے لیے ضابطے طے کیے ہیں۔ چودھری نثار نے کہا جعلی شناختی کارڈز بنانے میں ملوث افراد کی پکڑ دھکڑ کا عمل بھی شروع کیا جائے گا۔ اب تک سیکڑوں نادرا ملازمین کو نوکری سے برطرف کیا گیا یا جیل بھیجا گیا۔ سرکاری ملازمین کا بلاک کیا گیا شناختی کارڈ بحال کر دیا جائے گا جبکہ 1973 سے پہلے کے اراضی ریکارڈ پر بھی شناختی کارڈ بحال کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا پاکستان میں سیاست کے نام پرکھچڑی پکائی جا رہی ہے۔ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے سوشل میڈیا پر تصویر جاری کی گئی۔ یہ سیاست نہیں ملکی اداروں کے ساتھ تماشا کیا گیا۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری میں حکومت کا عمل دخل نہیں ہوتا۔