تازہ تر ین

حدیبیہ کیس ۔۔ سپریم کورٹ کے فیصلے نے سب کو ہلا کر رکھ دیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپرز مل ریفرنس کیس کھولنے کی اپیل مسترد کر دی۔ تینوں ججوں نے نیب اپیل خارج کرنے کا متفقہ فیصلہ دیا۔ جسٹس مشیر عالم نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا عدالت نیب کے دلائل پر مطمئن نہیں، اپیل زائد المیعاد ہونے پر نا قابل سماعت ہے۔سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم کی سرابرہی میں حدیبیہ پیپرز ملز یفرنس کیس کی سماعت جاری ہے۔ نیب وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہائیکورٹ کے فیصلے میں خلا ہے، ریفرنس کھولنے کی اجازت دی جائے۔ جس پر جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ ریفرنس نہیں اپیل سن رہے ہیں، ہمیں تاخیر پر مطمئن کریں۔جسٹس قاضی فائز نے کہا آپ جس بیان پر کیس چلا رہے ہیں وہ دستاویز لگائی ہی نہیں۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا اسحاق ڈار کو تو آپ نے فریق ہی نہیں بنایا، اسحاق ڈار کے بیان کونکال دیا جائے تو انکی حیثیت ملزم کی ہوگی، تاخیر کی رکاوٹ دورکریں پھر کیس بھی سنیں گے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ملزم پر فرد جرم کب عائد کی گئی؟۔ نیب وکیل عمران الحق نے کہا ملزم کے نہ ہونے کے باعث فرد جرم عائد نہیں کی جا سکی۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا سالوں کیس چلا اور فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔خیال رہے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حدیببہ پیپر ملز ریفرنس کھولنے کیلئے نیب کی اپیل پر بینچ تشکیل دیا تھا۔ جس میں جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس دوست محمد اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل تھے۔ لاہور ہائیکورٹ نے شریف برادران کیخلاف حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس خارج کر دیا تھا۔ نیب نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے ریفرنس دوبارہ کھولنے کی اجازت طلب کر رکھی ہے۔ نیب نے پاناما کیس میں پانچ رکنی بینچ کی آبزرویشن پر اپیل دائر کی تھی۔واضح رہے لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے اکتوبر 2011 میں نیب کو اس ریفرینس پر مزید کارروائی سے روک دیا تھا۔ حدیبیہ ریفرنس مشرف دور میں سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار سے 25 اپریل 2000 کو لیے گئے اس بیان کی بنیاد پر دائر کیا گیا تھا جس میں انہوں نے جعلی اکاو¿نٹس کے ذریعے شریف خاندان کے لیے ایک کروڑ 48 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ رقم کی مبینہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا۔ اسحاق ڈار بعدازاں اپنے اس بیان سے منحرف ہو گئے تھے اور ان کا موقف تھا کہ یہ بیان انھوں نے دباو¿ میں آ کر دیا تھا۔

ٹیسٹ کرکٹ کو محدود کرنے کا نیا طریقہ ’’دریافت‘‘

دبئی(ویب ڈیسک)  آئی سی سی نے ٹیسٹ کرکٹ کو محدود کرنے کا نیا طریقہ’’دریافت‘‘ کر لیا۔انٹرنیشنل کرکٹ کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ کو محدود کیے جانے کے مختلف طریقے کافی عرصے سے زیر غور ہیں،ان کو اب نئے فیوچر ٹور پروگرام میں عملی جامہ پہنایا جارہا ہے، 2019 سے 2023 کے کیلنڈر میں شیڈول 81 میں سے 41 سیریز صرف 2میچز پر ہی مشتمل ہوں گی۔ جس سے شائقین کو اب اہم اور سنسنی خیز سیریز کے جلد ختم ہونے اور تیسرا میچ نہ ہونے کی وجہ سے سیریز کے ڈرا ہونے کیلیے تیار رہنا ہوگا۔ پانچ برس دورانیہ کے موجودہ ایف ٹی پی میں مجموعی طور پر 31 دو ٹیسٹ میچز کی سیریز ہیں، ان میں سے مئی 2019 تک 10 باقی رہ گئی ہیں۔نئی ٹیسٹ چیمپئن شپ بھی2 ٹیسٹ میچز کے فارمیٹ پر مشتمل ہوگی، جس میں چار برس میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ لیگ کے دو دورانیوں کے دوران 57 ٹیسٹ سیریز میں 2، 2 میچز ہی کھیلے جائینگے، چونکہ مجموعی طور پر 4 سالہ ایف ٹی پی میں 81 سیریز ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹیسٹ چیمپئن شپ سے باہر 24 سیریز کھیلی جائیں گی،اس میں زیادہ تر افغانستان، آئرلینڈاور زمبابوے کی ٹیموں سے مقابلے ہوں گے۔

ایشیا کی بااثر خاتون کا ایوارڈ ماہرہ خان کے نام

دبئی(شوبز ڈیسک) اداکارہ ماہرہ خان ویسے تو اپنی جانداراداکاری کے ذریعے کئی ایوارڈز اپنے نام کرچکی ہیں لیکن اب وہ ایشیا کی بااثر خاتون بھی قرار پائی ہیں۔ دبئی میں بین الاقوامی ”مسالا ایوارڈز“ کی سالانہ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں برصغیر پاک و ہند کے مختلف فنی اور ثقافتی شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے افراد کو ایوارڈز سے نوازا گیا۔ تقریب میں پاکستان سمیت بھارت کے مشہورومعروف اداکاروں نے شرکت کی۔ ایوارڈ میں پاکستان سے اداکارہ ماہرہ خان، صبا قمر، ماورا حسین اور میرا کے علاوہ فواد خان اور گلوکار فرحان سعید نے بھی شرکت کی۔پاکستانی اداکاروں کے علاوہ بھارتی اداکارہ سلینا جیٹلی، ارجن رامپال، گووندا، بومن ایرانی، سری دیوی، منیش ملہوترا اور ڈیزی شاہ بھی اس تقریب میں موجود تھے۔ مسالا ایوارڈ کی رنگارنگ تقریب میں پاکستان اور بھارت کے متعدد اداکاروں کو مختلف کیٹگریز کے لیے ایوارڈز دئیے گئے۔بین الاقوامی شہرت یافتہ پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان کو ایشین وومن آف سبسٹینس (بااثر ایشیائی خاتون ) کا ایوارڈ دیا گیا۔نامور بالی ووڈ اداکارارجن رامپال کو فلم انڈسٹری کی بہتری کے لیے کردارادا کرنے پر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ارجن رامپال کو پاکستانی اداکارہ میرا نے ایوارڈ دیا۔رواں سال ریلیز ہوئی اکشے کمار کی فلم ’ٹوائلٹ ایک پریم کتھا‘کی کو پروڈیوسر پریرنا اروڑا کو رواں سال کی پرجوش پروڈیوسر کا ایوارڈ دیا گیا۔

آئی سی سی نے اسپاٹ فکسنگ کا دعویٰ مسترد کر دیا

 پرتھ(ویب ڈیسک) آئی سی سی نے برطانوی اخبار کا اسپاٹ فکسنگ کیس کے حوالے سے دعویٰ  مسترد کر دیا۔آئی سی سی نے برطانوی اخبار کا اسپاٹ فکسنگ کیس کے حوالے سے دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ابتدائی تفتیش کے دوران آسٹریلیا اور انگلینڈ کے مابین پرتھ ٹیسٹ میں کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ملا،جنرل منیجر اینٹی کرپشن الیکس مارشل کا کہنا ہے کہ ہمیں ’’دی سن‘‘ کی تحقیقات سے متعلقہ تمام مواد موصول ہوچکا، فی الحال ایسا کوئی اشارہ نہیں ملاکہ اس میچ میں شریک کسی بھی کھلاڑی سے مبینہ فکسرز کا رابطہ رہا ہو۔انھوں نے کہاکہ ہم ان الزامات کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہے او تفتیش اینٹی کرپشن یونٹ رکن ممالک کے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کرے گا، برطانوی اخبار کے ساتھ اپنے خفیہ ذرائع سے بھی معاملے کی چھان بین کریں گے۔الیکس مارشل نے کہا کہ اگرچہ آسٹریلوی قوانین کے مطابق فکسنگ ایک جرم ہے لیکن فی الحال معاملات ابتدائی مراحل میں ہیں کوئی ٹھوس شواہد ہوئے تو کیس پولیس میں رپورٹ کیا جاسکتا ہے، الیکس مارشل نے کہا کہ الزامات کا دائرہ خاصا وسیع اور یہ کئی ملکوں میں کرکٹ کے مختلف فارمیٹ تک پھیلے ہوئے ہیں، جس میں ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ بھی شامل ہیں، حاصل ہونے والی معلومات کا باریک بینی کے ساتھ جائزہ لینگے۔دوسری جانب کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو جیمز سدرلینڈ نے کہاکہ ہمارا، آئی سی سی اور انگلش بورڈ کا کرپشن کے خلاف انتہائی سخت موقف ہے،کسی بھی معتبر الزام کو سنجیدگی سے لیا جائے گا، ہم بدعنوانی بالکل برداشت نہیں کر سکتے اور کھیل کی ساکھ کا لاحق خطرے سے متعلق کسی بھی الزام کو بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں، البتہ آسٹریلوی کرکٹرز اچھی رقم کماتے ہیں وہ فکسنگ میں ملوث نہیں ہیں۔

ایک بھی دستاویز غلط ثابت ہوئی توسیاست کرونگا یا نہیں۔۔۔عمران خان کا چونکا دینے والا بیان

لاہور(ویب ڈیسک) 14 نومبر کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔درخواست گزار نے عمران خان اور جہانگیر ترین پر آف شور کمپنی چھپانے اور جائیداد کی شفاف منی ٹریل نہ ہونے کا الزام عائد کیا تھا جس پر 405 روز کے دوران 50 سماعتیں اور 101 گھنٹے عدالتی کارروائی ہوئی جب کہ عدالت نے تقریباً 7 ہزار دستاویزات کا جائزہ لیا۔کیس کی آخری سماعت میں چیف جسٹس ا?ف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے آبزرویشن دی تھی کہ عمران خان نے لندن فلیٹ ظاہر کیا لیکن کبھی آف شور کمپنی ڈکلیئر نہیں کی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف دائر الگ الگ درخواستوں پر سماعت کی۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔اس کیس میں عمران خان کے مقدمے کی پیروی نعیم بخاری جبکہ جہانگیر ترین کی طرف سے وکیل سکندر مہمند نے کی اور حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ تھے۔گزشتہ ماہ کوہاٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا تھا کہ اگر سپریم کورٹ میں جمع ایک بھی دستاویز غلط ثابت ہوئی تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ لندن فلیٹ بیچ کر پیسہ قانونی طور پر ملک میں لایا اور اس کی 60 صفحات کی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہیں۔

نااہلی کی صورت میں پی ٹی آئی کا نیا چئیرمین شاہ محمود نہیں۔۔۔خفیہ پلان بی میں ایسا نام آگیا کہ بڑے بڑوںنے سر پکڑ لئے

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) عمران خان اور سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کی نا اہلی کے حوالے سے آج سپریم کورٹ دوپہر 2بجے فیصلہ سنانے جا رہی ہے۔ عمران خان اور جہانگیر ترین کی نا اہلی کے حوالے سے اس وقت پورے ملک سمیت خاص طور پر اسلام آباد میں قیاس آرائیوں اور چہ میگوئیاں عروج پر ہیں۔ ان قیاس آرائیوں میں دو طرح کی آرا سامنے آرہی ہیںجس میںپہلی رائے کے مطابق کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان نا اہلی کیس سے بچ جائیں گے جبکہ جہانگیر ترین کو نااہل قرار دیدیا جائے گا جبکہ دوسری رائے کے مطابق دونوں کو سپریم کورٹ نا اہل قرار دیدے گی مگر صرف اس ٹرم کیلئے تاہم سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آئے اس حوالے سے تحریک انصاف کی قیادت نے پلان ترتیب دے دیا ہوا۔ عمران خان کی نا اہلی کی صورت میں چند دن قبل سننے میں آرہا تھا کہ شاہ محمود قریشی پارٹی کی سربراہی کے مضبوط امیدوار بن کر سامنے آئے ہیں لیکن جہانگیر ترین گروپ اور پارٹی کی نظریاتی قیادت شاہ محمود قریشی کو عمران خان کی نا اہلی کی صورت میں پارٹی کی سربراہی تفویض کرنے کے خلاف ہے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ شاہ محمود قریشی کے چیئرمین پی ٹی آئی سامنے آنے پر پارٹی میں پیپلزپارٹی سے آیا گروپ زیادہ مضبوط ہو جائے گا جس سے پارٹی کے دیرینہ اور نظریاتی رہنما اور کارکن بددل ہو سکتے ہیں اور پارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو سکتی ہے۔ پارٹی کو ٹوٹ پھوٹ او ر طوائف الملوکی جیسی کیفیت سے بچانے کیلئے پی ٹی آئی کا ایک مضبوط حلقہ اسد عمر کو عمران خان کی نا اہلی کے بعد پارٹی کے سربراہ کے طورپر دیکھنے کا متمنی ہے دوسری جانب پی ٹی آئی کی لیڈر شپ نے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نا اہلی کی صورت میں ایک پلان پہلے سے ترتیب دیا ہوا ہے جس کو نہایت خفیہ رکھا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق اس پلان کے مطابق اسد عمر عمران خان کی نا اہلی کے بعد پارٹی کی قیادت سنبھالیں گے جبکہ اسد عمر درپردہ عمران خان کی ہدایت پر ہی پارٹی کے فیصلے کریں گے۔ کئی روز قبل اسی طرح کی ایک رپورٹ پاکستان کے موقر اخبار میں بھی شائع ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ مختلف تجزیوں میں یہ بات کی جا رہی ہے کہ عمران خان کا معاملہ بھی نا اہلی کی طرف جا رہا ہے،وہیں پارٹی اجلاسوں میں بھی یہ ایشو ڈسکس ہو چکا ہے اور پارٹی چیئرمین کی ممکنہ نا اہلی کے بعد کے سنیاریو پر مختلف حکمت عملیاں بھی زیر بحث آئی ہیں۔ ذرائع کے بقول اگرچہ جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی سمجھتے ہیںکہ اگر عمران خان کو بھی نا اہلی کا سامنا کرنا پڑا تو وہ ہی ان کے متبادل ہونگے۔ تاہم اس حوالے سے عمران خان کا جھکاﺅ اسد عمر کی طرف ہے۔

ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی ،وزیر اعظم عباسی کی گاڑی کا چالان

لندن (نیا اخبار رپورٹ) ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی سرکاری گاڑی کا لندن میں چالان کر دیا گیا۔ وزیراعظم اور پاکستانی ہائی کمشنر سید ابن عباسی کافی شاپ گئے، ڈرائیور نے گاڑی گاڑی ڈبل ریڈ لائن پر پارک کر دی۔

میرے عزیز ہموطنو۔۔۔آج صدر مملکت کا اہم ترین خطاب ،وفاقی دارالحکومت میں بھونچال

اسلام آباد (ویب ڈیسک)صدر مملکت ممنون حسین آج رات ساڑھے گیارہ بجے ملکی صورتحال پر اہم بیان دینگے۔ تفصیلات کے مطابق ملکی صورتحال پر صدر مملکت ممنون حسین آج رات ساڑھے گیارہ بجے اپنا اہم بیان دینگے جو سرکاری ٹی وی پی ٹی وی پر نشر کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ممنون حسین اپنے بیان میں ملکی سیاسی صورتحال کے علاوہ ملک کو درپیش دفاعی و معاشی چیلنجز سمیت دیگر امور کا احاطہ بھی کرینگے۔

 

پاکستانی عوام کیلئے 2بجے چونکا دینے والی خبر، اہل۔۔۔؟ نا اہل ۔۔۔؟

لاہور(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور جنرل سیکریٹری جہانگیر ترین کی نااہلی کے حوالے سے کیس کا فیصلہ آج سنائے گی۔سپریم کورٹ کی جانب سے اس کیس کا فیصلہ دوپہر دو بجے سنائے جانے کا امکان ہے۔خیال رہے کہ 14 نومبر کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔درخواست گزار نے عمران خان اور جہانگیر ترین پر آف شور کمپنی چھپانے اور  جائیداد کی شفاف منی ٹریل نہ ہونے کا الزام عائد کیا تھا جس پر 405 روز کے دوران 50 سماعتیں اور 101 گھنٹے عدالتی کارروائی ہوئی جب کہ عدالت نے تقریباً 7 ہزار دستاویزات کا جائزہ لیا۔کیس کی آخری سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے آبزرویشن دی تھی کہ عمران خان نے لندن فلیٹ ظاہر کیا لیکن کبھی آف شور کمپنی ڈکلیئر نہیں کی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف دائر الگ الگ درخواستوں پر سماعت کی۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔اس کیس میں عمران خان کے مقدمے کی پیروی نعیم بخاری جبکہ جہانگیر ترین کی طرف سے وکیل سکندر مہمند نے کی اور حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ تھے۔

تیسرا دھرنا فیصلہ کن ہو گا

لاہور(وقائع نگار)پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام آل پاکستان وکلاءکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مظلوموں کی جنگ میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف میرے دائیںبائیں بیٹھیں گی ،جماعت اسلامی، مسلم لیگ ،مجلس وحدت المسلمین اور دیگر جماعتیں بھی ہمراہ ہونگی۔ شہدائے ماڈل ٹاﺅن کو انصاف دلوانے کیلئے وکلاءکے اظہار یکجہتی سے حوصلے پہلے سے کئی گنا بڑھ گئے، وکلاءکی حمایت پر ان کے شکر گزار ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کہتے ہیں کہ کوئی پلان بن رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کوئی پلان نہیں بن رہا انسانیت کے قتل عام پر اشرافیہ کا قدرت کی طرف سے گریٹر انتقام شروع ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بھی دو دھرنے دئیے، تیسرے دھرنے کی نوبت آئے تو یہ فیصلہ کن ہو گا۔ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کے ہر صفحہ پر قاتلوں کے نام درج ہیں۔ آل پاکستان وکلاءکنونشن میں شہدائے ماڈل ٹاﺅن کے انصاف کیلئے پانچ نکاتی مطالبات پر مبنی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ۔قرارداد سینئر وکیل رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے پیش کی ۔ قرارداد کے مطابق (1)آج کا آل پاکستان وکلاءکنونشن مطالبہ کرتاہے کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ میں شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ کو قتل عام کا براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے لہٰذا یہ دونوں فوری طور پر Step Down کریں اور خود کو قانون کے حوالے کریں جیسا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے خود اعلان کیا تھا کہ اگر کمیشن کی رپورٹ نے میری طرف اشارہ بھی کیا تو مستعفی ہو جاﺅں گا۔ (2)سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے قتل عام کی منصوبہ بندی ،حکم اور اس کی تعمیل میں ملوث پولیس افسران اور بیوروکریٹس کو مقدمہ کے فیصلہ تک عہدوں سے برطرف کیاجائے اور انہیں قانون کے حوالے کیاجائے۔(3)سانحہ میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کر کے عام ملزمان کی طرح جیل بھیجا جائے ،ان کے ساتھ قانون کی برابری کی بنیاد پر سلوک کیا جائے۔(4)پاناما کی طرز پر غیر جانبدار اور بااختیار جے آئی ٹی بنائی جائے تاکہ اس کی از سر نو تفتیش ہو سکے ،اس جے آئی ٹی کی مانیٹرنگ سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے معزز جج کریں جس طرح عدالت عظمیٰ نے نواز شریف فیملی کے احتساب کیسز کی نگرانی کیلئے مانیٹرنگ جج مقرر کیا تھا۔(5)سانحہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جائے ،ان کا جسمانی ریمانڈ لے کر حسب ضابطہ آلات قتل برآمد ہوں اور پھر ایک مفصل رپورٹ زیر دفعہ 173 ضابطہ فوجداری عدالت میں پیش کی جائے۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور بار ایسوسی ایشن نے قرارداد کی حمایت کی کنونشن میں راشد جاوید لودھی، عامر سعید راں، پرویز عنایت ملک، پیر مسعود چشتی، لہراسب گوندل، حسام الدین خان، فرحان مصطفی جعفری، چودھری قمر شاہد، میاں افضل حیات، رفاقت علی قادری، حاجی شاہد اقبال، ضمیر حسین، اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے خصوصی شرکت کی۔ خرم نواز گنڈاپور نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر حسن محی الدین، ڈاکٹر حسین محی الدین، فیاض وڑائچ، بشارت جسپال و دیگر رہنما بھی شریک تھے۔کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے احمد اویس سابق صدر لاہور ہائیکور ٹ بار نے کہا کہ میں نے رپورٹ کے ہر صفحے پر خون کے چھینٹے دیکھے، یہ بیریئر نہیں ڈاکٹر طاہر القادری کی تحریک کو ختم کرنے کا آپریشن تھا، گناہگاروں کے نام لکھنے سے جسٹس باقر نجفی کو روکا گیا۔ رانا ثناءاللہ نے لاقانونیت کا بازار گرم کررکھا ہے۔ ورثاءکو انصاف دلوانے کے عزم کے ساتھ اس کنونشن میں شریک ہوئے ہیں۔ پاکستان قانون کی بالادستی کیلئے حاصل کیا گیا، ظلم کے خاتمے اور اصول پر اکٹھے ہوئے ہیں۔ ظالموں کے محاسبہ کیلئے جان بھی دینا پڑی تو وکلاءپیچھے نہیں ہٹیں گے۔ یہ کرپٹ بھی ہیں، ظالم بھی اور بزدل بھی، جسٹس باقر نجفی نے عدل کا علم بلند کیا ہے۔ سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ جسٹس(ر) جاوید نواز گنڈاپور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس باقر نجفی نے کینسر ایکسپرٹ کی طرح مرض کی تشخیص کی ہے اور بتا دیا کہ ذمہ دار کون ہے لہٰذا اب اس مرض کا علاج چھوٹے موٹے آپریشن سے نہیں بڑے آپریشن سے ہو گا۔ ارشد جہانگیر جھوجھہ ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نجفی کمیشن رپورٹ میں کوئی ابہام نہیں ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ ذمہ داروں کو سزائیں کیسے ملتی ہیں؟ ظالم کو اس کے ظلم کی سزا نہیں ملے گی تو سوسائٹی میں امن نہیں آئے گا، وکلاءبرادری مظلوموں کو انصاف دلوانے کیلئے جامع حکمت عملی طے کرے۔جسٹس(ر) پرویز عنایت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے ظلم کو دیکھنے کی ہمت نہیں پڑتی، جہاں عدل نہ ہو وہاں قومیں اور معاشرے اور ریاستیں تباہ ہو جاتی ہیں۔ علی باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ استغاثہ اور ایف آئی آر کو اکٹھا کریں اور سارے معاملہ کی تحقیق کی جائے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پہلے دن سے اس ظلم پر مظلوموں کے ساتھ ہے۔ اب تو ہمارے صدر آصف زرداری کا بھی حکم آگیا ہے، جنرل ضیاءکی اولاد نے صرف ظلم کرنا سیکھا ہے۔محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مظلوموں کی آہ عرش تک جاتی ہے، آج وقت کے فرعون اور قارون ذلیل و رسوا ہورہے ہیں۔ ایسے سیاسی لیڈر کی ضرورت ہے جسے مذہب کا بھی علم ہے۔ رپورٹ نے ثابت کر دیا یہ قتل و غارت گری اور دہشت گردی تھی اور بیریئر قانونی تھے۔ اشرافیہ ،حکومت اور ریاست باہم متصادم ہیں۔سابق صوبائی وزیر چودھری غلام عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس ملک میں ایف آئی آر کے اندراج کیلئے فوج کے سربراہ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے اور پھر بھی انصاف نہ ہو تو ایسے ملک میں فیصلے سڑکوں پر ہوتے ہیں، پوری قوم سانحہ ماڈل ٹاﺅن کا انصاف چاہتی ہے۔پیر مسعود احمد چشتی ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن ریاستی دہشتگردی کی بدترین مثال ہے ۔فرحان مصطفی جعفری ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداءکے انصاف کیلئے ڈاکٹر طاہر القادری اور شہدائے ماڈل ٹاﺅن کے ورثاءکے ساتھ ہیں، سانحہ کے ملزمان کیفر کردار تک پہنچنے چاہئیں۔عامرراںایڈووکیٹ سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ قاتلوں کے نام سن سن کر تھک چکے ہیں، ڈاکٹر صاحب تحریک کی کال دیں تاکہ قاتلوں کو ان کے انجام تک پہنچائیں، ہائیکورٹ بار اور پورے ملک کے وکلاءآپ کے ساتھ ہونگے۔راشد جاوید لودھی وائس پریذیڈنٹ لاہور ہائیکورٹ بار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماڈل ٹاﺅن کے مظلوموں کی جنگ اب کالے کوٹ والے لڑیں گے۔گولیاں چلانے والوں نے سمجھا شاید وہ اس خونریزی سے اقتدار بچا لیں گے مگر آج اقتدار کے ساتھ ساتھ ان کی ہر چیز کی خاک اڑ رہی ہے۔ ساڑھے تین سال تک مظلوموں کو انصاف نہیں ملا کیا اسے ریاست نظام اور ادارے کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نام نہیں لکھتے صرف حقائق جمع کرتے ہیں۔ جلیانوالہ باغ کے بعد سانحہ ماڈل ٹاﺅن ریاستی دہشتگردی کا دوسرا بڑا سانحہ ہے۔ نظامت کے فرائض اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ ، ایم ایچ شاہین ایڈووکیٹ نے انجام دئیے گئے۔ وکلاءکو سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے حوالے سے ایک ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئی جس میں پولیس کو فائرنگ کرتے اور انسانیت سوز تشدد کرتے دکھایا گیا ،ڈاکومنٹری دیکھ کر وکلاءآبدیدہ ہو گئے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو قرارداد میں لکھا گیا ہے وہی ہمارے مطالبات ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی اب مایوس ہوئے ہم اس ظالمانہ نظام اور اشرافیہ کی ظلم و بربریت پر مبنی سیاست سے کئی دہائیوں سے مایوس ہیں، انہوں نے کہا کہ پولیس نے جتنی بھی بربریت کی وہ بیریئر ہٹانے کیلئے نہیں تھی ہماری تحریک کو ہٹانے کیلئے تھی، اشرافیہ نے اپنے عرصہ اقتدار میں جمہوریت ،اخلاقیات ،انسانیت ،شرافت، صداقت اور دیانت کی اقدار کا قتل عام کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، جماعت اسلامی ،مسلم لیگ، مجلس وحدت المسلمین ، پی ایس پی،سنی اتحاد کونسل سمیت تمام جماعتیں انصاف کی جدوجہد میں ساتھ ہیں۔

 

اہم ویڈیوز







آپ کی رائے
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain