کشن گنگا پر عالمی عدالت کے فیصلہ سے بھارت ہمارا سارا پانی نہیں روک سکتا

لاہور (سیاسی رپورٹر) ”خبریں“ کے چیف ایڈیٹر ضیاشاہد اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے گزشتہ روز پاکستان کمشنر برائے انڈس واٹرز مرزا آصف بیگ سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور بھارت اور پاکستان کے مابین انڈس واٹر ٹریٹی 1960کے مختلف آرٹیکلز پر تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے پانی پر معاہدے کے باوجود اس امر کا جائزہ لیا کہ کیا ہم بھارت کو ماحولیات کے نام پر ستلج اور راوی میں کچھ پانی چھوڑنے کے لئے مجبور کر سکتے ہیں اور اگر وہ نہ مانے تو پہلے کی طرح عالمی عدالت میں جا سکتے ہیں۔ اس موقع پر عالمی آبی قوانین کے ماہر راس مسعود بھی موجود تھے۔ کمشنر مرزا آصف بیگ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ درست نہیں کہ ہم بھارت سے دو مرتبہ مقدمہ ہار گئے تھے بلکہ کشن گنگا جسے پاکستان میں دریائے نیلم کہتے ہیں کے حوالے سے پاکستان مقدمہ جیت گیا تھا اور عالمی عدالت نے بھارت کو ہدایت کی تھی کہ وہ ماحولیات کے لیے دریا میں پانی کو پاکستانی آزاد کشمیر میں آنے دے کیونکہ وہ سارا پانی بند نہیں کرسکتا۔ کمشنر مرزا آصف بیگ نے کہا کہ عالمی عدالت میں جانے کے لیے بھرپور تیاری کرنا پڑتی ہے ہم نے بعض اہم امور کے سلسلے میں تجاویز دی ہیں جس پر مینی پی سی ون تیار کر کے بھیج دیا گیا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ انڈس واٹر ٹریٹی کے باوجود اس معاہدے کے تحت بھارت سے مزید پانی کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے تاہم اس کے لئے عالمی سطح کے مسلمہ ماہرین سے تحریری رائے لینا پڑتی ہے اور عالمی عدالت صرف بین الاقوامی اور مستند ماہرین کی آرا کو مانتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ محض افواہ تھی کہ سابق کمشنر جماعت علی شاہ بھارتی مفادات کی حمایت کر رہے تھے اس لئے ان کو الگ کیا گیا۔ مرزا آصف بیگ نے کہا کہ میں اس عرصے کے دوران آبی انجینئر کی حیثیت سے سندھ طاس کمیشن کا ایڈوائزر رہا ہوں اور میں نے سارے معاملات کو قریب سے دیکھا ہے۔ متعدد سوالوں کے جواب میں آصف بیگ نے کہا کہ جماعت علی شاہ کی عمر ساٹھ برس ہو گئی تھی اور قواعد کے مطابق انہیں ریٹائر ہونا تھا یا اگر حکومت چاہتی تو انہیں مدت ملازمت میں توسیع دے سکتی تھی شاید اس وقت کچھ مفاد پرست لوگوں نے جو نہیں چاہتے تھے کہ جماعت علی شاہ کو توسیع ملے ان کے بارے میں یہ پروپیگنڈا شروع کیا کہ وہ بھارتی مفادات کا تحفظ کر رہے تھے حالانکہ میرے خیال میں اس الزام میں کوئی حقیقت نہیں تھی موجودہ کمشنر نے کہا کہ کشن گنگا (پاکستانی آزاد کشمیر کے علاقہ میں اس کا نام دریائے نیلم ہے) کے سلسلے میں پاکستان کی طرف سے عالمی عدالت میں ہمیں کامیابی ملی تھی اور عدالت نے بھارت سے کہا تھا کہ پاکستان کا یہ مطالبہ درست ہے کہ ماحولیات کے لیے دریا میں پانی چھوڑنا ضروری ہے اور بھارت سارے کا سارا پانی نہیں روک سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس نقطے کی بنیاد پر اور اس فیصلے کی روشنی میں ستلج اور راوی کے لیے بھی ہمیں کیس تیار کرنا چاہیے اور بھارت سے ماحولیات کے نام پر پانی طلب کرنا چاہیے کہ وہ ان دریاﺅں کا پانی مکمل طور پر پاکستانی علاقے میں داخل ہونے سے پہلے نہیں روک سکتا۔ ایک سوال کے جواب میں مرزا آصف بیگ نے کہا کہ یہ درست ہے کہ 1970کے بعد جو انٹرنیشنل واٹر کنونشن ہوا اور اس کے فیصلے پوری دنیا میں لاگو ہوئے ان کی روشنی میں ہمارا بھارت کے سامنے کچھ کیس بنتا ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جیسا کہ آپ لوگوں نے اشارہ کیا ہے کہ بھارت گنڈا سنگھ والا قصور میں دریائے ستلج میں صاف پانی مکمل طور پر بند کرکے اپنی طرف سے ایک سائیڈ سے سیوریج کا پانی دریائے ستلج میں ڈال رہا ہے۔ یہ بھی درست ہے کہ ہمیں اس سلسلے میں بین الاقوامی اور مسلمہ آبی ماہرین سے مستند رائے لیکر ہماری ماحولیات کو پراگندہ کرنے اور دریائے ستلج میں سیوریج کا پانی بڑی مقدار میں شامل کرنے سے انسانی صحت کےلئے جو خطرات پیدا ہو رہے ہیں ان پر اپنا کیس تیار کرنا چاہیے کیونکہ آج کی دنیا 1960کی نسبت ماحولیات اور عوام کی صحت کے لئے مضر سیوریج کے پانیوں کی تازہ اور صاف پانی میں ملاوٹ کا سختی سے نوٹس لے رہی ہے۔ مرزا آصف بیگ نے کہا کہ ہمارے دریاﺅں میں مضر صحت صنعتی فضلے کو بغیر صفائی کے ڈال دیا جاتا ہے جس سے انسانی صحت کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں اور ہماری موجودہ اور آنے والی نسلوں کی صحت کا معیار بری طرح تباہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے دلدوز لہجے میں کہا کہ جب ماحولیات کے محکمے والوں سے بات کرتے ہیں تو اکثر اوقات ان کا جواب ہوتا ہے کہ ہمارے صنعتی اداروں اور فیکٹریوں کے مالکان اس قدر بااثر ہیں کہ وہ سرکاری افسروں ا ور اہلکاروں کو دھمکاتے ہیں کہ ان کے صنعتی فضلے کے بارے میں شکایت اٹھائی تو اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھوگے اور انہیں اپنی زبان بند رکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ مرزا آصف بیگ کے علاوہ عالمی آبی قوانین کے ماہر راس مسعود نے بھی اس مسئلے کے متعدد پہلوﺅں پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر خبریں ٹیم کے رازش لیاقت پوری بھی موجود تھے۔

 

اسحاق ڈا ر کے ریڈ وارنٹ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ہونے والے اہم اجلاس میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نیب کے مطابق اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کر کے وطن واپس لایا جائے گا۔ اعلامیہ کے مطابق انہیں ایسی کوئی بیماری نہیں جس کا پاکستان میں علاج نہ ہو سکے، اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت اسحاق ڈار کو پہلے ہی اشتہاری قرار دے چکی ہے اس لئے انہیں انٹرپول کے ذریعے ملک واپس لایا جائے گا۔ نیوز ایجنسی کے مطابق اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں استغاثہ کے مزید 2 گواہان کے بیان قلمبند کرا دیئے گئے، استغاثہ کے گواہ نے سابق وزیر خزانہ کے 3 بینک اکاونٹس کی تفصیل احتساب عدالت میں پیش کردی جبکہ ملزم کے ضامن کی غیر حاضری پر عدالت نے ان کی منقولہ جائیداد کی قرقی کا حکم دیدیا، عدالت نے سماعت18دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے مزید 5گواہان کو طلب کرلیا ہے۔ جمعرات کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ محمد عظیم عدالت میں پیش ہوئے اور اپنا بیان ریکارڈ کروایا، جب کہ دوسرے گواہ فیصل شہزاد اپنی بہن کی شادی کی وجہ سے پیش نہ ہوسکے۔گواہ عظیم خان نے اسحق ڈار اور فیملی کے 3 بینک اکاونٹس کی کمپیوٹر سے نکالی گئی تفصیل پیش کی اور بتایا کہ اسحاق ڈار کا پہلا اکاونٹ اکتوبر 2001 تا اکتوبر 2012 ءفعال رہا، دوسرا اکاونٹ اگست 2012 ءتا دسمبر 2016 ءفعال رہا جبکہ تیسرا اکاونٹ جنوری 2017ءسے اگست 2017 ءکے درمیان فعال رہا۔گواہ نے اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے نام پر لاکر کے ریکارڈ سمیت ہجویری ہولڈنگ کمپنی کے اکاونٹ کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کیں۔ دوسری جانب عدالت نے گواہ مسعود الغنی اور عبدالرحمان گوندل کو بھی ریکارڈ سمیت جمعرات کو دوبارہ پیشی کا حکم دیا تھا، جن کا بیان پہلے ہی ریکارڈ کیا جاچکا ہے۔ گواہ عبد الرحمان نے اسحاق ڈار کی 2005 ءسے 2017 ءتک کی آمدن کا ریکارڈ فراہم کر دیا، جس کے بعد عدالت نے گواہ عبدالرحمان گوندل اور مسعود غنی کو جا نے کی اجازت دے دی۔ نیب پراسیکیوشن نے آئندہ سماعت پر 9 گواہوں کو پیش کرنے کی استدعا کی، تاہم احتساب عدالت نے 5 گواہوں کی طلبی کے سمن جاری کر دئیے۔جن گواہوں کو اگلی سماعت پر طلب کیا گیا ہے، ان میں ڈپٹی سیکرٹری کابینہ ڈویژن واصف حسین، ڈپٹی ڈائریکٹر کامرس قمر زمان، برطرف ڈائریکٹر نادرا قابوس عزیز، ڈائریکٹر بجٹ قومی اسمبلی شیر دل خان اور نجی بینک کے فیصل شہزاد شامل ہیں۔ علاوہ ازیں عدالت نے جمعرات کو اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو طلب کر رکھا تھا، کیس کی سماعت کے آغاز پر جب انہیں طلب کیا گیا تو وہ عدالت سے غیر حاضر تھے جس کے بعد سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ دیا گیا۔عدالت نے جمعرات کو احمد علی قدوسی کے پیش نہ ہونے پر ان کی منقولہ جائیداد کی قرقی کا حکم دے دیا۔اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو جمعرات کو 50 لاکھ روپے کے زرِ ضمانت جمع کرانے تھے جو جمع نہ کرانے پر عدالت نے جائیداد ضبط اور قرقی کا حکم دیا۔عدالت نے نیب کو ضامن کی جائیداد کی تفصیلات معلوم کر کے رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

 

سپیکر کو اسمبلیاں ،قوم کو پورا سسٹم ہی جاتا دکھائی دے رہا ہے :ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار نے کہا ہے کہ ایاز صادق صاحب کو اسمبلیاں جاتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں جبکہ قوم کو تو پورا سسٹم ہی جاتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ ایاز صادق تو آخری شخص ہونے چاہئے تھے جو یہ کہنا کہ اسمبلیاں مدت پوری کرتی دکھائی نہیں دیتی۔ ضرور انہیں میڈیکل چیک اپ کی ضرورت ہے۔ مخالفین تو ایسا کہہ سکتے ہیں لیکن شاید یہ واحد حکومت ہو جو خود ایسا کہہ رہی ہے وزیراعظم میں اگر ہمت ہو تو سب سے پہلے اس اسپیکر کو ہٹائیں یہ تو پانچ منٹ کا کام ہے۔ عدم اعتماد لائی جا سکتی ہے اور آئینی طریقے سے دوسرا اسپیکر لایا جا سکتا ہے۔ اب اخبارات میں بھی بحث شروع ہو گئی ہے ایک خبر یہ عام ہو گئی ہے کہ نگران حکومت لمبے عرصے کے لئے قائم کی جائے۔ دوسری افواہ یہ ہے کہ جمہوری سسٹم کا اَخیر ہو چکا۔ اسمبلی تحلیل کرنے کے دو طریقے ہوتے ہیں ایک تو وزیراعظم اسمبلی توڑ سکتا ہے دوسرے فوج گھر بھیج سکتی ہے۔ سب سے زیادہ شاہد خاقان عباسی کی پوزیشن خراب ہوئی ہے۔ وہ لندن بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کے اسپیکر نے یہاں یہ اعلان کر دیا ہے کہ اسمبلیاں جلتی دکھائی نہیں دیتیں۔ ملک میں بادشاہت ہے۔ شہباز شریف کا او آئی سی میں جانے کا مقصد بنتا ہے مسلم لیگ (ن) کی ساری قیادت لندن میں جمع ہے۔ سابق وزیراعظم موجودہ وزیراعظم میاں شہباز شریف، خواجہ آصف اور دیگر اہم قیادت وہاں موجود ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے اگر تحریک انصاف کے عمران خان یا جہانگیر ترین کی نااہلی کا بھی فیصلہ آیا تو پاکستان میں ایک بڑا سیاسی بھونچال آ جائے گا۔ اندازہ یہ ہے کہ ان دونوں میں سے ایک نااہل ہو جائے گا۔ تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسپیکر صاحب کو ایسا بیان نہیں دینا چاہئے تھا۔ اس سے شکوک شبہات بڑھ گئے ہیں تحریک انصاف کو پہلے سے کہہ رہی ہے کہ حکومت کہیں دکھائی نہیں دیتی۔ جو فیصلے شاہد خاقان نے کرنے ہوتے ہیں وہ نوازشریف کرتے ہیں تمام وزراءخواجہ آصف کو رپورٹ کرتے ہیں۔ میاں شہباز شریف او آئی سی کانفرنس میں شریک ہو کر انہوں نے لندن جانا تھا۔ لندن میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت جمع ہوئی ہے لگتا ہے کوئی اہم فیصلہ کرنے جا رہے ہیں تمام قیادت وہاں سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہے۔ پی پی پی کے اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ میاں نوازشریف اور شہباز شریف بھائی ہونے کے ساتھ ساتھ کاروباری پارٹنر بھی ہیں، اس مقصد کے تحت شہباز شریف چین کے ہر دورے پر موجود تھے۔ اب شاہد خاقان عباسی انہیں لے کر ترکی سے لندن پہنچے ہیں۔ اگر یہ کوئی آفیشل معاملہ ہوتا تو باقی وزرائے اعلیٰ بھی ان کے ساتھ ہوتے۔ شہباز شریف کا مقصد لندن جانا تھا۔ ترکی میں تو واجبی سی تقریر کرنے کے بعد وہ لندن روانہ ہو گئے۔ ویڈیو سے ظاہر ہے کہ شاہد خاقان سے زیادہ شہباز شریف کی اہمیت ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی، اسمبلی تحلیل نہیں کر سکتا یہ استحقاق صرف وزیراعظم کا ہے شاید ایاز صادق نے ”ڈیلی بریٹلی“ ایسا بیان دے دیا ہے۔ اسمبلیاں کہیں نہیں جا رہی۔ یہ اپنی مدت پوری کریں گی۔ وہ حکومت جس کے انڈر میں سارے ادارے ہیں۔ چاروں صوبوں میں اور آزاد کشمیر میں بھی ان کی حکومت ہے۔ یہ تو خود ہی حکومت اور خود ہی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کے خلاف کون سازش کر سکتا ہے۔ اسمبلیوں کا جانا ان کے اپنے مفاد میں بھی نہیں۔ شاید وہ خود کو مظلوم ثابت کرنا چاہتے ہیں یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ پانامہ اور اقامہ کے بہانے ہمارے ساتھ کیا کیا جا رہا ہے۔ اقامہ تو پانامہ سے زیادہ اہم ہے۔ ہمارا وزیراعظم کسی اور ملک کا ملازم ہو۔ ایسا کہیں نہیں ہوتا کہ وفاداری کا حلف یہاں لیا ہوا ہو اور ملازمت کسی اور کی کررہا ہو۔ اسحاق ڈار کی جانب سے غلط اور جھوٹا میڈیکل سرٹیفکیٹ داخل کیا گیا ہے۔ سیاست میں قانون سے آگے بڑھ کر اخلاقیات بھی ہوتی ہیں۔ قوم کے ساتھ جھوٹ پر جھوٹ بولنا مناسب نہیں ہے۔ نمائندہ لندن، وجاہت علی خان نے کہا ہے کہ اس وقت لندن میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت سر جوڑے بیٹھی ہے۔ یہاں یہ پیشنگوئی کی جا رہی ہے۔ اسمبلی توڑنے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے اور یہ چاہتے ہیں کہ ہم خود ہی الیکشن کی تاریخ دے دیں۔ میاں نوازشریف نے اس تجویزکو رد کر دیا ہے۔ ہمارے سوال پر میاں نوازشریف نے ایاز صادق کے بیان پر نہ ہاں کی نہ ناں کی۔ میاں صاحب تو ٹال مٹول کر کے چلے گئے۔ لیکن شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسمبلیاں ہر صورت جولائی میں تحلیل کی جائیں گی۔ ایاز صادق کے بارے انہوں نے کہا ہے کہ ”انہوں نے خدشے کا اظہار کیا ہے“ اسحق ڈار کو سنا ہے کہ علاج کے لئے امریکہ بھیجا جا رہا ہے۔ جتنے لوگ پاکستان سے یہاں علاج کے لئے آتے ہیں آج تک ہم میں سے کسی نے ان کو ڈاکٹر کے پاس نہیں دیکھا۔ صرف بیانات دے دیئے جاتے ہیں کہ علاج ہو رہا ہے۔ یہ لوگ عام ہسپتال میں نہیں جاتے۔ پرائیویٹ ہسپتال میں چیلنگ بہت زیادہ ہوتی ہے۔ گنگا رام اور میوہسپتال جیسا ماحول نہیں ہوتا۔ یہاں تو چڑیا بھی پَر نہیں مار سکتی اور کوئی دوست بھی آ کر اندر سے نہیں بتاتا کہ ہو گیا رہا ہے۔ ہم نے اسحاق ڈار کو نوازشریف کے بیٹے کے ساتھ جاتے ہوئے دیکھا وہ بیمار نہیں دکھائی دے رہے تھے۔

 

بغیر ثبوت ایشیز کو بد نام کر نا فضول ہو گا،اکرم رضا

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق ٹیسٹ کرکٹر اکرم رضا نے کہاہے کہ ایشز سیریز میں ابھی تک کوئی بے ضابطگی نہیں ہوئی البتہ یہ خبر ضرو رہے کہ اس کو فکس کرنے کی کوشش کی گئی ہے جب تک ایسا کوئی معاملہ ہو نہ جائے بات کرنا فضول ہے آئی سی سی نے بھی اس الزام کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔چینل فائیو کے پروگرام گگلی میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی چیز ثبوت کے ساتھ آئے تو اس پر کارروائی کی ضرورت ہوتی ہے۔کرکٹ کمنٹیٹر راجہ اسد خان نے کہا ہے کہ آئی سی سی نے اگر کسی الزام کو ماننے سے انکار کیاہے تو یقینا اس نے سارے معاملے کی جانچ پڑتال کی ہو گی ویسے انگلینڈ میں اخبارات میں ایسی خبریں نہیں لگتی جن کے ذرائع معتبر نہ ہوں لیکن ہو سکتاہے کسی چھوٹے موٹے اخبار میں خبر چھپ گئی ہو۔انہوں نے کہا کہ ٹی 10کرکٹ کا پاکستان کو فائدہ ہونا چاہئے اس قسم کے میچز میں کوئی حرج نہیں۔

پی سی بی نے فیوچر ٹوپررز کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے

لاہور(نیوزایجنسیاں)انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے مجوزہ فیوچر ٹور پروگرام پر پاکستان رککٹ بورڈ(پی سی بی) کا مو¿قف سامنے آگیا اور پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی آئی سی سی بورڈ آف گورنرز کے سامنے سفارشات پیش کرے گی۔کرکٹ ویب سائٹ ای ایس پی این کرک انفو نے آئی سی سی کے نئے مجوزہ فیوچر ٹور پروگرام کا انکشاف کیا ہے جس میں بھارت کی اجارہ داری واضح طور پر نظر آ رہی ہے اور پاکستان کو اس کی نسبت انتہائی کم میچز ملے ہیں۔تاہم مجوزہ فیوچر ٹور پروگرام میں پاکستان کو کم میچز ملنے پر پی سی بی کچھ خاص پریشان نہیں اور وہ مزید سیریز کے انعقاد کیلئے پرامید ہے۔ فیوچر ٹور پروگرام میں میچوں کی تعداد بڑھانے کے بجائے کوالٹی کو اہمیت دی ہے۔گرین شرٹس کے ہوم گراو¿نڈ پر 76 فیصد میچ ہائی ویلیو سیریز اور ہائی رینک ٹیموں کے خلاف ہیں جبکہ ملک سے باہر بھی 69 فیصد میچ ہائی ویلیو ٹیموں کے خلاف ہیں، ان میں آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقا شامل ہیں۔ پی سی بی کے ذرائع کے مطابق بورڈ کا ماننا ہے کہ آئی سی سی کے نئے فیوچر ٹور پروگرام میں کسی بھی ملک کے ساتھ اضافی سیریز کھیلنے کی گنجائش بھی موجود ہے۔گرین شرٹس ٹیم 4سال کے دوسائیکل میں 28ٹیسٹ اور38,38ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گی۔زمبابوے 40، افغانستان41 اورآئرلینڈ 42پاکستان سے زیادہ ایک روزہ میچز رکھے گئے ہیں ۔پی سی بی کے مطابق پی سی بی ایگزیکٹو کمیٹی آئی سی سی بورڈ آف گورنرز کے سامنے سفارشات رکھے گی جن کی منظوری تک پاکستان کرکٹ بورڈ بھارت کے ساتھ باہمی سیریز سے متعلق حکمت عملی طے کرے گا۔بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے مجوزہ فیوچر ٹور پروگرام میں بھارت نے پاکستان کے ساتھ 2023 تک 24 میچز کھیلنے ہیں اور اس عرصے کے دوران پاکستان نے تینوں فارمیٹس میں 121 میچز کھیلنے ہیں جن میں سے پندرہ فیصد میچز کم رینکنگ والی ٹیموں کے خلاف ہوں گے۔پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے میچز کی تعداد کم رکھنے کی وجوہات میں پی ایس ایل کے لیے متوازن وقت کی دستیابی، آئی سی سی ورلڈ ٹی 20، چیمپیئنز ٹرافی اور کرکٹ ورلڈ کپ کا انعقاد شامل ہے۔

سپاٹ فکسنگ نے ا لشیز کو بھی لپیٹ میں لے لیا

لندن (آئی این پی)فکسنگ الزامات نے ایشز سیریز کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا اور انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی فکسرز نے انگلینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ کو فکس کرنے کی کوشش کی جسے ناکام بنادیا گیا۔برطانوی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ پرتھ ٹیسٹ کو سٹے بازوں نے فکس کرنے کی کوشش کی جسے ناکام بناتے ہوئے معلومات پر مبنی ڈوزیئر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی)کے حوالے کردیا گیا ہے۔بھارت سے تعلق رکھنے والے بزنس مین پریانک سکسینا اور صوبر جوبن نے اسپاٹ فکسنگ کے لئے ایک لاکھ 40 ہزار پانڈ طلب کیے جب کہ سٹے بازوں نے کہا کہ کھلاڑی ہمارے اشاروں پر ناچتے ہیں۔بھارتی سٹے باز ‘مسٹر بگ’ نے رپورٹر کو بتایا کہ میچ سے پہلے بتاوں گا کہ کس اوور میں کتنے رنز بنیں گے، اس پر رقم لگا اور رقم بھارت میں جمع کرانا ہوگی جب کہ آسٹریلوی کرکٹ میں بھی ہمارا فکسر موجود ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق فکسرز نے مزید بتایا کہ آسٹریلوی کرکٹ ٹیم میں ان کے ساتھی کا فرضی نام خاموش شخص ہے جو ان سے رابطے میں ہے۔فکسر کا کہنا ہے کہ اس نے سابق اور موجودہ کھلاڑیوں کے ساتھ کام کیا اور خاص طور پر ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے ایک آل راونڈر کے ساتھ بھی کام کر چکا ہے.برطانوی اخبار کے مطابق سٹے بازی کے حوالے سے معلومات کا ڈوزیئر آئی سی سی کے حوالے کر دیا گیا ہے جب کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے معلومات فراہم کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ دوسری جانب آئی سی سی کے جنرل منیجر اینٹی کرپشن ایلکس مارشل کا کہنا ہے کہ فکسنگ الزامات کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں جس کی تفتیش آئی سی سی کا اینٹی کرپشن یونٹ رکن ممالک کے ساتھ مل کر کرے گا۔ادھر آسٹریلوی کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو جیمز سدرلینڈ نے پرتھ ٹیسٹ میں اسپاٹ فکسنک الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آسٹریلین کرکٹ کی گورننگ باڈی آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ سے تحقیقات میں مکمل تعاون کرے گی۔

بھارتی فکسرز کیخلاف کو ئی ثبوت نہیں ملا،آئی سی سی

دبئی(نیوزایجنسیاں)بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے کہا ہے کہ ایسا ’کوئی ثبوت نہیں‘ ہے کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے مابین پرتھ میں کھیلا جانے والے ایشز سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میچ میں ’بدعنوانی‘ کا کوئی عنصر ہے۔اخبار دی سن نے دعویٰ کیا ہے کہ انڈین بک میکرز نے میچ فکسنگ کی پیش کش کی تھی۔آئی سی سی کے جنرل مینیجر اینٹی کرپشن ایلکس مارشل کا کہنا ہے کہ ’اب ہمیں دی سن کی تحقیقات سے متعلقہ تمام مواد موصول ہوچکا ہے۔‘’ایسا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ اس ٹیسٹ میچ کے کسی بھی کھلاڑی نے مبینہ فکسرز کا رابطہ رہا ہو۔‘دی سن کے مطابق ایک گروہ ’دی سائیلنٹ مین‘ نامی آسٹریلوی شہری کے ساتھ کام کر رہا تھا اور انھوں نے کھیل پر اثرانداز ہونے پر ایک لاکھ 38 ہزار پاونڈ ادا کر رہے تھے۔اس میں کسی انگلش کھلاڑی کا نام سامنے نہیں آیا لیکن گروہ کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے ایک سابق آسٹریلوی کھلاڑی کی خدمات حاصل کی ہیں۔تاحال یہ واضح نہیں کہ بک میکرز نے ٹیسٹ میچ فکس کرنے کی کیسے کوشش کی تاہم اخبار کے مطابق ایک بک میکر نے سن کے تحقیق کار کو بتایا وہ کھلاڑیوں کو ’سکرپٹس‘ کے مطابق کھیلنے پر راضی کر سکتے ہیں جیسا کہ ایک سیشن یا ایک اننگز میں کتنے سکور بنیں گے، کب وکٹ گرے گی اور ٹیم ٹاس جیتنے کے بعد کیا کرے گی۔

گوگل پر 2017 میں سب سے زیادہ سرچ کئے جانیوالے پاکستانی،ایسے نام سامنے آگئے کہ آپ بھی دنگ رہ جائیںگے

لاہور(ویب ڈیسک)ہر سال کی طرح اس سال بھی پاکستانی اسٹارز نے سوشل میڈیا سے لے کر ٹی وی چینلز پر اپنے جلوے بکھیرے اور مختلف شعبوں میں کارکردگی دکھائی اور لوگ انہیں گوگل سرچ انجن پر تلاش کیے بغیر نا رہ سکے۔رواں برس پاکستان میں گوگل پر سب سے زیادہ کن شخصیات کو سرچ کیا گیا، آئیں ایک نظر ڈالتے نجی چینل کے ایک گیم شو سے شہرت حاصل کرنے والی فبیہا شیرازی کو گوگل پر سال 2017 میں سب سے زیادہ سرچ کیا گیا جس کی وجہ سے وہ اس فہرست میں پہلے نمبر پر قرار پائیں۔فبیہا شیرازی بطور ماڈل بھی پہچانی جاتی ہیں لیکن انہوں نے اتنی مقبولیت حاصل کرلی کہ اس سال پاکستان کی بڑی اداکاراو¿ں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنی منفرد انداز کی تصاویر شیئر کرکے مداحوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی۔ہیں۔نوحہ خواں ندیم سرور اس سال گوگل پر سب سے زیادہ سرچ کی جانے شخصیات کی فہرست میں دوسرے نمبر پر رہے جب کہ توقع کی جارہی تھی کہ شاید دوسرے نمبر پر کوئی شوبز یا کرکٹ اسٹار وغیرہ جیسی مقبول شخصیت ہوگی’پاکستان کا فخر’ اور بہترین بلے باز فخر زمان نے اس فہرست میں تیسرے نمبر پر اپنی جگہ بنائی۔یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ پاکستان کے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی جیتنے میں بلے باز فخر زمان کا کلیدی کردار تھا۔فخر زمان کی منفرد اور دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ میں شمولیت اختیار کرنے سے قبل وہ پاک بحریہ میں بطور سیلر فرائض انجام دے رہے تھے۔ فخر زمان کو کم عمری میں ہی کرکٹ کا جنون کی حد تک شوق تھا، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بحریہ کو چھوڑ کر کرکٹ کو اپنا پیشہ بنا لیابھارتی اداکار رشی کپور نے اس سال چیمپیئنز ٹرافی کے دوران پاکستان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جس کی وجہ سے وہ خبروں میں اِن رہے اور اب سال کے اختتام پر انہوں نے مرنے سے پہلے پاکستان دیکھنے کی بھی خواہش کا اظہار کیا جس کی وجہ سے انہیں گوگل پر زیادہ سرچ کیا گیا۔اس کے ساتھ ساتھ رشی کپور سوشل میڈیا تبصروں کی بھی زینت بنے رہے، یہی وجہ ہے کہ وہ اس سال پاکستان میں گوگل پر سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی شخصیات میں چوتھے نمبر پر ہیں۔اگرچہ اداکارہ ردا اصفہانی اب تک بہترین اداکاراو¿ں میں اپنا نام بنانے میں ناکام ہیں اور اگر ان کے ڈرامے دیکھے جائیں تو وہ بھی کچھ زیادہ مقبول نہیں ہو سکے لیکن رواں برس گوگل پر سب سے زیادہ سرچ ہونے والی شخصیات کی فہرست میں انہوں نے پانچویں نمبر پر اپنی جگہ بنائی پاکستانی نڑاد برطانوی باکسر عامر خان اور ان کی اہلیہ فریال مخدوم کے اختلافات رواں برس خبروں کی زینت بنے رہے، خوشی کی بات یہ ہے کہ سال کے اختتام تک دونوں کی تمام غلط فہمیاں دور ہوگئیں، لیکن چونکہ فریال مخدوم (اور عامر خان نے بھی) اپنے جذبات کا اظہار سوشل میڈیا کے ذریعے ہی کیا، یہی وجہ ہے کہ اس سال پاکستان میں وہ گوگل پر سب سے زیادہ سرچ کی گئیں اور اس فہرست میں انہوں نے چھٹے نمبر پر جگہ بنائہائیر کمپنی کے سی ای او اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں پشاور زلمی ٹیم کے مالک جاوید آفریدی اس سال گوگل پر سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی شخصیات میں ساتویں نمبر پر رہے۔واضح رہے کہ جاوید آفریدی کی ٹیم پشاور زلمی رواں برس پی ایس ایل سیزن ٹو کی فاتح قرار پائی تھی۔خوبرو گلوکارہ مومنہ مستحسن نے تو گانے ‘آفریں آفریں’ سے ہی مداحوں کے دلوں میں اپنا گھر کر لیا تھا۔اس سال مومنہ مستحسن بی بی سی کی جانب سے جاری کردہ دنیا کی 100 با اثر خواتین کی فہرست میں سے ایک قرار دی گئیں۔اس کے علاوہ برطانوی میگزین کی جانب سے شائع کی گئی 50 پر کشش اور دل کش ترین خواتین فہرست میں بھی وہ 37 ویں نمبر پر با اثر فنکارہ قرار دی گئیں تاہم رواں برس گوگل پر سرچ کی گئی شخصیات کی اس فہرست میں انہوں نے 10 ویں نمبر پر جگہ بنائی ہے۔

کرپشن کے گاڈفادرکو عدالتوں میں گھسیٹ کر مافیا کو پیغام دیاعمران خان

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے عمران خان اور جہانگیر ترین نااہلی کیس کا فیصلہ آج دوپہر دو بجے سنایا جائے گا ۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے کاز لسٹ جاری کر دی گئی جس کے مطابق فیصلہ کل دوپہر دو بجے سنایا جائے گا ۔واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے عدالت میں دو درخواستیں جمع کروا ئیں گئیں تھیں جو کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف تھیں ۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران خان اور جہانگیر ترین نے اپنے کا غذات نامزدگی میں سچ نہیں بولا ہے ،اس لیے انہیں نااہل قرار دیا جائے جبکہ عمران خان نے جو الیکشن کمیشن میں بیان حلفی جمع کروایاہے وہ بھی جھوٹا ہے ۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے متعدد سماعتوں اور دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ 14نومبر کو محفوظ کر لیا تھا جو کہ کل دوپہر سنایا جائے گا۔

پاکستان کیخلاف بھارت افغان کا گٹھ جوڑ

نئی دہلی (ویب ڈیسک) افغان خواتین فوجیوں پر مشتمل ایک دستہ ٹریننگ کیلئے پہلی دفعہ بھارت پہنچ گیا ، جہاں بھارتی فوج چنئی کی ایک فوجی اکیڈمی میں انہیں تربیت دیگی۔ اس سے پہلے ہزاروں کی تعداد میں افغان مرد فوجی بھارت میں تربیت حاصل کر چکے ہیں۔ دستے میں 18 بری، تین فضائی فوجی خواتین کے علاوہ وہ خواتین بھی شامل ہیں جو افغانستان کی اسپیشل فورسز، وزارت دفاع کے اداروں، تعلقات عامہ، مالی اور قانونی امور سے منسلک ہیں۔نے امریکی نشریاتی ادارے ”وائس آف امریکا“ کو بتایا کہ کل 35 افغان فوجی خواتین تین ہفتوں پر محیط اس تربیتی کورس میں حصہ لیں گی۔ انہوں نے کہا یہ خواتین انگریزی زبان سیکھنے اور کمپیوٹر کورسز میں بھی حصہ لیں گی۔ افغانستان اور بھارت کے مابین بڑھتے ہوئے تعاون پر پاکستان کئی بار تحفظات کا اظہار کر چکا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے بھارت افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے، تاہم پاکستان کے ان تحفظات کے بارے میں جب افغانستان کے وزیر دفاع کے ترجمان سے پوچھا گیا تو ا±ن کا کہنا تھا افغانستان پاکستان کی نو آبادی نہیں اور افغانستان وہ سب کریگا جو اس کے مفاد میں ہو گا۔