تازہ تر ین

نئے لڑکوںکوغلطیاں سدھارنے میں وقت لگے گا

لاہور( انٹرویو:بلال ارشد/ عکاسی: عمر فاروق) سابق کپتان اور ایشیائی بریڈمین ظہیر عباس نے خبریں کیساتھ کرکٹ کی موجودہ صورتحال پرتبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ نئے لڑکے اپنی غلطیوں سے سیکھ رہے ہیں ،ورلڈ کپ میں اچھا کھیل دیکھنے کو ملے گا، ٹیم انتظامیہ کواپنے دماغ کی گھنٹی صحیح وقت پر بجانے کی ضرورت ہے۔محنت اور مستقل مزاجی کے ذریعے ہر کوئی ظہیر عباس بن سکتا ہے۔ہیروز کو ہیروز بنانے میں میڈیا کا اہم کردار ہوتا ہے۔شاہد آفریدی ، مصباح الحق جیسے بڑے کھلاڑیوں کاخلا پورا کرنا بہت بڑا چیلنج ہے ۔نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میں ینگ لڑ کوں نے اچھا کھیل پیش کیا لیکن ون ڈے میں اگرچہ کھلاڑیوں نے اچھا کھیل پیش نہیں کیا لیکن پھر بھی لڑکے اپنی غلطیوں سے سیکھ رہے ہیں ۔ ورلڈ کپ میں کھلاڑیوں کو مختلف ٹیموں کے ساتھ کھیلنے کا موقع ملتا ہے اگر ایک ٹیم کے خلاف کامیابی نہیں بھی ملتی تو کسی دوسری ٹیم کے خلاف کامیابی سے کھلاڑیوں میں خود اعتمادی آتی ہے ۔

ہم بہت پہلے سے ینگ لڑکوں کو کھلانے کی حق میں تھے اور ماضی کے حوالے سے بھی امید ہے کہ نئے لڑکوں کی طرف سے اچھے نتائج حاصل ہوں گے ۔پاکستان ایک ینگ ٹیم ہے پچھلے ورلڈ کپ میں کامیابی اسی لیئے ممکن بنی کہ پاکستانی ٹیم میں مثبت تبدیلیاں لائی گئیں اور ینگسٹرز کو کھلایا گیا۔ماضی میں ٹیم صرف منیجرز کے سر پر چلتی تھیں نہ کوئی بولنگ کوچ ہوتا تھا نہ کوئی بیٹنگ کوچ ہوتا تھا زیادہ توجہ کیپٹن کی طرف ہوتی تھی لیکن پھر بھی ٹیم میں مستقل مزاجی تھی اور پاکستانی ٹیم کامیاب ہوتی تھی۔ہم سالوں سے غیر ملکی کوچز کی خدمات حاصل کر رہے ہیں لیکن ٹیم میں مستقل مزاجی نظر نہیں آتی ٹیم کا مورال کبھی بلند نظر آتا ہے کبھی ٹیم لڑکھڑاٹی نظر آتی ہے تو بہتر ہے کہ پاکستانی شخص کی خدمات حاصل کر لی جائیں لیکن ورلڈکپ سر پر ہے بہتر رہے گا کوئی بھی اقدام ورلڈ کپ کے بعد کیا جائے کیونکہ ہمیں اپنے دماغ کی گھنٹی صہیح وقت پر بجانی چاہیے ۔ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ شاہد آفریدی ، مصباح الحق جیسے بڑے کھلاڑیوں کا گیپ فل کرنا اگرچہ بہت بڑا چیلنج ہے بڑے کھلاڑیوں کو بھی ایک کے بعد ایک کو کچھ عرصہ کے بعد جانا چاہیے تھا لیکن اس کمی کو پورا کرنے کیلئیے ہمارے پاس ہمیشہ ایسے لڑکے بیک فٹ پر موجود ہونے چاہییں جو پرانے کھلاڑیوں کی جگہ لے سکیں اور ٹیم کو سنبھال سکیں۔کرکٹ میں نئے کھلاڑیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے سے متعلق پوچھے گئے سوال میں ان کا کہنا تھا کہ اچھے کھلاڑیوں کو صرف ٹپس کی ضرورت ہوتی ہے آگے کوشش انھوں نے خود کرنی ہوتی ہے ۔یہ کھلاڑی کی سیکھنے کی صلاحیت پر منحصر ہوتا ہے ۔جب بھی کوئی نیا لڑکا ٹیم میں آتا ہے تو سب کی نظریں اس پر ہوتی ہیںکہ وہ کتنا سیکھ رہا ہے۔ انٹرنیشنل میڈیاکی طرف سے مجھے رنز بنانے کی مشین کا ٹائیٹل دیاگیایہ نام مجھے ایک دن میں نہیں مل گیابلکہ اس کے پیچھے میری سالوںکی محنت تھی ۔کھلاڑی کو ہر فن مولا ہونا چاہیے مستقل مزاجی بہت ضروری ہوتی ہے کھلاڑی کا اس وقت رنز کرنا ضروری ہوتا ہے جب ٹیم کو رنز کی ضرورت ہوتی ہے ۔ پوچھے گئے سوال میں ان کاکہنا تھا کہ ہر کوئی بیٹس مین اپنی محنت اور مستقل مزاجی کے ساتھ ظہیر عباس بن سکتا ہے اب نئے آنے والے لڑکے فخر زمان ، حسن علی کو تھوڑی پتہ تھا کہ ایک دن وہ اتنے بڑے کھلاڑی بن جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی میں برائی تلاش کرنا بہت آسان ہوتا ہے لیکن اچھائی تلاش کرنا بہت بڑے انسان کا کام ہوتا ہے ہمیں اپنے کھلاڑیوں کا ہمیشہ اچھا امیج دنیا کے سامنے لانا چاہیے ۔کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جس میں آپ کواپنی پرفارمنس دکھانی پڑتی ہے ورنہ آپ کی جگہ اور اچھے کھلاڑی موجود ہوتے ہیں۔بولنگ کی موجودہ صوتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فاسٹ بولنگ ہمیشہ سے باقی تمام ملکوںسے بہتر رہی ہے لیکن اس سلسلے میں مستقل مزاجی کی ضرورت ہے اور ہمارے پاس ہمیشہ سے بیک فٹ پر بولنگ اٹیک موجود ہونا چاہیے تاکہ کسی بھی ریٹائرمینٹ یا انجری کی صورت میں ہمارے پاس بیتر بولرز موجود ہوں۔نئے کھلاڑیوں کو پیغام دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ کو لگن کے ساتھ کھیلیں ،میچ فکسنگ سے دور رہیں، پاکستان کا نام روشن کریں اگر آپ ملک کی عزت کریں گے تو ملک کے لوگ آپ کی عزت کریں گے ۔جب آپ نے کامیاب ہونے کا ارادہ کر ہی لیا ہے تو اتنی محنت کریں کہ کوئی دوسرا بندہ آپ کی جگہ نہ کے سکے۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain