تازہ تر ین

شاہین خالد بٹ منی لانڈرنگ میں ملوث ، سینٹ کا ٹکٹ کیوں دیا گیا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ شریف خاندان کے خلاف مقدمات جوں جوں انجام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ نتیجہ زیادہ اچھا برآمد ہوتا نظر نہیں آتا شاید اس لئے وہ عدالتوں کو تسلیم نہ کرنے کے بیانات عوام تک پہنچا رہے ہیں۔ اگر پورے پاکستان میں ریفرنڈم ہو اور نتیجہ بھی نوازشریف کے حق میں نکلے تو کیا عدالتوں کو ختم کر دیں، مقدمات کے فیصلے کیا پارلیمنٹ کرے گی۔ موجودہ سیاسی فضا میں نااہلی مدت کیس کے فیصلے کی اہم صرورت ہے کیونکہ پارلیمنٹ کی اکثریت نے نواز شریف کے خلاف اس پابندی کو ہٹا کر انہیں پارٹی صدر کیلئے اہل قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ 15 ویں ترمیم کے بعد پارٹی لیڈر کے بہت زیادہ اختیارات ہیں، وہ پارٹی ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والے کی رکنیت کو نااہل قرار دے سکتا ہے۔ بہت سارے اہم معاملات میں پارٹی صدر کی رائے لی جاتتی ہے۔ ایک نااہل شخص نیب سربراہ، الیکشن کمیشن سربراہ اور نگران حکومت جیسے معاملات میں کیسے رائے دے سکتا ہے۔ سینٹ اراکین کی لسٹ میں پارٹی صدر بھجواتا ہے۔ خود وزیراعظم نہیں بھی ہے تو بھی وزیراعظم بطور پارٹی رکن ان کے ماتحت ہے۔ جب تک نااہلی کا فیصلہ نہیں آتا، ملک میں دوعملی رہے گی۔ عدالت پابندی ختم کر دے یا مدت کا تعین کرے اور واضح کرے کہ کیا نااہل شخص پارٹی کا صدر رہ سکتا ہے۔ جب انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہو جائے گا تو عام طور پر آخری ہفتے میں پارٹی سربراہ اور لیڈر آف دی اپوزیشن مل کر طے کرتے ہیں کہ صوبوں و مرکز کا نگران وزیراعظم و وزرائے اعلیٰ کون ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نون لیگ کو اسحاق ڈار سے سینٹ کا ٹکٹ واپس لینا پڑے گا۔ وہ سنگین مقدمات میں ملوث ہیں اور جزوی طور پر فیصلے بھی ان کے خلاف آ رہے ہیں۔ اسحاق ڈار کو اس وقت سے جانتا ہوں جب وہ سیاست میں بھی نہیں آتے تھے اور امین اینڈ کمپنی کے چارٹرڈ اکاﺅنٹنٹ تھے۔ اسحاق ڈار کے لئے بہتر ہے کہ وہ خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں اس طرح وہ اپنا کیس بہتر طریقے سے لڑ سکتے ہیں، بائیکاٹ کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ سینئر صحافی نے کہا کہ نون لیگ نے کیپٹن (ر) شاہین خالد بٹ کو سینٹ کا ٹکٹ دیا ہے جو لمبے عرصے تک امریکہ میں مقیم رہے۔ نیویارک کے ایک پوش و قیمتی علاقے میں کرائے کی بلڈنگ میں کشمیر نامی ریسٹورنٹ کے مالک تھے جو وہاں مقیم پاکتانیوں کی محفل کا مرکز بنا ہوتا تھا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق 21 مارچ 2003ءکو شاہین خالد بٹ کو منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ان پر الزام تھاکہ کشمیر ریسٹورنٹ کے تہہ خانے میں بغیر لائسنس منی ٹرانسفر کا کام کرتے تھے اور انہوں نے 2001ءسے 2003ءتک 20 لاکھ ڈالر سے زائد رقم امریکہ سے باہر بھجوا چکے تھے۔ یہ نیویارک کے اس علاقہ سے سب سے بڑی رقم کی منتقلی ہے۔ 3 لوگ گرفتار ہوئے تھے شاہین خالد بٹ پر منی لانڈرنگ جبکہ دیگر 2 ملزموں پر امیگریشن فراڈ کا امریکی قانون نافذ کیا گیا۔ امریکی تحقیقاتی اداروں کے مطابق اس رقم میں منشیات سمگلنگ سے حاصل ہونے والی رقم بھی شامل تھی۔ شاہین خالد کو 5 لاکھ ڈالر کے بانڈ پر امریکی عدالت سے ضمانت پر رہائی ملی تھی۔ شاہین خالد امریکہ میں کشمیر مشن کے نام پر ایک تنظیم بھی چلاتے رہے ہیں اور کشمیریوں کی مدد کے لئے فنڈ بھی اکٹھے کرتے رہے۔ وہ امریکہ میں نوازشریف کے میزبان بھی رہے اور ان کی جلا وطنی کے دور میں بھی مسلسل میزبانی کرتے رہے، اپنے گھر نیو جرسی میں پارٹیوں کے اہتمام میں بھی مشہور تھے۔ شاہین خالد نے ہی نوازشریف کو نیویارک کے معروف زمانہ میئر جولیانی سے ملوایا تھا۔ امریکہ کے قانون نافذ کرنے والے ادارے ایک عرصے تک شاہین خالد بٹ کی کڑی نگرانی کرتے رہے اور اس مقصد کے لئے ان کے جسم پر ایک چپ بھی لگائی گئی تھی، جس طرح پاکستان میں فورتھ شیڈول کے ملزموں کو کڑا پہنایا جاتا ہے۔ موجودہ دور حکومت میں انہیں پاکستانی اوورسیز کمیشن پنجاب کا وائس چیئرمین بھی بنایا گیا اور اب سینٹ کا ٹکٹ بھی دے دیا۔ کشمیر ریسٹورنٹ والی جگہ امریکہ کی معروف برگر چین ”کنگ برگر“ کو لیز آ گئی جس نے بطور پگڑی 3 لاکھ ڈالر شاہین خالد کو دے کر جگہ حاصل کر لی۔ یہ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ ہے اور نیٹ پر بھی موجود ہے اگر غلط ہے تو شاہین خالد تردید کریں۔ شریف برادران سے گزارش ہے کہ براہ کرم تحقیق کر لیں ایک شخص جس کو امریکہ کی عدالت میں منی لانڈرنگ، منشیات سے حاصل ہونے والی رقم، غیر قانونی طور پر باہر منتقلی اور اس کا سکیل 330 لاکھ ڈالر ہے کیا اس کو ٹکٹ دینا چاہئے۔ اگر شاہین خالد سنیٹر بن بھی جاتے ہیں تو مخالفین عدالت و الیکشن کمیشن میں چیلنج کر سکتے ہیں کیونکہ ایسا شخص جو پاکستان یا باہر کسی جرم میں ملوث رہا ہو، سزا بھی ہو گئی ہو تو سزا یافتہ شخص کو پاکستان کے مروجہ قانون کے مطابق اسمبلی یا سینٹ کا ممبر نہیں بنایا جا سکتا۔ وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ شاہین خالد بٹ کے خلاف نیویارک ٹائمز کی خبر سے لاعلم ہوں، تبصرہ نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ نون لیگ سوچ و بچار کے بعد ٹکٹ دینی ہے اور کاغذات نامزدگی کی بھی پوری جانچ پڑتال ہوتی ہے۔ شاہین خالد کے بارے میں مکمل معلومات کرنے تک کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں نے میچورٹی کا مظاہرہ نہیں کیا، کارکنان کے بجائے پیسے والوں کو ٹکٹ دیا گیا۔ اکثر ٹکٹ پیسے والوں کو دیئے گئے جو افسوسناک ہے۔ پیسوں کی بنیاد پر سنیٹر بننے والے عوام کے لئے کیا نظام بنائیں گے۔ ساری دنیا میں علم، خدمات اور باصلاحیت لوگوں کو سینٹ میں لایا جاتتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل بھی تجویز دی تھی کہ ضلعی ناظم بھی عوام منتخب کرے سینٹ الیکشن بھی خفیہ رائے شماری کے بجائے عوام کے سامنے ہونے چاہئیں۔ اس سے خریدوفروخت نہیں ہو گی۔ امریکہ و ہماری نفسیات و آمدن میں فرق ہے۔ وہاں کسی کو خریدا نہیں جاتا۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain