میونخ (مانیٹرنگ ڈیسک) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کا موقف پوری دنیا کے سامنے واضح کر دیا ہے ،انہوں نے اعلان کرتے ہوئے کہا ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں دہشتگردوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں ،جہاد کا حکم دینے کا اختیار ریاست کے پاس ہے ،پاکستان میں تاحال 27 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں اور وقت آ گیاہے کہ افغان مہاجرین کو واپس بھیجا جائے ، افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے موجود ہیں جہاں سے پاکستان میں حملے ہورہے ہیں۔ میونخ میں خلافت کے بعد جہاد ازم کے موضوع پر تقریر کرتے ہوئے جنر ل قمر جاوید باجوہ کا کہناتھا کہ خود پرقابورکھنا بہترین جہاد ہے، تمام مکاتب کے علمانے مذہب کے نام پر کی جانے والی دہشت گردی کےخلاف فتوی دیا ہے،جہاد کا حکم دینے کا اختیار صرف ریاست کو حاصل ہے، انتہا پسندی کو جہاد نہیں کہنا چاہیے ،پاکستا ن نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت ادا کی ہے ، ہم نے 2018 میں آپریشن رد الفساد شروع کیا ، پوری قوم کی مشترکہ کوششوں سے دہشتگردی کا خاتمہ کیاہے ،ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں دہشتگردوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے ،ہم نے القاعدہ ،جماعت احرار اور طالبان کو شکست دی ، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں صرف ملٹری آپریشن نہیں کر رہے بلکہ دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی ہے ، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار بے مثال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دہشتگردوں کی موجودگی پر تشویش ہے ، داعش کے دہشتگردوں کی افغانستان منتقلی کی اطلاعات ہیں ، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے عالمی تعاون ضروری ہے ،افغانستان میں امن و استحکام کیلئے تعاون کیلئے تیار ہیں ،پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا کام شروع کر رکھا ہے ،افغانستان کے ساتھ سرحد پر بائیومیٹر ک نظام نصب کیا گیاہے ۔انہوں نے واضح اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اب بھی 27 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں اور اب وقت آ گیاہے کہ انہیں واپس بھیجا جائے ، افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے موجود ہیں جہاں سے پاکستان میں حملے ہورہے ہیں، پاکستان اور افغانستان کی سرزمین ایک دوسرے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے، افغانستان میں دہشت گردوں کی موجودگی پر پاکستان کو تشویش ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان خودمختار ملک ہیں ،پاکستان ایشیا میں تیزیر سے ترقی کرنے والے ممالک میں شامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم وہ کاٹ رہے ہیں جو 40 سال پہلے بویا گیا۔