اسلام آباد (ویب ڈیسک)ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کھڑے ہو جاﺅ،کیا نام ہے تمہارا،اس پرپرنسپل سیکرٹری نے کہا کہ میرانام فواد حسن فواد ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیاتمہیں خلاف ضابطہ اگلے گریڈمیں ترقی دی گئی تھی۔ ایم ڈی پی ٹی وی کا تقرر نامہ دکھائیں ،اس پر فواد حسن فواد نے کہا کہ عطاالحق قاسمی کی تقرری کا زبانی حکم دیا گیا تھا،چیف جسٹس پاکستان نے پرنسپل سیکرٹری کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایسا کوئی قانون دکھا دیں ورنہ نوازشریف کو نوٹس جاری کر دیتے ہیں،کیا ملک میں بادشاہت قائم ہے،کیا سب کام زبانی ہوتے ہیں؟۔فواد حسن فواد نے اعتراف کیا کہ قانون میں زبانی حکم کی گنجائش نہیں ۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ آپ کیخلاف فوجداری کارروائی کریں یا کیس نیب کو بھجوائیں ،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ امریکی صدر کو کھوکھا الاٹ کرنے کا بھی اختیار نہیں ہے ،وزیراعظم کس قانون کے تحت 5 ہزار تنخواہ 15 لاکھ کر سکتے ہیں،سپریم کورٹ کا کہناتھا کہ کہ وزیراعظم کوایسے اختیارات کیسے دے دیں ؟،نوازشریف کو نوٹس کرکے پوچھ لیتے ہیں کہ کیسے تعین کیا تھا۔
یادرہے کہ فواد حسین فواد کا نام آشیانہ اقبال سکینڈل میں بھی آیا تھا جنہیں نیب نے بھی طلب کیا تھا جبکہ اطلاعات ہیں کہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے فواد حسن فواد کو مختلف محکموں میں افسروں کی ٹرانسفرز اور پوسٹنگز کا فری ہینڈ دے رکھا تھا۔