کالے بوٹ اور لال جیکٹ پہنے،زینتھ عرفان ایک پاکستانی بائیک ٹوئرسٹ ہیں۔زینتھ نہ صرف اپنی موٹرسائیکل پر پاکستان کے دوردراز اور خوبصورت علاقوں کا سفر کرتی ہیں بلکہ ویڈیو ڈائری کی شکل میں ان لمحوں کو قید بھی کرتی ہیں۔انھوں نے 18 سال کی عمر میں اپنے چھوٹے بھائی سے موٹر سائیکل چلانا سیکھی اور اس کی وجہ ان کے والد کا ادھورا خواب تھی۔
’میں نے بائیک چنی کیونکہ میرے ابو کا یہ شوق تھا کہ وہ بائیک پر پوری دنیا کی سیر کر سکیں۔ میں دس ماہ کی تھی جب وہ وفات پا گئے۔ میری امی نے مجھے ان کی اس خواہش کہ بارے میں بتایا۔ بائیکنگ کے ذریعے میرا ابو کے ساتھ روحانی کنکشن ہے۔‘زینتھ نے 2015 میں گلگت بلتستان میں موٹر سائیکل پر اپنا پہلا ٹور کیا، اور تب سے اب تک ان تین سالوں میں وہ 20 ہزار کلومیٹر مکمل کرتے ہوئے متعدد ٹریول ڈائریز بنا چکی ہیں۔ لوگ سوچتے ہیں کہ شاید زینتھ یہ ٹرپ اکیلے ہی کرتی ہیں لیکن یہ ایسا نہیں ہے۔’میں سولو رائیڈر نہیں ہوں۔ میرا ایک باقاعدہ گروپ بنا ہے، اس گروپ میں میرا بھائی ہر ٹرپ پر میرے ساتھ ہوتا ہے، اپنی موٹرسائیکل پر۔ پھر میرے کچھ قریبی دوست بھی ہیں، جیسے میرے استاد عدنان بھائی۔ عام طور پر ہم تین یا چار لوگوں کا گروپ ٹور پر جاتا ہے۔’میرا سب سے پہلا ٹور گلگت بلتستان کا تھا، جہاں ہم خنجراب پاس، ہنزہ اور سکردو گئے۔ میں نے دوسرا ٹور کیا 2016 میں خیبر پختونخوا کے علاقوں کا، جن میں سوات، چترال اور شندور شامل ہیں۔’