لاہور (این این آئی) جامعہ نعیمیہ کے مہتم اعلیٰ ڈاکٹر اغب حسین نعیمی نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کی شدید الفاظ میںمذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سکیورٹی ایجنسیز سے مطالبہ ہے کہ تحقیقات کا دائرہ وسیع کر کے سازش اور اس کے ماسٹر مائنڈ کومنظر عام پر لائیں ،نواز شریف نے ختم نبوت کے معاملے پر بات کرنا تھی اورعین ممکن ہے کہ ان کی جانب سے راجہ ظفر الحق کی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کااعلان بھی کر دیا جاتا،نواز شریف کو جامعہ میں منعقدہ تقریب میں مدعو کرنے کے معاملے پر اساتذہ اور طلبہ میں کوئی تقسیم نہیں تھی ۔ان خیالات کااظہار انہوںنے سیمینار کے دوران نواز شریف پر جوتا پھینکنے کاواقعہ رونما ہونے کے بعد علماءکے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ راغب حسین نعیمی نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔ اختلاف رائے ہوسکتا ہے لیکن اس کا اس طرح اظہار کسی طرح بھی قابل قبول نہیں ۔ نواز شریف کے بزرگوں کا جامعہ نعیمیہ سے بڑا گہرا تعلق رہا ہے اور دونوں خاندانوں کے تعلقات ستر سالوں پر محیط ہیں اگر کو ئی سمجھتا ہے کہ اس طرح یہ تعلقات ختم ہوسکتے ہےں تو یہ ان کی خام خےالی ہے ، اس واقعہ سے ان تعلقات پر کوئی اثرنہیں پڑے گا۔ نواز شریف اس ملک کے سابق وزیر اعظم رہے ہیں بلکہ جامعہ نعیمیہ کے سابق طالبعلم بھی ہیں ،نواز شریف ہمارے مہمان او رہم ان کے میزبان تھے اور جو واقعہ پیش آیاہے یہ قطعاًاسلام کی سوچ نہیں ۔ اس واقعہ سے جس قدر نواز شریف کو دکھ پہنچاہے اس سے بڑھ کر ہمیں دکھ ہوا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جامعہ نعیمیہ نے ہمیشہ شدت پسندی اور دہشتگردی کی مذمت کی ہے اور ہم خود دہشتگردی کا شکار بھی ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ سازش ہے ،ہم سکیورٹی ایجنسیز سے مطالبہ کریں گے کہ اس واقعہ کی تحقیقات کی جائیں یہ سازش کہاں تیار کی گئی اور اس کے ماسٹر مائنڈ کون لوگ ہیں انہیں منظر عام پر لایا جائے اور قانون کے مطابق سزا دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی ایک فرد نہیں بلکہ ادارے پر بھی حملہ ہے اس لئے ریاست کو خود قانونی کارروائی کو آگے بڑھانا چاہیے ۔ انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کے معاملے پر جامعہ نعیمیہ کا موقف بڑا واضح ہے ۔ ہم نے اس سلسلہ میں محمد نواز شریف سے بات کی تھی اور انہیں کہا تھاکہ ختم نبوت پر پالیسی بیان آناچاہیے اور انہوںنے اس پر ضرور بات کرنا تھی عین ممکن تھاکہ وہ راجہ ظفر الحق کی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا اعلان کر دیتے ۔ انہوںنے گرفتار افراد کے جامعہ سے تعلق بارے سوال کے جواب میں کہا کہ جامعہ میںبیک وقت 1500طلبہ زیر تعلیم ہوتے ہیں پولیس نے کن لوگوں کو گرفتار کیا ہے ابھی ہمارے پاس معلومات نہیں تاہم ہمارا مطالبہ ہے کہ جو کوئی بھی ہے ان سے تحقیقات کی جائیں اور انہیں قانون اورضابطے کے مطابق سزا دی جائے۔
