تازہ تر ین

خواتین گینگ نے مسلمان لڑکی کو مار ڈالا

لندن (خصوصی رپورٹ) برطانوی گوریوں کے ینگ نے مسلمان لڑکی مار ڈالی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 18 سالہ مریم مصطفی کا تعلق مصر سے تھا اور وہ ہیسٹن میں سینٹرل کالج میں انجینئرنگ کی طالبہ تھی۔ مقتولہ مریم پر نا ٹنگھم میں وکٹوریا شاپنگ سینٹر کے باہر خواتین کے گینگ نے حملہ کیا اور اس کے سر پر لاتیں اور مکوں کی بارش کر دی۔ سرعام تشدد کے باوجود کوئی بھی اسے بچانے کیلئے نہیں آیا۔ حملے کے بعد مریم کو ناٹنگھن کے سٹی ہستال منتقل کیا گیا‘ جہاں وہ ایک ماہ تک کوما میں رہنے کے بعد زندگی کی بازی ہار گئی۔ مقتولہ کی والدہ کا کہنا ہے کہ مریم کو 4 ماہ قبل بھی اسی گینگ نے اس وقت تشدد کا نشانہ بنایا جب وہ بس اسٹاپ پر کھڑی تھی‘ اس حملے کی شکایت پولیس کو کی گئی تا ہم پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی‘ جس کے بعد دوسری بار خواتین گینگ نے بیٹی پر حملہ کیا‘ جو جان لیوا ثابت ہوا۔ ناٹنگھم شائر پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کی مکمل تفتیش کر رہے ہیں اور تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے‘ تا ہم اب تک انہیں ملزمان کی شناخت یا ان سے متعلق کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ دریں اثنا مریم مصطفیٰ کے بہیمانہ قتل پر برطانوی مسلمانوں میں اشتعال پایا جاتا ہے۔ انہوں نے برطانوی حکومت سے واقعے کی تحقیقات کر کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے اور مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب برطانیہ میں انسداد دہشت گردی کی پولیس ملک کے مختلف حصوں میں بہت سے لوگوں کو ملنے والے ان نفرت انگیز اور نسل پرستی و تعصب سے بھرے خطوط کے بارے میں تحقیقات کر رہی ہے جس میں مسلمانوں پر حملے کی ترغیب دی گئی ہے۔ یاد رہے کہ اس خط میں 3 اپریل کو ”پنشن اے مسلم ڈے“ یعنی مسلمانوں کو سزا دینے کے دن کے طور پر منانے کا کہا گیا ہے۔ اس حوالے سے چیئرمین آف برٹش مسلم فرینڈز آف لیبر چودھری شوکت کا کہنا ہے کہ کمیونٹی کو جو خطوط موصول ہوئے یہ امر تشویش ناک تو ہے لیکن اس کا حل یہ ہے کہ برطانیہ میں رہنے والی مسلم کمیونٹی پریشان نہ ہو۔ کمیونٹی سطح پر ان تمام واقعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain