اسلام آباد (این این آئی) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب پیشہ وارانہ کارکردگی شفافیت، میرٹ اور قانون پر بلا امتیاز عملدرآمد کے ذریعے ملک سے ہرقسم کی بد عنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کےلئے تمام وسائل برﺅے کار لا رہا ہے، نیب کی وائٹ کالر کرائم سے متعلق مقدمات میں سزا کی شرح شاندار ہے، ادارہ جاتی احتساب کا نظام وضع کر کے اب تک 85افسران کو سزائیں دی گئی ہیںجن میں سے 23 افسران کو ملازمت سے برخاست کردیا گیا ہے،بدعنوان عناصر کو گرفتار ،لوٹی گئی رقم بر آمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرانے کی پالیسی جاری رکھی جائیگی،نیب کی پریوینشن کمیٹی کی حج انتظامات کو بہتر بنانے ،حاجیوں کے مسائل کے حل کےلئے تیار کی گئی سفارشات پر وزارت مذہبی امور نے عملدرآمد کیا ہے۔جمعہ کو نیب ہیڈکوارٹر میں نیب کی مجموعی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہاکہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے موثر نتائج آئے ہیں ‘ نیب نے بدعنوان عناصر کو گرفتار کرنے اور ان سے لوٹی گئی رقم بر آمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرانے کےلئے اس پالیسی کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے‘ مالیاتی کمپنیوں میں دھوکہ دہی‘ ہاﺅسنگ اور کوآپریٹو کمپنیوں ‘ بینک فراڈ بنک نادہندہ گان ‘ سرکاری ملازمتوں اور پرائیویٹ اشخاص کے سرکاری فنڈ میں خرد برد اور اختیارات سے تجاوز کے مقدمات کی تفتیش کرنا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نیب کو 2018ءمیں اسی عرصے کے دوران 2017ءکے مقابلے میں دوگناہ شکایات موصول ہوئیں ‘ گزشتہ سال کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب افسران بدعنوانی کے خاتمے کو قومی فرض سمجھ کر ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نیب نے مقدمات تیزی سے نمٹانے کےلئے اوقت کار کا تعین کیا ہے ‘ نیب نے سینئر سپر وائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کےلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے ‘ اس سے نہ صرف نیب افسران کی کارکردگی بہتر بنانے میں مدد ملی ہے بلکہ کوئی بھی فرد نیب میں مقدمات کی تحقیقات پر اثرانداز نہیں ہوسکتا‘ انکوائری اور انوسٹی گیشن کے معیار میں بہتری اور سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کےلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام بہت کامیاب رہاہے۔ انہوں نے کہاکہ نیب نے ادارہ جاتی احتساب کا نظام وضع کیا ہے‘