تازہ تر ین

ملتان ، بہاولپور کیا فیصلہ کر رہے ہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف سے سی پی این ای کے وفد کی ملاقات ہوئی جس میں وزیراطلاعات بھی تھے اور سیکرٹری اطلاعات بھی موجود تھے۔ سی پی این ای کے صدر کی حیثیت سے میں نے کہا کہ خدا کا شکر ادا کریں کہ تینوں صحیح سلامت بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ سندھ میں وزیر اطلاعات شرجیل میمن صاحب پر سرکاری املاک اور سرکاری فنڈز کے خوردبرد کے الزامات ہیں نیب کا کیس ہے اور 9 ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں والے لوگ اس وقت جیل میں ہیں۔ میں نے کہا کہ پنجاب میں اس قسم کی فضا نہیں ہے اور اس کا میں نے شکریہ بھی ادا کیا تھا اور آپ کو مبارک بھی دی تھی کہ یہاں ادائیگیوں کا نظام بہت اچھا ہے پنجاب حکومت کا سرکاری اشتہارات کی ادائیگیوں کا مقصد اس پر انہوں نے شکریہ بھی ادا کیا۔ دوسری بات جو میں نے ان سے کی تھی کہ گزشتہ روز رانا ثناءاللہ صاحب نے تحریک انصاف کی خواتین کو کہنا یہ پروفیشنل عورتیں تھیں کہاں سے آئی تھیں کس بازار سے آئی تھیں اس پر ہمارے ایک سینئر ایڈیٹر عارف نظامی نے جو پہلے سی پی این ای کے صدر رہے ہیں بڑے معروف ٹی وی شو میں بھی آتے ہیں اور 92 میں ہیں آج کل اور وہ ایک پاکستان ٹوڈے کے نام سے ایک انگریزی اخبار کے ایڈیٹر بھی ہیں۔ عمر بھر وہ نوائے وقت سے منسلک رہے انہوں نے کہا کہ رانا ثناءاللہ صاحب کو یہ الفاظ نہیں کہنے چاہئیں میں نے ان کی تائید کی۔ میں نے کہا کہ اس قسم کے الفاظ کہنا درست نہیں، میں نے ساتھ یہ بھی کہا کہ میں نے خود عمران خان صاحب سے کہا تھا کہ آپ نے جب فیصل آباد میں رانا ثناءاللہ کے بارے میں کہا کہ میں ان کی مونچھیں اکھاڑ دوں گا تو میں نے انہیں فون کر کے کہا کہ مہربانی کر کے آپ لوگوںکو پرسنل ریمارکس نہ دیا کریں۔ آپ ایک بات کریں پھر 10 دن آپ کے خلاف باتیں ہوتی رہیں گی آپ ان کی خواتین بارے جو پاکستان میں جو ٹرینڈ ہے سب کی عزت کرنی چاہئے۔ خود میں نے بیگم کلثوم نواز کی علالت پر تشویش کا اظہار کیا اور تین دن پروگرام کئے کہ ان کی صاحبزادی مریم نواز صاحبہ کو استثنیٰ دے دینا چاہئے اور احتساب عدالت کو ان کی درخواست مسترد کرنے کی بجائے منظور کر لینی چاہئے تا کہ وہ اپنی والدہ کے پاس جا کر ان کی خدمت کر سکیں۔ پھر میں نے شہباز شریف صاحب سے کہا بھی کہ میڈیا کی بھی ذمہ داری ہے کہ ہم اس قسم کے الفاظ اور ایک دوسرے کے خلاف توہین آمیز کلمات کو نہ اچھالیں تا کہ ایک دوسرے کے خلاف اس قسم کی گفتگو کا ٹرینڈ جو ہے رجحان ختم ہو سکے۔ میںنے کہا کہ اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں پرامن اور منصفانہ انتخابات ہو سکیں اور اس کے لئے سیاسی پارٹیوں کے درمیان جو ایک شائستگی شرافت اور رواداری کا ماحول اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا ماحول اس کو قائم کرنا چاہئے اس پر شہباز شریف صاحب نے تسلیم کیا اور خود ان کے الفاظ تھے کہ واقعی ایک دوسرے کے خلاف اشتعال انگیزی بڑھ رہی ہے میں اور میرے کئی ساتھیوں نے کہا کہ اس پر میڈیا کو بھی قابو پانا چاہئے اور سیاست دانوں کو بھی ایک دوسرے کے خلاف الفاظ کے استعمال میں بہت اختیار برتنی چاہئے۔ دوسری بات جو میں پوچھنا چاہتا تھا میرے خیال میں ہمارے اخبار کے قارئین کے لئے کیونکہ ہم نے دو دن پہلے ہم نے خبر چھاپی تھی کہ بہاولپور اور ملتان میں ایڈیشنل آئی جی اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور ہیلتھ اور ایجوکیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری بٹھائے جائیں گے تا کہ وہاں لوگ اپنے مسائل کے حل کے لئے ان کو لاہور نہ آنا پڑے تو اس سلسلے میں میری معلومات یہ تھیں کہ اسلام آباد میں ایک اجلاس ہوا بھی جس میں ایم این اے حضرات جنوبی پنجاب کے جناب شاہد خاقان عباسی سے بھی درخواست کی۔ میں نے کل بھی اپنے پروگرام میں کہا تھا کہ تابش الوری صاحب جو سینئر سیاستدان ہیں مسلم لیگ ن کے ایک زمانہ میں ڈپٹی لیڈر بھی رہے تھے پنجاب اسمبلی میں تو انہوں نے بھی پرسوںمجھ سے کہاکہ میں نے خود شاہد خاقان عباسی صاحب کو تجویز دی تھی کہ ہمارے لوگ بہت پریشان ہیںکیونکہ جنوبی پنجاب میں الگ صوبے کا مطالبہ اور لاہور کی طرف سے (جو اعتراضات ہیں اس کو وہ تخت لاہور کہتے ہیں) آج شہباز شریف نے اس کے جواب میں صرف اتنا کہا کہ اچھا جی ہم سوچیں گے اور میں نے ان کے ساتھ تصویر بنواتے وقت بھی ان سے کہا کہ آپ اس پر غورکریں اور جلدی فیصلہ کریں تاہم ہمارے ملتان آفس کی اطلاع ہے کہ 20 مئی سے پہلے اس کا اعلان ہو جائے گا۔ اگر اس قسم کااعلان ہو جاتا ہے ملتان اور بہاولپور میں تو کیا آپ جنوبی پنجاب الگ صوبے کا مطالبہ ترک کر دیں گے اور کیا آپ کے خلاف مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے جو ایم این اے ہیں جنہوں نے پارٹی چھوڑی ہے کیا وہ اس بات پر خوش ہو کر واپس مسلم لیگ ن میں آ جائیں گے؟ ضیا شاہد نے کہا کہ گورنری و وزارت عظمیٰ ہمیشہ جنوبی پنجاب کے حصے میں رہی ہے۔ مصطفی کھر، صادق قریشی جو گورنر و وزیراعلیٰ بنے، کوئی پلٹ کر اپنے گاﺅں نہیں جاتا۔ بہاولپور میں سید احمد محمود تحفے میں ملے ہوئے ہیں۔ نواب آف بہاولپور کے زمانے میں ان کے والد وزیراعظم کہلاتے تھے۔ یہی لوگ گھوم پھر کر حکمران ہوتے ہیں۔ سارے لاہور و اسلام آباد چلے گئے ہیں جہاں ان کے بڑے بڑے گھر ہیں۔ سب سے پہلے میں خود بہاولپور اور ملتان ڈویژن کے سارے اضلاع سے تمام ایم این ایز پر الزام لگاتا ہوں کہ کتنی یونیورسٹیاں و ہسپتال بنائے؟ سانحہ احمد پور شرقیہ میںڈیڑھ دو سو لوگ جھلس کر مر گئے اس وقت پتہ چلا کہ بہاولپور میں برن یونٹ کوئی نہیں۔ زخمیوں کو کئی کلو میٹر دور ملتان نشتر ہسپتال منتقل کیا گیا کئی لوگ راستے میں دم توڑ گئے۔ شہباز شریف جواب دیں کہ بہاولپور سے برن یونٹ میوہسپتال کیوں منتقل کیا گیا؟ کیا وہاں انسان نہیں بستے؟ کیا وہاں آگ نہیں لگ سکتی؟ چولستان پورے کا پورا بنجر ہے، ہرسال وہاں قحط پڑتا ہے۔ ٹی وی چینلز دکھاتے ہیں کہ جگہ جگہ جانوروںکی ہڈیاں پڑی ہوتی ہیں، کوئی اٹھانے والا نہیں ہوتا، دور دور تک پانی نہیں ہوتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز قابل احترام لیکن عمران خان کے جلسے میں خالی کرسیوںکی میں تردیدکرتا ہوں۔ میرا تعلق تحریک انصاف سمیت کسی بھی جماعت سے نہیں، مریم بی بی کوئی ایک شخص، چینل یا اخبار دکھا دیں جس نے خالی کرسیاں دکھائی یا ذکرکیا ہو۔ مریم نواز آپ کو خوش کرنے کے لئے جھوٹ بتایا جاتا ہے۔ آپ کا عمران خان کے جلسے سے لوگوںکے اٹھ کرچلے جانے کا بیان بھی درست نہیں، میں نے ایسی خبر کہیں پڑھی نہ کسی سے سنی عمران خان نے دھوبی گھاٹ فیصل آباد میں جب جلسہ کیا تھا تو اس وقت بھی میں نے ٹی وی پر دیکھا کافی رش تھا۔ ہمارے نمائندگان نے بھی بتایا کہ پی ٹی آئی ڈیڑھ دو لاکھ لوگوںکا دعویٰ کر رہی ہے لیکن 1 لاکھ تک لوگ موجود ہیں۔ اگلے ہی روز رانا ثناءنے کہا کہ ہم نے گنتی کروائی ہے 7 ہزار لوگ تھے۔ نون لیگ کے بھی اچھے جلسے ہوتے ہیں، کافی لوگ جمع ہوتے ہیں۔ سیاسی پارٹیوں کو ایک دوسرے پر ایسے الزامات نہیں لگانے چاہئیں۔ تحریک انصاف کے مینار پاکستان جلسے میں میری معلومات کے مطابق لاکھ سوا لاکھ تک لوگ موجود تھے۔ق لیگ کے رکن قومی اسمبلی طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ میرے خیال میں ہم تو یہ لالی پاپ لینے کے لئے تیار نہیں ہیںکہ ایڈیشنل آئی جی بیٹھ رہا ہے ایڈیشنل چیف سیکرٹری پہنچ رہا ہے اور ایڈمنسٹریٹو یونٹ بنیں۔ دس سال ہوگئے شہباز شریف کو حکومت کرتے ہوئے دس سال میں کہاں گئیں وہ مئی کی قراردادیں کہ ہم صوبہ بنائیںگے سینے پر ہاتھ مار مار کرنواز شریف کہتے تھے کہ ہم صوبہ بنائیں گے جھوٹ بولتے ہیں یہ پیپلزپارٹی والے۔ جنوبی پنجاب کا ہمارا ایشو نہیں ہے۔ ہمارا ایشو ہے بہاولپور صوبہ، ہمارا ایشو ہے کہ جو 1951ءسے 1954ءتک صوبائی حیثیت تھی، ہمارے وزیراعلیٰ تھے اس کے بعد ون یونٹ بنا۔ وفاقی حکومت نے یہ ایگریمنٹ کیا تھا کہ جب ون یونٹ توڑیں گے تو صوبائی حیثیت بحال کریں گے یہ بیورو کریسی کی نذر ہوئے ہیں یہ لولی پاپ ہمارے لئے قابل قبول نہیں کہ ایڈیشنل سیکرٹری بیٹھ جائے، کبھی کہتے ہیں کہ جنوبی پنجاب کا کیپٹل ہم بہاولپور میں بنا دیں گے کبھی کچھ کہتے ہیں۔ یہ چیزیں ان لوگوںکو بتائیں جن لوگوںکو شاید اس کا علم نہیں ہو گا لیکن ہمیں پتہ ہے اور ہم کب سے بے و قوف بن رہے ہیں اور اب چونکہ پھر الیکشنز آ گئے ہیں اب یہ ایڈیشنل سیکرٹری بٹھا کر، ایڈیشنل آئی جی بٹھا کر ہماری آنکھوں میں مرچیں ڈال دیں گے دیکھیں جی ہم نے شروع کر دی تھی اور آئندہ جی ہم انشاءاللہ پہنچائیں گے۔ یہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں۔ طارق بشیر چیمہ نے کہاکہ شہباز شریف کا جنوبی پنجاب میں سب سے زیادہ فنڈ خرچ کرنے کا چیلنج قبول کرتا ہوں۔ پرویز الٰہی اور اپنے فنڈز کا موازنہ کرلیں، ہماری منظورکی گئی سکیموں و چھوڑے ہوئے فنڈز کو چھوڑ کرکوئی ایک اضافی کام دکھا دیں۔ بہاولپور کے ہسپتال میں آج بھی کوئی سہولت میسر نہیں۔ لاہور میں ترقیاتی کاموں پر اعتراض نہیں لیکن بہاولپور و چولستان کے لوگوںکو بھی انسان سمجھیں شہباز شریف بڑی ڈھٹائی سے کہہ رہے ہیں کہ جنوبی پنجاب پر بڑے فنڈز خرچ کئے، آج بھی چولستان میں سینکڑوں انسان و جانور گندا پانی پیتے ہیں۔ پسماندہ علاقوںکو ضلعوں والا لالی پاپ برداشت نہیں وزیراعلیٰ پنجاب 10 سال سے حکومت کر رہے ہیں۔ 2013ءمیں دونوں بھائی سینے پر ہاتھ مار کرکہتے تھے کہ پی پی جھوٹ بولتی ہے یہ صوبے ہم بنائیں گے۔ جنوبی پنجاب و بہاولپور صوبے کے لئے جو قرارداد منظور ہوئی تھی، اس پر تمام سیاسی جماعتیں متفق تھیں۔ 2013ء میں نون لیگ نے لوگوںکو بے و قوف بنایا، اب بے نقاب ہو چکے ہیں۔ بہاولپور کے لوگ انتظامی یونٹ کا لالی پاپ قبول نہیں کریں گے۔ ایک سول ہسپتال بنا ہے اس کے علاوہ کوئی کام نہیں ہوا۔ نون لیگ کو بڑی کمیشن والے منصوبے چاہئیں۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain