تازہ تر ین

بھارتی فوج نے 6 نوجوان شہید کر دئیے ، احتجاج ، جھڑپوں میں متعدد زخمی

سرینگر (اے این این) مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے کیرن سیکٹر میں بھارتی فوج نے دراندازی کا الزام عائد کر کے مزید 6کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا ہے جس پر لوگوں نے شدید احتجاج کیا ہے ،بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ رینار جنگل بانڈی پورہ میں فائرنگ کا تبادلہ، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،کرالہ پورہ کی پہا ڑی پر جلی ہوئی لاش بر آ مد،فوج کی زیادتیوں کے خلاف وادی کے مختلف علاقوں میں احتجاج،ہڑتال کے باعث نظام زندگی درہم برہم ،دکانیں اور بازار بند،انٹر نیٹ اور موبائل سروس بدستور معطل ۔بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے کیرن سیکٹر میں ایک بار پھر بھارتی فوج نے کارروائی کی ہے اور 6نوجوانوں کو شہید کر دیا ہے جن پر دراندازی کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔بھارتی فوج کے حکام کے مطابق بھارتی فوج اور مبینہ مجاہدین کے درمیان جھڑپ ہفتہ کی شام کو شروع ہوئی جو رات بھر جاری رہنے کے بعد اتوار کو اختتام پزیر ہوئی جس میں 6جنگجوو¿ں کو شہید کیا گیا ہے جو کنٹرول لائن عبور کر کے کیرن سیکٹر میں داخل ہوئے تھے۔کارروائی میں بھارتی فوج کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔یہ آپریشن بانڈی پورہ اور کپواڑہ میں فوج کی گشتی پارٹیوں پر حملوں کے بعد شروع کیا گیا تھا۔بھارتی فوج نے مارے جانے والوں کی شناخت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔اس دوران واقعہ کی اطلاع ملتے ہی لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیااور فوری طور پر دکانیں اور بازار بند ہو گئے ،مظاہرین نے بھارتی فورسز پر پتھراو¿ کیا جس کے جواب میں بھارتی فورسز نے آنسو گیس،لاٹھی چارج اور پیلٹ گنوں کو استعمال کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔مقامی لوگوں کے مطابق بھارتی فوج جھڑپوں کا ڈرامہ رچا کر نوجوانوں کو شہید کر رہی ہے۔اس واقعہ سے بھارتی فو کا جنگ بندی کا ڈرامہ بھی فلاپ ہو گیا اور اس کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے آشکار ہوا ہے ۔لوگوں نے بھارتی فوج سے لاشوں کی حوالگی اور شہدا کی شناخت جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ادھر بانڈی پورہ کے مضافات میں فوج اور جنگجوﺅں کے مابین گولیوں کا شدید تبادلہ ہوا ہے جس کے بعد علاقے کو سیل کر کے آپریشن شروع کردیا گیا۔قصبہ سے چند کلو میٹر دور پانار جنگل سے متصل رینار علاقے میں 14آر آر معمول کی گشت پر تھے تو اس دوران ان پر جنگل میں چھپے بیٹھے جنگجوﺅں نے گھات لگا کر حملہ کیا جس کے بعد طرفین کے مابین گولیوں کا شدید تبادلہ ہوا جو کافی دیر تک جاری رہا۔واقعہ کے فورا بعد علاقے کی ناکہ بندی کردی گئی۔ تاہم آپریشن کو معطل کیا گیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ علاقے میں جنگجو موجود ہیں یا وہ فرار ہوگئے۔واقعہ میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ دریں اثنا کرالہ پورہ کپوارہ میں ہفتہ کو اس وقت سنسنی پھیل گئی جب خزان مٹی پہاڑی کے قریب ایک عدم شناخت لاش کو پایا گیا ۔عینی شاہدین کا کہنا ہے ہفتہ کی صبح کو راہ گیروں نے خزان مٹی پہا ڑی کے قریب ایک لاش دیکھی جس کے جسم کا انگ انگ جھلس گیا تھا جس کے نتیجے میں اس کی شاخت نہ ہو سکی ۔پولیس نے قانونی لوازامات پورا کرنے کے بعد لاش کو سب ضلع اسپتال کپوارہ میں رکھا اورعام لوگو ں سے لاش کی شنا خت کرنے میں پولیس کی مدد کرنے کی اپیل کی گئی ۔ایس ایچ او کرالہ پورہ وسیم احمد بڈو نے کشمیر عظمی کو بتا یا کہ لاش پوری طرح سے جھلس گئی ہے اور پولیس کو اس کی شناخت کرانے میں مشکلات پیش آرہے ہیں ۔دریں اثنا بارہمولہ میں ہارون ، یمبرزلواری اور دیگر دیہات کے سینکڑوں لوگوں نے اے آئی پی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید کی سربراہی میں فوج کی چیرہ دستیوں کے خلاف زوردار احتجاج کیا اور علاقہ میں زیادتیاں بند کرنے کا فوری مطالبہ کیا۔ اس موقعہ پر انجینئر رشید نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علاقہ میں ایک ہفتہ قبل ایک مائن بلاسٹ کے بعد فوج نے کلو میٹر لمبی ہارون یمبر زلواری سڑک کو لوگوں کی آمد و رفت کیلئے بند کر دیا جس کی وجہ سے پورا علاقہ گذشتہ چھ دنوں سے انتہائی مصیبتوں کا شکار ہو اہے ۔ انجینئر رشید نے کہا نہ صر ف کہ سڑک کو مکمل طور سے بند کر دیا ہے بلکہ پیدل چلنے والوں کو بلا لحاظ عمر و جنس زالورہ اور یمبر زلواری کے فوجی کیمپوں میں انٹری کرنی پڑتی ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ گھر کیلئے خریدی گئی اشیائے خوردنی کی تعداد اور تفصیل فوجی کیمپ پر درج کرنی پڑتی ہے ۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain