حافظ آباد (بیورورپورٹ) حافظ آباد کے نواحی گاﺅں نالہ کلاں مےں پانچ بہنوں کا اکلوتا 17سالہ بھائی مبینہ اجتماعی زیادتی کے بعد قتل، تھانہ کسوکی پولیس نے قتل کو بجلی کے کرنٹ سے ہلاکت قرار دے کرمقتول کے مظلوم ورثاءکو ٹرخا دیا، پوسٹمارٹم رپورٹ آنے پر اجتماعی زےادتی اور تشدد کی تصدےق ہوئی تو ظالمانہ قتل کو چھپانے کا بھانڈا پھوٹ گےا۔ جس پر ورثاءپولےس کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے۔ ڈی پی او، سردار غیاث گل نے ایس ایچ او میاں ذوالفقار کی سخت سرزنش کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف فوری مقدمہ درج کر کے انہےں گرفتار کرنے کا حکم دے دےا۔ موضع نالی کلاں بشمولہ کوٹ حسن خاں کے رہائشی محنت کش اصغر علی کی قےادت مےں اہل خانہ نے احتجاج کرتے ہوئے بتاےا کہ تین دن قبل8جون کواس کے 17سالہ بیٹے اور پانچ بہنوں کے اکلوتے بھائی (ز) کو اسی گاﺅں کے رہائشی بااثر شخص رانا لیاقت علی کے دو بیٹے آصف اور ناصر اپنے ملازمین عبدالرحمان عرف میشو، شاہد مصلی، سفیان عرف بادشاہ اور ارشد ولد یونس کے ہمراہ صبح تقریباً9 بجے گھر سے بلا کر اپنے ڈیرے پر لے گئے جہاں انہوں نے مبینہ طور پر اس کے ساتھ زبردستی اجتماعی زیادتی کا ارتکاب کےا اور بعد ازاں اسے تشدد کرکے قتل کر دیا اور نعش ٹیوب ویل کی پانی والی حوضی میں پھنسا دی اور خود موقع سے فرار ہو گئے۔ دن تقریباً2بجے گھر والوں کو اطلاع ملی کہ (ز) کی نعش مذکورہ مقام پر پڑی ہے۔ جس پر تھانہ کسوکی پولیس کو قتل کی اطلاع دی گئی جس پر ڈی ایس پی صدر سرکل میاں توصیف اور ایس ایچ او بھی موقع پر پہنچ گئے جنہوں نے ملزمان کی مبینہ ملی بھگت سے قتل کو بجلی کے کرنٹ سے ہلاکت قرار دے کر مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا تاہم تےن دن گذرنے کے بعد پوسٹمارٹم رپورٹ میں اجتماعی زیادتی اور تشدد کی تصدیق ہو نے پر مقتول کے ورثاءپولےس کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے۔ جس پر مقتول کے ورثاءنے ڈی پی او سردار غیاث گل سے ان کے دفتر میں ملاقات کرکے انہےں صورتحال سے آگاہ کیا تو ڈی پی او نے ایس ایچ او میاں ذوالفقار کی سخت سرزنش کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرکے انہےں فوری گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔
