تازہ تر ین

شریف خاندان کی لندن میں 21 جائیدادیں

لندن (وجاہت علی خان سے) لندن میں موجود پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور ان کی فیملی کے دیگر افراد کی جائیدادوں کی تحقیقات کی جائیں۔ ”ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل“ نے برطانیہ کے تحقیقاتی و تفتیشی اداروں کو ایک دفعہ پھر خط لکھا ہے کہ وہ 31 جنوری 2018ءسے لاگو ہونے والے قانون UNEXPLAIND WEALTH ORDER کے تحت خصوصی طور پر پارک لین پر واقعہ اس فیملی کے چار فلیٹس 16 اور 16 اے، نمبر 17 اور 17 اے کے بارے میں تفتیش کریں اور انہیں خریدنے کیلئے منی ٹریل کے ذرائع کا کھوج لگائیں۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق لینڈ رجسٹری سے حاصل کی گئی دستاویزات کے مطابق یہ فلیٹس دو کمپنیز نیسکول اور نیلسن لمیٹڈ کی ملکیت ہیں اور پانامہ پیپرز میں بھی ملکیت انہی کمپنیز کی ظاہر کی گئی ہے اور یہ کمپنیز نواز شریف کنٹرول کرتے ہیں۔ ٹرانسپرنسی کے مطابق 2017ءمیں جب پاکستانی اداروں نے تفتیش کی تو یہ بات سامنے آئی کہ یہ فلیٹس 1993ءاور 1995ءمیں کسی قسم کی مارگیج یا بینک قرضہ کے بغیر خریدے گئے لیکن آج تک ان فلیٹس کو خریدنے کیلئے رقوم کے ذرائع سامنے نہیں آ سکے۔ ٹرانسپرنسی کا کہنا ہے کہ اب کیونکہ برطانیہ میں ”یو ڈبلیو او“ قانون موجود ہے اس لیے اس کے تحت یہ تفتیش کی جانی چاہیے۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے 2014ءمیں بھی مذکورہ فلیٹس اور لندن میں چار دیگر مختلف ممالک کے ارب پتی افراد کی جائیدادوں کی تفتیش کیلئے برطانوی حکومت کو خط لکھا تھا۔ علاوہ ازیں برطانوی اخبار ”ڈیلی میل“ نے بھی ہفتہ کے روز اپنی اشاعت میں ایک تفصیلی سٹوری شائع کی ہے جس کے مطابق ایون فیلڈ پارک میں لندن کے فلیٹس ہی نہیں برطانیہ میں شریف فیملی کی 21 دیگر پراپرٹیز بھی ہی جو مہنگی ترین ہیں ان میں مے فیئر، چیلسی اور بیلگریویا جیسے مہنگے علاقے شامل ہیں۔ ”ڈیلی میل“ کے مطابق ان پراپرٹیز کی کم وبیش اندازاً قیمت 32 ملین پونڈ یا تقریباً 500 کروڑ پاکستانی روپے سے زیادہ ہے۔ اخبار کے مطابق ان جائیدادوں کے علاوہ بھی شریف فیملی کی لندن کے مہنگے ترین ایڈریسز پر جائیدادیں موجود ہیں جنہیں پاکستانی عدالتوں میں ابھی تک ڈسکس ہی نہیں کیا گیا ان میں سے صرف ایک پراپرٹی نمبر ون ہائیڈ پارک پلیس حسن نواز نے 43 ملین پونڈ میں فروخت کی چنانچہ شریف فیملی کے برطانیہ میں رئیل اسٹیٹ بزنس کا پورٹ فولیو تلاش کرنا آسان کام نہیں ہے کیونکہ یہ جال کمپنیوں، ٹرسٹوں اور مختلف بینک اکاﺅٹس کی صورت میں ہے۔ اس فیملی کو سال ہا سال اپنا پیسہ برطانیہ، سوئٹزرلینڈ، مشرق وسطیٰ اور برطانوی ورجن جزائر میں جمع کرنے میں لگے۔ صباح نیوز کے مطابق برطانیہ کی جانب سے نواز شریف اور ان کے اہلخانہ کے خلاف جے آئی ٹی کی تحقیقات میں عدم تعاون کا انکشاف ہوا ہے۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل نے شریف خاندان کے لندن فلیٹس سمیت برطانیہ میں دیگر جائیدادوں اور پاناما لیکس سے متعلق عدالتی کارروائی کی تفصیلات شائع کی ہیں۔ ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت کالے دھن کی آمد اور منی لانڈرنگ کے سدباب کے لیے ٹھوس اقدامات اور دیگر ممالک کی تحقیقات میں مکمل تعاون کے دعوے کرتی ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس نظر آتی ہے۔برطانوی حکومت نے شریف خاندان کے خلاف پاناما لیکس کی تحقیقات کے دوران تعاون تو درکنار کوئی بھی معلومات فراہم کرنے سے انکار کردیا۔ شریف خاندان کے خلاف تحقیقات کرنے والے خفیہ ادارے کے ایک افسر نے ڈیلی میل کو بتایا کہ برطانیہ نے معلومات فراہم کرنے سے انکار کرکے تحقیقات میں رکاوٹ ڈالی، بینک کے ذریعے برطانیہ سے پاکستان رقوم کی ترسیلات ہوئی تھیں، ہم نے شریف خاندان کے برطانوی اکاونٹس کے ریکارڈ تک رسائی مانگی لیکن ہمیں انکار کردیا گیا۔کیس پر کام کرنے والے دوسرے افسر نے بتایا کہ ہم نے اسکاٹ لینڈ یارڈ سے مدد مانگی اور انہوں نے حامی بھی بھرلی، لیکن جب معلومات کے تبادلے کا وقت آیا تو منع کردیا گیا، یہاں تک کہ جب جے آئی ٹی ارکان نے لندن اور برٹش ورجن آئی لینڈز جاکر خود تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا تو برطانوی سفارت خانے نے انہیں ویزا دینے میں بہت زیادہ تاخیر کی اور کئی ہفتے لگا دیئے۔ پاکستانی افسر نے کہا کہ ممکنہ طور پر اس کی سیاسی وجہ ہوسکتی ہے کیونکہ اس وقت مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی اور برطانوی حکومت پاکستان سے اپنے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتی تھی۔ادھر برطانوی محکمہ داخلہ کے ترجمان نے شریف خاندان کے خلاف تحقیقات میں تعاون سے انکار کے الزام پر اپنے مو¿قف میں کہا کہ ہم غیر قانونی سرمائے کے خلاف کارروائی کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ مکمل تعاون کرتے ہیں، ہم باہمی قانونی معاونت کی درخواستوں کی موجودگی کی نہ تصدیق کرتے ہیں اور نہ ہی تردید کرتے ہیں۔حسین نواز نے معاملے پر مو¿قف دینے سے انکار کر دیا۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain