لاہور (چینل ۵ رپورٹ) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مجھے تاحیات نااہل قرار دینے کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ مجھے ذاتی طور پر نشانہ بنایا گیا ہے۔ چینل ۵ کے پروگرام میں ضیا شاہد کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا میں نے جس وکیل کو بھی فیصلہ دکھایا اس نے اس نے ہنسنے اور افسوس کرنے کے سوا کچھ نہیں کہا۔ انہوں نے کہا یہ ایک ایسے شخص کا فیصلہ ہے جو اپنی ذہنی صلاحیت کھو چکا ہے اور اس قسم کی باتیں کر رہا ہے۔ یہ ایک الیشکن پٹیشن تھی جس کی کوئی حیثیت نہیں تھی۔ اپیلٹ ٹربیونل کو کسی پر آئین F6 آرٹیکل 62، 63 لگانے کا کوئی اختیار نہیں۔ فیصلہ دینے سے پہلے جج نے عدالت میں یہ بات پوچھی تھی کہ کیا میں یہ کام کر سکتا ہوں تو وہاں موجود سب وکیلوں نے کہا کہ آپ کو کوئی اختیار نہیں اس کے باوجود فیصلہ دے دیا گیا۔ فیصلے میں سیاستدانوں کو مافیا کہا گیا ہے شعر وشاعری کی گئی ہے۔ فیصلہ جس کاغذ پر لکھا گیا اس کی بھی حیثیت اس فیصلے کی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیصلے کے خلاف ڈویژنل بنچ میں جائیں گے۔ پوری امید ہے کہ فیصلے کو واپس لے لیا جائے گا۔ اسکی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ یہ فیصلہ دوسرے حلقے میں نافذ العمل نہیں ہو سکتا۔ ان چیزوں سے الیکشن متنازعہ ہو رہا ہے۔ فیصلے میں جو الفاظ استعمال کیے گئے ہیں ان میں مجھے ذاتی طور پر نشانہ بنایا گیا ہے سیاستدانوں پر تنقید، ذاتی تبصرہ کیا گیا ہے اس سے ذہنی بیمار شخص کی سی سوچ کی عکاسی نظر آتی ہے۔ امید ہے ڈویژنل بنچ اس تماشے کو ختم کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے فیصلوں سے انتخابات متنازعہ ہو جائیں گے۔ میں نے کوئی حقائق یا معلومات نہیں چھپائیں مجھ پر معلومات یا حقائق چھپانے کا الزام سراسر غلط ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے فیصلے متنازع ہونگے ہر شخص اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلے کر رہا ہے۔ امیدواروں کو ہٹایا جا رہا ہے ہمیں اس معاملے میں شکوک وشبہات ہیں فیصلے کے خلاف اپیل میں جاﺅں گا۔ امید کرتا ہوں کہ قانون کے مطابق فیصلہ ہو گا۔