اسلام آباد (این این آئی)وفاقی کابینہ نے سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ حسین نواز ¾حسن نواز اور اسحق ڈار ملک کے مفرور ملزم ہیں ¾انہیں واپس لانے کےلئے اقدامات کیے جائیں گے ¾ ایون فیلڈ ریفرنس کی جائیداد پاکستان کی ملکیت ہے جس کی قرقی کے حوالے سے برطانیہ کی حکومت سے رابطہ کیا جائےگا جبکہ وزیر اطلاعا ت و نشریات فواد چوہدری نے وفاقی کابینہ کے فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ کابینہ کے ارکان کے بیرون ملک علاج کی سہولت واپس لے لی گئی ہے ¾گورنر ہاﺅسز اور دیگر بڑے بڑے گھروں کے حوالے سے فیصلے کےلئے کمیٹی بنائی گئی ہے ¾ وزراءاور بیوروکریٹس کے دوروں کو بھی محدود کر نے کا فیصلہ کیا گیا ہے ¾وزیر اعظم خود بھی تین ماہ کوئی غیر ملکی دورہ نہیں کرینگے ¾ شاہ محمود قریشی اگلے ماہ اقوام متحدہ میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کرینگے ¾تحریک انصاف کی خارجہ پالیسی ریاست سے ریاست کے درمیان ہوگی ¾جہانگیر ترین کوئی پروٹوکول نہیں لے رہے ¾اگر کوئی بھی سفارتی اہلکار بیرونِ ملک پاکستانیوں کی مدد کرنے میں ناکام ہوگیا تو اسے اگلے ہی روز واپس پاکستان بلالیا جائے گا ¾ چیف جسٹس میرے استاد ہیں اس لئے ملاقات کےلئے گیا ¾ سیاست کے علاوہ بھی کچھ رشتے ہیں ¾ کابینہ کے اجلاس میں سابق صدر پرویز مشرف سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔ پیر کو وزیراعظم ہاو¿س میں وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں نئی کابینہ کے ارکان نے شرکت کی جس میں ملک کی معاشی صورت حال اور دیگر امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ احتساب کا عمل کابینہ نے وزیر اعظم اور اپنے آپ سے شروع کر نے کا فیصلہ کیا ہے اور جو اثاثے انہوںنے ظاہر کئے ہیں انہیں دوبارہ عوام کے سامنے لائیں گے ۔کابینہ نے وزیر اعظم ہاﺅس کی اضافی گاڑیوں کی نیلامی کی منظوری بھی دی ہے وہاں 88گاڑیاں ہیں جن میں سے کئی بلٹ پروف اور مہنگی ترین ہیں جو گاڑیاں ضروری ہونگی وہ رکھی جائیں گی اور باقیوں کو نیلام کیا جائیگا اس حوالے سے پرنسپل سیکرٹری اس کی شرائط اور نیلام کی تاریخ کا اعلان کرینگے ۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کے پاس دو گاڑیاں ہونگی جبکہ کیبنٹ ممبران کو ایک گاڑی دی جائے گی۔انہوںنے کہاکہ سرکاری زمینوں کے حوالے سے ہیرٹیج کمیٹی جائزہ لے گی کہ گور نر ہاﺅس اور دیگر تاریخی عمارتوں کی حیثیت بھی متاثر نہ ہو اور ان کو کیسے استعمال میں لایا جائے ۔انہوںنے کہاکہ ملک بھر میں کمشنرز ¾ ڈپٹی کمشنرز ¾ آئی جیز اور دیگر کے بڑے بڑے گھر ہیں اس حوالے سے اسد عمرکی نگرانی میں ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں عبد الرزاق داﺅد اور خسرو بختیار شامل ہیں یہ کمیٹی ان عمارتوں کو منافع بخش بنانے کےلئے اقدامات کا جائزہ لے گی ۔انہوںنے کہاکہ دوصوبوں میں ہماری حکومتیں ہیں وہاں فیصلے ہم خود کر لینگے جبکہ دوسرے صوبوں کو وفاقی حکومت آرٹیکل 149کے تحت ہدایت دے سکتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہم سود ادا کر نے کےلئے قرضے لے رہے ہیں لیکن اب ایسا نہیں ہوگا اور ان عمارتوں کو منافع بخش پراپرٹیز بنائیں گے ۔انہوںنے کہا کہ ان عمارتوں میں نچلے طبقے کے ملازمین کی ملازمتوں کا تحفظ کیا جائیگا انہیں کسی صورت نہیں نکالا جائیگا بلکہ انہیں دوسری مختلف جگہوں پر کھپایا جائیگا ۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ بھاشا ڈیم بہت ضروری ہے کابینہ نے اس حوالے سے جائزہ رپورٹ پیش کر نے کی ہدایت کی ہے ۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ ایون فیلڈ پراپرٹیز عوام کی ملکیت ہیں وزارت قانون کو ہدایت کی گئی ہے کہ ان پراپرٹیز کےلئے برطانوی عدالت سے رجوع کرے اس حوالے سے شہزاد اکبر کی سربراہی میں ایک ٹاسک فورس بنائی گئی ہے ¾ شہزاد اکبر کو وزیر اعظم کا معاون خصوصی بنایا گیا ہے ۔ٹاسک فورس بیرون ملک اثاثے واپس لانے کےلئے کام کرے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ صدارتی انتخابات کے معاملے پر پی ٹی آئی کی اکثریت ہے، صدارتی الیکشن جیتنے کےلئے مستحکم ہیں ¾ حزب اختلاف کو اپنے امیدوار کو لانے کا حق حاصل ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ عارف علوی کو آرام سے صدر منتخب کرالیں گے۔انہوں نے کہا کہ کئی اداروں کو بحال کرنے کی ضرورت ہے، ہمارے دور میں سیاسی تقرریاں نہیں ملیں گی ¾انفارمیشن گروپ کو ماضی میں نظر انداز کیا گیا اسے حق نہیں ملا، محکمہ اطلاعات میں بھی اصلاحات لائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے وزیرِاعظم کے خرچے سے متعلق چیکس کی جو بات کی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیںکیونکہ ان کے ٹیکس گوشواروں سے واضح ہے کہ وہ یہ خرچہ برداشت کرنے کے اہل ہی نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم ہاو¿س کے اخراجات بجٹ میں موجود ہیں، نوازشریف نے کہاکہ انہوں نے اخرجات خود دیئے لیکن ساڑھے پانچ کروڑ روپے سرکاری خزانے سے گئے ہیں، نوازشریف اور ان کا خاندان وزیراعظم ہاو¿س کا خرچہ دینا چاہیں تو تفصیلات بھیج دیں گے۔پاک بھارت تعلقات پر بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہاکہ مودی سے عمران خان نے کہا تھا کہ ایک قدم بڑھو گے ہم دو قدم بڑھیں گے، اگر وہ کشمیر سمیت تمام معاملات پر بات کرنا چاہتے ہیں تو پہلے ہی وزیراعظم کی پیشکش ہے، ہم نے خارجہ پالیسی کا زاویہ دےدیا ہے اس میں سب کچھ ہے، ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے کہ ریاست سے ریاست کے درمیان تعلقات ہوں گے، نوازشریف اور ہماری پالیسی میں یہی فرق ہے کہ ان کی پالیسی نوازشریف اور شخصیت کے درمیان تھی۔وزیراعظم کے قوم سے خطاب پر بعض سیاسی رہنماو¿ں کی تنقید کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریر ایک گھنٹے سے زائد تھی، اس پر بھی تنقید ہوئی بہت لمبی تقریر تھی، اگر کہیں تو پھر ہم بارہ گھنٹے بیٹھ جائیں۔ایک سوال پر فواد چوہدری نے واضح کیا کہ وزیرِخارجہ شاہ محمود قریشی بھی نجی دورے سرکاری خرچے پر نہیں کریں گے۔ ایک سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ جوحلقے خالی کیے ہیں، ان پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف حصہ لے گی اور مخالفین سے بھرپور مقابلہ بھی کرے گی۔ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان چاہتے ہیں کہ وہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔انہوں نے بیرونِ ملک جیلوں میں قید پاکستانیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ اگر کوئی بھی سفارتی اہلکار بیرونِ ملک پاکستانیوں کی مدد کرنے میں ناکام ہوگیا تو اسے اگلے ہی روز واپس پاکستان بلالیا جائے گا۔