اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت سے تعلقات میں تالی ایک ہاتھ سے تالی نہیں بج سکتی.وزیراعظم عمران خان کے دورہ وزارت خارجہ اور خارجہ پالیسی کی تفصیلات سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سفارتی سطح پر پاکستان کی موثر ترجمانی کی جائے گی اور ٹھوس انداز میں دنیا کے سامنے نقطہ نظر پیش کیا جائے گا،اس کے لیے ضروری ہے کہ ملک کے تمام ادارے ایک پیج پر ہوں کیونکہ نئے حالات کے پیش نظر اداروں میں باہمی مذاکرات کا ہونا انتہائی اہمیت اختیار کرچکا ہے۔پاک بھارت تعلقات انہوں نے کہا کہ ملکی امن و استحکام کے ساتھ ساتھ خطے کا امن ہماری ضرورت ہے ، ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات کی کیفیت کسی سے پوشیدہ نہیں، دونوں ممالک کے مابین مذاکرات میں تعطل تھا اور ہے لیکن دیکھنا ہے کہ آگے کیسے بڑھنا ہے، وزیراعظم نے اپنے خطاب میں واضح کہا کہ بھارت ایک قدم بڑھائے گا تو ہم دو قدم بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو ہم نے مثبت اشارے دیے ہیں تاہم تالی ایک ہاتھ سے نہیں دونوں سے بجتی ہے۔افغان امن عمل وزیرخارجہ نے کہا کہ افغانستان کا امن واستحکام پاکستان کے امن کے لیے ضروری ہے، افغان امن مذاکرات کے لیے صدر اشرف غنی نے مثبت اشارہ دیا ہے اب دیکھنا ہے کہ پاکستان اس معاملے میں کس طرح معاون اور مددگار بن سکتا ہے۔پاک امریکا تعلقات انہوں نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات سے کوئی غافل نہیں ہمارا طویل باہمی تعلق رہا ہے امریکا کے ساتھ تعلقات کو واپس اس سطح پر لانے اور تعلقات کو وسعت دینے کے لیے ضروری ہے کہ واشنگٹن کی افغانستان میں ضروریات کو سمجھنا ہوگا،امریکی وزیر خارجہ کی 5 ستمبر کو اسلام آباد آمد متوقع ہے۔سی پیک وزیرخارجہ نے سی پیک کو ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے خطے میں باہمی تعلقات کے حوالے سے بات ہوئی ہے،چین اور پاکستان کی دوستی مثالی ہے اور رہے گی،چین کے وزیرخارجہ 8اور 9 ستمبرکو پاکستان کا دورہ کررہے ہیں جب وہ آئیں گے تو معاملات میں مزید وسعت اور گہرائی پر بات کریں گے۔سارک فورم انہوں نے کہا کہ سارک ایک اہم فورم ہے لیکن بدقسمت سے ہم اس فورم سے فائدہ نہیں اٹھاسکے، ہماری خواہش ہے کہ سارک فورم کو فعال کیا جائے۔سعودی ایران کشیدگی شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی برقرار ہے، ایرانی وزیرخارخہ نے پاکستان کے دورے کی خواہش کا اظہار کیا اور اب وہ 30سے 31 اگست تک پاکستان کا دورہ کریں گے۔