اسلام آباد(ویب ڈیسک )وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت مشترکہ مفاد کونسل کا اجلاس جاری ہے۔وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کے وزیراعظم ہاو¿س میں ہونے والے اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سمیت کونسل کے دیگر اراکین جن بھی شریک ہیں۔ذرائع کے مطابق صوبوں کی تجاویز اور امور مشترکہ مفادات کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہیں، اس کے علاوہ سندھ حکومت کی جانب سےکراچی کو 1200 کیوسک اضافی پانی دینے کامعاملہ، بلوچستان میں توانائی کے منصوبوں اور صوبائی ضروریات و مسائل بھی ایجنڈے میں شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہےکہ اجلاس میں ایل این جی کی خریداری اور اس کی قیمت سے متعلق امور زیر غور آئیں گے، ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر بورڈ کے معاملات 18 آئینی ترمیم کے بعد حل کرنے پر مشاورت ہوگی، اٹھارویں ترمیم کےبعد ہائر ایجوکیشن کمیشن کے معاملات کا جائزہ بھی لیا جائے گائے، وفاق اور صوبائی فوڈ اتھارٹیز کےدرمیان معیاری پیمانے میں ہم آہنگی کے ایشو پر مشاورت ہوگی۔ذرائع کے مطابق پٹ فیڈر اور کیرتھر کینال کو متبادل ذرائع سےپانی فراہمی کامعاملہ، نئے ذخائر کی دریافت اور موجودہ وسائل پرپیٹرولیم پالیسی 2012 میں ترمیم کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل ہے جب کہ اجلاس میں وفاق اور صوبوں میں اتھارٹیز کے ریگولیٹریز امور کو جامع بنانے کا معاملہ زیر غور آئے گا۔ذرائع کا بتانا ہےکہ افغان اور بنگالی مہاجرین کو شہریت دینے کا معاملہ بھی مشترکہ مفادات کونسل میں اٹھائے جانے کا امکان ہے اور اس حوالے سے بلوچستان اور سندھ حکومت کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جاسکتا ہے۔مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس سے قبل وزیراعظم عمران خان سے چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے ملاقات کی جس میں صوبوں کے امور پر گفتگو کی گئی۔