اسلام آباد (ویب ڈیسک )سپریم کورٹ نے دہری شہریت کے معاملے پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی بہن سینیٹر سعدیہ خاقان عباسی اور ن لیگ کے رہنما ہارون اخترکو نااہل قرار دیدیا ہے۔ عدالت نے مختصر فیصلے میں کہا کہ جس وقت ہارون اختر اور سعدیہ عباسی نے سینٹ کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے وہ دہری شہریت کے حامل تھے۔تفصیلات کے مطابقعدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ہمشیرہ سینیٹر سعدیہ عباسی اور ہارون اختر کی دہری شہریت کے معاملے پر فیصلہ دیتے ہوئے دونوں سینیٹرز کو نااہل قرار دیا اور الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ وہ انہیں ڈی نوٹیفائی کرے اور دونوں نشستوں پر دوبارہ الیکشن کروانے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے گورنر پنجاب چوہدری سرور اور نزہت صادق کے امریکی شہریت چھوڑنے کے سرٹیفکیٹ کی تصدیق کروانے کا حکم بھی جاری کر دیا ہے۔عدالت کا کہناتھا کہ وزیر خارجہ دونوں رہنما?ں کے سرٹیفکیٹس کی تصدیق کر وا کر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائیں۔یاد رہے کہ سینیٹر ہارون اختر اور سعدیہ خاقان عباسی کا تعلق پاکستان مسلم لیگ ن سے ہے۔چیف جسٹس ہمیں بیان حلفی نہیں شہریت ترک کرنے کا سرٹیفیکٹ دکھائیں۔ وکیل نے کہا کہ ابھی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفیکٹ نہیں ملا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پھر تو بات واضح ہو گی ہم کل بھی ایک فیصلہ کر چکے، کیا ہارون اختر اج بھی دوہری شہریت کے حامل ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کینڈین قانون کے مطابق اب بھی دوہری شہریت رکھتے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ کینڈین قانون کے مطابق آپ کی بات درست ہے، میری اکیس معروضات ہیں جو عدالت کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔چیف جسٹس نے کہا کہ تین منٹ کا کیس ہے علی ظفر صاحب اپ اسکو کہاں سے کہاں لیکر جارہے ہیں، آپ چاہتے ہیں ہم ساری رات اس کیس پر عدالت لگا کر بیٹھے رہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ علی ظفر ہر چیز کو بتیس بار چبانا ضروری نہیں، سیدھا مدعے پر آئیں۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی بہن سعدیہ عباسی کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ سعدیہ عباسی دوہری شہریت چھوڑ چکی ہیں، سعد عباسی کا شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ بھی آ چکا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سعدیہ عباسی نے جس دن کاغذات نامزدگی بھرے اس دن وہ امریکی شہریت رکھتی تھیں، شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ کاغزات نامزدگی داخل کرنے کے بعد کا ہے، امیدوار کی اہلیت کے لیے ارٹیکل 62 اور 63 کو ملا کر پڑھا جاتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ دستور کے ارٹیکل 62 اور 63 ایک دوسرے سے الگ نہیں ہیں، ارٹیکل 63 کی روح یہ ہے دوہری شہریت کا حامل ممبر پارلیمنٹ نہ بنے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ دہری شہریت اس وقت ترک تصور ہو گی جب متعلقہ ادارہ سرٹیفکیٹ جاری کرے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی ایسا شیخص ممبر پارلیمنٹ نہیں بن سکتا جو دو کشتیوں میں سوار ہو۔ ممبر پارلیمنٹ صرف ایک کشتی میں سواری کرسکتا ہے، وہ کشتی صرف پاکستان کی شہریت ہونی چاہیے۔