تازہ تر ین

شہباز شریف نے شیخ رشید کو نشانے پر رکھ لیا ، اہم انکشاف کر دیا

لاہور (نمائندگان خبریں) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اور قومی احتساب بیورو (ن)کے درمیان ناپاک اتحاد ہے اور نیب والے کہتے ہیں خواجہ آصف کے خلاف گواہی دیں گے، جو نشستیں عمران خان نے چھوڑیں وہ ہم نے جیتیں اور ثابت ہوگیا کہ انتخابات دھاندلی زدہ تھا، وزیراعظم عمران خان دھاندلی کی پیداوار ہیں، پی ٹی آئی اور نیب کا چولی دامن کا ساتھ ہے، 13 مئی کو ہمارے خلاف دھاندلی کے پرچے کاٹے گئے، الیکشن کے دوران لیگی ارکان کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کیا گیا، شیخ رشید نے کہا تھا شہباز شریف جیل کی ہوا کھائےگا، میری گرفتاری کا مقصد ضمنی انتخابات میں مرضی کے نتائج حاصل کرنا تھا، عمران خان کی چھوڑی ہوئی سیٹیں ہم جیتے، ثابت ہوگیا الیکشن دھاندلی زدہ تھا، ضمنی الیکشن سے روکنے کیلئے نیب کے وارنٹ پر اب عملدرآمد کیا گیا،پہلی بار کسی باپ کے سامنے بیٹی کو گرفتار کیا گیا، نواز شریف بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر واپس آئے، نیب نے حزب اختلاف کو اپنے نشانے پر رکھا ہوا ہے، نیب کا فیصلہ واضح کہتا ہے کہ نواز شریف کیخلاف کرپشن کا کوئی الزام نہیں، کہا گیا کہ 50 لوگ بھی جیل چلے جائیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا، میری جھولی میں عوامی خدمت، امانت اور دیانت کے سوا کچھ نہیں،سیاست دان سب برداشت کرسکتا ہے، اساتذہ کو ہتھکڑیاں لگانا برداشت نہیں، نیب کے عقوبت خانے میں سورج کی روشنی نہیں آتی، مجھے پرواہ نہیں،مجھ پر الزام ہے کہ میں نے میجر(ر)کامران کیانی کو منصوبہ دلوایا، پنجاب کو میں نے اپنا خون اور پسینہ دیا ہے، نیب والوں نے مجھے صاف پانی کیس میں بلایا، یہ تبدیلی ہے کہ غریب کے منہ سے روٹی کا نوالہ چھین لیں، یہ تبدیلی نہیں یہ کچھ اور ہی ہے، نواز شریف نے سستے ترین بجلی کے منصوبے لگائے، 2010 میں پاکستان کا پہلا سالڈ ویسٹ منصوبہ ہم نے لگایا، عمران خان نے کہا شہباز شریف اور اس کے بچوں کا چین میں سرمایہ ہے، اب نیب بھی یہی بات کر رہی ہے، میں نے کہا چائنہ میں سرمایہ کاری کے ثبوت لائیں، میں نے کہا آپ کے اس الزام سے چائنہ اور ترکی کی تضحیک ہو گی۔ بدھ کو اجلاس میں شہبازشریف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر صاحب کے پروڈکشن آرڈر نکالنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اسپیکر صاحب نے پارٹی سے بالاتر ہو کر پروڈکشن آرڈر جاری کیے۔انہوں نے کہا کہ اسپیکر صاحب نے قانونی اور آئینی ذمہ داری ادا کی، تمام لوگوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے پروڈکشن آرڈر جاری کروانے میں کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ پہلا موقع ہے اپوزیشن لیڈر کو بغیر کسی چارج کے گرفتار کیا گیا، منتخب اپوزیشن لیڈر کو بغیر کسی چارج کے اور بھونڈے طریقے سے گرفتار کیا گیا۔شہباز شریف نے کہا کہ میں پاکستان تحریک انصاف اور نیب کے اتحاد پر بات کرنا چاہتا ہوں، ن لیگ کے لیڈرز کے خلاف 13 مئی کو دہشت گردی کے پرچے کاٹے گئے۔ ہمارے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت پرچے درج ہوئے۔انہوں نے کہا کہ نیب میں حاضریاں اور گرفتاریاں ن لیگی اراکین کی ہوئیں۔ چیئرمین نیب نے میری گرفتاری کے آرڈرز 6 سے 13 جولائی کے درمیان دیا تھا۔ شیخ رشید نے ایسے ہی تو نہیں کہا تھا کہ شہباز شریف جیل کی ہوا کھائے گا۔انہوں نے کہا کہ ضمنی الیکشن کے دوران میری گرفتاری کے مخر فیصلے پر عملدر آمد کیا گیا۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ دو ماہ میں اتنی بڑی تبدیلی آجائے، عام الیکشن جعلی تھے یا ضمنی انتخابات کے نتائج جعلی ہیں۔شہباز شریف نے ضمنی الیکشن جیتنے والے نو منتخب ارکان اسمبلی کو مبارکباد دی۔ نو منتخب ممبرز کے حلف اٹھانے کے بعد پارلیمنٹ مزید مضبوط ہوگی۔انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ نیب حزب اختلاف کی جماعتوں کو نشانے پر رکھے ہوئے ہے۔ نیب کا صفحہ 170 پکار پکار کر کہتا ہے نواز شریف نے کرپشن نہیں کی، بیٹی کے سامنے باپ اور باپ کے سامنے بیٹی کو گرفتار کیا گیا۔ ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا اور مشکل سوالات کا جواب دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے کیس کے دفاع اور رونے دھونے قومی اسمبلی نہیں آیا، ان راستوں سے پہلے بھی گزر چکے ہیں یہ نئی بات نہیں، میری جھولی میں عوامی خدمت کے سوا کچھ نہیں۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ فیصلہ ایوان نے کرنا ہے وہی جنگل کا قانون ہوگا۔ ہٹلر کا انجام یاد رکھنا چاہیئے، نیب کے عقوبت خانے میں ہوا کا گزر نہیں، سورج نظر نہیں آتا۔ سیاست دان سختیاں برداشت کرتا ہے اور کرتا رہے گا۔ جنہوں نے تعلیم کا معرکہ عبور کیا انہی کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں۔ انہوں نے کہا میں یہاں مقدمے کے میرٹ یا فیکٹس پر بات نہیں کروں گا بلکہ تحریک انصاف اور نیب کے ناپاک الائنس پر بات کرنا چاہتا ہوں۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ چیئرمین نیب نے میرے گرفتاری کے احکامات 6 جولائی کو تیار کیے اور کس وجہ سے وہ مخر ہوئے اس پر فیصلہ تاریخ کرے گی اور جب ضمنی انتخابات کا وقت آیا تو وہ آرڈر جاری ہوئے تاکہ مقاصد حاصل کیے جائیں۔شہباز شریف نے کہا ‘وہ نشستیں جو عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی جھولی میں گریں وہی سیٹیں صرف دو ماہ کے عرصے میں کچھ ن لیگ نے جیتیں، کچھ پیپلز پارٹی، اے این پی اور ایم ایم اے نے جیتیں۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جو نشستیں عمران خان نے چھوڑیں وہ بھی ہم نے جیتیں اور ثابت ہوگیا کہ انتخابات دھاندلی زدہ تھا، کبھی ایسا ہوا کہ دو ماہ میں اتنی بڑی تبدیلی آجائے۔قائد حزب اختلاف نے نیب میں جاری تفتیش کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا اور ایوان کو بتایا کہ نیب والے صاف پانے میں لے گئے اور آشیانہ میں گرفتار کیا اور تفتیش کے دوران چین اور ترکی میں سرمایہ کاری سے متعلق سوالات پوچھے جارہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ نیب نے دوران تفتیش کہا ہمارے پاس شواہد ہیں کہ آپ کی اور آپ کے بچوں کی چین اور ترکی میں سرمایہ کاری ہے، میں نے کہا اگر ثبوت ہیں تو ابھی یہاں لے آئیں، یہ نیب ہے یا نیشنل بلیک میلنگ بیورو، پنجاب کو خون پسینہ دیا اور 18 گھنٹے کام کیا۔نیب والے کہتے ہیں آپ خواجہ آصف کے خلاف گواہی دیں گے، میں نے کہا آپ کو خیال نہیں آتا، مجھے لوگوں کے خلاف گواہی دینے کے لیے بلایا ہوا ہے، مجھے جس کیس میں بلایا گیا ہے اس حوالے سے باتیں پوچھی جائیں اور اس کی شکایت نیب ڈائریکٹر سے بھی کی ہے۔سابق وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ 40 ارب کا رنگ روڈ منصوبہ پرویز الہی کے دور میں اشفاق پرویز کیانی کے بھائی میجر ریٹائرڈ کامران کیانی کو دیا گیا، منصوبے پر کام نہ ہونے پر کامرانی کیانی سے بات کی اور پھر اشفاق پرویز کیانی سے ملا اور بہت قرینے سے بات کی، انہیں بتایا کہ آپ کے چھوٹے بھائی کو سمجھایا کہ اپنا کام کریں اور منصوبہ مکمل کریں۔شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے کامران کیانی کو کہا اگر آپ کو اپنی عزت پیاری نہیں تو اپنے بھائی کی عزت کا خیال کرلو وہ پاکستان کے سپہ سالار ہیں۔اپوزیشن لیڈر کے مطابق جنرل کیانی نے کہا اگر آپ چاہیں تو منصوبے کا کنٹریکٹ منسوخ کردیں اور جب دیکھا کہ کامران کیانی منصوبہ مکمل نہیں کرسکتے تو کنٹریکٹ منسوخ کردیا، اشفاق پرویز کیانی نے آج تک اس بات کا کوئی گلہ نہیں کیا، اس کے بعد ان سے بے شمار ملاقاتیں ہوئیں اور میں نے نیب کے عقوبت خانے میں یہ ساری باتیں بتائیں۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہاہے کہ نیب نے پوچھا جنرل اشفاق پرویز کیانی کو خوش کر نے کےلئے ڈیڑھ ارب روپے کا منصوبہ ان کے بھائی کو دیا ¾ پرویز الٰہی حکومت نے میجر ریٹائرڈ عامر کیانی کو 35ارب روپے کے منصوبے کا ٹھیکہ دیا ¾ میں نے منسوخ کیا ¾ کیا اشفاق پرویز کیانی 35 ارب روپے کا منصوبہ منسوخ کرنے سے خوش ہونگے یا ڈیڑھ ارب روپے کا منصوبہ دینے پر ¾ نیب والے کہتے ہیں خواجہ آصف کے خلاف گواہی دیں ¾پی ٹی آئی اور نیب کے درمیان ناپاک اتحاد ہے ¾ جو نشستیں عمران خان نے چھوڑیں وہ ہم نے جیتیں ¾ ثابت ہوگیا انتخابات دھاندلی زدہ تھا ¾میری گرفتاری کےلئے 5 یا 6 جولائی کو آرڈر تیار تھے ¾کیوں دیر ہوئی یہ وقت پر معلوم ہوگا ¾ ہ طے ہونا ہے یہاں قانون کا راج ہوگا یا لاقانونیت کا، جو فاشسٹ ہوتا ہے انہیں مسولینی اور ہٹلر کا حشر بھی پتہ ہونا چاہیے ¾ میری جھولی میں عوامی خدمت، امانت اور دیانت کے سوا کچھ نہیں ¾ ملک کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتا ہوں، نیب کا سورج میرے عقوبت خانے میں چمک رہا ہے مجھے پرواہ نہیں۔ بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلایا گیا اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے آشیانہ ہاو¿سنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار قائدِ حزب اختلاف شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے جس کا مطالبہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سامنے آیا۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہاکہ شاید تاریخ کا جبر ہے یا تاریخ رقم کی جارہی ہے ¾ پہلا موقع ہے کہ اپوزیشن لیڈر کو بغیر کسی جرم کے گرفتار کیا گیا۔انہوںنے کہا کہ میں یہاں مقدمے کے میرٹ یا فیکٹس پر بات نہیں کروں گا بلکہ تحریک انصاف اور نیب کے ناپاک الائنس پر بات کرنا چاہتا ہوں، میری پارٹی یا اپوزیشن کو نیب نشانے پر لیے ہوئے ہے۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ چیئرمین نیب نے میرے گرفتاری کے احکامات 6 جولائی کو تیار کیے اور کس وجہ سے وہ مو¿خر ہوئے اس پر فیصلہ تاریخ کرےگی اور جب ضمنی انتخابات کا وقت آیا تو وہ آرڈر جاری ہوئے تاکہ مقاصد حاصل کیے جائیں۔شہباز شریف نے کہا کہ وہ نشستیں جو عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی جھولی میں گریں وہی سیٹیں صرف دو ماہ کے عرصے میں کچھ (ن )لیگ نے جیتیں، کچھ پیپلز پارٹی، اے این پی اور ایم ایم اے نے جیتیں۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جو نشستیں عمران خان نے چھوڑیں وہ بھی ہم نے جیتیں اور ثابت ہوگیا کہ انتخابات دھاندلی زدہ تھا، کبھی ایسا ہوا کہ دو ماہ میں اتنی بڑی تبدیلی آجائے۔شہبازشریف نے کہاکہ میاں نوازشریف اپنی بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر اپنی بیٹی کے ہمراہ پاکستان تشریف لائے ¾ ہمارے مخالفین نے کیا کچھ نہیں کہا ¾ پھر نوازشریف اپنی بیٹی کے ساتھ اڈیالہ جیل میں گئے ۔ شہباز شریف نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف اور ان کی بیٹی کی ضمانت دی ¾ یہ کیا ہے ؟ ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکناچاہیے ¾ ہمیں مشکلات سے سوالات کا جواب حاصل کر نا ہوگا ۔شہباز شریف نے کہا کہ جھوٹے الزامات ¾ چیرہ دستیوںاور جھوٹ کے پلندے سے اس نظام کو خدانخواستہ دھچکا پہنچ سکتا ہے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں اپنے کیس کے دفاع کےلئے نہیں یہاں آیا میں پہاں پر رونے دھونے نہیں آیا ¾ ایسے دن اور تاریخ راتیں پہلے بھی دیکھی ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ۔شہباز شریف نے کہاکہ نئی بات یہ ہے کہ یہ کہنا پچاس لوگ بھی جیل میں چلے جائیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ¾آپ بتائیں وہ پچاس لوگ کون ہیں؟آپ کی چھتری کے نیچے کون ہیں؟ اور دوسرے کون ہیں ؟ یہ بتانے آیا ہوں میں نے عوام کی خدمت کی ہے ¾ کوئی خیانت نہیں کی۔انہوںنے کہاکہ آپ کو بعض چونکا دینے والے سوالات اور واقعات بتانے آیا ہوں جو اس معزز ایوان میں ہمیشہ کےلئے امانت رہیں گے یہ فیصلہ آپ اور ایوان نے کر نا ہے کہ کیا یہاں پر لاقانونیت اور جنگل کا قانون ہوگا کیا یہی نیا پاکستان ہے ¾ یہی تبدیلی ہے یا پھر قانون کا راج ہوگا اور من مانی کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی ۔ شہباز شریف نے کہا کہ اگر کوئی فیکس ہوتا ہے تو ہٹلر کا انجام یاد رکھناچاہیے ۔انہوںنے کہاکہ نیب کے عقوبت خانے میں وہاں سورج کی روشنی نہیں ہے اور نہ ہی ہوا کا گزر نہیں ہے اور اس کی مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے ۔ شہباز شریف نے کہاکہ پروفیسر اور اساتذہ کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں ¾ سیاستدان تو سختیاں بر داشت کرتا ہے ¾ استاد ہمارے ماتھے کا جھومر اور تاج ہیں ¾ بیٹیوں کو تعلیم سے آراستہ کیا ¾ اپنے خون پیسنے سے بچے اور بچیوں کو پڑھایا ¾ پاکستان کو زیور تعلیم کا معرکہ عبور کیا مگر ہماری نسلوں کو سنوارنے والوں کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں جس پر وزیر اطلاعات چوہدری فواد نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں لگایا کس نے تھا۔شہباز شریف نے کہاکہ نیب کی جانب سے مجھ سے سوال کیا گیاکہ آشیانہ اقبال میں آپ کےخلاف کوئی کرپشن کا الزام نہیں مگر آپ نے سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے چھوٹے بھائی میجر کامران کیانی کو ڈیڑھ ارب روپے کا پراجیکٹ ڈلوایا اور یہ سارا کام سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کو خوش کر نے کےلئے کیا ¾ یہ ایک شدید وار تھا یہ بے بنیاد الزام تھا ¾ کرپشن نہیں ہے ۔ شہباز شریف نے کہاکہ میں نے کہا یہ بات کتنی بے بنیاد اور لغو ہے ۔ شہباز شریف نے کہاکہ میجر ریٹائرڈ کامران کیانی سے میری زندگی پہلی ملاقات 2008ءمیں اس وقت ہوئی جس پنجاب میں ہماری حکومت آئی ۔ شہباز شریف نے کہاکہ جلاوطنی کے بعد جب پہلی بار میں لاہور ائیر پورٹ سے نکلا تو سارا راستہ اکھڑا ہوا تھا اس وقت پنجاب میں پرویز الٰہی کی حکومت کی تھی جنرل پرویز مشرف کی ڈکٹیٹر شپ تھی ۔ شہبازشریف نے کہاکہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی نے منصوبہ میجر ریٹائرڈ عامر کیانی کو ایواڈ کیا اور اس کی مالیت چالیس ارب روپے بنتی تھی ۔ شہباز شریف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بننے کے بعد جب وزٹ پر گیا تو وہاں رسی ¾ چین کپی اور ٹریکٹر ٹرالی کے علاوہ کچھ نہیں تھا میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ جس پر بتایاگیا کہ میجر ریٹائرڈ عامر کیانی ٹھیکیدار ہیں ۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں نے میجر ریٹائرڈ عامر کیانی کو سمجھایا مگر ان کو سمجھ نہیں آئی پھر میری اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز اشفاق کیانی سے ملاقات ہوئی اس میں میں نے بتایا کہ آپ کے چھوٹے بھائی کو بہت سمجھایا ہے آپ کام کرو ¾ آپ کواپنی عزت پیاری نہیں تو اپنے بھائی کی تو عزت کرو ۔ جس پر جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہاکہ وہ میرا چھوٹا بھائی ہے ¾میرے والد جب اللہ کو پیارے ہوئے تھے تو ہم چھوٹے تھے اور خاندان میں میں سب سے بڑا تھا اور بچے کو گود میں پالا ہے اور بڑا کیا ہے ¾اگر آپ چاہیں تو کنٹریکٹ کینسل کر دیں مگر آپ ایک بار وارننگ دیں ۔انہوںنے کہا ٹھیک ہے ۔ شہباز شریف نے کہاکہ جب بعد میں میجر عامر کیانی سے ملاقات ہوئی تو اس نے بتایا کہ آپ نے میری شکایت میرے بھائی کو کر دی ہے جس پر میں نے کہا آپ کام نہیں کررہے تھے اور پھر میں نے وہ پراجیکٹ کینسل کر دیا اس کے بعد اس کے بعد بے شمار سکیورٹی کے اوپر جنرل پرویز اشفاق کیانی سے ملاقاتیں ہوئیں لیکن انہوںنے اس بارے میں ایک بار بھی بات نہیں کی ۔شہباز شریف نے کہاکہ آپ بتائیں 35ارب روپے کے پراجیکٹ کو کینسل کر نے سے جنرل پرویز اشفاق پرویز کیانی ناراض ہونگے یا خوش ہونگے ؟انہوںنے کہاکہ پھر بعد میں میں نے شکایات پر طارق باجوہ کی سربراہی میں کمیٹی بھی بنائی تھی ¾ طارق باجوہ اس وقت سٹیٹ بینک کے سربراہ ہیں اور ان کے پاس تمام معلومات ہیں اور میں نے ان کی کمیٹی بنائی جس پر نیب میں دردناک اور مضحکہ خیز کہانی ہے کیونکہ کہا گیا ہے کہ آپ نے طارق باجوہ کی کمیٹی بنائی جس میں نشاندہی کی گئی تو میں نے کہا کہ پورا پڑھیں حالانکہ انہوں نے پڑھا تھا لیکن وہ مضحکہ خیز مقدمہ بنانا چاہتے تھے۔انہوں نے کہا کہ میں بطور خادم پنجاب اس منصوبے پر کارروائی نہیں کرتا تو نیب آج ساری ذمہ داری میرے گلے ڈالتا۔تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ٹھیکے کے حوالے سے رپورٹ آئی تو کارروائی کی گئی۔صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ کامران کیانی کی کمپنی کا نام کونکرو ہے جو بولی میں حصہ لینے والی کمپنیوں میں شامل تھی جبکہ بولی لینے کے بعد پیپرا رولز کے تحت اس کو آگے کنسلٹنٹ کو دیا جاتا ہے لیکن کامران کیانی کی کمپنی کو براہ راست دیا گیا جو بدعنوانی ہے اس لیے کارروائی کی۔انہوں نے کہا کہ اگر نیب کا موقف یہی ہے کہ جنرل کیانی کو خوش کرنے کےلئے کامران کیانی کو ٹھیکا دیا جس کے بعد طارق باجوہ کی رپورٹ میں بھی نشاندہی کی گئی جس کے بعد اینٹی کرپشن کو بھجوایا جہاں معلوم ہوا کہ کامران کیانی کی بولی غیرقانونی تھی اور جس دن دستاویزات دی گئیں اسی رات کو ردوبدل کردیا گیا اس لیے میں اس کو نہ پکڑتا تو کامران کیانی بچ جاتا اور مجھے مورد الزام ٹھہرایا جاتا۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نیب والے صاف پانے میں لے گئے اور آشیانہ میں گرفتار کیا اور تفتیش کے دوران چین اور ترکی میں سرمایہ کاری سے متعلق سوالات پوچھے جارہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ نیب نے دوران تفتیش کہا ہمارے پاس شواہد ہیں کہ آپ کی اور آپ کے بچوں کی چین اور ترکی میں سرمایہ کاری ہے، میں نے کہا یہ نیب ہے یا نیشنل بلیک میلنگ بیورو، اگر ثبوت ہیں تو ابھی یہاں لے آئیں اور یہ الزام ثابت ہوجائے تو ایک لمحے بھی اس ایوان میں بیٹھنے کا حقدار نہیں، میں ایک پاکستانی ہوں اور جو بھی نتیجہ ہوا بھگتوں گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب والے کہتے ہیں آپ خواجہ آصف کے خلاف گواہی دیں گے، میں نے کہا آپ کو خیال نہیں آتا، مجھے لوگوں کے خلاف گواہی دینے کے لیے بلایا ہوا ہے، مجھے جس کیس میں بلایا گیا ہے اس حوالے سے باتیں پوچھی جائیں اور اس کی شکایت نیب ڈائریکٹر سے بھی کی ہے۔شہباز شریف نے کہاکہ یہ طے ہونا ہے کہ یہاں قانون کا راج ہوگا یا لاقانونیت کا، جو فاشسٹ ہوتا ہے انہیں مسولینی اور ہٹلر کا حشر بھی پتہ ہونا چاہیے ۔شہباز شریف کے مطابق نیب نے کہا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں ترکی کی قیادت کے شیئرز ہیں، میں نے کہا خدا کا خوف کریں ¾پاک ترک تعلقات پر ایسے الزامات نا لگائیں، 420 ملین ڈالر کی بولی ترکی کی کمپنی نے دی جو شفاف طریقے سے پراسس ہوئی۔شہباز شریف نے کہا کہ جب تحقیقات ہوئیں تو مجھے ڈی جی نیب نے کہا آپ کو گرفتار کر رہے ہیں، میں نے کہا آپ نے صاف پانی کیس میں بلایا لیکن گرفتار آشیانہ میں کررہے ہیں جس پر ڈی جی نیب کا جواب تھا کہ انہیں یہی احکامات ملے ہیں۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ میں بطور وزیراعلیٰ اور بعد میں بھی 6 بار نیب کے سامنے پیش ہوچکا ہوں، یہ ہیں وہ تکلیف دہ واقعات جو تبدیلی کے نتیجے میں ہورہے ہیں، اس ملک کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتا ہوں، نیب کا سورج میرے عقوبت خانے میں چمک رہا ہے مجھے پرواہ نہیں۔قبل ازیں نیب کی دو رکنی ٹیم نے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد کرتے ہوئے شہباز شریف کو لاہور سے بذریعہ پی آئی اے کی پرواز پی کے 652 اسلام آباد پہنچایا۔ نیب نے شہباز شریف کو قومی اسمبلی کے ڈپٹی سارجنٹ آف آرمز کے حوالے کیا ¾ ڈپٹی سارجنٹ آف آرمز نے حوالگی کے لئے دستاویزات پر دستخط کیے۔شہباز شریف نے اپنے چیمبر میں پہنچ کر لباس تبدیل کیا اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ سے ملاقات بھی کی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain