حکومت اور ادارے مولانا سمیع الحق کی شہادت کی تحقیقات کر کے ہمیں مطمئن کریں، قوم سے اپیل ہے کہ مولانا سمیع الحق کو دُعاﺅں میں یاد رکھیں اور دُعا کریں مولانا حامد الحق کی پروگرام ”ضیا شا ہد کے ساتھ “میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) جے یو آئی (س )کے نئے امیر مولانا حامد الحق نے کہا کہ پولیس مولانا قتل کیس میں تحقیقات کر رہی ہے اور مختلف ادارے اس قتل کو مختلف اینگلز سے فالو کر رہے ہیں ۔ امید ہے کوئی راستہ نکل آئیگاکہ قاتلوں تک پہنچ سکیں۔مولانا
کا قتل بیرونی سازشیں بھی ہو سکتی ہے اور جو دہشتگردی پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے کی جارہی ہے وہ بھی پاکستانیوں اور اداروں کو مدنظر رکھنی ہوں گی۔پاکستان کے دشمن کہیں زیادہ ہیں ۔چاروں اطراف سرحدوں سے اور مختلف ممالک سے یہ سازشیں ہوتی ہیں۔ حکومت اور اداروں کا کام ہے کہ اپنی تحقیقات مکمل کر کے ہمیں مطمئن کریں اور مولانا کے ناحق بے دردی سے بہائے جانے والے خون کا حساب کتاب مجرموں کیساتھ کر دیں۔ آئندہ لائحہ عمل ہم چند دنوں میںدینی و اتحادی جماعتوں کیساتھ لاہور اسلام آباد اور اکوڑہ خٹک میں میٹنگز منعقد کر رہے ہیںجن کے بعد زیادہ مضبوط پوزیشن واضح ہوگی۔ دینی و سیاسی محب وطن جماعتیں جو مولانا اور مولانا کے پاکستان کو بچانے ، امن دین اور محبت پھیلانے کے مشن سے پیار کرتے ہیںمیری سوچ یہ ہے کہ ان سب کو بٹھا کر آئندہ کے لیے لائحہ عمل طے کریں اور مولانا کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے قوم کو صحیح سمت میں لیجایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کے ملازمین کی گرفتاری کی بات غلط ہے اور وہاں نہ کوئی ملازم تھے۔ہمارے ایک بااعتماد ساتھی ساتھ تھے جو گھر کا سودا سلف لانے باہر گئے ہوئے تھے ۔ 20 سے 25 منٹ کے وقفے میں تاک میں بیٹھے دشمنوں نے یہ کاروائی کی۔ مولانا کے مزاج میں سکیورٹی اور پروٹوکول نہیں تھے۔ مگر افغانستان کے مختلف علاقوں سے ہمیں سال ڈیڑھ سال قبل دھمکیاں ملی تھیں اورایجنسیز کی جانب سے بھی ہمیں ملک میں انتشار کی کیفیت میں محتاط رہنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ اس وقت کے بعد ہم نے اپنے اکوڑہ خٹک گھر اور مدرسے کی سکیورٹی بڑھا دی تھی۔ مولانا پولیس یا کسی کو سکیورٹی کی زحمت نہیں دیتے تھے ۔ وہ مجاہد انسان تھے اس لیے بھی سکیورٹی کو اگنور کرتے رہے۔انہوں نے کہا کہ میں ادنیٰ بیکار سا انسان ہوں لیکن ہماری جماعت، خاندان ، علماءدیوبند اور جمیعت علماءاسلام پاکستان کی مجلس شوریٰ نے مجھے نیا امیر بنانے کا فیصلہ کیا ہے جسکی توسیع 11 یا 12 نومبر کو لاہور میں کریں گے۔ اتنی بڑی چیزوں کو آگے لیجانا انسانی بس کی بات نہیں مگر میں پوری قوم سے اپیل کروں گا کہ مولانا کو جب وہ اپنی دعاﺅں میں یاد رکھیں تو مجھے بھی یاد رکھیں کہ میں اپنے ملک و قوم کے لیے کچھ کر سکوں۔

جائیداد کے تنازع پر بھائی کا بھائی اور بھابھی پر قاتلانہ حملہ ، زخمی میاں بیوی انصاف کی دہائی لیے ” خبریں ہیلپ لائن “پہنچ گئے

لاہور (خصوصی ر پو رٹر )نشتر کالو نی کے علاقہ میں جا ئےدا د کے تنا زعہ میںبھا ئی کی جا نب سے اجر تی کا تلو ں کے ذر ےعے قاتلانہ حملے میں زخمی ہو نے والے میا ں بےو ی پو لیس سے انصاف نہ ملنے پر دا درسی کے لئے خبر ےں آفس پہنچ گئے ۔ متا ثر ہ شخص حسےب اور کا کہنا ہے کہ نشتر کا لو نی کا ر ہا ئشی ہو ں اور سار ی زند گی بےرو ن ملک روز گا ر کے لئے محنت مزدور ی کی اور پا کستا ن عر صہ تےن سال سے مقےم ہو ں ، متا ثر ہ کا کہنا ہے کہ اسکا اپنے بھا ئی فہم کے ساتھ جا ئےدا د کا تنا زعہ چل رہا ہے اور بھا ئی اور اسکے د ےگر ر شتہ دا ر اسکا حصہ نہیں دے ر ہے ، حسےب کا کہنا ہے کہ گزشتہ ما ہ 28کو اپنی بےو ی عا ئشہ حسےب جو دل کے امرا ض میں مبتلا ہے اسے چےک آپ کے لئے ہسپتا ل لے کر جا ر ہا تھا کہ ا س دوران نا معلوم افرا د نے اسکی گاڑی پر فا ئر نگ شروع کردی اور اےک فا ئر بےو ی کو لگا جس سے وہ شد ےد زخمی ہو گئی جبکہ ملزمان موقع سے فرا ر ہو گئے ۔ زخمی کو طبی امدا د کے لئے ہسپتا ل منتقل کےا جبکہ پو لیس کی جا نب سے نا معلوم افرا د سمےت سگے بھا ئی فہےم پر کے خلاف اقدا م قتل کا مقد مہ نمبر 1641/18 در ج کےا گےا ۔ متا ثر ہ نے الزا م عا ئد کےا ہے کہ پو لیس آج تک ملزما ن کا کو ئی سر اغ نہ لگا سکی ہے جبکہ نا مزد ملزم فہم جس کی اےما پر سار ی کا رروا ئی ہو ئی اسے بھی پو لیس نے بے گنا ہ کردےا ہے جس پر اسکی ضما نت بھی ہو گئی ۔ مقد مہ مد عی حسےب نے الزا م عا ئد کےا ہے کہ مقد مہ کے تفتےشی اے اےس آئی محسن نے دوسری پا رٹی سے بھا ر ی رشوت لے کر اسے بے گنا ہ کردےا ہے جبکہ اجرتی قاتلو ں کا بھی سرا غ نہیں لگا جا سکا ہے ۔ متا ثر ہ کا کہنا ہے کہ اسکے مقد مے کی تبد ےلی تفتےش کے لئے ڈی آئی جی انویسٹی گےشن کو بھی در خواست دی ہے لےکن اسکی تفتےش بھی تبد ےل نہیں ہو سکی ہے ۔ حسےب کا کہنا ہے کہ اسے اپنے سگے بھا ئی اور د ےگر رشتہ دارو ں سے جا ن کا خطر ہ ہے ۔ آئی جی پنجا ب سے اپیل ہے انصاف دلوایا جائے ۔´ اس حو الے سے تفتےشی افسر محسن نے خبرےں کو بتا ےا کہ الزا مات بے بنےا د ہیں تفتےش مےرٹ پر کی گئی ہے ۔ملزما ن کو جلد سرا غ لگا لےا جا ئے گا ۔

نڈال فٹنس مسائل کے باعث اے ٹی پی ٹینس فائنلزسے باہر

میڈرڈ (اے پی پی) سپین کے بین الاقوامی شہرت یافتہ ٹینس سٹار اور عالمی نمبر دو رافیل نڈال فٹنس مسائل کے باعث اے ٹی پی فائنلز ٹینس ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے۔ ان کے دستبردار ہونے کی وجہ سے اب امریکی کھلاڑی جان اسنر ایونٹ میں ایکشن میں دکھائی دیں گے۔ عالمی نمبر دو رافیل نڈال گزشتہ ماہ پیرس ماسٹرز ٹینس ٹورنامنٹ کے دوران ٹخنے کی انجری کا شکار ہوکر ایونٹ سے دستبردار ہوگئے تھے جس کا فائدہ نوویک جوکووچ کو ہوا اور انہوں نے عالمی رینکنگ میں پھر پہلی پوزیشن حاصل کرلی۔ رافیل نڈال نے اپنے بیان میں کہا کہ اے ٹی پی فائنلز سے دستبرداری کے فیصلے پر مایوسی ہو رہی ہے لیکن اب سو فیصد فٹنس حاصل کرنے کے بعد دوبارہ کورٹ کا رخ کروں گا اور وہ اس دوران ٹخنے کی سرجری بھی کروا لیں گے۔ 17 گرینڈ سلام کے فاتح ہسپانوی سٹار نے کہا کہ وہ بہت جلد فٹنس مسائل سے چھٹکار حاصل کرنے کے بعد ٹینس کورٹس میں ایکشن میں نظر آئینگے۔ واضح رہے کہ اے ٹی پی فائنلز ٹینس ٹورنامنٹ 11 نومبر سے انگلینڈ کے درالحکومت لندن میں شروع ہوگا۔

فلسطین سے دوستانہ فٹبال میچ ،قومی ٹیم 13نومبر کو مقبوضہ بیت المقدس جائےگی

لاہور(آئی این پی) فلسطین سے دوستانہ میچ کھیلنے پاکستانی فٹبال ٹیم 13نومبر کو مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) روانہ ہوگی ۔ کیمپ کیلئے ممکنہ 30 کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کردیا گیا ہے۔ مدعو کردہ فٹبالرز کو لاہور رپورٹ کے بعد آج سے کیمپ میں پریکٹس کریں گے ۔پی ایف ایف نے جن فٹبالرز کو کیمپ میں طلب کیا ہے ان میں یوسف اعجاز بٹ، ثاقب حنیف، احسان اللہ، عبدالباسط، تنویر ممتاز، محمد فہیم، غضنفر یاسین، عمر حیات، ارسلان علی، نوید احمد، ذیشان رحمان، عادل احمد، عامر صدیق، شہباز یونس، مہدی حسن، یعقوب اعجاز بٹ، محمود خان، صدام حسین، سعد اللہ، نوید رحمان، عادل رحمان، محمد عدنان یعقوب، عمیر علی، ذین العبادین، محمد عادل، احمد فہیم، محمد ریاض، حسن بشیر، محمد علی اور منصور شامل ہیں۔پاکستان اور فلسطین کی فیڈریشنز نے دو طرفہ معاہدہ کر رکھا ہے جس کے تحت پہلے فلسطین کی ٹیم پاکستان آئی تھی اور لاہور میں کھیلا گیا دوستانہ میچ بغیر کسی گول کے برابر رہا تھا۔ اب پاکستانی ٹیم وہاں جاکر کھیلے گی۔ اگلے سال فلسطین کی ٹیم کے دورے پاکستان کا امکان ہے۔

پاکستان کے حالات تیزی کے ساتھ تبدیلی کی جانب بڑھ رہے ہیں: ڈاکٹر راشدہ قریشی ، حکومت اور اپوزیشن میں مختلف رویوں سے ملک کونقصان ہوا: میاں سیف الرحمان ، احتجاج کی آڑ میں توڑ پھوڑ قابل مذمت ہے لیکن ایسا ہمیشہ ہوتا آیا: ناصر اقبال ، شہریوں کے جان و مال کی حفاظت ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے: ضمیر آفاقی ، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے معروف کالم نگار میاں سیف الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں سکیورٹی بڑا ایشو بنادیا گیا ہے۔ ماضی میں حکومتوں نے اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے روگردانی کی اور تنقید برائے تنقید ہی چلتی رہی۔ سیاسی رہنماﺅں کے حکومت میں اور اپوزیشن میں اور رویے رہے جن کے باعث ملک کو نقصان پہنچا۔ کامیاب ریاست کیلئے پیش بینی اور پیش بندی ضروری ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ مسائل کو پکڑنے سے پہلے حل کیا جائے۔ سکیورٹی کونسل اجلاس موجودہ صورتحال میں اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان کا چین اور روس کی جانب بڑھنا امریکہ کو ہضم نہیں ہورہا۔ ڈومور کی رٹ اور امریکہ کی تنصیبات میں شامل ہے۔ پاکستان کا چین سے سول نیوکلیئر معاہدہ بہت اہم ہے امریکہ نے دنیا کو یرغمال بنارکھا ہے۔ مسلم ممالک کو اکٹھا کرنے کیلئے بھٹو ماڈل موجود ہے پاکستان مسلم ممالک کو لیڈ کرسکتا ہے سعودی عرب اہم ہے تمام اسلامی ممالک کی ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنا ہوگا۔ سینئر تجزیہ کار ناصر اقبال نے کہا کہ احتجاج کی آڑ میں توڑ پھوڑ قابل مذمت ہے تاہم اس کی تاریخ پرانی ہے۔ بینظیر بھٹو وزیراعظم تھیں نوازشریف نے تحریک نجات کی آڑ میں توڑ پھوڑ ، جلاﺅ گھیراﺅ کیا تھا۔ واجپائی لاہور آئے تو جماعت اسلامی نے بھی ایسا ہی احتجاج کیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ بارے سب کو اندازہ تھا اسی لئے ریاستی اداروں کو پہلے ہی فعال ہوجانا چاہیے تھا۔ قومی سلامتی کا اجلاس بھی پہلے بلانا چاہیے تھا۔ امریکہ کا پاکستان پر سحر ٹوٹ چکا ہے افغانستان سے نکلنے کیلئے اسے پاکستان کی ضرورت ہے اسی لئے کہیں دھمکی کہیں منت سماجت کرتا ہے۔ پاک چین اور روسی خطے کی 3بڑی طاقتیں ایک بیج پر ہیں۔ جس باعث امریکہ اور بھارت پریشان ہے سب سے اہم خبر یہ ہے کہ پاک چین لین دین اب اپنی کرنسی میں کرینگے۔ دیگر ممالک بھی اس ڈگر کو اپنائیں گے۔ ڈالر کا زوال شروع ہوچکا ہے سعودی ولی عہد نوجوان اور روشن خیال ہیں وہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتے ہیں۔ تجزیہ کار ضمیر آفاقی نے کہا کہ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے 3دن ملک بند رہا اربوں کا نقصان ہوا دنیا بھر میں اس کا منفی پیغام گیا ہے۔ حکومت کے پاس فورسز کی کمی نہ تھجی راستے بند کرنے کی نوبت نہیں آنا چاہیے تھی۔ ملکوں کے تعلقات مفادات پر ہوتے ہیں اسی فارمولے کے تحت آج پاکستان چین اور روس کی جانب بڑھ رہا ہے پاکستان کو امریکہ سے بھی تعلقات قائم رکھنا ہونگے یہ ہماری مجبوری ہے امریکہ دہرے معیار پر چلتا ہے ایران پر پابندیاں لگاتا ہے اور اسی کی 5کمپنیوں کو تیل بیچنے کی بھی اجازت دے رکھی ہے سعودی عرب کا جدید ٹیکنالوجی کی جانب قدم خوش آئند ہے اگر وہ اپنے منصوبہ میں کامیاب رہتا ہے تو دیگر مسلم ممالک بھی اسی جانب قدم بڑھائیں گے۔ سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر راشدہ قریشی نے کہا کہ پاکستان کے حالات تیزی کے ساتھ تبدیلی کی اور بڑھ رہے ہیں کراچی میں انسداد فساد فورس فعال ہوچکی ہے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ امریکہ کی نائب وزیر خارجہ پاکستان کے دورے پر پہنچ چکی ہیں۔ امریکہ ماضی میں پاکستان کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کرتا رہا ہے لیکن مجاہدین بتا دے تو کبھی انہیں کو دہشتگرد بنادیا ایران نے امریکہ کی پابندیوں کو مسترد کردیا ہے پاکستان کو امریکہ سمیت تمام دنیا سے تعلقات بناکر چلنا ہوگا۔ کوئی ملک دنیا سے ہٹ کر نہیں چل سکتا۔ سعودی عرب کا نیوکلیئر منصوبے کی جانب قدم خوش آئند ہے تمام مسلمان ممالک کو سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے بڑھنا ہوگا تبھی وہ دنیا کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔

ورلڈ کپ کی تیاریوں کیلئے قومی ہاکی ٹیم کا کیمپ لاہور میں شروع

لاہور(آئی این پی)ورلڈ کپ کی تیاریوں کے لئے قومی ہاکی ٹیم تربیتی کیمپ لاہور میں شروع ہوگیا۔28 نومبر سے بھارت کے شہر بھوبنیشور میں شروع ہونے والے ورلڈ کپ ہاکی ٹورنامنٹ کے لئے کیمپ میں طلب کئے گئے تمام کھلاڑیوں نے کیمپ کمانڈنٹ اولمپئین حسن سردار کو رپورٹ کردی، شفقت رسول کیمپ میں رپورٹ نہ کرسکے، ان کی 8نومبر کوآمدمتوقع ہے۔پہلے روز کھلاڑیوں نے صبح کے پہلے سیشن میں کوچ اولمپئین ریحان بٹ کی زیر نگرانی فزیکل فٹنس اور ہاکی سکل ورک پر بھر پور کام کیا۔

ہاکی ورلڈکپ کےلئے پاکستانی ٹیم مینجمنٹ کااعلان

لاہور(نیوزایجنسیاں) پاکستان ہاکی فیڈریشن نے عالمی ہاکی کپ کی ٹیم مینجمنٹ کا اعلان کر دیا ہے، پاکستان ہاکی فیڈریشن نے لیجنڈری توقیر ڈار کو ہیڈ کوچ مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔ قومی ٹیم مشن ورلڈ کپ جلد شروع کرے گی۔ذرائع کے مطابق اولمپئن توقیر ڈار کو قومی ہاکی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کر دیا گیا ہے۔ لیجنڈری توقیر ڈار کو رواں ماہ بھارت میں شیڈول ورلڈکپ کی تیاریوں کے لیے ذمہ داریاں سونپ دی گئیں۔ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔ ٹیم منیجمنٹ میں ان کے ساتھ دانش کلیم، ریحان بٹ کوچز جب کہ حسن سردار منیجر ہوں گے۔منیجر حسن سردار کے ساتھ تنازع پر ایشین چمپئنز ٹرافی کے دوران محمد ثقلین کو ہیڈ کوچ کے عہدے سے ہٹایا گیا۔ قومی ٹیم عالمی ہاکی کپ میں شرکت کرے گی، عالمی کپ 28 نومبرسے 16 دسمبر سے بھارت میں کھیلا جائے گا۔

ہزاروں اکاﺅنٹس کا ڈیٹا چوری خوفناک واردات ، حکومت فوراً نوٹس لے : ضیا شاہد ،نواز کے وکلاءقائل نہ کر سکے تو سپریم کورٹ اپنی سوچ پر فیصلہ کریگی : اس ایم ظفر کی چینل۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کا آئیڈیا جہانگیر کرامت نے دیا تھا اور انہوں نے کہا تھا کہ اہم امور پر خاص طور پر فارن افیئرز کے سلسلے میں یا غیر ممالک کے ساتھ تعلقات کے سلسلے میں آرمی کو بھی شامل کیا جائے لیکن اس تجویز کو اس وقت نوازشریف وزیراعظم تھے۔ انہوں نے نہ صرف اس کو رد کر دیا تھا بلکہ انہوں نے جہانگیر کرامت پر پریشر ڈالا تھا اور جہانگیر کرامت جو تھے وہ استعفیٰ دے کر آرمی چیف کی ذمہ داری سے الگ ہو گئے تھے لیکن بعد ازاں پھر قومی سلامتی کمیٹی یعنی نیشنل سکیورٹی کونسل بنی۔ قومی سلامتی کمیٹی میں سب مل کر قومی مسائل پر گفتگو کرتے ہیں اور کمیٹی تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی موجودگی سے ایک طرح سے واحد پاکستان میں واحد قومی ادارہ ہے جو آئین کے تحت ہے آئین اس کی اجازت دیتا ہے اور اس میں افواج پاکستان کے تینوں شعبوں کے سربراہان بیٹھتے ہیں۔ خاص طور پر فارن آفیسرز کے حوالے سے اور پاکستان کے بیرون ملک سے جو تعلقات ہیں اس کے حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی ایک سپریم باڈی ہے چنانچہ عمران خان کا چین جیسے دوست ملک کے دورے کے بعد سب سے پہلے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرنا اور اس بارے میں تبادلہ خیال کرنا اور یہ بتانا کہ وہاں انہوں نے کیا گفتگو کی اور فوجی سربراہوں سے بھی ان معاملات پر گفتگو کرنا یہ ایک بہتر شکل تھی جو گزشتہ کئی حکومتوں سے چل رہی ہے۔ آج کی مجلس میں بھی یقینا جن وجوہات کی وجہ سے عمران خان چائنا گئے تھے۔ ایک یہ تھا کہ ہم اپنی معیشت کے معاملات میں ان کو شامل کریں اور دوسرا یہ تھا کہ وہاں سے سرمایہ کاری کے جوائنٹ وینچرز وہ لے کر آئیں اور تیسرا انہوں نے خود عمران خان نے کہا تھا کہ چائنا نے ہم سے بعد آزادی حاصل کی لیکن انہوں نے اس زمانے میں کتنی ترقی کی اور آج وہ ورلڈ اکنامک فورس ہے اور دوسرا یہ کہ چائنا نے اپنے ہاں رشوت پر کس طرح قابو پایا لیکن وہاں سزائیں رشوت کے خلاف اتنی سخت ہیں کہ کئی مرتبہ عمران خان بھی اس کا اعلان کر چکے ہیں کہ 440 کے قریب سرکاری افسروں کو وہ موت کی سزا دے چکے ہیں چھوٹی موٹی سزا نہیں یہ جائیداد کی ضبطی والی سزا نہیں۔ اس قسم کی سزا نہیں جس قسم کی سزائیں ہمارے ہاں ابھی شٹل کاک کی طرح سے نیب سزا دے دیتی ہے اور ہائی کورٹ سے رہا کر دیتے ہیں اور پھر معاملہ وہیں کا وہیں پہنچ جاتا ہے اس کی بجائے چین نے وہاں تو جو ثابت ہو گیا کہ اس بندے نے رشوت لی ہے وہ اس کو مار دیتے ہیں موت کی سزا دے دیتے ہیں چنانچہ آج بھی یہ کہنا کہ اور اس تقریر میں سے جو عمران خان نے کی اس کی جو کوٹیشنز سامنے آئی ہیں اس پر انہوں نے کہا ہے کہ قانون کی حکمرانی کو وہ پاکستان میں مضبوطی کے ساتھ جاری کریں گے اس کا ایک اشارہ جو تھا گزشتہ دنوں ہونے والے دھرنوں اور اس دوران سامنے آنے والی بدامنی کے بارے میں بھی تھا، اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ قومی سلامتی کمیٹی نے اس بات کا اشارہ موجود ہے کہ اب اگر کسی نے دوبارہ ایسی حرکت کی تو اس سے بہت سختی سے نبٹا جائے گا۔
ضیا شاہد نے کہا کہ میں سمجھتا ہو ںکہ آج کی سب سے بڑی خبر تو یہ ہے کہ نوازشریف صاحب کو جس ہائی کورٹ نے رہا کیا تھا اور ان کی جیل تھی وہ ختم کر کے یہ ایک آزاد شہری کے طریقے سے جاتی امراءمیں واپس آ گئے تھے اور اس وقت ان کے ساتھ ان کی صاحبزادی مریم نواز اور ان کے داماد کیپٹن (صفدر) کو بھی رہا کر دیا گیا تھا آج سپریم کورٹ میں یہ کیس نہ صرف پیش ہوا بلکہ اتنے سخت ریمارکس چیف جسٹس سپریم کورٹ کے ہیں جس میں انہوں نے کہا کہ اس کی اگلی تاریخ 12 نومبر مقرر کر دی گئی کہ اس روز فیصلہ ہو گا 12 کو زیادہ دن نہیں ہیں۔ انہوں نے اس پر یہ بھی کہہ دیا ہے کہ ہمیں کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی کہ آپ لندن میں اپنے فلیٹس کے سلسلے میں نہ کوئی وضاحت دے سکے نہ یہ بتا سکے کہ آپ کے بیٹوں کے پاس پیسے کہاں سے آئے اور انہوں نے انہیں کیسے خریدا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے پاس اس کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ہے کہ ہم ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کر دیں اس کا مطلب دوسرے لفظوں میں یہ ہے کہ 12 نومبر کو بہت توقع ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ جس میں نوازشریف صاحب اینڈ کمپنی کو رہا کیا گیا تھا وہ فیصلہ واپس ہو جائے اور نوازشریف صاحب کی دوبارہ گرفتاری یقینی ہو جائے میں سمجھتا ہوں کہ آج کی تاریخ بھی بہت ضروری تھی اور بہت اہم ہے۔ اس میں جو اشارہ دیا گیا ہے اس سے بھی ثابت ہو رہا ہے کہ شاید جن خیالات کا اظہار چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کیا ہے اور عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ لندن فلیٹس کے سلسلے میں اپنی آمدن کی تفصیل نہیں بتا سکے کہ یہ ان کے بیٹوں کے نام کس طرح سے منتقل ہوئے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس بات کے امکانات ہیںکہ 12 نومبر کو اگر اس کیس کا کوئی فیصلہ سامنے آ گیا تو ہو سکتا ہے کہ نوازشریف صاحب کی جو معطلی کی سزا تھی وہ معطل کر دی جائے اور نوازشریف کو دوبارہ جیل جانا پڑے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جہاں تک تو درجہ بدرجہ عدالتوں کے دائرہ اختیار کا تعلق ہے یہ دائرہ اختیار امریکہ، برطانیہ میں بھی، دنیا کے تمام متمدن ممالک میں موجود ہے یہی طریقہ ہوتاا ہے۔ مثال کے طور پر آپ یہ دیکھتے کہ اگر سیشن جج جو ہے جو لوئر کورٹس کی ایک شکل ہے اس میں سینئر ترین عدالت سمجھی جاتی ہے سیشن کورٹ میں بعض اوقات ایک شحص کو سزا دے دی جاتی ہے لیکن سیشن جج کے اوپرہائی کورٹ ہے او رہائی کورٹ اس سزا کو معطل کر دیتا ہے اور اس کو ختم کر دیتا ہے پھر اگر ہائی کورٹ بھی معطل کر دیتا ہے تو بھی اس سے بھی اوپر سپریم کورٹ موجود ہے اور پھر سپریم کورٹ میں ایسا بھی ہو جاتا ہے کہ بے شمار مرتبہ ہوا ہے کہ سپریم کورٹ ہائی کورٹ کے فیصلے کو ان ڈو کر دیتا ہے اور اس سے اتفاق نہیں کرتا چنانچہ جس چیز کو آپ شٹل کام کہتی ہیں یہ قانون کا پراسس ہے۔ جناب ایس ایم ظفر صاحب میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیس لگا سپریم کورٹ میں اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس صاحب نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ 12 تاریخ کو اس کا فیصلہ کریں گے لیکن بادی النظر میں انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے نوازشریف کے خلاف سزا کو جو معطل کیا ہے انہیں سمجھ نہیں آتی وہ اس سے متفق نہیں کہ وہ فیصلہ صحیح تھا بلکہ انہوں نے یہ کہا کہ لندن کے فلیٹس کے سلسلے میں وہ کوئی معقول صفائی کے وکلاءدلائل نہیں دے سکے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ 12 تاریخ کو پھر بحث ہو گی اور اس بحث میں 12 تاریخ یا اس سے اگلی کسی بھی تاریخ میں سپریم کورٹ ہائی کورٹ کی سزا معطل کر سکتا ہے کیونکہ الفاظ سپریم کورٹ کے یہ ہیں کہ ہمارے پاس اس کے سوا کوئی چارہ کار نظر نہیں آتا کہ سپریم کورٹ جو ہے وہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو جس کے تحت نوازشریف کی سزا معطل کی گئی تھی اور ان کو رہا کیا گیا تھا اس کو وہ رپورٹ کر دیں۔
پروگرام میں سینئر قانون دان ایس ایم ظفر نے ٹیلی فونک شرکت کی ۔ ضیا شاہد نے سوال کیا کہ سپریم کورٹ کے نواز شریف سزا معطلی کیس پر ریمارکس میںہائی کورٹ کے فیصلے کو تبدیل کرنے کے عندیہ پر آپ کیا فرماتے ہیں۔
ایس ایم ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اعتراض اپنے بیان میں دیا ہے کہ ضمانت کا آرڈر اتنا طویل نہیں ہوتا جتنا ہم نے ہائی کورٹ کے آرڈر میں دیکھا ہے۔ ہائی کورٹ کا نواز شریف کی عبوری ضمانت کے لیے فیصلہ غیر معمولی اور بہت طویل ہے۔ ہائی کورٹ کی مشکل یہ ہے کہ انہیں جب یقین ہو گیا کہ یہ ضمانت کے حقدار ہیں تو انکی راہ میں رکاوٹ آئی کہ 10 سال تک جسکی سزا ہو تو ضمانت قانونی طور پر نہیں ہو سکتی ۔ ہائی کورٹ کے جج صاحبان نے اس مشکل کو حل کرنے کے لیے یہ جواز آگے بڑھایا اور دلیل دی کہ ہم نے اب تک ماتحت عدالت کا جو فیصلہ پڑھا ہے اسمیں بڑی خامیاں ہیں۔جسکی وجہ سے دکھائی نہیں دیتا کہ فیصلہ ہو۔ چنانچہ ممکن ہے کہ جب ہم اپیل سنیں تو سزا کم یا ختم ہو جائے۔ اس لیے ہم ضمانت دے رہے ہیں۔ یہ الجھا ہوا سا معاملہ ہوا ہے۔ ہو سکتا ہے اگر ہائی کورٹ کا فیصلہ پختگی کے قریب ہے تو اسی پر فیصلہ ہو جائے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے وکلا کو وارننگ دی گئی ہے کہ آپ تیار ہو کر آئیے اور ہماری تسلی کریں کہ یہ فیصلہ درست ہے ۔ سپریم کورٹ کے اس قسم کی بیان کو وکلا صاحبان عام طورپر بہت زیادہ توجہ اس سلسلے میں نہیں دیتے کہ یہی فیصلہ ہوگا۔ وکلا جج صاحبان کے ذہن میں ابھرتے ہوئے سوالات کی تیاری کرتے ہیں کہ جج صاحبان کی تسلی کریں۔ اور اگر وکلا تسلی نہیں کر سکے تو وہ اپنی سوچ کے مطابق فیصلہ کرسکیں گے۔
ضیا شاہد نے پوچھا کہ وزیراعظم کے دورہ چین سے واپسی پر قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے فیصلوں میں نمایاں بات ملک میں ہر قیمت پر قانون کی حکمرانی یقینی بنانے کی سامنے آئی ہے۔ دوسری جانب دھرنے میں قانون توڑنے والوں کیخلاف مقدمات درج کرنے کی بات پر آپ کیا فرماتے ہیں۔
ایس ایم ظفر نے کہا کہ معاہدے سیاسی ہوتے ہیں اور سیاست سے آگے نہیں بڑھ سکتے ۔ یہ کہنا کہ کوئی معاہدہ آئین کی خلاف ورزی اور قانون توڑنے والوں کو معاہدے کی وجہ سے چھوڑ سکتا ہے اور اگر یہ الفاظ معاہدے میں لکھے بھی ہوئے ہوں تب بھی بے معنی ہوں گے۔ کوئی بھی معاہدہ آئین و قانون کی مخالفت میں ہو ، کوئی کہے کہ میں قانون کو نہیں مانتا ، میں بغاوت کرنا چاہتا ہوں یا کوئی کسی کی پراپرٹی کو توڑے یا کسی کو مار دے تواس سلسلے میں حکومت کی جانب سے کوئی صلح نامہ نہیں ہو سکتا جسکے باعث قانون ختم ہوجائے۔ قانون کی بالادستی کا یہی مطلب ہوتا ہے کہ اسکے مقابلے میں کوئی معاہدہ نہیں ہو سکتا۔
ضیا شاہد نے پروگرام میں مزید کہا کہ آصف علی زرداری کے فرنٹ میں انور مجید نے صوبہ سندھ کی ساری کی ساری چینی کی ملیں خرید لی تھیں۔ اب انکے خلاف منی لانڈرنگ کے بہت سارے الزامات بھی ہیں اور ایک گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی ہے اور انکے جنرل مینجر نے قبول کیا ہے کہ انہوں نے بہت سا پیسہ باہر بھجوایا۔ میرے خیال میں آصف علی زرداری کا اشارہ اس طرف ہے کہ انکے قریبی لوگوں کو جس طرح سے پکڑا جا رہا ہے کسی بھی وقت انکا نام بھی بیچ میں آسکتا ہے کہ فلاں وقت میں فلاں جو رقوم بھیجی گئیں وہ انکے ایماءپر بھی بھیجی گئی تھیں۔ یاد ہو گا کہ ایان علی کاکیس بھی من وعن یہی کیس تھا ۔ اس وقت منی لانڈرنگ اتنا بڑا جرم نہیں سمجھا جاتا تھا۔ منی لانڈرنگ پر آج نہ صرف ملک میں شور مچا ہوا ہے بلکہ بینکوں کے ذریعے جس طرح سے قلفی والوں کے اکاﺅنٹ سے ڈھائی ڈھائی ارب روپے نکل رہے ہیں ۔ یہ جو کچھ ہو رہا ہے اس پر آصف علی زرداری پر براہ راست تو کوئی کیس درج نہیں ہوا لیکن لگتا یہ ہے کہ انکے قریبی لوگوں کی گرفتاری سے یہ انہیں یہ شک ہے کہ انہیں بھی شامل نہ کر لیا جائے۔ لیکن یہ تب ہی ہوگا جب کوئی مقدمہ براہ راست انکے خلاف ہوگا۔ سیاست میں سب باتیں ہیں ورنہ ڈیل کے بغیر کون نہیں آیا۔ خود بے نظیر بھٹواور اس سے پہلے پیپلز پارٹی نے این آر او کر کے ڈیل کی ۔ ایک این آر او کیا گیا کہ فلاں تاریخ سے فلاں تاریخ تک تمام مقدمات ختم کر دئیے گئے ہیں ۔ اسمیں ایم کیو ایم ، بیوروکریسی اور بہت سارے دیگر جرائم کے مجرم بھی رہا ہوئے اور اسی میں بے نظیر بھٹو، آصف علی زرداری اور بہت سے پیپلز پارٹی کے لوگ رہا ہوئے۔ اسکے بعد آج پرویز مشرف اپنے متعدد انٹرویوز میں کہہ چکے ہیں کہ این آر او انکی زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی۔ یہ بات بھی واضح رہے کہ پاکستان سپریم کورٹ نے این آر او کو ایک ناجائز قانون قرار دیا تھااور مخالفت اور کھلی مذمت کر کے یہ حکم دیاتھا کہ جن لوگوں کو این آر او کے ذریعے رہائیاں ملی تھیںان پر دوبارہ مقدمات چلائے جائیں۔
پاکستانی بینکوں کے ڈیٹاپر بین الاقوامی ہیکرز کے حملوں پر ضیا شاہد کا کہنا تھاکہ موبائل لیپ ٹاپ یا کسی بھی جگہ پر آپکی ڈیٹا اینٹری ہو چرائی جا سکتی ہے اور یہ چوری سائبر کرائمز میں آتی ہے۔ آج خوفناک انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کے بہت سارے بینکوں کے بے شمار اکاﺅنٹس کا ڈیٹا چرا لیا گیا ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ یہ وہی بینک اکاﺅنٹس ہیں جنکے ذریعے پیسا باہر بھیجا جا رہا تھا۔سائبر کرائمز اور ایف آئی اے کو اس سلسلے میں فوری توجہ دینی چاہئے۔آج میری پنجاب حکومت کے ایف آئی اے کے اعلیٰ ترین افسروں سے ملاقات ہوئی ہے اور میں نے ان سے سوال بھی کیا ۔ انکا کہنا یہ تھا کہ زیادہ تر ایسے کیسز صوبہ سندھ میں ہوئے ہیںاور کراچی ہی کے بینکوں سے یہ خبریں آئی ہیں لہذا اصل کاروائی وہیں ہوگی۔ وہ توجہ دلوا رہے تھے کہ آپکو حقیقی معلومات اس جے آئی ٹی سے مل سکتی ہیںجسکو اس کام کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔اب یہ کاروائی ایف آئی اے حکام کی بجائے جے آئی ٹی کے فیصلوں کے مطابق ہو رہی ہے۔ جے آئی ٹی والے فائنل رپورٹ میں کسے مجرم قرار دیتے ہیں اور کسے بے گناہ اسکے لیے ہمیں انتظار کرنا پڑے گا۔
چوہدری نثار کے اکوڑہ خٹک میں مولانا سمیع الحق کے قتل کی تعزیت کے موقع پر میڈیا کو دئیے گئے بیان پر ضیا شاہد نے کہا کہ انکی بات میں وزن ہے ۔ مسلم لیگ کے گروپس ہیں،مسلم لیگ ن نواز شریف کی ماتحت ہے۔ چوہدری نثار نے یہی غلطی پہلے بھی کی تھی ۔ کہتے ہیں کہ پانی میں رہ کے مگر مچھوں سے بیر تو نہیں کیا جاسکتا۔ یہی حساب ہے کہ تھے وہ پاکستان مسلم لیگ ن میں لیکن نواز شریف پر تنقید کر رہے تھے۔ انکی بیٹی کی قیادت کو وہ قبول کرنے کو تیار نہیں تھے۔ چوہد ری نثار صاحب اب تک تو آپکو پتا چل چکا ہوگا، آپ سیانے آدمی ہیں۔ یہاں جماعتیں افراد کی بنی ہوئی ہیں۔ چنانچہ آپکے سامنے مولانا سمیع الحق کا دردناک اور بیہمانہ انداز میں قتل کیا گیا اور انہیں شہید کیا گیالیکن یہ دیکھیں کہ انہوں نے بھی فوراًانکے بیٹے کو سربراہ بنا لیا۔ یہاں تو بیٹادر بیٹا دربیٹا چلتا ہے اور چوہدری نثار علی خان آپکے بیٹے کا تو ہمیں نام بھی نہیں پتا۔ آپکو اب بھی یہ دیکھنا چاہئے کہ اگر آپ مسلم لیگ ن میں ہیں تو جائیں مسلم لیگ ن کے اصل سربراہ نواز شریف سے معافی تلافی کریں انکے گٹے گوڈے پکڑیںپھر تو آپ پارٹی میں رہ سکتے ہیں۔ باہر کھڑے ہو کے انکے خلاف باتیں بھی کرنا انکے امیدوار کے خلاف الیکشن بھی لڑنا اور یہ بھی دعویٰ کرنا کہ میں مسلم لیگ ن میں ہوں ۔ آپ کہنا چاہتے ہیں تو کہہ دیں کسی کی زبان کون روک سکتا ہے ۔ آپ جب مسلم لیگ ن کی امیدوار کے مقابلے امیدوار کھڑے ہوگئے تو آپ کس مسلم لیگ میں ہیں۔
پتوکی میں محنت کش نوجوان کے اجرت مانگنے پر اسے پیٹرول چھڑک کر آگ لگانے کے واقعے پر ضیا شاہد نے کہا کہ میں پتوکی کے اخبارات سے متعلق لوگوں کی عزت کرتا ہوں لیکن مجھے حیرت ہوئی کہ وہاں سے سوائے نمائندہ خبریں کے کسی نے یہ خبر نہیں بھیجی۔ یہ چھوٹی خبر نہیں کہ ایک شخص اپنی مزدوری کی اجرت مانگتا ہے اور اسے مزدوری کی اجرت دینے کی بجائے پہلے مارا پیٹا جاتا ہے اور پھر اس پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی جاتی ہے۔
پتوکی سے نمائندہ خبریں تنویر اسلم نے ٹیلی فونک گفتگو میں بتایا کہ یہ افسوسناک واقعہ پتوکی کے علاقے اسماعیل ٹاﺅن میں پیش آیا ہے۔ محمد سلیم کا بیٹا محمد طارق جو ٹریکٹر ٹرالی کا ڈرائیور تھا اس نے ملزمان سے اپنی مزدوری کے پیسے مانگے جس پر وہ اسے اپنے ساتھ محمد بوٹا کے گھر لے گئے اور اسے ایک کمرے میں بند کر کے ڈنڈوں سے تشدد کا نشانہ بنایا ۔ اسکے بعد اسے پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی جس سے وہ بری طرح جھلس گیا۔
ضیا شاہد نے پوچھا کہ کیا تیل چھڑک کر آگ لگانے والوں کو گرفتار کیا گیا ہے؟
نمائندہ خبریں کا کہنا تھا کہ 4 نامزدملزمان میں سے 3 کو گرفتار کر لیا گیا ہے جن میں لیاقت عرف باﺅ ، رزاق عرف ذاکر شامل ہیں۔
ضیا شاہد نے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ سوائے روزنامہ خبریں کے سوا کسی اور اخبار نے اس خبر کو شائع نہیں کیا۔ پتوکی کے قابل احترام اخبار نویس کی نظرمیں کیا یہ کوئی خبر ہی نہیں ہے کہ کسی اخبار میں شائع نہیں کی گئی۔
تنویر اسلم نے کہا کہ خبریں کا اعزاز رہا ہے کہ خبریں نے جہاں ظلم وہاں خبریں کے سلوگن کو ابھارا اور بھرپور کوریج دی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ یہ خبر روزنامہ خبریں میں نمایاں طور پر لگائی گئی ہے۔

گرین شرٹس کی صلاحیتوں کا نیا امتحان ،کیویز سے پہلاون ڈے آج

ابوظہبی (آئی این پی) پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین3ون ڈے میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ (آج)بدھ کو کھیلا جائے گا۔ ابوظہبی کے شیخ زید انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میںڈے اینڈ نائٹ میچ پاکستانی وقت کے مطابق سہ پہر4بجے شروع ہو گا۔پاکستانی ٹیم ون ڈے سیریز جیتنے کیلئے پرعزم ہے،پہلے ایک روزہ میچ سے قبل دونوں ٹیموں نے بھر پورپریکٹس کی۔دونوں ٹیموں کے مابین ابتک کھیلے گئے ای روزہ میچوں میں گرین شرٹس کو برتری حاصل ہے ،مجموعی طور پر کھیلے گئے103میچوں میں سے 53پاکستان اور 47نیوزی لینڈ نے جیتے ،2میچز بغیر کسی نتیجے جبکہ ایک میچ ٹائی ہوا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین3ایک روزہ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ (آج)بدھ کو شیخ زید سٹیڈیم ابو ظہبی میں کھیلا جائے گا۔ ڈے اینڈ نائٹ میچ پاکستانی وقت کے مطابق سہ پہر3بجے شروع ہو گا۔پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کیویز کو آﺅٹ کلاس کیا اور تین میچوں کی سیریز میں نیوزی لینڈ کو کلین سوئپ شکست دی۔ گرین شرٹس دسمبر2014کے بعد سے ا ب تک کیویز کے خلاف ایک بھی ون ڈے میچ جیتنے میں ناکام رہی ہے ،گزشتہ 4سال کے دوران پاکستان اور نیوزی لینڈ12ون ڈے میچز میں آمنے سامنے آئے ہیں جن میں ایک بارش کی نذر ہوگیا جب کہ کیویز نے دیگر11مقابلوں میں کامیابی حاصل کی ۔پاکستانی کپتان سرفرازاحمدنے کہا ہے کہ ایک روزہ فارمیٹ میں کیویزکیخلاف عمدہ پرفارمنس کامظاہرہ کرتے ہوئے سیریزجیتنے کی پوری کوشش کریں گے،سکواڈمیں فاسٹ باﺅلرجنید خان کی واپسی ہوئی ہے،پیسر سمیت شاہین آفریدی سے اچھی توقعات وابستہ ہیں۔کیوی قائد کین ولیمسن نے کہاہے کہ ٹی 20میں توبری طرح ہار گئے ایک روزہ فارمیٹ میں پاکستان کو ٹف ٹائم دیں گے۔فاتحانہ آغازکےلئے پرامید ہیں۔نیوزی لینڈ کیخلاف ون ڈے سیریز کیلئے15رکنی پاکستانی سکواڈ میں فخر زمان، محمد حفیظ ، امام الحق، بابر اعظم، شعیب ملک، آصف علی ، حارث سہیل، شاداب خان، عماد وسیم، فہیم اشرف، حسن علی، جنید خان ، شاہین شاہ آفریدی اور عثمان خان شنواری شامل ہیں۔
پاکستانی ٹیم ون ڈے سیریز جیتنے کیلئے پرعزم ہے،دونوں ٹیمیں ابوظہبی پہنچ چکی ہیں۔دونوں ٹیموں کے مابین ابتک کھیلے گئے ای روزہ میچوں میں گرین شرٹس کو برتری حاصل ہے ،مجموعی طور پر کھیلے گئے103میچوں میں سے 53پاکستان اور 47نیوزی لینڈ نے جیتے ،2میچز بغیر کسی نتیجے جبکہ ایک میچ ٹائی ہوا۔دونوں ٹیموں کے مابین دوسرا ون ڈے9نومبر کو ابوظہبی میں ہی کھیلا جائے گا جبکہ تیسرا اور آخری ون ڈے11نومبر کو دبئی میں کھیلا جائیگا۔دونوں ٹیموں کے مابین ٹیسٹ سیریز16نومبر سے ابوظہبی میں شروع ہو گی،دوسرا ٹیسٹ24نومبر کو دبئی ،تیسرا اور آخری ٹیسٹ3دسمبر سے دبئی میں کھیلا جائیگا۔

سلمان خان نے کینسر کے ننھے مریض کی خواہش پوری کردی

ممبئی(ویب ڈیسک) کروڑوں دلوں پر حکمرانی کرنے والے بالی ووڈ کے سلطان سلمان خان نے کینسر میں مبتلا ننھے بچے کی خواہش پوری کردی۔بالی ووڈ کے بھائی سلمان خان بہترین اداکار ہونے کے ساتھ بے حد نرم دل انسان بھی ہیں جو دوسروں کی مدد کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ اسکرین کے ساتھ لوگوں کے دلوں پر بھی راج کرتے ہیں۔ جتنی محبت سلمان خان کے چاہنے والے ان سے کرتے ہیں اتنی ہی محبت سلمان بھی اپنے پرستاروں سے کرتے ہیں جس کا مظاہرہ حال ہی میں دیکھنے میں آیا جب انہوں نے کینسر میں مبتلا اپنے ننھے مداح کی خواہش پوری کی۔بھارتی میڈیا کے مطابق کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ننھے بچے نے سلمان خان سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تھی سلمان خان کو جیسے ہی پتہ چلا وہ فوراً بچے سے ملنے ممبئی کے ٹاٹا میموریل اسپتال پہنچے اور نا صرف بچے سے ملاقات کی بلکہ وارڈ میں موجود تمام بچوں سے ملے اور ان کے معصوم چہروں پر خوشیاں بکھیرنے کی وجہ بنے۔سلمان خان کی بچے سے ملنے کی ویڈیو اسپتال میں موجود ان کے ایک اور مداح نے انسٹاگرام پر شیئر کی ہے جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کینسر کے مرض میں مبتلا بچہ اپنے پسندیدہ اسٹار سے مل کر کتنا خوش ہے۔