ہر 15 دن بعدپٹرول کی قیمتوں میں اضافہ عوام کے ساتھ ظلم

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار جاوید کاہلوں نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کی نااہلی کے حوالے سے سپریم کورٹ کا جو فل بینچ بیٹھا ہے یقینا اس کا پورا پوسٹمارٹم ہو گا اس کے تمام زاویوں پر سیر حاصل بحث ہوگی۔ چینل فائیو کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے مغربی معاشرے میں سیکرٹری سے ناجائز تعلقات کی افواہ رسابق صدر کلنٹن کا مواخذہ ہوا حالانکہ امریکی معاشرے میں اس حوالے سے کافی آزادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا شخص جو اعلیٰ عہدے پر فائز ہو لیکن اپنے عہدے سے وفاداری نہ کر رہا ہوں اسے نااہل کرنے میں ایک سیکنڈ نہیں لینا چاہئے۔ افغانستان میں جنگ چلتی رہے تو ان کی معیشت چلتی رہتی ہے۔ افغانستان تب تک پرامن نہیں ہوسکتا جب تک وہاں سے بیرونی مداخلت ختم نہیںہوتی۔ ہنری کسنجر نے اپنی کتاب میں لکھا امریکہ اپنے دشمنوں سے تو صرف نظر کر سکتا ہے لیکن اپنے دوستوں کوکبھی معاف نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ خالصتان تحریک کو ختم کرنے کے لئے بھارت نے سکھوں کا خون بہایا۔ کالم نگار ہمایوں شفیع نے کہا کہ افغانستان سے امریکہ کا نکلنا اب اور بھی مشکل ہو گیا ہے۔ اگر ٹرمپ یہ اعتراف کر لے کہ امریکہ کی افغانستان بارے پالیسی ہی غلط ہے تو امریکہ کا پھر افغانستان میں رہنے کا جواز نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں نے عوام کو تقسیم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی تحریک جس جذبے سے چل رہی ہے وہ اب دبائی نہیں جا سکتی۔ بھارت کے تو اپنے بہت مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشی طور پر خودمختار ہوئے بغیر فارن پالیسی بہتر نہیں کی جا سکتی۔ جس طرح پاکستان میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہاہے لگتا ہے قوم سوئی ہوئی ہے۔ کالم نگار کاشف بشیر نے کہا کہ جنرل ضیاءنے جس شخص کو موقع دیا آج وہی فوج کو گالیاں دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں طاقت کے محور تبدیل ہو رہے ہیں لیکن پاکستان اب بھی وہیں کھڑا ہے۔ اگر امریکہ اتنا ہی دنیا میں امن قائم کرنے والا ہوتا تو میکسیکو کو ٹھیک کر لیتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں نے قومی غیرت بیچ دی ہے۔ اگر قصور واروں کو سزا نہیں دی جاتی تو یہ ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 69ڈالر فی بیرل ہے اور ایک بیرل میں ایک سو انیس اعشاریہ چوبیس لیٹر ہوتے ہیں اگر اسی تناسب سے قیمت نکالی جائے تو 64روپے فی لیٹر بنتی ہے۔ خام تیل سے جو دوسری اشیاءنکلتی ہیں اس حساب سے 35سے 40روپے فی لیٹر بنتی ہے لیکن عوام کو لوٹا جا رہا ہے۔ تجزیہ کارمکرم خان نے کہا کہ امریکہ کی معیشت مشرق وسطی پر چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا ایک مکروہ چہرہ ہے اور بدقسمتی سے پاکستان میں اس کے ہمدرد پیدا ہو چکے ہیں بلکہ بڑے مضبوط بھی ہیں۔ میں حیران ہوں پاکستانی چینل پر بیٹھ کر لوگ کہتے ہیں کشمیر میں انڈیا کے لئے اچھے جذبات ہیں۔ حالانکہ کشمیری اپنی آزادی کی جنگ کے لئے بے پناہ قربانیاں دے رہے ہیں۔ بھارت میں جب سے خالصتان تحریک شروع ہوئی ہے بھارت کو وخت پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا پوری دنیا میں فارن پالیسی پر فوج کو آن بورڈ لیا جاتا ہے۔ ہم اگر کر لیں تو اس میں کیا حرج ہے۔

 

ملتان ،یونیورسٹی کی طالبہ سے زیادتی ،گورنر پنجاب کو فون اور رانا ثناءاللہ سے ملا ہوں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ضیا شاہد کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ میر ہزار خان بجا رانی اور ان کی اہلیہ کی ہلاکت ایک افسوسناک واقعہ ہے۔ خبر میں کہا جا رہا ہے کہ وہ کمرے میں مردہ حالت میں پائے گئے اگر کمرہ اندر سے مقفل تھا تو یقینا یہ خودکشی کا واقعہ ہو سکتا ہے۔ میر ہزار خان بجارانی وفاقی وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ میں ان سے اسلام آباد میں مل چکا ہوں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ ان کی تیسری بیوی تھی۔ جو ایک اخباری ادارے میں کام بھی کرتی تھیں۔ ان کا نام میں نے اخبار جہاں میں پڑھا تھا۔ عام طور پر ہمارے ملک میں اس عمر میں مرد دوسری، تیسری شادی کر لیتے ہیں بڑی سوچ سمجھ کر شادی کرنی چاہئے۔ فرانزک ٹیسٹ کے بعد پتا چلے گا کہ میاں نے گولی چلا کر بیوی کو مارا اور خودکشی کی یا بیوی نے طبع آزمائی کر کے خود کو ہلاک کیا۔ ان شادیوں کا عام طور پرایسا ہی انجام ہوتا ہے۔ ڈکیتی کی واردات نہیں ہو سکتی۔ وہاں کافی تعداد میں گارڈز وغیرہ موجود تھے۔ ویسے وہ ثروت مند انسان تھے ان کے پاس ٹھیک ٹھاک پیسہ دولت موجود تھی فرانزک سے اصل حقائق سامنے آ جائیں گے کیونکہ گولیو ںکا چلنا اور لاشوں کی صورتحال بہت کچھ واضح کر دیتی ہے۔ شاہ زیب قتل کیس میں آج ملزم کو دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے ہر جگہ محبت کی بھی ایک قیمت ہوتی ہے۔ ماں باپ اپنے قتل ہونے والے بیٹے کی دیت بھی وصول کر سکتے ہیں اور قتل کرنے والا بھی رقم ادا کر دیتا ہے۔ ماڈل ٹاﺅن لاہور سانحہ کے کئی متاثرین سے میں ملا ہوں۔ انہوں نے بتایا ہے کہ انہیں کافی ”آفرز“ آئیں لیکن انہوں نے رقم وصول کرنے سے انکار کر دیا۔ کافی غریب لوگ اپنے مقتولین کا قصاص نہیں لیتے۔ بلکہ وہ انصاف چاہتے ہوئے ملزمان کو سزا دلوانا چاہتے ہیں۔ مجھے کسی شخص نے دولت کا مطلب یوں سمجھایا کہ جس سے رقم لینی ہو۔ دھونس دھمکی، منت سماجت سے نکلوا لو۔ اور جس کے دینے ہیں اس کو ہر گز نہ دو۔ اسے دولت کہتے ہیں۔ میں نے ایک صنعتکار کو دیکھا جس کی 36 صنعتیں ہیں۔ وہ سادا کھدر کے کپڑے پہنتا اور ایک فلیٹ میں رہتا۔ اس کے نام پر کمپنیاں، بینک، صابن پر نام۔ میں نے جب ان سے پلنگ کے بارے کہا تو وہ کہنے لگے میں تو زمین پر سوتا ہوں لاہور میں ایک بڑی فیملی رہائش پذیر تھی۔ خواجہ سلطان وہ کرائم کے وکیل تھے۔ خواجہ حارث جو میاں نوازشریف کے وکیل ہیں۔ ان کے والد تھے۔ ان کا ایک بھائی خواجہ خورشید انور میوزک ڈائریکٹر تھا۔ ایم ایس سی کر کے وہ ممبئی گیا تھا ایک بھائی خواجہ آصف پاکستان ٹائمز اور امروز کا پرنٹر پبلشر تھا۔ تیسرا بھائی پنجاب کا ایڈووکیٹ جنرل تھا۔ خواجہ سلطان کہتے مشہور تھا کہ ڈیڑھ کروڑ جمع کر لو اور جس کو چاہے قتل کر دو اور ان کے پاس چلے جاﺅ۔ وہ کرائم اور فوجداری کے ٹاپ کے وکیل تھے۔ جو ان کے پاس چلا گیا وہ پکڑا نہیں جا سکتا۔ اس لئے ہر چیز کی قیمت ہوتی ہے۔ ایک سیاست دان ایم انور بار ایٹ لاءایوب خان نے ان کی جج بننے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ کیونکہ انہوں نے اپنی ماں کو تہہ خانے میں بند کر رکھا تھا۔ ایوب خان نے مجھے بتایا کہ میں نے ملٹری والوں سے کہا کہ ایک دم جا کر حملہ کرو اور اس کی ماں کو بازیاب کرواﺅ۔ اس عورت نے کہا میں ان کی سگی ماں ہوں انہوں نے جائیداد کیلئے مجھے قید کر رکھا ہے۔ ہماری تاریخ میں ایسے جج اور وکلاءگزرے ہیں۔ جنہوں نے دولت کی خاطر سب کچھ چھوڑ دیا۔ ایک اٹارنی جنرل کو رفیق سہگل نے اتنی دولت دی کہ اس نے فوراً نوکری کو ٹھوکر مار دی۔ لہٰذا یہاں انصاف بکتا ہے۔ شاہ زیب کیس میں بھی ایسا ہی ہے۔ جس کے پاس دولت پیسہ ہو گا وہ صاف بچ نکل جائے گا۔ مجھے زندگی نے یہی کچھ سکھایا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری میرے ہمسائے ہیں میں اکثر ان سے ملتا رہتا ہوں۔ میاں نوازشریف کے والد میاں شریف نے جو اتفاق مسجد 187/H ماڈل ٹاﺅن میں بنائی تھی۔ ڈاکٹر صاحب دوپہر تک وہاں بیٹھا کرتے تھے۔ اور وہاں جمعہ کا خطبہ دیتے تھے۔ انہوں نے خود لکھا ہے جب یہ نوازشریف اور شہباز شریف کے ساتھ حج کرنے گئے تو شہباز شریف نے انہیں کندھوں پر بٹھا کر غار حرا کی چڑھائی پر لے کر گئے۔ شریف فیملی ان کی اتنی عقیدت مند تھی۔ معلوم نہیں ان کی ناراضی کی وجہ کیا بنی۔ فرار وہ شخص ہوتا ہے جس کے پیچھے پولیس ہو یا پکڑا گیا ہو یا جیل میں ہو۔ ڈاکٹر طاہر القادری کو فرار ہونا نہیں کہنا چاہئے۔ وہ بڑی اچھی اُردو بولتے ہیں۔ مولوی حضرات کا اصل کام پیسہ اکٹھا کرنا ہوتا ہے۔ پاکستان میں دولت روپوں میں ملے گی۔ وہاں ڈالرز میں ملتے ہیں۔ وہ بے وقوف ہیں یہاں پیسے اکٹھے کریں۔ ایک مرتبہ میں ناروے گیا۔ انہوں نے مجھے منہاج القرآن کی بلڈنگ دکھائی گاڑی تین سے چار منٹ تک اس بڈنگ کے ساتھ ساتھ تیز رفتاری سے چلتی رہی اور منہاج القرآن کی بلڈنگ ختم نہیں ہوئی۔ یہ ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں واقع تھی۔ اس کے علاوہ امریکہ میں پیرس میں، جرمنی میںان کی اتنی پراپرٹیاں ہیں کہ اتنہا ہے۔ لوگ انہیں پیسے دیتے ہیں لوگوں نے اپنی عاقبت درست کروانی ہے؟؟؟ پیر سیالوی کو لوگ پیسے کیوں دیتے ہیں۔ جس دربار پر بیٹھتے ہیں۔ لوگ وہاں چندے دیتے ہیں۔ حکومت پنجاب نے ایک رگڑا دیا اور سیالوی صاحب بیٹھ گئے۔ مشائخ نے انہیں مشورہ دیا کہ پنجاب حکومت (اوقاف) ان کی گدیوں پر قبضہ کر لے گی۔ طاہر القادری کی دولت یہاں کروڑوں میں ہے لیکن یہاں بار بار ڈی ویلیو کی وجہ سے رقم کہاں سے کہاں چلی گئی ہو گی۔ جبکہ بیرون ملک دولت ڈالروں میں ہے وہ کتنی رفتار سے اوپر گئی ہو گی۔ میں 17 تاریخ کے لاہور ڈرامے کے فلاپ ہونے کی وجوہات اچھی طرح جانتا ہوں۔ کس طرح آصف زرداری واپس چلے گئے۔ عمران خان مایوس ہو گیا شیخ رشید نے استعفے کا اعلان کیا اور پھر واپس کر دیا۔ ایک طالبہ جسے بہاﺅالدین زکریا یونیورسٹی کے لیکچرار نے دوستوں کے ساتھ مل کر بے آبرو کیا اور ویڈیو فلمیں بنائیں۔ اس کے پیچھے ملزم کے ہاتھ بہتت لمبے تھے۔ اس کا باپ، چچا، تایا ملتان بڑے بڑے لوگوں میں شمار ہوتے ہیں اس شخص نے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر پھیلا دی۔ لڑکی پہلے تو خاموش تھی پھر جب اس نے ویڈیو کو اس طرح پھیلتے دیکھا تو اس نے درخواست وائس چانسلر کو دی۔ انہوں نے بات نہیں سنی۔ پھر وہ تھانے چلی گئی۔ وہاں انہوں نے بھی نہیں سنی۔ اس کی فلمیں ہمارے نمائندے کو ملتان میں مل گئیں۔ مجھے جب ہمارے نمائندے میاں غفار نے بتایا تو میں نے پروگرام میں بات کی۔ میں نے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ بات کرنے کی کوشش کی۔ وہ اسلام آباد پنجاب ہاﺅس میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ انہوں نے ساڑھے گیارہ بجے کے وقت مجھ سے بات کی۔ میں نے انہیں بتایا کہ بہاﺅالدین زکریا کے وائس چانسلر سے کہیں کہ ایک لڑکی نے اپنی بدسلوکی کی اپنی درخواست دے رکھی ہے انہوں نے نوٹس نہیں لیا۔ انہوں نے وائس چانسلر سے بات کی۔ وائسچانسلر نے پولیس والی بات کی کہ جہاں بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی وہ ہمارے علاقے میں نہیں آتا۔ وہ یونیورسٹی کی حدود میں نہیں آتا بلکہ وہ پروفیسر شہر میں رہتا ہے۔ میں نے رانا ثناءاللہ نے دو، ڈھائی گھنٹے تک ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ سی سی پی او کو فون کریں۔ میرے پاس (3) فلمیں تھیں۔ میں نے انہیں دکھائیں۔ انہوں نے سی سی پی او کو فون کیا اور مجھے بھی کہا کہ آپ جو چاہیں اس سے پوچھ لیں اور اس کی بات سن لیں۔ سی سی پی او نے کہا کہ ہم نے ملزم علی رصا کے جتنے بھی موبائل کیچر کئے ہیں اس میں وہ ویڈیو موجود نہیں ہے۔ میں نے متاثرہ لڑکی کی ویڈیو رانا ثناءاللہ کی موجودگی میں سی سی پی او کو بھیجی ہے۔ یہ سائبر کرائم کا مقدمہ بنتا ہے۔ اس پر ٹیلی گراف کا مقدمہ بنانا کیس کی رینج ہی ہے۔ اسے کون بجانا چاہتا ہے جو درست مقدمہ میں درج کرنے میں راضی نہیں ہے۔ اس یونیورسٹی کے سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کو مبارک ہو۔ وہ بندوں کے حقوق کی تو بات کرتے ہیں، سرائیکی شعبہ کے استاد کا گھر لڑکیوں کو ذلیل کرنے کے لئے استعمال ہوا کرتا تھا۔ آٹھ سال قبل عورت کے ساتھ یہ پکڑا گیا۔ اس کے ساتھ کام کرنے والی نے اس کے خلاف شکایت کی۔ لیکن لیکچرار کی تنظیم آئی اور اسے صاف بچا کر لے جاتی۔ ڈی ایس پی، صاحبہ شاہد قریشی وغیرہ سے ملی ہوئی ہیں۔ اس لئے مقدمات ہی غلط درج کئے گئے ہیں تا کہ مجرمان آسانی سے چھوٹ جائیں۔ لڑکی کا اصل قصور کیا ہے؟ وہ لرکی یہ کہتی ہے ڈیڑھ سال پہلے جب یونیورسٹی میں داخل ہوا تو میری اس لڑکے سے دوستی ہو گئی۔ ہم ملتے رہے۔ آپس میں جو کچھ کیا باہمی رصا مندی سے کیا۔ 7 ماہ تک میں ناراض رہی کیونکہ میں کہتی تھی کہ مجھ سے شادی کرو۔ وہ لڑکا کہتا تھا میں نے کسی اور جگہ شادی کرنی ہے۔ اس لڑکے نے پہلے بھی اور بہت سی لڑکیوں کے ساتھ اس طرح کیا۔ اس لڑکی کو پتا چلا کہ اس کے دو اور لڑکیوں کے ساتھ بھی یہی کچھ کیا وہ لڑکیاں اپنی عزت اور شرم کی وجہ سے چپ ہیں۔ اس لڑکی نے خود کو بچانے کے لئے یہ معاملہ اٹھا دیا اور پولیس کی درخواست دی یہی بیان اس نے پولیس کے پاس درج کروایا۔ بچیاں جو یونیورسٹی اور کالجوں میں پڑھتی ہیں خدا کے لئے وہ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بننے والے تعلقات کو محدود رکھیں اور شادی کے لئے اگر کوئی کہتا ہے تو اسے اپنے والدین کے سامنے رکھیں۔ اور خفیہ جگہوں پر جا کر ان کے ساتھ جھک نہ ماریں۔ ورنہ ایسا ہی انجام ہوا کرے گا۔ نمائندہ خبریں ملتان میاں غفار نے کہا ہے کہ ملزم علی رضا کا موبائل جب پولیس کے پاس پہنچا ہے اس میں سے فلمیں ڈیلیٹ ہو چکی تھیں۔ پولیس نے جب اس کے موبائل سے فلمیں پکڑی ہیں تو اس میں ایک خبر کے مطابق 22 اور دوسری کے مطابق 70 فحش فلمیں تھیں جو ساری یونیورسٹی کی تھیں۔ پولیس افسران کہتے ہیں کہ ہمارے پاس فلمیں موجود نہیں ہیں میں نے سی سی پی او سے ملاقات کی انہیں اس کی تین فلمیں اپ لوڈ کر کے دیں۔ متاثرہ لڑکی پہلے تھانہ گلگشت گئی۔ یہ تھانہ ایلپا بنتا ہے۔ اس کے بعد وہ بی زیڈ تھانے گئی۔ اسی طرح یہ فلمیں ان ہی تھانوں میں گھومتی رہی ان میں سے کسی بھی تھانے کے اہلکار اس ویڈیو کو ڈیلیٹ کرنے میں ملوث ہیں۔ اس واقعہ پر جو مقدمات درج کئے گئے ہیں اس میں چھ افراد کو گرفتار کیا گیا اس میں محمد علی رضا قریشی، پروفیسر اجمل مہار، بینکار عثمان، کندیل اور حیدر شامل ہیں۔ پولیس نے چھاپے بھی مارے ہیں۔ لیکن سارا مواد تو ادھرادھر کر دیا گیا ہے ہمارے پاس تو تتین ویڈیوز ہیں۔ اس کے مطابق 5 تو آسانی سے کلیئر ہو جائیں گے۔ پولیس نے فضول قسم کا سائبر کرائم کا مقدمہ درج کیا ہے۔ ایف آئی آر میں ضمنی میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ لیکن اس سے پہلے پولیس نے ڈھونڈنا ہے۔ پولیس نے اب کہہ دیا ہے کہ یہ وہ لڑکی نہیں ہے جس کی ویڈیو موجود ہے ٹیکنیکلی پولیس نے یہ مقدمہ ختم ہی کر دیا ہے۔

 

سینیٹ الیکشن ،ن لیگی ارکان پر نظر رکھنے کیلئے بیورو کریٹس مامور

لاہور (نیا اخبار رپورٹ) پیپلز پارٹی تحریک انصاف اور ق لیگ کی طرف سے پنجاب میں سینٹ کا الیکشن لڑنے کے لئے اپنے امیدوار نامزد کرنے پر ن لیگ کے اندر نئی پریشانی شروع ہو گئی۔ تینوں سیاسی جماعتوں کی طرف سے امیدواروں کی نامزگی اس بات کی طرف
اشارہ ہے کہ پنجاب سے ن لیگ کے ارکان اسمبلی ان سب سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہیں۔ ن لیگ کو پریشانی ہے کہ الیکشن سے پہلے کوئی ایسی گیم نہ ہو جائے کہ پنجاب سے لیگی ارکان اسمبلی اپنے امیدوار کی بجائے کسی اور سیاسی جماعت کے امیدوار کو ووٹ نہ دے دیں۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے دو سال خفیہ اداروں نے بھی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پنجاب سے بہت سے ارکان اسمبلی جن میں جنوبی پنجاب سے تعلق سیاسی جماعتوں سے رابطوں میں ہیں اور وہ سینٹ انتخابات میں حکومت مخالف امیدوار کو ووٹ دے سکتے ہیں۔ سینٹ الیکشن سے چند روز پہلے ن لیگ نے اپنے ارکان اسمبلی کا اکٹھ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ایسی حکمت عملی بھی اپنائی جا رہی ہے کہ ارکان اسمبلی کے رابطے ہوئے ن لیگی رہنماﺅں کے کسی اور کے ساتھ نہ ہوں۔ اس ضمن میں باقاعدہ بیورو کریٹس مافیا اور اہم پولیس افسران کی بھی ڈیوٹیاں لگائی گئیں کہ ارکان پر نہ صرف نظر رکھیں بلکہ ان کے فون اور ملاقاتوں کی روزانہ بنیاد پر لیگی قیادت کو رپورٹس دی جائیں۔ ادھر باوثوق ذرائع کا کہنا ہے چیئرمین سینٹ کے حوالے سے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی طرف سے کیے گئے دعوے انتخابات کے بعد غلط ہوتے نظر آئیں گے اور سینٹ کے انتخابات میں ان دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کی بجائے کسی اور طرف سے چیئرمین سینت آنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے نیا چیئرمین سینٹ بلوچستان یا کے پی کے سے ہو سکتا ہے اوراس ضمن میں کئی بڑی سیاسی جماعتیں بھی انئے نام کی حمایت کا اعلان کریں گی۔

بوکاٹا کرنے والوں کیلئے بر ی خبر

لاہور: (ویب ڈیسک) لاہوریوں کی بسنت منانے کی خوشی اور تیاریاں دھری کی دھری رہ گئیں۔ پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا ءنے کہا بسنت کی اجازت نہیں دی جاسکتی، بسنت صرف ایک شرط پر ہوسکتی ہے اگر کائٹ ایسوسی ایشن تحریری طور پر لکھ کر دے کہ دھاتی ڈور سے قتل ہوا تو وہ ذمہ دار ہوگی اور قتل کا مقدمہ ان کیخلاف درج ہوگا، کائٹ ایسوسی ایشن اس معاملے کی ذمہ داری لیتی ہے تو بتائے۔

ملتان میٹرو سکینڈل، نیب کا شہبازشریف کو بھی طلب کرنیکا فیصلہ

اسلا م آباد (آن لائن) نیب حکام کو بتایا گیا ہے کہ ملتان میٹرو بس کرپشن سکینڈل میں اربوں روپے چین میں بینکنگ چینلز سے نہیں بھیجے گئے تھے بلکہ غیر قانونی ذرائع استعمال ہوئے ہیں ۔ چینی حکومت کے انسداد کرپشن محکمہ نے نیب کو باضابطہ آگاہ کیا ہے کہ ملتان میٹرو بس پراجیکٹ پر مامور چینی کمپنی نے اربوں روپے کی خطیر رقم بنکنگ ذریعے سے ٹرانسفر نہیں کئے ہیں بلکہ اس مقصد کیلئے غیر قانونی ذرائع استعمال کئے گئے ہیں نیب اور چین کے انسداد کرپشن محکمہ کے مابین ایک دوطرفہ یادداشت پر دستخط ہیں جس میں اقرار کیا گیا تھا کہ سی پیک منصوبوں میں مبینہ کرپشن کو روکا جائے گا اور اس مقصد کیلئے باہمی تعاون کو استوار کیاجائے گا ذرائع نے بتایا کہ ملتان میٹرو بس منصوبہ میں مبینہ اربوں روپے کی کرپشن اس وقت سامنے آئی جب چین کی حکومت نے منصوبہ پر مامور چینی کمپنی کی طرف سے اربوں روپے منتقل کرنے کی تحقیقات کیں ابتدائی تحقیقات میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ کمپنی نے پاکستان سے اربوں روپے کے فنڈز متعلقہ بنکنگ چینل کے ذریعے نہیں لئے بلکہ اس مقصد کیلئے غیر قانونی ذرائع استعمال کئے گئے تھے نیب حکام نے چین کی طرف سے دی گئی معلومات کی روشنی میں تحقیقات کو مزید تیز کردیا ہے اور سکینڈل کے بڑے بڑے ملزمان پر ہاتھ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے اس سکینڈل کا بھی بڑا ملزم وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور اس کے حواری افسران ہیں جنہوں نے میٹرو بس ملتان میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کرکے اپنی تجوریاں بھری ہیں نیب حکام کے ذرائع نے ببتایا کہ نیب اس منصوبہ میں مبینہ اربوں روپے کی کرپشن پر شہباز شریف کوبھی طلب کیا جاسکتا ہے اور نیب اس حوالے سے بہت جلد فیصلہ کرکے وزیراعلیٰ کو نوٹسز جاری کرے گی آن لائن کو نیب حکام نے باضابطہ طور پر موقف دینے سے راضی نہیں ہوئے تاہم اس رپورٹ کی تردید بھی نہیں کی نیب نے ملتان میٹرو سکینڈل کی پہلے تحقیقات شروع کررکھی ہے اور ابتدائی انکوائری میں بھاری کرپشن کے ثبوت بھی سامنے آئے ہیں اب چین کے محکمہ انسداد کرپشن کی معلومات سے تحقیقات مزید استوار ہوجائینگی۔

توہین عدالت کیس میں پیش ہو کر اپنا دفاع کروں گا

اسلام آباد (آن لائن) وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ توہین عدالت کیس میں عدالت میں پیش ہوں گا، ہمیشہ قانون کااحترام کیا ہے، میں نے پی سی او ججز کے بارے میں بات کی تھی،پی سی او ججز کے بارے میں عدالت کے اپنے فیصلے موجودہیں۔وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نےجمعرات کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ عدلیہ بحالی کی تحریک پی سی اوججز کے خلاف چلائی تھی،عدلیہ کا احترام کرتے ہیں ، ہ قانون کااحترام کیاہے، ہماری لیڈرشپ بھی عدالتوں میں پیش ہوتی رہی،میں نے پی سی او ججز کے بارے میں بات کی تھی،پی سی او ججز کے بارے میں عدالت کے اپنے فیصلے موجودہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کی بحالی کی تحریک چلائی تھی، توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں پیش ہوں گا اور اپنے خلافمقدمے کا دفاع کروں گا۔

سعد رفیق اور مریم نواز بھی عدالت کے خلاف سخت زبان استعما ل کرتے ہیں

اسلام آباد(اے این این )پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزازاحسن نے کہا ہے کہ نہال ہاشمی کے خلاف آنے والے فیصلے پر حیرت ہوئی کیوں کہ سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والے شریف برادران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بیرسٹراعتزازاحسن نے کہا کہ کچھ لوگوں کو نہال ہاشمی کے خلاف فیصلے پر حیرت ہوئی ہے کیوں کہ نوازشریف تو سپریم کورٹ کے فیصلے کو عوام سے رد کرواتے اور عدالتِ عظمی کے خلاف نعرے بھی لگواتے ہیں، سپریم کورٹ کی ان پر نظر کیوں نہیں گئی۔اعتزازاحسن کا کہنا تھا کہ نہال ہاشمی کے علاوہ طلال چوہدری، سعد فیق اور مریم نواز بھی عدالت کے خلاف سخت زبان استعمال کرتے ہیں لیکن ان کا مواخذہ نہیں کیا جاتا، سپریم کورٹ پر حملہ کروانے میں شریف برادران کا ہاتھ ہے، ججز پر دباﺅ ڈالنے کی ویڈیو ٹیپس بھی چلیں،3 ججز فارغ بھی ہوگئے لیکن شریف برادران کا کچھ نہیں ہوا، عدالت نے شریف خاندان کے حوالے سے نرم رویہ اپنا رکھا ہے، شریف برادران کے خلاف شکنجہ کسا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ پاناما اور منی لانڈرنگ سے زیادہ سنگین جرم اقامہ ہے، اگر امریکی صدر برطانیہ اور بھارتی وزرائے اعظم بھی کسی غیرملکی کمپنی کے ملازم ہوتے تو نہ صرف ان کا مواخذہ ہوتا بلکہ وہ سب جیل بھی جاتے۔

نیب نے نجم سیٹھی اور ان کی اہلیہ کے خلاف بھی گھیرا تنگ کر دیا

لاہور (آن لائن) سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی اور ان کی اہلیہ کے خلاف بھی نیب نے گھیرا تنگ کر دیا۔بتایا گیا ہے کہ نیب نے نجم سیٹھی اور ان کی اہلیہ جگنو محسن کے اثاثہ جات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ ایف بی آر نے نیب کو ریکارڈ پیش کر دیا۔ ایف بی آر نے سال 2010 سے 2018 تک کی تمام تفصیلات جمع کرادیں۔