لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار جاوید کاہلوں نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کی نااہلی کے حوالے سے سپریم کورٹ کا جو فل بینچ بیٹھا ہے یقینا اس کا پورا پوسٹمارٹم ہو گا اس کے تمام زاویوں پر سیر حاصل بحث ہوگی۔ چینل فائیو کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے مغربی معاشرے میں سیکرٹری سے ناجائز تعلقات کی افواہ رسابق صدر کلنٹن کا مواخذہ ہوا حالانکہ امریکی معاشرے میں اس حوالے سے کافی آزادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا شخص جو اعلیٰ عہدے پر فائز ہو لیکن اپنے عہدے سے وفاداری نہ کر رہا ہوں اسے نااہل کرنے میں ایک سیکنڈ نہیں لینا چاہئے۔ افغانستان میں جنگ چلتی رہے تو ان کی معیشت چلتی رہتی ہے۔ افغانستان تب تک پرامن نہیں ہوسکتا جب تک وہاں سے بیرونی مداخلت ختم نہیںہوتی۔ ہنری کسنجر نے اپنی کتاب میں لکھا امریکہ اپنے دشمنوں سے تو صرف نظر کر سکتا ہے لیکن اپنے دوستوں کوکبھی معاف نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ خالصتان تحریک کو ختم کرنے کے لئے بھارت نے سکھوں کا خون بہایا۔ کالم نگار ہمایوں شفیع نے کہا کہ افغانستان سے امریکہ کا نکلنا اب اور بھی مشکل ہو گیا ہے۔ اگر ٹرمپ یہ اعتراف کر لے کہ امریکہ کی افغانستان بارے پالیسی ہی غلط ہے تو امریکہ کا پھر افغانستان میں رہنے کا جواز نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں نے عوام کو تقسیم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی تحریک جس جذبے سے چل رہی ہے وہ اب دبائی نہیں جا سکتی۔ بھارت کے تو اپنے بہت مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشی طور پر خودمختار ہوئے بغیر فارن پالیسی بہتر نہیں کی جا سکتی۔ جس طرح پاکستان میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہاہے لگتا ہے قوم سوئی ہوئی ہے۔ کالم نگار کاشف بشیر نے کہا کہ جنرل ضیاءنے جس شخص کو موقع دیا آج وہی فوج کو گالیاں دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں طاقت کے محور تبدیل ہو رہے ہیں لیکن پاکستان اب بھی وہیں کھڑا ہے۔ اگر امریکہ اتنا ہی دنیا میں امن قائم کرنے والا ہوتا تو میکسیکو کو ٹھیک کر لیتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں نے قومی غیرت بیچ دی ہے۔ اگر قصور واروں کو سزا نہیں دی جاتی تو یہ ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 69ڈالر فی بیرل ہے اور ایک بیرل میں ایک سو انیس اعشاریہ چوبیس لیٹر ہوتے ہیں اگر اسی تناسب سے قیمت نکالی جائے تو 64روپے فی لیٹر بنتی ہے۔ خام تیل سے جو دوسری اشیاءنکلتی ہیں اس حساب سے 35سے 40روپے فی لیٹر بنتی ہے لیکن عوام کو لوٹا جا رہا ہے۔ تجزیہ کارمکرم خان نے کہا کہ امریکہ کی معیشت مشرق وسطی پر چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا ایک مکروہ چہرہ ہے اور بدقسمتی سے پاکستان میں اس کے ہمدرد پیدا ہو چکے ہیں بلکہ بڑے مضبوط بھی ہیں۔ میں حیران ہوں پاکستانی چینل پر بیٹھ کر لوگ کہتے ہیں کشمیر میں انڈیا کے لئے اچھے جذبات ہیں۔ حالانکہ کشمیری اپنی آزادی کی جنگ کے لئے بے پناہ قربانیاں دے رہے ہیں۔ بھارت میں جب سے خالصتان تحریک شروع ہوئی ہے بھارت کو وخت پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا پوری دنیا میں فارن پالیسی پر فوج کو آن بورڈ لیا جاتا ہے۔ ہم اگر کر لیں تو اس میں کیا حرج ہے۔