لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کےپروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے میزبان تجزیہ نگار میاںحبیب نے کہا ہے کہ پاکستان میں سال کی بجائے چھ ماہ بعد بجٹ آنا شروع ہوگئے ہیں۔ بجٹ ہمیشہ غریب عوام کو پیستا ہے۔ غریب عوام سر پھوڑ لیں گے یا دیوار گرا دیں گے۔حکومت امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے کی بجائے بند کر دے تو کیا مر جائیں گے؟ سانحہ ساہیوال کا مجرم آپریشن کی اطلاع اور اجازت دینے والے ہیں۔ بین الاقوامی فورسز دہشتگردوں کو زندہ پکڑتی ہیں۔ کیس میں تمام مجرمان سامنے ہیں، کچھ چھپا ہوا نہیں۔ حکومت جتنے بھی قرض لے لے۔ زراعت اور انڈسٹریل وسائل بروئے کار لاتے ہوئے پیداوار نہیں بڑھائی گئی تو کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ اپنے پاوں پر کھڑے ہونے کے لیے مقامی انڈسٹری کو فروغ دینا ہوگا۔ کالم کار خالد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے اداروں کی اپر کلاس کو ڈالر200 کی روپے پر جانے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اثرات غریب کے لیے ہیں، حکمران عوام کو خط غربت سے نیچے لے گئے ہیں، عوام کا غصہ ٹائم بم کی طرح پھٹے گا اور کوئی روک نہیں سکے گا۔ سانحہ ساہیوال میں انصاف ہوگا جیسا اس ملک میں70 سال سے ہورہا ہے۔ کیس کومکمل طور پر بگاڑ دیا گیا ہے۔ ایک فٹ کو فاصلے سے بچوں کو گولیاں ماری گئیں، اتنا ہائی ویلیو ٹارگٹ تھا تو زندہ پکڑتے۔ ساہیوال کیس کا کچھ نہیں ہوگا۔ حکومت کے اللے تللے پرانے نوابوں کی طرح ہیں مگر تنخواہیں بڑھانے کے معاملے پر حکومت، اپوزیشن اور بیوروکریسی ایک ہو جاتے ہیں، وہ جنکی ریٹائرمنٹ کے بعد پینشن بارہ سے پندرہ لاکھ ہے۔ قرضوں سے صرف عوام پسے گی۔ حکومت انڈسٹری پر توجہ دے۔ تجزیہ کار میاں افضل نے کہا کہ پاکستان کے بچوں کی نشونما نہ ہونے کے بیان دینے والے کے دور میں بجٹ پیش کیا جارہا ہے۔ اس گورکھ دھندے سے عام آدمی کا تعلق نہیں۔ غریب کے بچے سے زہریلا دودھ بھی چھینا جارہاہے، کیا غریب کی سانسیں بھی چھین لیں گے؟ عمران خان کی باتیں انکے گلے پڑ رہی ہیں۔ مہنگائی کا شرح تناسب رکنے والا نہیں۔ حکومت اپنی ترجیحات طے کرے۔ عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمت بڑھنے پر بڑھائی جاتی ہے اور کم ہونے پر عوام کر ریلیف نہیں ملتا۔ سانحہ ساہیوال میں آئی جی پنجاب کو بھی فارغ کرنے کی تیاری تھی مگر چوہدری سرور اڑے آگئے۔ ذیشان لشکر طیبہ کا سرگرم رکن تھا اگر کاروائی کرنی ہے تو اسکے بڑوں کیخلاف کی جائے۔ یو اے ای سے لیا گیا قرض 20سال بعد ڈالرز میں واپس کرنا ہے جو کئی گنا ہوجائے گا۔ ہماری ذراعت اور دیگر انڈسٹریز کوفعال ہونا ہوگا۔ تجزیہ کار اعجاز حفیظ کا کہنا تھا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ اسد عمر ہمارے وزیر خزانہ ہیں۔ انکا ایسے بجٹ کے موقع پر مسکرانہ زخموں پر نمک چھڑکنا ہے۔ پیٹرول کی قیمتیں ہر ماہ بڑھنا منی بجٹ نہیں ہے؟ پہلی مرتبہ حکومت نے سانحہ ساہیوال پر فوری ایکشن لیا،شہباز شریف کے دور میں سانحہ ماڈل ٹاون کا مقدمہ چھ ماہ بعد درج کیا گیا۔ شہباز شریف حمزہ شہباز سانحہ ساہیوال پر سیاست کر رہے ہیں۔ سانحہ ساہیوال ریاست کا ٹیسٹ کیس ہے۔ ہماری بدقسمتی ہے کہ قرضے ملنے پر جشن منایا جاتا ہے۔