لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) کالم نگار و تجزیہ کار شاہد بھٹی نے کہا کہ ساہیوال واقعہ پوری قوم کے لئے المناک ہے۔ قائمہ کمیٹی میں جن لوگوں نے متاثرین سے ملاقات کی یہ خوش آئند ہے پہلی مرتبہ ایک واقعہ سینٹ میں لایا گیا۔ چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس قسم کے واقعات کے تدارک ے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے حکومت کو چاہئے ٹھوس اقدامات کرے۔ وزیراعظم کو چاہئے تھا متاثرین کے گھر جاتے۔ سانحہ ساہیوال کو خود حکومت کے وزراءنے سیاسی ایشو بنا دیا۔ نوازشریف فیملی 2005-ءسے 2007ءکے دوران لندن میں ہی تھی۔ بہرحال ہونا کچھ نہیں حکومت بس شریف خاندان پر دباﺅ بڑھا رہی ہے۔ حکومت کے چھ ماہ میں حالات ٹھیک نہیں ہوئے عوام میں فرسٹریشن ہے۔اٹھاہویں ترمیم پر صرف سیاست ہو رہی ہے۔ کالم نگار ارشد یاسین نے کہا کہ سانحہ ساہیوال پر سیاست کی جا رہی ہے قائمہ کمیٹی نے متاثرین کو بلایا لیکن وہ عینی شاہد تو نہیں قائمہ کمیٹی متعلقہ اداروں کے بغیر واقعہ کی تفتیش نہیں کر سکتی۔پاکستان میں پہلے بھی ایسے واقعات ہوتے رہے۔شہباز شریف کے نئے اثاثوں سے متعلق اگر شہباز شریف کہہ دیتے ہیں یہ میرے نہیں تو نیب کے لئے ثابت کرنا مشکل ہو جائے گا۔شہباز شریف صاف مکر جائیں گے یہ ان کی جائیداد ہے ہی نہیں پکڑے تو غریب جاتے ہیں اشرافیہ نے بھاگنے کے راستے بنائے ہوئے ہیں۔اٹھارہویں ترمیم کوئی آسمانی صحیفہ تو نہیں معاملہ اٹھارہویں ترمیم نہیں اصل میں سندھ حکومت کے اختیارات بچانا ہے۔ کالم نگار میاں حبیب نے کہا کہ ساہیوال واقعہ کے متاثرین کو پورا انصاف ملنا چاہئے یہ صوبائی نہیں پوری انسانیت کا معاملہ ہے تاہم حکومت انصاف کے لئے پوری نیت سے کام کر رہی ہے۔بہرحال معاملے کا سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے آنا مثبت اقدام ہے۔ کالم نگار میاں افضل نے کہا کہ میرے خیال میں سانحہ ساہیوال پر سیاست نہیں ہو رہی۔ذیشان کی والدہ نے کہا را کے دہشت گرد کو زندہ پکڑ سکتے تھے تو میرے بیٹے کو جو دہشت گرد نہیں زندہ کیوں نہ پکڑا گیا۔ ایک آدمی کو قتل کرنے کے بعد اس کے خلاف ایف آئی آر ڈھونڈی جارہی ہے۔کیس کو الجھانا نہیں چاہئے۔ حکومت نے چھ ماہ میں کوئی ایک بھی قانون پاس نہیں کیا۔اپوزیشن اس وقت جتنی مضبوط ہے پہلے کبھی نہیں تھی۔ شہباز شریف کے خلاف ایف بی آر نے اثاثوں کا ریکارڈ دیا ہے شہباز مکر کیسے سکتے ہیں۔