اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ 7کی ٹیم ساہیوال میں پولیس فائرنگ سے شہید ہونے والے افراد کے گھر پہنچ گئی۔ اس موقع پر چاروں مقتولین کے لواحقین اور اہل علاقہ سے خصوصی گفتگو بھی کی گئی۔مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے بتایا کہ ہم انصاف کے حصول کے لئے کھڑے ہیں جو ہمارے ساتھ ہونا تھا ہو چکا لیکن آئندہ کسی اور کے ساتھ نہ ہو ملزمان کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے۔ لگتا ہے حکومت کو درست رپورٹ نہیں دی جا رہی جنہوں نے مارا وہی تفتیش کر رہے ہیں اب رزلٹ کا اندازہ سب لگا سکتے ہیں ہم اس واقعے کی تفتیش کے لئے جوڈیشل کمیشن کا قیام چاہتے ہیںانصاف نہ ملا تو سڑکوں پر آئیں گے۔فی الحال تو انصاف ہوتا نظر نہیں آتا۔خلیل کے بچے ا ب تک ڈپریشن میں ہیں وہ پوچھتے ہیں جنہوں نے ہماری ماں اور باپ کو مارا وہ کون تھے کیوں مارا اب وہ کہاں ہیں۔میڈیا سے اپیل ہے ملزمان کو سزا دلوانے تک ہمارا ساتھ دے۔خلیل کے چھوٹے بھائی عمران نے بتایا کہ ابھی تک ہمیں انصاف نہیں ملا لیکن ہم حکومت سے امید کرتے ہیں ہمارے ساتھ انصاف ہو گا۔واقعے کے روز جب ہمارا خلیل اور دیگر افراد سے رابطہ منقطع ہوا تو ہم بہت پریشان ہوئے۔ہماری حکومت سے درخواست ہے جو بھی میرے بھائی اور ان کی فیملی کے قاتل ہیں انہیں کڑی سزا دی جائے۔پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والی ذیشان کی والدہ نے کہا ایک تو میرا بیٹا مار دیا اوپر سے دہشت گردی کالیبل لگا دیا اگر دہشت گرد تھا تو پہلے کیوں نہ پکڑا۔ہمیں یقین ہے ملزمان کو سزا ملے گی ۔جاتے ہوئے بیٹا کہہ کر گیا تین دن بعد واپس آجاﺅں گا۔اس موقع پر اہل محلہ نے خلیل کی نیک نامی کی گواہی دی اور کہا پولیس نے بہت زیادتی کی ہے ان میں سے ذیشان سمیت کوئی بھی دہشت گرد نہیں تھا،ذیشان اپنی والدہ کی بہت خدمت کرتا تھا بچہ بچہ مقتولین کی نیک نامی کی گواہی دے گا ۔ ایک محلہ دار نے بتایا سب کچھ سامنے ہوتے ہوئے بھی ا نصاف ہوتا نظر نہیں آ رہا تاخیر کا مطلب ہے اصل مجرمان کو بچایا جا رہا ہے۔ افسوس شہری اپنے ہی ملک میں محفوظ نہیں۔ذیشان کے بہنوئی نے بتایا کہ ذیشان کو بڑی اچھی طرح جانتا ہوں وہ بے گناہ تھا لیکن پولیس نے انہیں بلاوجہ مار دیا۔