لاہور( ویب ڈیسک ) سینما گھروں سے ٹیکس وصول کرنے کے احکامات نے سینما مالکان کی پریشانی میں اضافہ کردیا ہے۔لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سینما گھروں سے ٹیکس وصول کرنے کے احکامات نے سینما مالکان کی پریشانی میں اضافہ کردیا ہے۔ دو سال سے ٹیکس کی چھوٹ میں رعایت کی مدت ختم ہونے کے باوجود سابقہ اور موجودہ حکومت کی جانب سے کوئی ایکشن نہ لیا گیا۔دوسری جانب امپورٹ قوانین کے تحت لائی جانے والی فلموں نے جہاں زبردست بزنس کیا وہیں پاکستانی فلموں کا کاروبار بھی بھرپور رہا لیکن ٹیکس ڈیپارٹمنٹ حکومت کی جانب سے احکامات کا انتظار کرتا رہا اور اس طرح قومی خزانے کو بھاری نقصان ہوا۔اس صورتحال پر شوبز کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ عدالت کا فیصلہ ملکی مفاد میں ہے۔ غیر ملکی فلموں کے مقابلے میں پاکستانی فلموں کو وقت نہیں دیا گیا۔سینما گھروں کے منتظمین نے صرف اپنی جیبیں بھریں اور اس سے پاکستانی فلم اور اس سے وابستہ کسی شخص کو کوئی فائدہ نہ پہنخا۔ ایسے میں عدالتی فیصلہ سامنے آنے پر پاکستانی فلمساز یقیننا خوش ہونگے اور اب ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کو بھی بقایاجات وصول کرکے قومی خزانے میں رقم ڈالنا ہوگی کیونکہ دو سال کے دوران لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں روپیکا قومی خزانہ کو نقصان پہنچا ہے۔عدالتی فیصلہ سامنے آنے کے بعد سینما انتظامیہ فوری حرکت میں آگئی ہے اور اب انھوں نے سابقہ ریکارڈ کو چھپانے اور قومی خزانے میں رقم جمع نہ کروانے کیلیے قانونی ماہرین سے صلا ح مشورے شروع کر دیے ہیں۔