لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ آصف زرداری جب الزامات کی زد میں آتے ہیں تو کبھی صوبائی خود مختاری کی بات کرتے ہیں، کبھی ان کو 18 ویں ترمیم کو خطرہ محسوس ہوتا ہے حالانکہ انہیں الزامات کا جواب دینا چاہئے۔ بلاول بھٹو زرداری نے جو لاڑکانہ تک ٹرین مارچ کیا ہے یہ تو صرف ایک علاقے تک محدود ہے یہ سارے کا سارا سندھ کے اندر ہو رہا ہے۔ ایک زمانے میں پیپلزپارٹی قومی سطح کی جماعت تھی۔ ذوالفقار بھٹو نے سندھ سے زیادہ پنجاب میں اکثریت حاصل کی تھی۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کو بھی پنجاب سے بھرپور مقبولیت ملی تھی انہوں نے بھی سندھ سے اٹھ کر پاکستان کی سطح کی سیاست کی تھی۔ بلاول بھٹو زرداری کے لئے بہتر ہوتا کہ وہ بھی پیپلزارٹی کو ایک صوبے کی سطح کی پارٹی بنانے کی بجائے پارٹی کا قومی تشخص ختم نہ کرتے اور اسے صرف اور صرف ایک صوبے تک محدود نہ کرتے۔ شیخ رشید نے بھی صحیح کہا ہے کہ اگر بلاول کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف ٹرین مارچ کرتے تو ان کو زیادہ پذیرائی ملتی۔
ضیا شاہد نے کہا کہ میں ایک تجزیہ کار صحافی کی حیثیت سے ایک ڈیڑھ دو ماہ سے اپنے پروگراموں میں بار بار وضاحت سے کہہ چکا ہوں اور میری آئینی ماہرین سے بھی بات ہوتی رہی ہے جن میں اکثریت کی رائے کہ نوازشریف ایک قیدی ہیں اور کسی قیدی کو ملک سے باہر جا کر علاج کی سہولت نہیں مل سکتی۔ جہاں تک شہباز شریف کے اس بیان کا تعلق ہے کہ اگر نوازشریف کو کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار ہیں تو یہ محض ایک دباﺅ ڈالنے والی بات ہے کیونکہ وزیراعظم عمران خان نے نہ تو نوازشریف کو جیل میں بند کیا ہے نہ سزا دی ہے انہیں عدالت نے سزا دی ہے اور انہیں کوئی عدالت ہی رہا کر سکتی ہے۔ جہاں تک شہباز گل کا ٹویٹر اکاﺅنٹ معطل کرنے کا سوال ہے تو کسی کا ٹویٹر اکاﺅنٹ معطل کروانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔