لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)چینل فائیو کے پروگرام ”نیوز ایٹ سیون“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کابینہ کا اجلاس چلانا حکومت کا کام ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گذشتہ 8ماہ میں کوئی اجلاس نہیں چل سکا نہ عوامی ایشوز پر کوئی بات ہوئی۔ 31سال میں پہلی مرتبہ دیکھا کہ حکومتی بینچوں سے وزراءاپوزیشن کو گالیاں اور طعنے دیتے ہیں۔ اپوزیشن نے عوامی ایشوز پر بحث کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی سے میٹنگ کی ہے۔ بلاول کی تقریر میں کوئی غیر پارلیمانی بات نہیں تھی۔ حکومت کی جانب سے اپنے مرکزی وزراءکو تبدیل کرنا ناکامی تسلیم کرنا ہے۔ حالات بہتر نہیں ہوں گے، حکومت تباہی کے راستے پر ہے۔ وزیراعظم کو پہلے دن سے چیلنجز ہوتے ہیں مگر حکومت جو چہرے لیکر آئی ہے ان سے مثبت تبدیلی کی کوئی امید نہیں ۔ چوہدری نثار کا پنجاب اسمبلی میں حلف لینا خوش آئند ہے، انکی ن لیگ سے ناراضی دور ہوتی نظر نہیں آرہی، نہ ہی ان سے کوئی میٹنگ ہوئی۔ چوہدری نثار کے پاس آپشن ہے کہ وہ تحریک انصاف میں شامل ہو کر وزیراعلیٰ پنجاب بن جائیں۔ لندن پلان مشہور ہے مگر اتوار کو میں بھی لندن میں تھا ، وہاں کوئی پلان نہیں بن رہا اور نہ ہی لندن پلان کبھی کامیاب ہوئے ہیں۔ نواز شریف کو بڑی پیچیدہ بیماری ہے ، کوشش ہے کہ انکا علاج ہوجائے اور وہ صحت یاب ہوں۔ نواز شریف آج بھی ملکی سیاست کے روح رواں ہیں۔ مریم نواز جب بھی سیاست میں آنے کا فیصلہ کریں گی انکے لیے جگہ موجود ہے۔ شہباز شریف کے نہ ہونے سے لوگ پنجاب میں فرق محسوس کر رہے ہیں، انکا دور سینکڑوں گنا بہتر تھا ۔پی پی اور ن لیگ اپوزیشن میں متحد ہیںاور پنجاب میںحکومتی تبدیلی کے لیے بھی اتحادہو سکتا ہے۔ ملک میں کوئی احتساب نہیں ہورہا، میرے خلاف 6انکوائریاں ہیں، جنہیں دیکھ کر ہنسی اور رونا ایک ساتھ آتا ہے۔ ہم نے مہنگے معاہدے کر دئیے تو الزام تو لگائیں،نیب جب بھی بلاتی ہے انکے پاس بات کرنے کو کچھ نہیں ہوتا۔ملکی مسائل کا حل احتساب ہے تو ہماری کابینہ کے 46افراد کو جیل بھیج دیں بات ختم ہو جائے گی۔ نیب اندھا ، کالا قانون، نیب احتساب نہیں انتقام ضرورلے سکتی ہے۔ احتساب کے لیے ایف آئی اے موجود ہے۔نیب کو ختم ہونا چاہیے ہم اپنی نہیں ملک کی جان بچانا چاہتے ہیں۔ شہباز شریف، حمزہ شہبازپر کوئی الزام نہیں لگ سکا، نواز شریف کے کیسز پر دنیا ہنستی ہے۔ پاکستان کے گذشتہ 5میں سے 4وزیراعظم ای سی ایل پر ہیں۔ نیب وزیراعظم کے کنٹرول میں نہیں ، نیب کے ہر ایکشن میں احتساب کی بُو ہے۔پارلیمانی نظام میں قومی حکومتیں نہیں بنتیں، قومی حکومتیں شفاف الیکشن سے بنتی ہیں جو ہم نہیں کروا سکے۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا بروقت فیصلہ نہ ہونا حکومت کی ناکامی ہے، آئی ایم ایف ملک میں جتنی مہنگائی چاہتی تھی حکومت نے اس سے زیادہ مہنگائی کردی، اب معاہدہ ہونے سے معاشی معاملہ اور خراب ہوگا۔ پچھلی حکومت کے خراب کردہ معاشی معاملات دیکھنے کی بات وزیر اطلاعات اور وزیر پیٹرولیم کرتے تھے ، دونوں کو نکال دیا گیا ہے۔ پاکستان نے دنیا سے سستی ترین ایل این جی13.37 میں خریدی جبکہ بھارت اسی ملک سے13.65پر پاکستان سے 3گنا زیادہ گیس لے رہا ہے۔فرنس آئل کی جگہ لینے پر ایل این جی پاکستان کو سالانہ 2ارب ڈالر فائدہ دے رہی ہے۔اب عوام کو تبدیلی کی سمجھ آئی ہے۔ کیسے ممکن ہے کہ حکومت 6سو روپے کی گیس خرید کر عوام کو1350روپے میں بیچے ، یہ زیادتی ہے۔ ہمارے دور میں گیس کا ریٹ نہیں بڑھا اور کمپنیا ں بھی فائدہ میں تھیں۔ تبدیلی تبدیلی کھیلا جارہا ہے، جاپان ، جرمنی کو جوڑا جارہا ہے، عوام کے مسائل کون دیکھے گا۔ میں 15ممالک کے سربراہوں سے ملا ہوں ، تمام لوگ کارڈ سے دیکھ کر تقریر کرتے ہیںتاکہ ذمہ دارانہ بات ہو۔وزیراعظم عمران خان نے ایران میں جا کر کہہ دیا کہ ایران میں دہشتگرد حملے پاکستان سے ہوئے ہیں حالانکہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ، نہ ایران کے پاس کوئی شہادت ہے۔وزیراعظم کی غیر ذمہ دارانہ باتوں پر حیرانی ہے۔ ن لیگ نے 5سال میں جو قرضہ لیا اس سے نصف انہوں نے 8ماہ میں لے لیا۔عوام کو تبدیلی ہم نے اپنے دور حکومت میں دکھائی۔ 2013ءمیں ملک کو بحران میں چھوڑنے والا پیپلز پارٹی کا وزیر خزانہ اس بدترین بحران سے ملک کوکیا نکالے گا!اپوزیشن حکومت کے کام میں رکاوٹ نہیں۔غلط انجیکشن لگنے سے جاں بحق ہونے والی بچی جیسے معاملات تعزیت اور ٹویٹ سے حل نہیں ہوں گے، حکومت کو اقدامات کرنا ہوں گے۔ سیاست میں بہت تبدیلیاں آگئیں ، عوام تبدیلی سے بہت تنگ ہیں، ہمیں تبدیلوں سے بچائیں۔ بدقسمتی سے موجودہ حکومت کوئی تبدیلی نہیں لاسکتی۔ پاکستان نے 8ماہ میں جیسے اپنی ساکھ کھوئی اسکا کہیں ثانی نہیں۔ ملک میں فوری غیر متنازعہ اور شفاف الیکشن وقت کی ضرورت ہے۔ عوام کا فیصلہ کبھی غلط نہیں ہوا، عوام کے فیصلے میں ہم نے مداخلت کی ہے اوراس سے ملک کا ہی نقصان ہوا۔ حکومت عوام میں مقبول ہوئی تو واپس آجائے گی۔ حکومت 5سال پورے کر بھی لے تو کیا عوام برداشت کر سکے گی؟حکومت اپنا کام نہیں کر سکتی تو اسمبلیاں توڑ دے۔ پاکستان اندرونی طور پر کمزور ہوگا توخارجہ محاذ پر دنیا میں کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔بھارت کے جارحانہ اقدام پر ہماری فوج نے بھرپور جواب دیا، ہم حق پر تھے مگر ہمیں دنیا کی سپورٹ حاصل نہیں ہوئی۔ ن لیگ اپنے اصولوں پر قائم جماعت ، عوام کی رائے مقدم جانتی ہے۔ ن لیگ میں کوئی اے اور بی ٹیم نہیں ، میڈیا بناتا ہے۔ تحریک انصاف میں شخصی اختلاف نظر آرہا ہے، عمران خان کپتان ہیں وہ حکم دینے کے عادی ہیں، ایسے میں کارکردگی بہتر نہیں ہوسکتی۔ عمران خان اسد عمر کو بتائیں کہ ان میں کیا خرابی تھی۔ ملک کو تباہ کرنے میں اسد عمر اکیلے نہیں کپتان صاحب بھی موجود تھے ۔ ہر فیصلہ کابینہ سے ہوتا تھا۔ وزیراعظم کو ای سی سی کی قیادت کرنی چاہیے تاکہ انہیں ملکی معاشی حالات کا اندازہ ہو۔ ایک سوال پرکہ چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ رکھ لیا جائے ، شاہد خاقان نے کہاکہ اسحاق ڈاربغیر تنخواہ کے کام کردیں گے اور ملک کے مسائل بھی حل کر دیں گے۔ پاکستان کے تمام وزراءخزانہ کا موازنہ اسحاق ڈار سے کر لیا جائے۔ ہمارے 5سالوں میں پاکستان میں ریکارڈ انفراسٹرکچرل ڈیولپمنٹ ہوئی، گروتھ ریٹ بڑھا اور افراط زر کم ہوا۔31مئی کو ہم ترقی کرتی حکومت حوالے کر کے گئے۔حکومت گاڑی ریورس میں لے گئی اور دیوار سے ٹکرا دی ہے۔ کپتان نے عوام سے کہا تھا کہ میں آپکو تکلیف بھی دوں گا اور رلاﺅں گا بھی۔ ابھی عوام کو تکلیف ہوئی ہے ، انشاءاللہ روئیں گے بھی۔ موسمیاتی تبدیلی کی وزیر کہتی تھیں بارشیں بھی عمران خان کیوجہ سے ہورہی ہیں اور جب تباہی ہوئی تو کہا کہ میں نے ڈومین نیم لے لیے ہیں۔ ہمارے خلاف نیب کیسز جس سمت مرضی جائیں ، ہم سے انتقام لینا ہے لے لیں، ہم نے پہلے بھی نیب کا مقابلہ کیاآگے بھی کر یں گے۔ جو حضرات بیٹھے ہیں وہ نیب کا مقابلہ نہیں کر پائیں گے۔ نواز شریف پر جو الزام لگائے گئے ایسے الزامات کا جواب ملک کا کوئی شخص نہیں دے سکتا۔ میرے خلاف کیسز پر میں نے تمام گوشوارے جمع کرائے ہیں۔ میرے پاس کوئی اثاثے ہی نہیں ہیںجو ہے وہ والد کا دیا ہوا ہے۔