لاڑکانہ(ویب ڈیسک) رتو ڈیرو کے علاقے میں ایڈز پھیلانے کے الزام میں ڈاکٹر کو گرفتار کرلیا گیا جس کے خود ایڈز سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوگئی۔لاڑکانہ کے علاقے رتو ڈیرو میں بچوں سمیت 42 افراد میں ایڈز وائرس کے پھیلاﺅ میں ایک ماہر اطفال کے ملوث ہونے کا سنگین انکشاف سامنے آیا ہے۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے متاثرہ بچوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر مظفر گھانگرو کو گرفتار کرلیا۔ذرائع کے مطابق لاڑکانہ میں درجنوں بچوں میں ایڈز پھیلنے کی خبر پر تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ اب تک 42 افراد میں ایڈز کی تصدیق ہوگئی ہے جن میں زیادہ تر بچے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا کہ ایڈز سے متاثرہ بچوں میں زیادہ تعداد ان کی تھی جنہیں معمول کی بیماری کے علاج کے لیے ایک نجی کلینک میں لے جایا گیا تھا۔ اس کلینک کو ماہر اطفال ڈاکٹر مظفر گھانگرو چلا رہا تھا۔ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ نے شک کی بنیاد پر ڈاکٹر مظفر کا ایچ آئی وی ایڈز ٹیسٹ کروایا تو اس میں ایڈز کی تصدیق ہوگئی۔ ٹیسٹ مثبت آنے پر ڈاکٹر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے ڈاکٹر عبدالسمیع کی مدعیت میں مذکورہ ڈاکٹر کے خلاف رتو ڈیرو تھانہ میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں دفعہ 324 ارادہ قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ڈپٹی کمشنر نعمان صدیق کا کہنا ہے کہ سرکاری ڈاکٹر مظفر گھانگرو کی غفلت کی وجہ سے ایڈز پھیلا اور اسی ڈاکٹر کے مریضوں میں سب سے زیادہ ایچ آئی وی پازیٹو پایا گیا۔ ڈی سی لاڑکانہ کے مطابق ڈاکٹر مظفر کا ذہنی توازن درست نہیں لگتا اور بظاہر اس نے جان بوجھ کر متاثرہ سرنج کے ذریعے بچوں میں ایڈز پھیلایا ہے۔دوسری جانب ڈاکٹر مظفر گھانگھرو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے علم نہیں تھا کہ میں خود ایچ آئی وی سے متاثر ہوں، اگر مجھے پتہ ہوتا تو بچوں کا علاج نہ کرتا، میں ڈاکٹر ہوں مجھ میں ایڈز کی کوئی علامات سامنے نہیں آئیں اگر پہلے پتہ چلتا تو اپنا علاج کرواتا، ہیلتھ کیئر کمیشن اپنے آپ کو بچانے کے لیے مجھ پر جھوٹے کیس بنا رہا ہے۔واضح رہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے حلقہ انتخاب میں ایڈز کا موذی مرض شدت اختیار کر گیا ہے۔ ایک ماہ میں 15 بچوں کے سیمپل ایچ آئی وی ایڈز کی تشخیص کے لئے بھیجے گئے ہیں، جن بچوں میں ایڈز کا وائرس مثبت آیا ہے ان کی عمریں 8 ماہ سے 8 سال تک کی ہیں۔