اسلام آباد‘ کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی پاکستان حوالگی کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کی حوالگی کے لیے پاکستان اور برطانیہ میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوگئے ہیں، دونوں حکومتیں مفاہمت کی اس یادداشت پر متفق ہیں۔ دستاویز کے مطابق مفاہمت کی یادداشت صرف اسحاق ڈار کی حوالگی کے لیے ہے، جو تحویل مجرمان کے معاہدے کی عدم موجودگی میں قانونی بنیاد فراہم کرے گی۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار کو کیسز کی پیروی کے لیے پاکستان کے حوالے کیا جائے گا، اور حوالگی کے دوران تمام اخراجات پاکستان ادا کرے گا۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ حوالگی، حراست یا گرفتاری کے بعد کوئی ملک دوسرے کے خلاف مالی مطالبہ نہیں کرسکتا، دونوں حکومتیں مفاہمت کی اس یادداشت پر متفق ہیں۔ خیال رہے کہ چار دن قبل مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ ایم او یو پر سائن ہونے کے بعد اسحاق ڈار کو برطانوی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ دوسری طرف سابق وزیر خزانہ نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں، تین دن قبل سیاسی پناہ کے لیے وہ دوسرے انٹرویو کے لیے برطانیہ کے ہوم آفس پہنچے تھے۔دستاویز کے مطابق ایم او یو پر برطانوی عہدیدار گرائم بگر اور پاکستان کی طرف سے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کے دستخط موجود ہیں۔کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی سابق چیئرمین ماروی میمن نے انکشاف کیا ہے کہ اسحاق ڈار جلد پاکستان میں ہوں گے، سب لوگ اپنی سیٹ بیلٹ باندھ لیں۔ یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں کہی، اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ سب کیلئے بریکنگ خبر ہے کہ اسحاق ڈار جلد پاکستان میں ہوں گے، سب لوگ اپنی سیٹ بیلٹ باندھ لیں.ماروی میمن کا مزید کہنا تھا کہ وطن واپس نہ آکر سب کچھ کھو دینے والے لوگ احمق ہوتے ہیں، ایک معیشت دان ایسا نہیں کرسکتا، لوگ اپنے مفادات میں فیصلے کرتے ہیں۔ یاد رہے چند روز قبل سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے مبینہ شادی کے حوالے سے ٹوئٹر پر ہونے والی ٹرولنگ پر لیگی رہنما ماروی میمن اپنی ہی پارٹی ن لیگ پر برس پڑی تھیں، اپنے ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ بس بہت ہوگیا اب مجھے منہ کھولنے پر مجبور نہ کیا جائے، مزید تنگ کیا گیا تو کچھ لوگوں کیلئے بہت بڑا مسئلہ کھڑا ہوجائے گا۔ اس سے قبل ماروی میمن نے نواز شریف کی جیل واپسی پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ ن لیگ ممی ڈیڈی ٹوئٹس کی سیاست کے علاوہ کچھ نہیں۔ کارکنان کو اگر اپنے قائد سے اتنا ہی لگا ہے تو ریلی کافی نہیں جیل بھرو تحریک چلائیں، قائد کے لئے جان قربان کرنے کی باتیں کرنے والے جیل کیوں نہیں بھرتے؟ میرے خلاف ن لیگیوں کی سوشل میڈیا پرمہم سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔